کاشفی
محفلین
غزل
غم چھپا کر مسکرانا چھوڑ دے
یوں مقدر کو بنانا چھوڑ دے
راہِ الفت میں یہ کیسی بے بسی
زندگی صدمہ اٹھانا چھوڑ دے
روٹھنے والے تجھے تیری قسم
عاشقی میں دل جلانا چھوڑ دے
حالِ دل تنہائی میںتجھ سے کہوں
یوں نہ ملنے کا بہانا چھوڑ دے
جب تلک دل میں لہو باقی رہے
"کوئی کیسے دل لگانا چھوڑ دے"
اب نہ سارہ آرزو کرنا کبھی
اپنے خوابوں کو سجانا چھوڑ دے
(سارہ جبیں)
غم چھپا کر مسکرانا چھوڑ دے
یوں مقدر کو بنانا چھوڑ دے
راہِ الفت میں یہ کیسی بے بسی
زندگی صدمہ اٹھانا چھوڑ دے
روٹھنے والے تجھے تیری قسم
عاشقی میں دل جلانا چھوڑ دے
حالِ دل تنہائی میںتجھ سے کہوں
یوں نہ ملنے کا بہانا چھوڑ دے
جب تلک دل میں لہو باقی رہے
"کوئی کیسے دل لگانا چھوڑ دے"
اب نہ سارہ آرزو کرنا کبھی
اپنے خوابوں کو سجانا چھوڑ دے
(سارہ جبیں)