افتخار عارف ::::: فریب کھا کے بھی اِک منزلِ قرار میں ہیں ::::: Iftikhar Arif

طارق شاہ

محفلین

غزل

فریب کھا کے بھی اِک منزلِ قرار میں ہیں
وہ اہلِ ہجر، کہ آسیبِ اعتبار میں ہیں

زمِین جن کے لِیے بوجھ تھی، وہ عرش مِزاج
نہ جانے کون سے مَحوَر پہ، کِس مَدار میں ہیں

پُرانے درد، پُرانی محبّتوں کے گُلاب
جہاں بھی ہیں، خس و خاشاک کے حِصار میں ہیں

اُڑائی تھی جو گروہِ ہوَس نہاد نے دُھول !
تمام منزلیں اب تک اُسی غُبار میں ہیں

نہ جانے کون سی آنکھیں وہ‌ خواب دیکھیں گی
وہ ایک خواب، کہ ہم جس کے انتظار میں ہیں

افتخار عارف
 

غزل

فریب کھا کے بھی اِک منزلِ قرار میں ہیں
وہ اہلِ ہجر، کہ آسیبِ اعتبار میں ہیں

زمِین جن کے لِیے بوجھ تھی، وہ عرش مِزاج
نہ جانے کون سے مَحوَر پہ، کِس مَدار میں ہیں

پُرانے درد، پُرانی محبّتوں کے گُلاب
جہاں بھی ہیں، خس و خاشاک کے حِصار میں ہیں

اُڑائی تھی جو گروہِ ہوَس نہاد نے دُھول !
تمام منزلیں اب تک اُسی غُبار میں ہیں

نہ جانے کون سی آنکھیں وہ‌ خواب دیکھیں گی
وہ ایک خواب، کہ ہم جس کے انتظار میں ہیں

افتخار عارف
چراغ کون سے بجھنے ہیں کن کو رہنا ہے
یہ فیصلے ابھی اوروں کے اختیار میں ہیں۔۔۔۔

زبردست شراکت۔ میرے پسندیدہ کلاموں میں سے ایک۔۔۔
 

Raja Safdar

محفلین

غزل

فریب کھا کے بھی اِک منزلِ قرار میں ہیں
وہ اہلِ ہجر، کہ آسیبِ اعتبار میں ہیں

زمِین جن کے لِیے بوجھ تھی، وہ عرش مِزاج
نہ جانے کون سے مَحوَر پہ، کِس مَدار میں ہیں

پُرانے درد، پُرانی محبّتوں کے گُلاب
جہاں بھی ہیں، خس و خاشاک کے حِصار میں ہیں

اُڑائی تھی جو گروہِ ہوَس نہاد نے دُھول !
تمام منزلیں اب تک اُسی غُبار میں ہیں

نہ جانے کون سی آنکھیں وہ‌ خواب دیکھیں گی
وہ ایک خواب، کہ ہم جس کے انتظار میں ہیں

افتخار عارف
بہت خوب
 

طارق شاہ

محفلین
چراغ کون سے بجھنے ہیں کن کو رہنا ہے
یہ فیصلے ابھی اوروں کے اختیار میں ہیں۔۔۔۔

زبردست شراکت۔ میرے پسندیدہ کلاموں میں سے ایک۔۔۔
بہت عمدہ شراکت شاہ صاحب
بہت نوازش اظہارِ خیال اور پزیرائیِ انتخاب پر :)
 
Top