غلط بیانیاں

قیاس آرائیاں​

نجانے اچانک کچھ سوچتے سوچتے سامنے میز پر پڑے قلم کو اٹھا لیا ۔ ۔ ۔
میں جانتا ہوں کہ خاموش قلم اپنے اندر کتنے بے تاب و بے رحم سمندر رکھتا ہے کتنی اداسیاں اور تنہائیاں جنگلوں بیابانوں میں سے گزرتی نہروں کی طرح اور کتنا ہی شور و غل آبشاروں اور لہروں کی طرح ۔ اس سے تحریرے گئے مناظر ۔ خیالات ۔ جذبات ۔ احساسات ۔ الزامات ۔ القابات ۔ خرابات سب کے سب قاری کو ایک نئی ہی دنیا کی طرف سفر کرنے پر مجبور کرتے ہیں اور میں اس دنیا کو فکر اور سوچ کی دنیا ہی کہوں گا ۔ اب قاری کی سوچ کا مقام پرواز قاری کے اندر موجود علم تک منحصر ہے ۔
انسان روز اول سے ہی ہر لمحہ ہر پل ایک نیا کردار ادار کرتا آیا ہے اس کا ماحول سے معاشرے سے ہر اس چیز سے جو اس کے ارد گرد موجود ہے یہاں تک کے درو دیوار وغیرہ سے بھی ایک رشتہ قائم ہوتا ہے جس کو وہ مختلف القابات سے نواز دینے کے بعد مطمئن ہو جاتا ہے ۔ کیا وہ مطمئن ہے ؟

نہیں وہ مطمئن نہیں ، اگر انسان اپنے بنائے ہوئے ہر رشتے پر سوچ بھری نظر ڈالے تو اس کو احساس ہو گا کہ اس کی اس تخلیق کو اس کی ہر مقام پر ضرورت ہے ۔ انسان کا اس دنیا میں اپنے "ماں پاب" یعنی والدین کے ساتھ وہی رشتہ ہے جو ایک پھول کا بہار سے اگر گلشن میں بہار آئی ہوئی ہے تو ہر گل ہر کلی پر گلشن کے ہر ہر انگ میں آئی ہے ہر کونپل روز خشبو سے نہاتی ہے اور بہار کے جانے پر گلشن کی ویرانی پھر سے درد ناک ہو جاتی ہے ۔ انسان کا اپنے "ماں پاپ" کے ساتھ رشتہ جیسے ایک پروانے کا دکھتی ہوئی رات میں جلتے ہوئی چراغ یا کسی آسمان کو لپکتے ہوئی شعلے سے ہے ۔ جیسا سورج کا دھرتی، کرنوں کے ساتھ ہے خود تو جل جاتی ہیں مگر زمین کو روشن کر دیتی ہیں ۔ اندھیرا ہر رات پر ناز کرتا ہے جب چاند کی چاندنی دھرتی کو اپنی بانہوں میں ایسے چھوپاتی ہے جیسے کسی عشق لاحاصل کے خیال کو خود سے لگا رکھا ہو ۔
ایسا ہی ایک رشتہ میرے اور تمہارے درمیان ہے جس کو نام دینا نجانے کس حد تک درست ہے ۔ ہمارا اور تمہارا رشتہ تو خزاں رسیدہ پتے جیسا ہے جو شاخ سے لٹک رہا ہے نجانے ابھی ہوا چلے اور وہ گر جائے پھر اس کو کسی اداس تنہا شخص کی ضرورت محسوس ہوئی جس کا قدم اچانک اس پر پڑ جائے اور چہکتی ہوئی صدا کے ساتھ وہ پتہ تنہائی کو محفل کا روپ دینے کے لیے جان دے دے
 

شمشاد

لائبریرین
بہت اچھا لکھا ہے۔

لکھتے رہا کریں۔ اس سے آپ کی اس خوبی کو اور جلا ملے گی۔
 
بہت بہت شکریہ آپ کی پزیرائی کا "حسن کے واسطے بھی نظر چاہئے حسن ہوتا نہیں ہر نظر کے لیے"

اللہ تعالی آپ کو سلامت رکھے آمین
 

حسن نظامی

لائبریرین
السلام علیکم
بحضور حضرت والا شان

کیا بات ہے آپ کے قلم کی خوب بہت خوب

اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
والسلام
 
جناب پاکستانی بھائی بہت بہت شکریہ آپ کی دعا ہونا لازم ہے دیگر یہ کہ اگر اس تحریر پر کوئی تبصرہ بھی ہو جائے تو بہت ہی اچھا ہو گا باقی دوست بھی آ کر دیکھ چکے ہیں پڑھ چکے ہیں
 

علمدار

محفلین
بہت عمدہ فیضان صاحب!
لیکن ایک ہی تحریر پر اکتفا کیوں؟ مزید موضوعات پر بھی لکھیں-
 
بہت بہت نوازش جناب میں اس موقع پر ایک ہی بات کہنا چاہتا ہوں

"حس کے واسطے بھی نظر چاہیے حسن ہوتا نہیں ہر نظر کے لیے"

آپ کی نگاہ کا حسن ہے جو آپ کو یہ تحریر بہت پسند آئی ورنہ تو اس میں کچھ بھی نہیں جسا کہ صرف "غلط بیانیاں" انشاء اللہ جلد مزید کچھ خیالات کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گا ۔ دعائوں میں یاد رکھا کیجئے اور اس تحریر کی اصلاح بھی آپ کی لوگ کریں گے ۔
 
Top