احمد بلال
محفلین
غم کو سینے سے لگائے بیٹھا ہوں
داغ دنیا سے چھپائے بیٹھا ہوں
اس جہان رنگ و بو سے بے خبر
اک نئی دنیا بسائے بیٹھا ہوں
دیکھئے کب چلتا ہے قاتل کا ہاتھ
میں تو کب سے سر جھکائے بیٹھا ہوں
بلبلوں کے درمیاں مثل گلاب
خامشی سے منہ اٹھائے بیٹھا ہوں
ہجر میں تصویر حسن یار کو
اپنے سینے سے لگائے بیٹھا ہوں
بے نیازانہ یہاں سے مت گزر
میں یہاں محفل سجائے بیٹھا ہوں
میں نہیں ہوں بے خبر احمد مگر
سب حواس اپنے گنوائے بیٹھا ہوں
داغ دنیا سے چھپائے بیٹھا ہوں
اس جہان رنگ و بو سے بے خبر
اک نئی دنیا بسائے بیٹھا ہوں
دیکھئے کب چلتا ہے قاتل کا ہاتھ
میں تو کب سے سر جھکائے بیٹھا ہوں
بلبلوں کے درمیاں مثل گلاب
خامشی سے منہ اٹھائے بیٹھا ہوں
ہجر میں تصویر حسن یار کو
اپنے سینے سے لگائے بیٹھا ہوں
بے نیازانہ یہاں سے مت گزر
میں یہاں محفل سجائے بیٹھا ہوں
میں نہیں ہوں بے خبر احمد مگر
سب حواس اپنے گنوائے بیٹھا ہوں