"فرض" اسے کہتے ہیں جو کسی قطعی دلیل مثلًا: قرآن کریم کی کسی واضح آیت یا متواتر حدیث سے ثابت ہو، جب کہ "واجب" ظنی دلیل سے ثابت شدہ عمل کو کہا جاتا ہے، نیز فرض کا منکر کافر ہوجاتا ہے، واجب کے انکار پر کفر کا حکم نہیں لگتا۔فرض اور واجب میں کیا فرق ہے؟ پڑھتے ہیں کہ فرض وہ ہے جو دلیلِ قطعی سے ثابت ہو اور واجب وہ ہے جو دلیلِ ظنی سے ثابت ہو۔ مگر یہ بات کبھی سمجھ میں نہیں آئی۔ کیا مثالوں کے ذریعے کوئی صاحب ان کا فرق سمجھا سکتے ہیں؟
اس کی تفصیل کے لیے کتاب الحکم الشرعی صفحہ 93 تا 128 دیکھیےکچھ مثالیں بھی دے دیں
جناب ابو ہاشم صاحب! آپ کا سوال دیکھ کر خوشی ہوئی۔ اور آپ کو مختصراً یہ بتاتا چلوں کہ فرض اور واجبفرض اور واجب میں کیا فرق ہے؟ پڑھتے ہیں کہ فرض وہ ہے جو دلیلِ قطعی سے ثابت ہو اور واجب وہ ہے جو دلیلِ ظنی سے ثابت ہو۔ مگر یہ بات کبھی سمجھ میں نہیں آئی۔ کیا مثالوں کے ذریعے کوئی صاحب ان کا فرق سمجھا سکتے ہیں؟
وعلیکم السلام
محمد عدنان صاحب
آپکی ایمان افروز تحریر علم میں اضافہ کا باعث ہوئُ
سلامتُ رہیے اللہ اپنی حفاظت میں رکھے آمین
آپ شاید قطعی اور ظنی کا مفہوم جاننا چاہ رہے ہیں۔فرض وہ ہے جو دلیلِ قطعی سے ثابت ہو اور واجب وہ ہے جو دلیلِ ظنی سے ثابت ہو۔
اس تعریف میں دلالت کا پہلو تو آگیا لیکن ثبوت کا پہلو رہ گیا۔ اسی میں اضافہ کرکے اسے جامع بنایا جاسکتا ہے۔آسان لفظوں میں یوں سمجھیں کہ دلیل قطعی وہ ہے جس کے معنی ظاہر ہوں، بغیر زیادہ غور و فکر کیے سمجھ میں آ رہے ہوں اور دوسرے کوئی معنی کا احتمال نہ ہو۔
اس سے یہ پتا چلا کہ فرض صرف قرآن سے ہی ثابت نہیں ہوتا بلکہ صحیح حدیث سے بھی ثابت ہو سکتا ہے۔اس کی تفصیل کے لیے کتاب الحکم الشرعی صفحہ 93 تا 128 دیکھیے
فرض کی اصطلاحی تعریف:
شریعت میں جو حکم ایسی دلیل قطعی سے ثابت ہو جس میں کوئی شک و شبہ نہ ہو فرض کہلاتا ہے
(امام شافعی)
فرائض شریعت میں مقرر ہیں جو کمی بیشی کا احتمال نہیں رکھتے یعنی قطعی ہوتے ہیں اور ایسے دلیل سے ثابت ہوتے ہیں جس میں شبہ کی گنجائش نہیں ہوتی جیسے ایمان ، نماز ، زکوۃ اور حج وغیرہ ۔ ان کو فرض کا نام دیا جاتا ہے
(امام بزدوی)
اگر طلب جازم (پختہ طلب) قطعی دلیل سے ثابت ہو تو حکم فرض ہوگا۔
(امام محب اللہ بہاری)
فرض وہ ہے جو ایسی دلیلِ قطعی سے ثابت ہو ، جس میں کوئی شک و شبہ نہ ہو
(امام علی بن محمد علی الجرجانی)
شریعت نے جس فعل کے کرنے کا ایسی دلیل قطعی کے ساتھ لازمی مطالبہ کیا ہو جس میں کسی قسم کا شبہ نہ ہو ، اسے فرض کہتے ہیں
(علامہ وہبہ زحیلی)
فرض کی مثالیں:
جی بالکلآپ شاید قطعی اور ظنی کا مفہوم جاننا چاہ رہے ہیں۔