فراز کی زمین "کے دیکھتے ہیں"‌میں میری غزل

محمد امین

لائبریرین
چونکہ میں اس وقت یہاں فعال نہیں تھا کہ جب آپ لوگوں نے فراز نمبر کے لیے طرحی مشاعرہ رکھا تھا، اب میری نظر سے گزرا تو میں‌نے بھی طبع آزمائی کی سعادت حاصل کی ہے، وارث بھائی، اعجاز انکل اور دیگر صاحبِ نظر لوگوں سےاصلاح‌درکار ہے۔۔


جب انکی آنکھ سے آنسو اتر کے دیکھتے ہیں،
تو انکو ذرے بھی روشن قمر کے دیکھتے ہیں،

بھلا رہے ہیں وہ اپنی تمام قسموں کو اب،
سو ہم بھی وعدوں سے اپنے مکر کے دیکھتے ہیں،

چمک دمک ہے وہی آج انکی پہلی سی تو،
ہم اپنے عہد وہ سارے بھلا کے دیکھتے ہیں،

عجیب سی ہے یہ وارفتگیء وصالِ‌ صنم،
وہ کیسے ناز سے خود کو سنور کے دیکھتے ہیں،

جبینِ ناز پہ وہ شکنیں ڈالے بیٹھ گئے،
امین آؤ چلو ناز بھر کے دیکھتے ہیں۔


مجھے "وارفتگیء‌وصالِ صنم"‌پر بہت پریشانی ہوئی۔۔ابھی بھی یہ وزن میں نہیں آیا ہے۔۔۔



پوسٹ اسکرپٹ: واہ۔۔۔۔یہ تو میں نے اب دیکھا۔۔۔"ہم اپنے عہد وہ سارے بھلا کے دیکھتے ہیں" اس میں بھلا کے دیکھتے ہیں کیسے ہوگیا۔۔۔ ہاہہاہا اسے دیکھتا ہوں ابھی۔۔
 

محمد امین

لائبریرین
مغل بھائی حیرت ہے آپ نے اتنی فاش غلطی کی نشاندہی نہیں فرمائی۔۔:"ہم اپنے عہد وہ سارے بھلا کے دیکھتے ہیں"
 

محمد امین

لائبریرین
جب انکی آنکھ سے آنسو اتر کے دیکھتے ہیں،
تو انکو ذرے بھی روشن قمر کے دیکھتے ہیں،

بھلا رہے ہیں وہ اپنی تمام قسموں کو اب،
سو ہم بھی وعدوں سے اپنے مکر کے دیکھتے ہیں،

چمک دمک ہے وہی آج انکی پہلی سی تو،
ہم اپنے عہد سے دوبارہ پھر کے دیکھتے ہیں،

عجیب سی ہے یہ وارفتگیِ وصلِ‌ صنم،
وہ کیسے ناز سے خود کو سنور کے دیکھتے ہیں،

جبینِ ناز پہ وہ شکنیں ڈالے بیٹھ گئے،
امین آؤ چلو ناز بھر کے دیکھتے ہیں۔


اب شاید یہ بہتر ہے۔۔۔!
 

الف عین

لائبریرین
بھئ امینپہلے بھی اس مصرع میں قافیہ غلط تھا۔ ’بھلا کے دیکھتے ہیں‘ جب کہ باقی میں ’کر کے دیکھتے ہیں‘ ہے۔
اور اب بھی۔۔ جب اس کو تم نے ’پھِر‘ کر دیا ہے۔ قافیہ میں سب جگہ فتح کا محل ہے۔
اس کے علاوہ ’وارفتگیِ وصلِ صنم‘ کر دو، اس طرح بحر میں آ جاتا ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
بہت شکریہ اعجاز انکل۔ وہ اصل میں مجھے "پھر کے دیکھتے ہیں" ہی لکھنا تھا مگر معلوم نہیں کیوں اور کس دھن میں میں نے یہ مصرع اُس طرح لکھ دیا تھا۔


ویسے کیا یہ جو میں نے قافیہ باندھا ہے، ایسا کرنا غلط ہے یا چل جاتا ہے؟ میں سمجھا تھا اسکی اجازت ہوگی۔۔

اور کیا باقی غزل اوزان، خیالات اور نشستِ‌الفاظ کے اعتبار سے ٹھیک ہے؟ مجھے لگا کے آپ نے زیادہ تنقید نہیں کی۔۔۔ :tongue:
 

محمد امین

لائبریرین
اپنی اس غزل پر میرا تجزیہ یہ کہتا ہے کہ اس میں بور کردینے کی حد تک یکسانیت پائی جاتی ہے۔۔۔ "وہ"، "ان"، "انکی" وغیرہ جیسے الفاظ کی مسلسل ہر شعر میں تکرار قاری کو دوبارہ پڑھنے پر مجبور نہیں کرے گی۔۔
 

الف عین

لائبریرین
نہیں امین۔ ’پھَر‘ قافیہ نہیں ہو سکتا۔
اس کے علاوہ آخری شعر بھی کوئی خاص بھی نہیں جو "شکنیں‘ ’بسکوت کاف‘ قبول کر لیا جائے۔
باقی اشعار تو اچھے ہی ہیں۔
 

محمد امین

لائبریرین
ٹھیک میں سمجھ گیا آپکی بات، تو آپ کیا تجویز کرتے ہیں "عہد سے پھر نے"‌کے معاملے میں؟؟

اور "جبینِ ناز" اور "ناز بھرنا" ان دونوں کو "امین" تخلص کے ساتھ کس طرح لکھوں؟ اور کیا "ناز بھرنا"‌کی ترکیب درست ہے؟
 

محمد امین

لائبریرین
جی یہی میں بھی کہہ رہا تھا کہ یکسانیت اور تکرار پائی جاتی ہے اس میں۔۔۔ بہرحال اتنے ناز اس لیے اٹھا رہا ہوں کہ ناز ہی ذہن میں آرہا تھا اور میں نے اسے رد کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔۔ :tongue:
 

مغزل

محفلین
میں نے کل اس زمین میں غزل کہی ہے ملوگے تو سناؤں گا ۔ دیکھنا میری کوشش کہاں تک کامیاب ہوسکی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
ویسے ناز بھرنا کی ترکیب سنی تو نہیں ہے۔ لیکن میں نے سوچا کہ کچھ شاعر کو آزادی دی جائے۔ مکن ہے پاکستان کے کسی علاقے میں یہ محاورہ ہو جس سے میں واقف نہیں۔
ناز کی تکرار واقعی زیادہ ہی ہے۔ ’کچھ ناز کم کرو۔۔‘
 

محمد امین

لائبریرین
ہمم ناز بھرنا کی ترکیب کے بارے میں میں خود بھی متذبذب ہوں، وثوق سے کچھ نہیں کہہ سکتا ۔۔نجانے کیوں یہ میرے ذہن میں آیا۔۔ وارث بھائی اس پر روشنی ڈال سکتے ہیں، مگر وہ تو میرے تھریڈز میں "چپ شاہ" بنے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top