جاسم محمد
محفلین
فروری میں مہنگائی میں اضافے کی شرح جون 2014 کے بعد بلند ترین سطح پر رہی، اسٹیٹ بینک
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
شرح سود 50 بیسز پوائنٹس اضافے کے بعد 10.75 فیصد مقرر کی گئی ہے،اسٹیٹ بینک۔ فوٹو: فائل
کراچی: اسٹیٹ بینک نے نئی مالیاتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 10.75 فیصد مقرر کردی ہے، جب کہ مرکزی بینک کے مطابق فروری میں مہنگائی میں اضافے کی شرح جون 2014 کے بعد بلند ترین سطح پر رہی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا ہے، اور شرح سود میں 50 بیسز پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد شرح سود 10.75 فیصد مقرر کی گئی ہے، نئی شرح سود کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور چین کی جانب سے دو طرفہ تعلقات پر مبنی رقوم کی آمد نے اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم کرنے میں مدد دی، بیرونی محاذ پر اس پیش رفت نے مالی منڈیوں میں استحکام کو بہتر بنایا، 2019 کے پہلے دو ماہ کے دوران جاری کھاتے کے خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، تاہم جاری کھاتے کا خسارہ کم ہونے کے باوجود ابھی تک بلند ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ فروری میں مہنگائی میں اضافے کی شرح جون 2014 کے بعد بلند ترین سطح پر رہی، بجلی اور گیس، خوردنی اشیاء کی قیمت میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی مہنگائی کے بنیادی اسباب ہیں۔
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
شرح سود 50 بیسز پوائنٹس اضافے کے بعد 10.75 فیصد مقرر کی گئی ہے،اسٹیٹ بینک۔ فوٹو: فائل
کراچی: اسٹیٹ بینک نے نئی مالیاتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 10.75 فیصد مقرر کردی ہے، جب کہ مرکزی بینک کے مطابق فروری میں مہنگائی میں اضافے کی شرح جون 2014 کے بعد بلند ترین سطح پر رہی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا ہے، اور شرح سود میں 50 بیسز پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد شرح سود 10.75 فیصد مقرر کی گئی ہے، نئی شرح سود کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور چین کی جانب سے دو طرفہ تعلقات پر مبنی رقوم کی آمد نے اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم کرنے میں مدد دی، بیرونی محاذ پر اس پیش رفت نے مالی منڈیوں میں استحکام کو بہتر بنایا، 2019 کے پہلے دو ماہ کے دوران جاری کھاتے کے خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، تاہم جاری کھاتے کا خسارہ کم ہونے کے باوجود ابھی تک بلند ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ فروری میں مہنگائی میں اضافے کی شرح جون 2014 کے بعد بلند ترین سطح پر رہی، بجلی اور گیس، خوردنی اشیاء کی قیمت میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی مہنگائی کے بنیادی اسباب ہیں۔