کاشفی
محفلین
غزل
(حفیظ ہوشیار پوری)
غم سے گر آزاد کرو گے
اور مجھے ناشاد کرو گے
تم سے اور اُمید وفا کی؟
تم اور مجھ کو یاد کرو گے؟
ویراں ہے آغوشِ محبت
کب اس کو آباد کرو گے؟
عہدِ وفا کو بھولنے والو
تم کیا مجھ کو یاد کرو گے
آخر وہ ناشاد رہے گا
تم جس دل کو شاد کرو گے
میری وفائیں اپنی جفائیں
یاد آئیں گی یاد کرو گے
میری طرح سے تم بھی اک دن
تڑپو گے، فریاد کرو گے
ختم ہوئے انداز جفا کے
اور ابھی برباد کرو گے
کون پھر اُس کو شاد کرے گا
جس کو تم ناشاد کرو گے
رہنے بھی دو عذرِ جفا کو
اور ستم ایجاد کرو گے
دادِ وفا سمجھیں گے اس کو
ہم پر جو بیداد کرو گے
دیکھو! ہم کو بھول نہ جانا
بھولو گے تو یاد کرو گے
لے کر نام حفیظ کسی کا
کب تک یوں فریاد کرو گے؟
(حفیظ ہوشیار پوری)
غم سے گر آزاد کرو گے
اور مجھے ناشاد کرو گے
تم سے اور اُمید وفا کی؟
تم اور مجھ کو یاد کرو گے؟
ویراں ہے آغوشِ محبت
کب اس کو آباد کرو گے؟
عہدِ وفا کو بھولنے والو
تم کیا مجھ کو یاد کرو گے
آخر وہ ناشاد رہے گا
تم جس دل کو شاد کرو گے
میری وفائیں اپنی جفائیں
یاد آئیں گی یاد کرو گے
میری طرح سے تم بھی اک دن
تڑپو گے، فریاد کرو گے
ختم ہوئے انداز جفا کے
اور ابھی برباد کرو گے
کون پھر اُس کو شاد کرے گا
جس کو تم ناشاد کرو گے
رہنے بھی دو عذرِ جفا کو
اور ستم ایجاد کرو گے
دادِ وفا سمجھیں گے اس کو
ہم پر جو بیداد کرو گے
دیکھو! ہم کو بھول نہ جانا
بھولو گے تو یاد کرو گے
لے کر نام حفیظ کسی کا
کب تک یوں فریاد کرو گے؟