فارسی زبان کی مٹھاس ۔۔۔۔ وطنم (میرے وطن) نامی قومی نغمہ

مہوش علی

لائبریرین
تبدیلی ذائقہ کے لیے ذرا اس ایک ملی نغمے کو ملاحظہ فرمائیں۔


موسیقی سے ویسے تو مجھے دور کا بھی لگاؤ نہیں رہا۔ اللہ تعالی نے موسیقی اور شاعری، دونوں کے ذوق سے مجھے بے بہرہ رکھا ہے۔ باوجود کوشش کہ میں ان سے کوئی تعلق پیدا نہیں کر سکی۔

بہرحال حال ہی میں ایک مجلس کے بعد ایرانی منتظمین نے یہ نغمہ لگایا۔ سن کر اچھا لگا اور پھر اپنا وطن پاکستان بھی مجھے اتنا یاد آیا کہ گھر آ کر پرانے پاکستانی ملی نغمے یوٹیوب پر ڈھونڈ کر رات کو خوب سنے، اور پھر جا کر پاکستانی روح کو کچھ تسکین ہوئی۔
 

مغزل

محفلین
شکریہ مہوش بہن، زحمت نہ خیال کیجے تو اسے صوری ( تحریری ) آہنگ عطا کردیں ، ۔ شکریہ
 

مہوش علی

لائبریرین
شکریہ مہوش بہن، زحمت نہ خیال کیجے تو اسے صوری ( تحریری ) آہنگ عطا کردیں ، ۔ شکریہ

مغل بھائی، فارسی تو مجھے آتی نہیں۔ اور اہل ایران جس لب و لہجے میں الفاظ بولتے ہیں تو وہ اردو سے بہت مختلف ہوتا ہے اور جانے پہچانے الفاظ بھی سمجھ نہیں آ پاتے۔
بہرحال ہماری قسمت اچھی ہے کہ یہی نغمہ مجھے یو ٹیوب پر ایسی حالت میں مل گیا جہاں ساتھ ساتھ یہ تحریری صورت میں بھی سامنے آ رہا ہے۔


یونس عارف بھائی صاحب شاید اسکا ترجمہ ہمیں فراہم کر سکیں کیونکہ میں دیکھ رہی ہوں کہ یہ اس وقت ملک ایران سے لاگ ان ہو رہے ہیں۔ :) 
 

مغزل

محفلین
شکریہ ،ترجمہ سے مشکل عمل فارسی لب ولہجے کو پکڑنا ہے ۔ دیکھیے یونس صاحب کب کرم فرماتے ہیں۔
 

یونس عارف

محفلین
آپ جانتے ہونگے شاعری کا ترجمہ پل صراط پر چلنے کا مترادف ہے لیکن پھر بھی
جن الفاظ اور ابیات کے معنی نہیں آتا تو میں ضرور ان کی وضاحت کروں گا
یہ نظم پیش خدمت ہے



نام جاوید وطن
صبح امید وطن
جلوه کن در آسمان
همچو مهر جاودان
وطن ای هستی من
شور و سرمستی من
جلوه کن در آسمان
همچو مهر جاودان
بشنو سوز سخنم
که هم آواز تو منم
همه‌ی جان و تنم
وطنم وطنم وطنم وطنم
بشنو سوز سخنم
که نواگر این چمنم
همه‌ی جان و تنم
وطنم وطنم وطنم وطنم
همه با یک نام و نشان
به تفاوت هر رنگ و زبان
همه با یک نام و نشان
به تفاوت هر رنگ و زبان
همه شاد و خوش و نغمه زنان
ز صلابت ایران جوان
ز صلابت ایران جوان
ز صلابت ایران جوان
 

مہوش علی

لائبریرین
آپ جانتے ہونگے شاعری کا ترجمہ پل صراط پر چلنے کا مترادف ہے لیکن پھر بھی
جن الفاظ اور ابیات کے معنی نہیں آتا تو میں ضرور ان کی وضاحت کروں گا
یہ نظم پیش خدمت ہے




نام جاوید وطن
صبح امید وطن
جلوه کن در آسمان
همچو مهر جاودان
وطن ای هستی من
شور و سرمستی من
جلوه کن در آسمان
همچو مهر جاودان
بشنو سوز سخنم
که هم آواز تو منم
همه‌ی جان و تنم
وطنم وطنم وطنم وطنم
بشنو سوز سخنم
که نواگر این چمنم
همه‌ی جان و تنم
وطنم وطنم وطنم وطنم
همه با یک نام و نشان
به تفاوت هر رنگ و زبان
همه با یک نام و نشان
به تفاوت هر رنگ و زبان
همه شاد و خوش و نغمه زنان
ز صلابت ایران جوان
ز صلابت ایران جوان
ز صلابت ایران جوان
[/size][/b]


یہاں پر دیگر احباب اردو شاعری میں دلچسپی رکھتے ہیں اور یقینا وہ مجھ سے کہیں زیادہ بہتر طریقے سے اس فارسی نظم کو سمجھ پا رہے ہوں گے۔ مگر مجھے صرف انہی جملوں کا مطلب پتا چل رہا ہے جو اوپر سرخ رنگ میں موجود ہیں۔

اور سب سے بہترین پسندیدہ پیغام جو مجھے اس نغمہ میں ملا ہے وہ ہے: به تفاوت هر رنگ و زبان۔ یہی پیغام ہمیں پاکستان میں پھیلانا ہے۔
 

یونس عارف

محفلین
نام جاوید وطن: وطن کا نام جو ہمیشہ کے لیے جاوید ہے
صبح امید وطن
جلوه کن در آسمان: آسمانوں میں اپنی جھلک دکھاؤ
همچو مهر جاودان: سورج کی طرح ہمیشہ منوّر اور نورافشاں رہو
وطن ای هستی من: اے وطن میری زندگی تجھ سے معنی لیتی ہے
شور و سرمستی من: اے میری خوشی اور سرمستی کا باعث
جلوه کن در آسمان: آسمانوں میں اپنی جھلک دکھاؤ

همچو مهر جاودان: سورج کی طرح ہمیشہ منوّر اور نورافشاں رہو

بشنو سوز سخنم: میری پُرسوز باتوں کو سن لو
که هم آواز تو منم: کہ ہمارا نغمہ ایک ہی ہے (میرا نغمہ اورتیرا نغمہ ایک ہے(
همه‌ی جان و تنم: میرا تن من دھن سب تیرے لیے ہے اے میرا وطن
وطنم وطنم وطنم وطنم

بشنو سوز سخنم: میری پُرسوز باتوں کو سن لو
که نواگر این چمنم: کہ میں اس چمن کی بلبل ہوں
همه‌ی جان و تنم: میرا تن من دھن سب تیرے لیے ہے اے میرا وطن
وطنم وطنم وطنم وطنم

همه با یک نام و نشان: ہم سب کے سب ایک نام(وطن کا نام( کہتے ہوئےاور ایک ہی نشان(جھنڈا(رکھتے ہوئے
به تفاوت هر رنگ و زبان :ہمارا چاہے ہر زبان اورہر رنگ سے تعلق کیوں نہ ہو
همه با یک نام و نشان: ہم سب کے سب ایک نام(وطن کا نام( کہتے ہوئےاور ایک ہی نشان(جھنڈا(رکھتے ہوئے
به تفاوت هر رنگ و زبان:ہمارا چاہے ہر زبان اورہر رنگ سے تعلق کیوں نہ ہو
همه شاد و خوش و نغمه زنان: ہم سب خوش اور خرّم اپنا قومی نغمہ گائیں گے
ز صلابت ایران جوان: اور اس اتفاق اور یکجہتی سے ایران مضبوط رہے گا
ز صلابت ایران جوان: اور اس اتفاق اور یکجہتی سے ایران مضبوط رہے گا
ز صلابت ایران جوان: اور اس اتفاق اور یکجہتی سے ایران مضبوط رہے گا
 

یونس عارف

محفلین
اور سب سے بہترین پسندیدہ پیغام جو مجھے اس نغمہ میں ملا ہے وہ ہے: به تفاوت هر رنگ و زبان۔ یہی پیغام ہمیں پاکستان میں پھیلانا ہے۔

میری استاد مہوش علی صاحبہ ، آپ نظم کے پورے مفہوم اور اصل مقصد کو سمجھ گئیں تھیں
یکجہتی اور اتفاق سب اختلافات کے با وجود
امید ہے ترجمے کی خامیاں معاف کی جائے گی
 

یونس عارف

محفلین
آج کل یہاں جشن نوروز ہے اور بار بار اس نغمے کو ٹی وی سے سناتے ہیں
اب مجھے اس نغمہ دگنا اچھا لگتا ہے
آپ کو یہ معلوم ہے کہ یہ نغمہ ایران کا پہلا قومی ترانہ ہے قاجاروں کے دور سے
 

مغزل

محفلین
عید ِ نوروز کی مبارکباد عارٍ ف صاحب، ہمیں تو اہلِ فارس کے ( اس بار) خاصے ٹیکسٹ موصول ہوئے جشنِ نوروز کے ۔ اس بار لطف دوبالا ہوگیا ، ۔والسلام
 
Top