ابن سعید
خادم
جب تیز و تند ہواؤں کے جھکڑ چلتے ہیں، جھونکے عفریت کی مانند شہر کے گلی کوچوں اور کثیر منزلہ عمارتوں میں چیختے ہوئے گھس پڑتے ہیں۔ حادثات کے خوف سے بجلی کی ترسیل روک دی جاتی ہے۔ اور سارا شہر گہرے اندھیرے میں غرق ہو جاتا ہے۔
تب دم توڑتی اردو کی کراہیں مجھے صاف سنائی دیتی ہیں۔ میں اپنے کان اس کے لرزتے لبوں کے قریب لے جاتا ہوں تو پاتا ہوں کہ اکھڑتی ساںسوں کے درمیان وہ کچھ کہنا چاہتی ہے۔ کچھ ٹوٹے پھوٹے بے ربط و نا مکمل فقرے ہیں۔
۔۔۔ ۔۔۔ مجھے بچا لو، ۔۔۔ میں تمھارے آباء و اجداد کی میراث ہوں ۔۔۔ یہ لوگ مجھ پر اجنبی زبانوں میں تبصرے ۔۔۔ کیوں کرتے ہیں؟ اگر ۔۔۔ واقعی انھیں مجھ سے ۔۔۔ لگاؤ ہے تو میرے وجود و بقاء کے لیے میرا ہی ۔۔۔ ۔۔۔ استعمال کیوں نہیں کرتے؟ ۔۔۔ کیا میں جذبات کے اظہار ۔۔۔ کے لیے نا کافی ہوں ۔۔۔ ۔۔۔ جو غیر زبانوں میں میرے بچاؤ ۔۔۔ کی تدبیریں کی جا رہی ہیں؟ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
سوچا تو کہ لاؤ کہہ دوں کہ انھیں اردو ادب اور اس کی بقاء یا فنا سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، بلکہ اردو میں موجود شعر و شاعری اور تفریحی ادب سے غرض ہے اور بس!
پر آخری ہچکیاں لیتی اردو کو ایک اور صدمہ دینے کی ہمت نہ کر سکا۔
تب دم توڑتی اردو کی کراہیں مجھے صاف سنائی دیتی ہیں۔ میں اپنے کان اس کے لرزتے لبوں کے قریب لے جاتا ہوں تو پاتا ہوں کہ اکھڑتی ساںسوں کے درمیان وہ کچھ کہنا چاہتی ہے۔ کچھ ٹوٹے پھوٹے بے ربط و نا مکمل فقرے ہیں۔
۔۔۔ ۔۔۔ مجھے بچا لو، ۔۔۔ میں تمھارے آباء و اجداد کی میراث ہوں ۔۔۔ یہ لوگ مجھ پر اجنبی زبانوں میں تبصرے ۔۔۔ کیوں کرتے ہیں؟ اگر ۔۔۔ واقعی انھیں مجھ سے ۔۔۔ لگاؤ ہے تو میرے وجود و بقاء کے لیے میرا ہی ۔۔۔ ۔۔۔ استعمال کیوں نہیں کرتے؟ ۔۔۔ کیا میں جذبات کے اظہار ۔۔۔ کے لیے نا کافی ہوں ۔۔۔ ۔۔۔ جو غیر زبانوں میں میرے بچاؤ ۔۔۔ کی تدبیریں کی جا رہی ہیں؟ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
سوچا تو کہ لاؤ کہہ دوں کہ انھیں اردو ادب اور اس کی بقاء یا فنا سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، بلکہ اردو میں موجود شعر و شاعری اور تفریحی ادب سے غرض ہے اور بس!
پر آخری ہچکیاں لیتی اردو کو ایک اور صدمہ دینے کی ہمت نہ کر سکا۔