راحیل فاروق
محفلین
غمِ دوراں سے دور بیٹھا ہوں
تیرے غم کے حضور بیٹھا ہوں
ابھی محفل پہ اپنے بھید نہ کھول
ابھی میں بے شعور بیٹھا ہوں
میں نے مانگی نہیں نظر کی بھیک
اس گلی میں ضرور بیٹھا ہوں
پھر ہیں بینائیوں کو وہم بہت
پھر سرِ کوہِ طور بیٹھا ہوں
مجھے کوئی مرض نہیں راحیلؔ
آرزوؤں سے چور بیٹھا ہوں
(27 دسمبر 2010)