بابا حاجی
محفلین
فراز بینک میں ڈاکہ ڈالنے گیا اور بولا
عرض کیا ہے .....
تقدیر میں جو ہے وہ ملے گا .
کوئی اپنی جگہ سے نہیں ہلے گا.
اپنے کچھ خواب میری آنکھوں سے نکال دو.
جو کچھ بھی ہے جلدی سے اس بیگ میں ڈال دو .
بہت کوشیش کرتا ہوں تیری یاد کو بھلانے کی .
کوئی ہوشیاری مت کرے پولیس کو بولانے کی...
دل کا آنگن تیرے بنا ویران پڑا ہے....
جلدی کرو باہر غالب پریشان کھڑا ہے ....
عرض کیا ہے .....
تقدیر میں جو ہے وہ ملے گا .
کوئی اپنی جگہ سے نہیں ہلے گا.
اپنے کچھ خواب میری آنکھوں سے نکال دو.
جو کچھ بھی ہے جلدی سے اس بیگ میں ڈال دو .
بہت کوشیش کرتا ہوں تیری یاد کو بھلانے کی .
کوئی ہوشیاری مت کرے پولیس کو بولانے کی...
دل کا آنگن تیرے بنا ویران پڑا ہے....
جلدی کرو باہر غالب پریشان کھڑا ہے ....