برادرِ محترم
سید عاطف علی نے بخوبی اس کا ترجمہ کر دیا ہے۔ میں صرف چند نکات عرض کرنا چاہتا ہوں:
یہ شعر عرفی شیرازی کا ہے۔
یہ بحر والا 'سمندر' نہیں ہے، بلکہ یہ لفظ آگ کے اندر بود و باش رکھنے والے ایک اساطیری جانور کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔
مولانا ابوالکلام آزاد صاحب نے اپنے ادبی شاہکار 'غبارِ خاطر' میں فارسی اشعار اپنی یادداشت کے حساب سے لکھے ہیں، اس لیے بعض اشعار مطبوعہ دیوانوں سے مختلف ہیں۔ اس موردِ گفتگو شعر میں بھی مطبوعہ دیوان میں اقلیمِ عشق کی بجائے جیحونِ عشق درج ملتا ہے۔
'جیحون' تاجکستان اور افغانستان کی سرحد پر بہنے والے دریا کا نام ہے جسے اب عموماً 'آمودریا' کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ کہنہ فارسی اور اردو ادب میں 'جیحون' مجازاً دریا کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
'سلسبیل' جنت کے ایک چشمے کا نام ہے۔
اطلاع دینے کی غرض سے کسی کو برچسپ (=ٹیگ) کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ مراسلے ہی میں '@' کی علامت لکھ کر اس کے بعد برچسپ کیے جانے والے فرد کا نام لکھ دیا جائے۔ آپ نے جس برچسپ کا استعمال کیا ہے، وہ اطلاع دینے والا نہیں بلکہ مختلف دھاگوں کو موضوعی لحاظ سے باہم پیوست کرنے والا برچسپ ہے۔ اسی لیے مجھے بروقت مراسلے کی اطلاع نہیں مل سکی۔