فرانسیسی گلورہ کا اچانک قبول اسلام، حجاب اوڑھ کر ٹی وی پر نمودار

یوسف-2

محفلین
031-300x186.jpg

پیرس (مانیٹرنگ ڈیسک) فرانس میں حکومت کی جانب سے عوامی مقامات پر خواتین کے اسلامی حجاب اوڑھ کر آنے پر پابندی پر بحث کا سلسلہ جاری ہے اور بعض مسلم خواتین کو حجاب اوڑھنےکی پاداش میں سزائیں بھی سنائی جاچکی ہیں۔ایسے میں ایک گلوکارہ نے اپنے قبول اسلام کی خبر عام کرکے اپنے غیر مسلم مداحوں کو حیران وپریشان کردیا ہے اور وہ پہلی مرتبہ اسلامی حجاب اوڑھ کر ایک ٹی وی چینل پر نمودار ہوئی ہیں۔ماضی کی معروف گلوکارہ میلنئی جارجیادیس المعروف دیام سن 2009ء کے بعد سے اسکرین سے غائب رہی ہیں۔حال ہی میں وہ اپنی نئی شناخت کے ساتھ فرانس کے ٹیلی ویژن چینل ٹی ایف ون کے ذریعے منظرعام پر آئی ہیں۔ اس ٹی وی چینل کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے اپنے ماضی کے بارے میں تفصیل بیان کی ہے۔وہ ماضی میں اپنا غم غلط کرنے کے لیے منشیات اورنشہ آورادویہ استعمال کرتی رہی ہیں۔اس دوران ان کی اپنی ایک مسلمان دوست سے ملاقات ہوئی اور پھر انہوں نے اسلام قبول کرلیا۔دیام نے بتایا کہ انہوں نے ایک سال قبل شادی کرلی تھی۔اب وہ ایک بچے کی ماں ہیں اور وہ اپنے منشیات زدہ ماضی سے بہت آگے نکل چکی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے قرآن مجید کو پڑھ کر اور سمجھ کراسلام قبول کیا تھا۔جب ان سے فرانس جیسے ملک میں حجاب اوڑھنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ میں ایک روادار معاشرے میں رہتی ہوں۔میں تنقید کا برا نہیں مانتی لیکن روایتی قسم کی تضحیک اور برجستہ فیصلوں کا ضرور بْرا مانتی ہوں۔اس کے بعد ٹی وی میزبان نے ان سے یہ سوال کیا کہ وہ حجاب کیوں اوڑھ رہی ہیں جبکہ بہت سی مسلم خواتین ایسا نہیں کرتی ہیں اور بعض اس کو مذہبی فریضہ بھی نہیں سمجھتی ہیں تو ان کا جواب تھاکہ میں پردے کو ایک شرعی حکم سمجھتی ہوں۔اس سے میرا دل باغ باغ ہوجاتا ہے اور میرے لیے یہی کافی ہے۔دیام کا کہنا تھا کہ وہ مسلمان ہونے کے بعد سے خوش ہیں۔ایک دن میری مسلم دوست نے بتایا کہ میں نماز کے لیے جارہی ہوں تو میں نے کہا کہ میں بھی آپ کے ساتھ چلوں گی۔اس لمحہ اور خوشگوار تجربہ کو یاد کرتے ہوئے دیام نے بتایا کہ یہ پہلا موقع تھا کہ میں نے اپنا ماتھا فرش پر رکھا تھا۔میں نے اس وقت جو کچھ محسوس کیا،اس سے قبل مجھے کبھی ایسا تجربہ نہیں ہوا تھا۔اب میرا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی کے آگے نہیں جھکنا چاہیے۔ دیام نے مزید بتایا کہ اس کے بعد وہ موریشس چلی گئی تھیں جہاں انہوں نے قرآن مجید کا مطالعہ کیا اور اسلام کو بہتر طور پر سمجھا۔اس دوران ہی انہیں پتا چلاکہ اسلام سب سے زیادہ روادار دین ہے۔جب ان سے میزبان نے ان کے اسلام سے متعلق نقطہ نظر اور اسلام کے نام پر ہونے والی قتل وغارت گری کے بارے میں پوچھا توانہوں نے اس کا مدلل جواب دیتے ہوئے کہاکہ میرے خیال میں ہمیں جاہل اور باعلم میں فرق کرنا چاہیے۔اس کی اسلام قطعاً اجازت نہیں دیتا۔

حوالہ: روزنامہ جسارت کراچی 2 ستمبر 2012 صفحہ اول
 
Top