فراغ روہوی :::: کمی، ذرا سی اگر فاصلے میں آ جائے ! -- Faragh Rohvi

طارق شاہ

محفلین


غزلِ
yll9.gif

فراغ روہوی

کمی، ذرا سی اگر فاصلے میں آ جائے !
وہ شخص پھر سے مِرے رابطے میں آ جائے

اُسے کرید رہا ہُوں طرح طرح سے، کہ وہ
جہت جہت سے مِرے جائزے میں آ جائے

کمال جب ہے کہ ، سنْورے وہ اپنے درپن میں !
اور اُس کا عکس، مِرے آئینے میں آ جائے

کوئی گناہ نہیں ہے، تو یہ محبّت بھی
ہر ایک شے کی طرح ضابطے میں آ جائے

کیا ہے ترکِ تعلّق، تو مُڑ کے دیکھنا کیا
کہیں نہ، فرق تِرے فیصلے میں آ جائے

دماغ، اہل محبّت کا ساتھ دیتا نہیں !
اُسے کہو کہ وہ دل کے کہے میں آجائے

وہ میری راہ میں آنکھیں بچھائے بیٹھا ہو
یہ واقعہ بھی کبھی دیکھنے میں آ جائے

وہ ماہتابِ زمانہ ہے، لوگ کہتے ہیں
تو اُس کا نُور مِرے شب کدے میں آ جائے

یہ سوچ کر میں اُسے بے وفا نہیں کہتا
مِرا بیاں نہ کہیں تذکرے میں آ جائے

بس اِک فراغ بچا ہے جنُوں پسند یہاں !
کہو کہ وہ بھی مِرے قافلے میں آ جائے

فراغ روہوی
 

عمر سیف

محفلین
بہت خوب ۔۔ واہ ۔۔
کمال جب ہے کہ ، سنْورے وہ اپنے درپن میں !
اور اُس کا عکس، مِرے آئینے میں آ جائے

کوئی گناہ نہیں ہے، تو یہ محبّت بھی
ہر ایک شے کی طرح ضابطے میں آ جائے
 
Top