فری ویب سائٹ یا بلاگ: ویڈیو، آڈیو اسٹریمنگ کی سہولت کے ساتھ

السلام علیکم،

سیلف ہوسٹڈ آڈیو، ویڈیو اسٹریمنگ کی سہولت کے ساتھ ایک اچھا سرور کم از کم 2 سال کے لیے دستیاب ہے۔ کیا اس پہ ورڈ پریس ملٹی سائٹ سے فری بلاگنگ کی سروس شروع کروں یا فیر یوٹیوب کلون ٹائپ کی کوئی ویب سائٹ بنا لوں۔

احباب سے مشورہ درکار ہے۔ اور دو سال کے بعد بھی سروس ایکسٹنیڈ کی جائے گی۔
 
میرے خیال میں یوٹیوب ٹائپ کی ویب سائٹ معاش میں مدد گار زیادہ ثابت ہوگی۔
فری بلاگنگ کی سروس کو کامیاب ہونے کی گارنٹی کوئی نہیں۔
 
میرے خیال میں یوٹیوب ٹائپ کی ویب سائٹ معاش میں مدد گار زیادہ ثابت ہوگی۔
فری بلاگنگ کی سروس کو کامیاب ہونے کی گارنٹی کوئی نہیں۔
یعنی عوام کے لیے ایک ایسی ویب سائٹ جس پر وہ کسی بھی طرح کی آڈیو یا ویڈیو اپ لوڈ کریں۔
یا پھر ایک سوشل ویب سائٹ جس میں فیس بک کی طرح لوگوں کو ویڈیو اور تصاویر کے ساتھ ساتھ آڈیو اپ لوڈ کرنے کی ایڈیشنل سہولت میسر ہو۔
 
یعنی عوام کے لیے ایک ایسی ویب سائٹ جس پر وہ کسی بھی طرح کی آڈیو یا ویڈیو اپ لوڈ کریں۔
یا پھر ایک سوشل ویب سائٹ جس میں فیس بک کی طرح لوگوں کو ویڈیو اور تصاویر کے ساتھ ساتھ آڈیو اپ لوڈ کرنے کی ایڈیشنل سہولت میسر ہو۔
اول آپشن بہترین ہے۔ یعنی یو ٹیوب ڈیلی موشن یا میٹا کیفے ٹائپ کی ویبسائٹ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میرا مشورہ ہے کہ برادرم مزمل شیخ بسمل کا مشورہ صائب ہے۔ تاہم اگر آپ کی سائٹ کا مقصد صرف وڈیو نہیں بلکہ سوشل سائٹ بنانا ہے جیسا کہ فیس بک وغیرہ، تو اس کے لئے پھر صورتحال کچھ پیچیدہ ہو جاتی ہے۔ خیر، آپ ذرا سید ذیشان کے سوال کا جواب دیجئے تاکہ مشورہ دینے میں سہولت ہو :)
 
یہ تو اس بات پر منحصر ہو گا کہ آپ کس طرح کے یوزرز کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔ :)

میرا مشورہ ہے کہ برادرم مزمل شیخ بسمل کا مشورہ صائب ہے۔ تاہم اگر آپ کی سائٹ کا مقصد صرف وڈیو نہیں بلکہ سوشل سائٹ بنانا ہے جیسا کہ فیس بک وغیرہ، تو اس کے لئے پھر صورتحال کچھ پیچیدہ ہو جاتی ہے۔ خیر، آپ ذرا سید ذیشان کے سوال کا جواب دیجئے تاکہ مشورہ دینے میں سہولت ہو :)

میرا خیال ہیں اس میں محدود نہ کروں یوزرز کی کیٹیگریز کو تو شاید ٹریفک اور استعمال کے لیے بہتر آپشن ثابت ہو۔

باقی یہاں شئیر کرنے کا مقصد یہی تھا کہ دوستوں کے مشورے سے کچھ شروع کروں۔
جہاں لوکل سوشل میڈیا کی اشد ضرورت ہے اس کے باوجود میرا خیال ہے لوگ فیس بک اور ٹوئیٹر کے بعد گوگل پلس تک کو کوئی خاطر خواہ گھاس نہیں ڈال رہے۔ ما سوائے ایک رشیئن سائٹ کے شاید وی کے۔
اس لیے میرا خیال ہے لوگوں کو ویڈیو، آیڈیو اور امیج شئیرنگ کا پلیٹ فارم مل جائے ایک ہی ویب سائٹ پہ ۔ کیوں کہ اب لوگوں کو حکومت اور گوگل کے مابین قانون سازی پہ جاری مذاکرات کے باوجود یہی اندیشہ ہے کہ یوٹیوب کھلنے کے بعد بھی کسی بھی متنازعہ ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد دوبارہ پابندیوں کا شکار ہو سکتی ہے۔

اس لیے لوگوں کی بڑی تعداد متبادل ذرائع استعمال کر رہی ہے۔ جس میں وِڈ پی کے اور وِمیو قابلِ ذکر ہیں ۔ ڈیلی موشن میں ڈاؤن لوڈ ہونے میں مسائل کی وجہ سے اور فیس بک ہر کچھ عرصے بعد ایمبیڈ کوڈ میں تبدیلیوں کی وجہ سے ناقابل استعمال ہو جانے کی اندیشوں سے زیادہ قابلِ بھروسہ نہیں ٹھہر رہییں سوائے پرسنل یوزیج کے۔
 
Top