غم کی آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں ( برائے اصلاح )

ایم اے راجا

محفلین
ایک تازہ غزل برائے اصلاح و تنقید حاضر ہے۔

غم کی آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں
چل پڑا ہوں اجال کر آنکھیں
اسنے مانگے تھے مجھسے خواب مرے
میں نے دے دیں نکال کر آنکھیں
شہر کا شہر ہو گیا اندھا !!!!!!!!!
تم بھی رکھنا سنبھال کر آنکھیں
میں نے دی تھیں اسے امانت میں
اس نے رکھ دیں اچھال کر آنکھیں
کاش ! کوئی خرید لے ان کو
تھک گیا ہوں میں پال کر آنکھیں
آسماں سے زمیں پہ لاتی ہیں !!!
سو لڑا دیکھ بھال کر آنکھیں
دشتِ ویراں میں لے گئیں راجا
گھر سے مجھ کو نکال کر آنکھیں
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، تفصیل سے بعد میں دیکھتا ہوں۔​
اس نے رکھ دیں اچھال کر آنکھیں​
تھک گیا ہوں میں پال کر آنکھیں​
اور​
سو لڑا دیکھ بھال کر آنکھیں​
سے کیا مراد ہے؟ یہ مصرع واضح نہیں​
 

برگ حنا

محفلین
ایک تازہ غزل برائے اصلاح و تنقید حاضر ہے۔

غم کی آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں
چل پڑا ہوں اجال کر آنکھیں
اسنے مانگے تھے مجھسے خواب مرے
میں نے دے دیں نکال کر آنکھیں
شہر کا شہر ہو گیا اندھا !!!!!!!!!
تم بھی رکھنا سنبھال کر آنکھیں
میں نے دی تھیں اسے امانت میں
اس نے رکھ دیں اچھال کر آنکھیں
کاش ! کوئی خرید لے ان کو
تھک گیا ہوں میں پال کر آنکھیں
آسماں سے زمیں پہ لاتی ہیں !!!
سو لڑا دیکھ بھال کر آنکھیں
دشتِ ویراں میں لے گئیں راجا
گھر سے مجھ کو نکال کر آنکھیں

اصلاح تو اساتذہ کا کام ہے لیکن آپ کی یہ غزل مجھے بے انتہا پسند آئی
آپکی غزل کا ہر شعر ہی میرا انتخاب ٹہرا
یہ غزل ایک بار پڑھتے ہی میری پسند کی ان غزلیات کی فہرست میں شامل ہوگئی جن کا ہر ایک شعر لاجواب ہوتا ہے
اتنی اچھی غزل پر آپ کو داد پیش کرتی ہوں جناب
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اسنے مانگے تھے مجھ سے خواب مرے
میں نے دے دیں نکال کر آنکھیں
واہ کیا بات ہے راجا بھائی بہت خوب بات تو برگ حنا والی ہے کہ اصلاح کام تو اساتذہ اکرام کا ہے ۔ مجھے بھی آپ کی غزل بے حد پسند آئی بہت خوب راجا بھائی کمال کر دیا
کیا کہنے یار
 

ایم اے راجا

محفلین
اچھی غزل ہے، تفصیل سے بعد میں دیکھتا ہوں۔​
اس نے رکھ دیں اچھال کر آنکھیں​
تھک گیا ہوں میں پال کر آنکھیں​
اور​
سو لڑا دیکھ بھال کر آنکھیں​
سے کیا مراد ہے؟ یہ مصرع واضح نہیں​
سر بہت شکریہ
اچھال کر آنکھیں سے ٹھکرا دینا مراد ہے
سو لڑا دیکھ بھال کر آنکھیں، نسیحت ہے کہ آنکھیں دیکھ بھال کر لڑائیں، کہ پھر پچھتانا نہ پڑ جائے، پاکستان کے غربت خانے مین بیتھ کر ہلیری کلنٹن سے آنکھیں نہ لڑا بھیٹھنا کہ پھر ہر جائز نا جائز ماننا پر جائے :happy:
تھک گیا ہوں مین پال کر آنکھیں ، بیزارگی کا اظہار ہے یہاں۔

سر مقطع کے پہلے مسرعہ کو میں نے یو تبدیل کر دیا ہے، دشت ِ ویراں اچھا نہین لگ رہا تھا۔
ریگزاروں میں لے گئیں راجا
گھر سے مجھ نکال کر آنکھیں
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
سر بہت شکریہ
اچھال کر آنکھیں سے ٹھکرا دینا مراد ہے
سو لڑا دیکھ بھال کر آنکھیں، نسیحت ہے کہ آنکھیں دیکھ بھال کر لڑائیں، کہ پھر پچھتانا نہ پڑ جائے، پاکستان کے غربت خانے مین بیتھ کر ہلیری کلنٹن سے آنکھیں نہ لڑا بھیٹھنا کہ پھر ہر جائز نا جائز ماننا پر جائے :happy:
تھک گیا ہوں مین پال کر آنکھیں ، بیزارگی کا اظہار ہے یہاں۔
واہ واہ واہ جناب کیا کہہ دیا ہے
 

ایم اے راجا

محفلین
محترم وارث صاحب، خرم بھائی، محمد اعظم بلال اور محترم،ہ برگ حنا صاحبہ میں آپکی محبتوں کے لیئیے بے انتہا مشکور ہوں، خاص طور پر محترم وارث صاحب کا شکر گذار ہوں کہ وہ اس دھاگے پر آئے تو۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھال کر رکھ دینا تو یہ کہانی سناتا ہے کہ محبوب کھیل رہا ہے۔
’سو لڑا‘ کے سو کو میں 100 سمجھا تھا!!!، اور لڑا اور لڑی کو ہار کی لڑی۔ جیسے ست لڑا ہار کہا جاتا ہے۔
صرف تھک گیا ہوں سے بیزاری کا اظہار ہوتا ہے، بیزارگی کا نہیں، لیکن ’پال کر‘ سمجھ میں نہیں آیا
 

یاسر اقبال

محفلین
غم کی آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں
چل پڑا ہوں اجال کر آنکھیں
اسنے مانگے تھے مجھسے خواب مرے
میں نے دے دیں نکال کر آنکھیں
شہر کا شہر ہو گیا اندھا !!!!!!!!!
تم بھی رکھنا سنبھال کر آنکھیں
میں نے دی تھیں اسے امانت میں
اس نے رکھ دیں اچھال کر آنکھیں
کاش ! کوئی خرید لے ان کو
تھک گیا ہوں میں پال کر آنکھیں
آسماں سے زمیں پہ لاتی ہیں !!!
سو لڑا دیکھ بھال کر آنکھیں
دشتِ ویراں میں لے گئیں راجا
گھر سے مجھ کو نکال کر آنکھیں
[/quote]
ا سلام علیکم ، مَیں بالکل نیا رکن ہوں ، اور پہلی غزل پڑھ رہا ہوں اس سائٹ پر ۔ مجھے نہیں معلوم یہاں گفتگو کا ماحول کس سطح کا ہوتا ہے ۔ بہر حال نامناسب بات کی صورت میں معاف کیجئے گا۔مجھے غزل اچھی لگی آپ کی ۔
ایک بات کہنا چاہوں گا وہ یہ کہ جب ہم کسی ’’شے ‘‘کو ردیف کے طور پر لاتے ہیں تو اس ردیف کو نبھانا ذرا مشکل ہو جاتا ہے ۔ وہ اس طرح کے اس ایک شے کا پابند ہو کر ہر شعر میں الگ اور مختلف بات نکالنا اور بحیثیتِ مجموعی غزل میں متنوع مضمون نکالنا خاصے جوکھم کا کام ہوتا ہے کیوں کہ غزل کا ہر شعر جدا گانہ اور الگ مضمون کا حامل ہوتا ہے ۔ سو یہ تاثر نہیں ملنا چاہیے کہ محض ردیف شعر کے خیال کی بنیاد بنا ہے ۔ بہت شکریہ
 

ایم اے راجا

محفلین
اچھال کر رکھ دینا تو یہ کہانی سناتا ہے کہ محبوب کھیل رہا ہے۔
’سو لڑا‘ کے سو کو میں 100 سمجھا تھا!!!، اور لڑا اور لڑی کو ہار کی لڑی۔ جیسے ست لڑا ہار کہا جاتا ہے۔
صرف تھک گیا ہوں سے بیزاری کا اظہار ہوتا ہے، بیزارگی کا نہیں، لیکن ’پال کر‘ سمجھ میں نہیں آیا
سر پال کر سے کیا یہ مراد نہیں نکلتی کے پرورش کر کر کے، سنبھال سنبھال کر آنکھوں کو تھک گیا ہوں کوئی خرید ار ہو تو میں بیچ دوں گا، یعنی بیزارگی کا اظہار ہے اس میں۔
اور آنکھ لرانا تو ٹھیک نہپیں کیا، اور اگر یہاں سو لگا دیکھ بھال کر آنکھیں، کر دیا جائے تو کیسا۔
اچھا کر رکھ دینا، اس پورے شعر سے مراد یہ ہے کہ میں نے جسے امانت رکھنے کو دی تھی اس ن میری امانت کی قدر نہ کی اور اس سے کھیل ڈالا یا اسے لاپرواہی سے ادھر ادھر پھیک کر یا اچھال اچھا کر اس کی قدر نہ کی

سر پلیز مجھے مزید کچھ سمجھ ہی نہیں آ رہا
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو مانا جا سکتا ہے لیکن آنکھیں ہوں یا کچھ اور، اچھال کر پھینکی جاتی ہیں، رکھی تو نہیں جاتیں
 
Top