فاٹا اورقبائلی علاقوں میں 550اسکولز دہشت گردی کی نذر ہوئے،فاٹا سیکریٹریٹ

فاٹا اورقبائلی علاقوں میں 550اسکولز دہشت گردی کی نذر ہوئے،فاٹا سیکریٹریٹ

پشاور…حکومت کی تیارکردہ ایک تازہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندی اور اس کے خلاف مختلف آپریشنزمیں اب تک 550اسکول تباہ ہوئے جن میں سب سے زیادہ 97 باجوڑ ایجنسی میں تباہ ہوئے۔ اعلی حکام کے لئے تیارکی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاق کے زیر انتظام علاقوں فاٹا اورفرنٹیئرریجنز میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں اب تک 550اسکول تباہ ہوئے ہیں جن میں 153 اسکول لڑکیوں کے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ یعنی 97 سکول باجوڑ ایجنسی میں نشانہ بنے ہیں۔ دوسرے نمبر پرمہمند ایجنسی میں92 سکول تباہ ہوئے۔ تیسرے نمبرپر اورکزئی ایجنسی میں 72 ، خیبر ایجنسی میں کل 61، کرم ایجنسی میں 61 ، جنوبی وزیرستان میں 36 جبکہ شمالی وزیرستان میں 33اسکول متاثر ہوئے۔ اسی طرح ایف آر پشاور، ایف آر کوہاٹ، ایف آر ٹانک اور ایف آر لکی میں میں بالترتیب 15،32،11اور12 اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا۔ فاٹا سیکریٹریٹ ذرائع کے مطابق ان تباہ شدہ سکولوں میں سے 152 اسکولز کی دوبارہ تعمیرکا کام جاری ہے۔اور اب تک 85 اسکولوں کو ازسر نو تعمیر کیا گیا ہے۔

http://urdu.geo.tv/UrduDetail.aspx?ID=142244
 
طالبانائزیشن ایک آ ئیڈیالوجی کا نام ہے اور اس کے ماننے والے وحشی اور درندے طالبان، انتہا پسند،تشدد پسند اور دہشت گرد نظریات و افکار پر یقین رکھتے ہیں اور صرف نام کے مسلمان ہیں، جن کے ہاتھ پاکستان کے معصوم اور بے گناہ شہریوں،طلبا و طالبات، اساتذہ اور ہر شعبہ ہائے ذندگی کے لوگوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں۔۔سکولوں کی تباہی ان طالبان کی قبیح حرکات و کرتوت ہیں جو پاکستان میں سکولوں کو تباہ کر کے،طلبا ،اساتذہ و دیگر بے گناہ اور معصوم لوگوں کو قتل کرکے اسلامی نظام نافذ کرنے چلے ہیں۔ طالبان نے پاکستانی مسلمانون کی موجودہ اور آئیندہ نسل کو تعلیمی میدان میں جان بوجھ کر پیچھے کی طرف دھکیل دیا ہے اور جرم عظیم کا ارتکاب کیا ہے۔ سکولوں کو جلانے کے معاملہ میں طالبان کی سرگرمیاں اسلام کے سراسر خلاف ہیں لہذا ہمیں نہیں چاہئے طالبان کا اسلام جس کی تشریح تنگ نظری پر مبنی ہو اور نہ ہی ہم طالبان کو اس امر کی اجازت دیں گے کہ وہ اپنا تنگ نظری والا اسلام ، پاکستان کی مسلمان اکثریت پر مسلط کریں۔ تعلیم کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں پاکستان مین غربت ، پسماندگی ، جہالت اور انتہا پسندی و دہشت گردی جیسے مسائلمزید گھمبیر ہو جائینگے، تعلیم کے فروغ‌ سے ہم پاکستان میں دہشتگردی و انتہا پسندی کی عفریت پر قابو پا سکتےہیں اور لوگ اس بات کو درست طورپرسمجھ سکیں گے کہ خرابی دین اسلام میں نہیں بلکہ اسلام کی اس غیر معقول اور تنگ نظر طالبانی تشریح میں ہے جس کا علاج، بہتر تعلیم سے ہی کیا جاسکتا ہے اور اسی میں پاکستان کی تعمیر و ترقی کی تعبیر مضمر ہے۔

.................................................................................................................

لاہور کا حلوہ پوری
http://awazepakistan.wordpress.com/
 
Top