فرسودہ نظام کو بدلیں؛ شہباز شریف

الف نظامی

لائبریرین
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں زندگی کی دیگر سہولتوں کی طرح صحت کی سہولتیں بھی ایک محدود طبقے کے لئے مخصوص ہو کر رہ گئی ہیں حالانکہ ایک غریب کاشتکار، کم آمدنی والے سرکا ری ملا زم، محنت کش کا بھی اپنے بیمار بچے کا علاج کروانے کا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی وزیر ، سیکرٹری ، جرنیل یا جج کا ۔
انہوں نے کہااگر ہم ارتقائی عمل کے ذریعے موجودہ نظام کی خرابیاں دور نہ کر سکے تو پھر ہمیں ایک خونی انقلاب کے لئے تیار رہنا چاہئے ، اس طرح کی خوفناک صورتحال سے بچنے کے لئے معاشرے کے ہر فرد اور ہر ادارے کو خود احتسابی سے کام لینا ہوگا ۔ انہوں نے کہا فرسودہ نظام نے امیر اور غریب کے درمیان خلیج کو بڑھایاہے اگر ہم نے اس نظام کو نہ بدلا اورخود احتسابی کانظام نہ اپنایاتوخدانخواستہ ایسی تباہی آئے گی جس کا خمیازہ ہمیں صدیوں بھگتنا پڑے گا۔ (شہباز شریف)
 

قیصرانی

لائبریرین
بات تو بہت اچھی ہے لیکن ان کی بات پر اب ہنسی آتی ہے کہ کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔ بیگم کلثوم نواز کے بارے شاید آج اخبار کی خبر تھی کہ لندن اپنے چیک اپ کے لئے روانہ ہوئی ہیں۔ چھوٹے میاں صاحب نے یہ بیان دیا ہے :(
 

الف نظامی

لائبریرین
بات تو بہت اچھی ہے لیکن ان کی بات پر اب ہنسی آتی ہے کہ کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔ بیگم کلثوم نواز کے بارے شاید آج اخبار کی خبر تھی کہ لندن اپنے چیک اپ کے لئے روانہ ہوئی ہیں۔ چھوٹے میاں صاحب نے یہ بیان دیا ہے :(
حقیقت ہے کہ شہباز شریف صحت کے شعبے میں کافی کام کر رہا ہے اور اس کی سوچ میں خود احتسابی کا پہلو عملی سطح پر واضح نظر آتا ہے۔
نظام کی فرسودگی کے حوالے سے ڈاکٹر طاہر القادری بہت پہلے سے شعور اجاگر کر رہا ہے۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ن لیگ کی طرف سے اچھے کام اسی شعوری بیداری کے نتیجے میں حکمرانوں کے دلوں میں پیدا ہونے والے خوف کے نتیجے میں ظہور پذیر ہو رہے ہوں۔
 
Top