Latif Usman
محفلین
لاہور: تقریباً 200 سے زیادہ خواتین مذہبی علماء نے کہا ہے کہ عزت کے نام پر قتل کی اسلام میں اجازت نہیں ہے۔
تنظیم اتحاد امت کے زیراہتمام منعقدہ شیخ الحدیث کانفرنس میں شرکت کے لیے یہ علماء خواتین فیصل آباد، گوجرانوالہ، قصور اور سیالکوٹ کے علاوہ لاہور اور بڑی تعداد میں کراچی، حیدرآباد اور راولپنڈی سے آئی تھیں۔ کانفرنس کے اختتام پر جاری کیے جانے والے اعلامیہ میں کہا گیا کہ اسلام ماں، بہن، بیٹی یا کسی دوسری خاتون کو عزت کے نام پر قتل کی اجازت نہیں دیتا۔ اس اعلامیہ میں تیزاب سے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو بدترین گناہ اور سنگین جرم قرار دیا گیا۔ علماء کا کہنا تھا کہ اسلام خواتین کے چہرے پر تھپڑ مارنے کی بھی اجازت نہیں دیتا۔ اس کانفرنس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شوہر کے بیک وقت تین طلاقیں دینے کے عمل کو جرم قرار دیا جائے، اور اس بات پر بھی زور دیا کہ وراثت میں خواتین کے حصہ کو یقینی بنانے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔ کانفرنس نے خواتین کے کارچلانے کو بھی سعودی عرب کے برعکس قانونی قرار دیا، جہاں خواتین کو کار چلانے کی اجازت نہیں ہے۔ لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے والے انتہاءپسندوں کو بھی خواتین مذہبی علماء نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسلام مردوں اور خواتین دونوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق دیتا ہے اور بعض صورتوں میں ایک خاتون ایک مرد استاد سے تعلیم حاصل کرسکتی ہے۔
خواتین پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بھائیوں اور بیٹوں پر نظر رکھیں تاکہ وہ ایسے لوگوں کے دھوکے میں نہ آجائیں جو نوجوانوں کو گمراہ کرکے مذہب کے نام پر یا دیگر وجوہات کے تحت دہشت گرد گروپس میں شامل کررہے ہیں۔
یہ کانفرنس لاہور کی جامعہ سراجیہ نعیمیہ کی اُمّ عبداللہ نعیمی کی زیرصدارت منعقد ہوئی۔
حقوق نسواں میں بہتری کے لیے سماجی رویوں میں تبدیلی ضروری ہے۔۔۔ اسکے بارے میں آپ کی کیا رائے کیا ہے ؟
http://www.dawnnews.tv/news/1021872
تنظیم اتحاد امت کے زیراہتمام منعقدہ شیخ الحدیث کانفرنس میں شرکت کے لیے یہ علماء خواتین فیصل آباد، گوجرانوالہ، قصور اور سیالکوٹ کے علاوہ لاہور اور بڑی تعداد میں کراچی، حیدرآباد اور راولپنڈی سے آئی تھیں۔ کانفرنس کے اختتام پر جاری کیے جانے والے اعلامیہ میں کہا گیا کہ اسلام ماں، بہن، بیٹی یا کسی دوسری خاتون کو عزت کے نام پر قتل کی اجازت نہیں دیتا۔ اس اعلامیہ میں تیزاب سے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو بدترین گناہ اور سنگین جرم قرار دیا گیا۔ علماء کا کہنا تھا کہ اسلام خواتین کے چہرے پر تھپڑ مارنے کی بھی اجازت نہیں دیتا۔ اس کانفرنس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شوہر کے بیک وقت تین طلاقیں دینے کے عمل کو جرم قرار دیا جائے، اور اس بات پر بھی زور دیا کہ وراثت میں خواتین کے حصہ کو یقینی بنانے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔ کانفرنس نے خواتین کے کارچلانے کو بھی سعودی عرب کے برعکس قانونی قرار دیا، جہاں خواتین کو کار چلانے کی اجازت نہیں ہے۔ لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے والے انتہاءپسندوں کو بھی خواتین مذہبی علماء نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسلام مردوں اور خواتین دونوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق دیتا ہے اور بعض صورتوں میں ایک خاتون ایک مرد استاد سے تعلیم حاصل کرسکتی ہے۔
خواتین پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بھائیوں اور بیٹوں پر نظر رکھیں تاکہ وہ ایسے لوگوں کے دھوکے میں نہ آجائیں جو نوجوانوں کو گمراہ کرکے مذہب کے نام پر یا دیگر وجوہات کے تحت دہشت گرد گروپس میں شامل کررہے ہیں۔
یہ کانفرنس لاہور کی جامعہ سراجیہ نعیمیہ کی اُمّ عبداللہ نعیمی کی زیرصدارت منعقد ہوئی۔
حقوق نسواں میں بہتری کے لیے سماجی رویوں میں تبدیلی ضروری ہے۔۔۔ اسکے بارے میں آپ کی کیا رائے کیا ہے ؟
http://www.dawnnews.tv/news/1021872