غور فرمائیں۔۔۔

نوید ناظم

محفلین
اوراد و وظائف کی جو اصل حقیقت ہے وہ تو اہلِ باطن اور عالِم ہی جانتے ہوں گے مگر یہاں صرف ایک پہلو پر بات کرنے کو دل چاہتا ہے اور وہ یہ کہ ایسی آیات یا متبرک الفاظ جنھیں پڑھ کر دوگنا ثواب حاصل کرنے کا بتایا گیا، یعنی یہ کہ ایسے الفاظ جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ تسبیح اگر دن میں پچاس بار یا سو بار پڑھیں تو یہ فلاں عمل سے بھی بہتر ہے۔ یہاں پر قابلِ غور بات یہ ہے کہ یہ عمل جن کو بتایا گیا وہ اہلِ زبان تھے۔ اس کے باطنی اثر اور اخروی اجر سے قطع نظر وہ الفاظ زندگی میں بھی ضرور اثر پیدا کرنے والے بن جاتے ہیں، مگر وہی الفاظ جب ہمارے ہاں دن رات دہرائے جاتے ہیں تو ان کا ظاہری اثر کچھ نظر نہیں آتا اس کی بڑی وجہ زبان سے نا آشنائی اور محض حصولِ ثواب یا قدرت کا فرشتوں کو بھیج کر اس عمل کے نتیجے کا ظہور پر یقین ہے۔ اگر آپ انسانی ذہن کو دیکھیں تو عوام میں یہ بٙھیڑوں کی طرح کام کرتا ہے کچھ عرصہ پہلے تُرکی میں ایک پہاڑ سے ایک بھیڑ نے نا جانے کیوں چھلانگ لگا دی تو اُس کی دیکھا دیکھی اس کے ساتھ ساری بھیڑوں نے چھلانگیں لگا دیں جس سے کافی بھیڑیں مر گئی تھیں۔ مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی عمل جب شروع ہوتا ہے تو اسے کرنے والے اس سے خاص نتیجہ برآمد کر رہے ہوتے ہیں یا اس کا ایک خاص مقصد ہوتا ہے مگر جب وہ عمل رائج ہو جاتا ہے تو اس کا مقصد صرف تقلید یا رسم ہوتا ہے نہ کہ مقصد کا حصول یا نتیجے کی برآمدگی۔
وہ الفاظ جن کو بار بار دہرانے کا کہا گیا ' اس سے ثواب تو ملتا ہی ہے مگر وہ انسانی نفسیات پر بھی گہرا اثر رکھتے ہیں جس سے معاشرتی زندگی میں انقلابی حد تک اثر پیدا ہو جاتا ہے لیکن زبان سے ناواقفیت کی صورت میں اس کا ظاہری اثر متاثر ہوتا ہے۔ مثلاً اگر کہا جائے کہ جو شخص دن میں ہزار بار کہے کہ میں نے جھگڑا نہیں کرنا تو اس کی برکت سے اس کا جھگڑا کرنا کم ہو جائے گا تو یہ سچ ہے۔ کوئی آدمی جب دن میں ہزار بار یہ دہرائے کہ میں نے جھگڑا نہیں کرنا تو یہ ممکن ہے کہ وہ دس دن میں ہی جھگڑا کرنا چھوڑ دے لیکن اگر یہی بات آپ کسی ایسے شخص کو بتائیں کہ جس کی زبان اردو نہ ہو اور جھگڑا کرتا ہو تو اس کا ان الفاظ کو ہزار کی بجائے دو ہزار دہرایا جانا بھی نفسیاتی طور پر وہ نتیجہ برآمد نہیں کرے گا۔
قرآنِ پاک میں شیطان کا لفظ پڑھنے پر بھی نیکیاں ملتی ہیں مگر یہ سمجھنا ضروری ہے کہ وہاں ہم اس سے محفوظ رہنے کی دعا کر رہے ہوتے ہیں۔ میں ذاتی زندگی میں کچھ ایسے لوگوں کو جانتا ہوں کہ جو باقاعدہ طور پر روز تلاوت کرتے ہیں مگر وہ جو پڑھتے ہیں وہ اپنی زندگی میں کرنے سے قاصر ہیں اس کی وجہ ان کی نیت میں فتور نہیں بلکہ جو وہ پڑھ رہے ہیں اس سے نا آشنائی ہے، وہ محض ثواب کماتے ہیں اور پھر وہی کچھ کرتے ہیں جس کو نہ کرنے کا ابھی ابھی پڑھ رہے تھے۔
جس طرح رمضان شریف میں تراویح میں قرآن پاک کو پڑھا جاتا ہے وہ سب کے سامنے ہے اور اس کا مقصد ثواب ہے۔ حالانکہ گھر میں اگر کوئی مسئلہ ہو اور اس کا حل کہیں سے کسی خط میں تجویز شدہ آ جائے تو سارا گھر اکھٹا ہو کر اس کے ایک ایک نکتے پر غور کرے گا، مگر قرآن کے معاملے میں ایک سو اسّی کی رفتار سے پڑھنا اور زیادہ سے زیادہ قرآن پاک "ختم" کرنا کافی ہے۔
اگر کچھ دیر کے لیے نتیجے کو ثواب کہا جائے تو ہمیں ہمارے اعمال کے ثواب کا پتا چل جائے گا کہ کس قدر ثواب مل رہا ہے۔ مسکین آنکھوں کے سامنے بھوکے مر رہے ہیں اور ہم روز اس وعید کو پڑھ کر خوش ہوتے ہیں کہ جس میں اللہ نے مساکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہ دینے والوں کو ہلاکت کی خبر دی۔ اکثریت اس آیت کو بغیر غور کیے روز پڑھتی ہے جس میں اللہ نے کہا کہ کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے۔
دراصل فکر، تدٙبُّر، غور، عمل اور نتیجہ، مقصد، اور کتنے ہی ایسے الفاظ جن سے زندگی ترتیب پاتی ہیں ہماری لغت سے غائب ہو رہے ہیں۔۔۔ اس لیے وہ مومن جو قاری نظر آتا تھا اور حقیقت میں قرآن ہوتا تھا، عنقا ہے!
 

اکمل زیدی

محفلین
کہاں غائب رہے سر جی بڑے دنوں بعد آئے۔۔ باقی ۔۔ بہت عمدہ نکتہ بیان کیا ہے آپ نے واقعی۔۔کچھ ایسی ہی صورتحال ہے سمجھ کے نہ پڑھنا بھی وظیفہ کی افادیت پر اثر انداز ہو سکتا ہے ۔۔ سمجھ کے متوجہ ہو کر پڑھنا ایک اہمیت رکھتا ہے ۔ ۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
۔ اکثریت اس آیت کو بغیر غور کیے روز پڑھتی ہے جس میں اللہ نے کہا کہ کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے۔
دراصل فکر، تدٙبُّر، غور، عمل اور نتیجہ، مقصد، اور کتنے ہی ایسے الفاظ جن سے زندگی ترتیب پاتی ہیں ہماری لغت سے غائب ہو رہے ہیں۔۔۔ اس لیے وہ مومن جو قاری نظر آتا تھا اور حقیقت میں قرآن ہوتا تھا، عنقا ہے!
جزاک اللہ خیرا کثیرا
بہت ساری دعائیں آپکے لئے ۔۔پروردگار آسانیاں عطا فرمائے آمین ۔۔۔
بے شک اکثریت بغیر غور کیے پڑھتی ہے ۔۔۔دراصل ہم
اپنے رسولﷺ کے اصل دین کو بھول چکے ہیں۔
‏زباں سے کہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل
‏دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں
‏پوری دنیا میں دین اسلام سچے نبی ﷺکے سچے پیروکاروں نے اپنے عمل اور کردار کے ذریعے پھیلایا تھا
‏ہم وہ مسلماں ہیں جسے دیکھ کے شرماےیہود۔۔۔
 

نوید ناظم

محفلین
کہاں غائب رہے سر جی بڑے دنوں بعد آئے۔۔ باقی ۔۔ بہت عمدہ نکتہ بیان کیا ہے آپ نے واقعی۔۔کچھ ایسی ہی صورتحال ہے سمجھ کے نہ پڑھنا بھی وظیفہ کی افادیت پر اثر انداز ہو سکتا ہے ۔۔ سمجھ کے متوجہ ہو کر پڑھنا ایک اہمیت رکھتا ہے ۔ ۔۔
اردو محفل کا سوفٹ وئیر بدل گیا ہے اس لیے استعمال کرنے میں خاصی دقت محسوس کرتا ہوں۔ یہ بھی بڑی مشکل سے پوسٹ کر پایا میں تو۔ آپ کی محبت کا شکریہ۔
 
آخری تدوین:

نوید ناظم

محفلین
جزاک اللہ خیرا کثیرا
بہت ساری دعائیں آپکے لئے ۔۔پروردگار آسانیاں عطا فرمائے آمین ۔۔۔
بے شک اکثریت بغیر غور کیے پڑھتی ہے ۔۔۔دراصل ہم
اپنے رسولﷺ کے اصل دین کو بھول چکے ہیں۔
‏زباں سے کہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل
‏دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں
‏پوری دنیا میں دین اسلام سچے نبی ﷺکے سچے پیروکاروں نے اپنے عمل اور کردار کے ذریعے پھیلایا تھا
‏ہم وہ مسلماں ہیں جسے دیکھ کے شرماےیہود۔۔۔
جی جزاک اللہ!
 

ام اویس

محفلین
حقیقت تو یہ ہے کہ قرآن مجید کو اہل زبان نے بھی باقاعدہ سیکھا تھا ۔۔۔ صرف پڑھنا اور اس کا معنی جان لینا ان کو بھی کفایت نہیں کر تا تھا، البتہ انہیں یہ سہولت ضرور حاصل تھی کی اہل زبان ہونے کی وجہ سے وہ جلد سیکھ جاتے تھے۔ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم خود صحابہ کو قرآن مجید سکھاتے تھے اور ان کا تزکیہ کرتے تھے۔
عجمیوں کو خاص طور پر عربی زبان سیکھنے میں بہت وقت لگتا ہے اس کا عمدہ حل یہی تھا کہ ابتدائی نصاب میں قرآنی عربی لازما شامل ہوتی۔ جب تک بچہ باشعور ہوتا قرآن مجید بمع ترجمہ سمجھ لیتا۔
لیکن افسوس ہمارا تعلیمی نظام
نا انگریزی سمجھ سکے نہ عربی ۔۔۔۔
نہ خدا ہی ملا نہ وصالِ صنم
الله ہدایت دے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
غور و فکر ۔۔۔ اور اس کے بعد عمل۔۔۔ اچھے نتائج کے لئے یہ دو مراحل خصوصی اہمیت رکھتے ہیں۔ غور و فکر قلب کا عمل ہے۔ تفکر کا ایک لمحہ انسان کے زندگی گزارنے کے انداز کو بدل سکتا ہے۔ اللہ پاک نے قران مجید میں بار بار انسان کو غور و فکر کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے اور انھی لوگوں کو کامیاب قرار دیتے ہوئے ’’اولواالالباب‘‘ کہا ہے جو غور و فکر سے کام لیتے ہیں ۔
اللہ پاک ہمیں بھی ان لوگوں میں شامل فرمائیں جو اس کے احکامات پر غور و فکر کریں اور احسن طریقے سے ان کی پیروی کرتے ہوئے ہدایت پانے والوں میں شامل ہو سکیں آمین۔
 
Top