کاشفی
محفلین
غزل
(عبدالمجید حیرت)
غم نہیں یہ کہ انتظار کیا
بلکہ یہ ہے کہ اعتبار کیا
بے تعلق ہی ہم تو اچھے تھے
اس تعلق نے اور خوار کیا
سچ تو یہ ہے کہ دیدہ و دل کو
مفت ہی میں گناہ گار کیا
ہو گیا اک سکون سا حاصل
جب گریباں کو تار تار کیا
ہو سکا جب نہ اور کچھ ہم سے
شیوہء صبر، اختیار کیا
کب کیا آپ ہی نے کوئی کرم
جب کیا دل پہ ایک وار کیا
کوئی اپنا نہ ہو سکا حیرت
تجربہ یہ بھی بار بار کیا
(عبدالمجید حیرت)
غم نہیں یہ کہ انتظار کیا
بلکہ یہ ہے کہ اعتبار کیا
بے تعلق ہی ہم تو اچھے تھے
اس تعلق نے اور خوار کیا
سچ تو یہ ہے کہ دیدہ و دل کو
مفت ہی میں گناہ گار کیا
ہو گیا اک سکون سا حاصل
جب گریباں کو تار تار کیا
ہو سکا جب نہ اور کچھ ہم سے
شیوہء صبر، اختیار کیا
کب کیا آپ ہی نے کوئی کرم
جب کیا دل پہ ایک وار کیا
کوئی اپنا نہ ہو سکا حیرت
تجربہ یہ بھی بار بار کیا