ایم اے راجا
محفلین
ایک تازہ غزل برائے اصلاح و تنقید حاضر ہے۔
غم کی آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں
چل پڑا ہوں اجال کر آنکھیں
اسنے مانگے تھے مجھسے خواب مرے
میں نے دے دیں نکال کر آنکھیں
شہر کا شہر ہو گیا اندھا !!!!!!!!!
تم بھی رکھنا سنبھال کر آنکھیں
میں نے دی تھیں اسے امانت میں
اس نے رکھ دیں اچھال کر آنکھیں
کاش ! کوئی خرید لے ان کو
تھک گیا ہوں میں پال کر آنکھیں
آسماں سے زمیں پہ لاتی ہیں !!!
سو لڑا دیکھ بھال کر آنکھیں
دشتِ ویراں میں لے گئیں راجا
گھر سے مجھ کو نکال کر آنکھیں