غم رہا

Majzoob

محفلین
ہر دم ترے خیال کی لذت میں گم رہا
ہاں تیرے ساتھ مجھکو نہ دنیا کا غم رہا

پھر یوں ہوا کہ درمیان اک دھند آگئی
ہر لمحہ مری آنکھ کا گوشہ ہی نم رہا

تجھ پہ بھی معتبری کا نشہ چڑھ گیا
مجھ کو بھی اپنے ٹوٹنے کا حد درجہ غم رہا

اب کھو چکا ہںوں اسے جانتا ہوں میں
میں کھو گیا ملال اسے اسکا کم رہا
 
Top