شیرازخان
محفلین
فائدے میں رہتے تھے فائدے سے نکلے ہیں
اُن سے کوئی پوچھے کیوں قائدے سے نکلے ہیں
رہبری ہی بھٹکی ہو تب چھُڑا کے دامن کو
حوصلے ہیں اُن کے جو قافلے سے نکلے ہیں
گر ملے نہ منزل تو اِن کی کیا حثیّت ہے
یہ جو میرے پاؤں میں آبلے سے نکلے ہیں
سب نے اپنے راستے طے کیے تھے پہلے سے
اپنے اپنے دیکھو سب راستے سے نکلے ہیں
اُن کی اب سیاست کے زاویے نہیں بنتے
جب سے ہم غلامی کےدائرے سے نکلے ہیں
اُفّ یہ جوگ کیسے ہیں نام تک نہیں لیتے
قتل کر کے یوں قاتل سامنے سے نکلے ہیں
شاعری نہ کر پائے درد سب بیاں میرے
لفظ جانے کتنے ہی قافیے سے نکلے ہیں
الف عین
اُن سے کوئی پوچھے کیوں قائدے سے نکلے ہیں
رہبری ہی بھٹکی ہو تب چھُڑا کے دامن کو
حوصلے ہیں اُن کے جو قافلے سے نکلے ہیں
گر ملے نہ منزل تو اِن کی کیا حثیّت ہے
یہ جو میرے پاؤں میں آبلے سے نکلے ہیں
سب نے اپنے راستے طے کیے تھے پہلے سے
اپنے اپنے دیکھو سب راستے سے نکلے ہیں
اُن کی اب سیاست کے زاویے نہیں بنتے
جب سے ہم غلامی کےدائرے سے نکلے ہیں
اُفّ یہ جوگ کیسے ہیں نام تک نہیں لیتے
قتل کر کے یوں قاتل سامنے سے نکلے ہیں
شاعری نہ کر پائے درد سب بیاں میرے
لفظ جانے کتنے ہی قافیے سے نکلے ہیں
الف عین