سید زبیر
محفلین
فضائی دفاع میں غیر مسلم ہم وطنوں کا کردار
تحریر سید زبیر
۶ستمبر پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے اس دن قوم کے ہر فرد نے مسلح افواج کے شانہ بشانہ اپنی سابقہ روایات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنا تن من دھن دھرتی ماں پر قربانی کے لیے پیش کردیا پاک فضائیہ کے سر فروشوں نے جس طرح فضائی جنگ لڑی وہ اپنی مثال آپ ہے ۔ اس دن ہمارے غیر مسلم ہم وطن بھی مادر وطن کے دفاع کے لیے سر بکف نکل آئے اور دفاعِ وطن میں کوئی دقیقہ فردگذاشت نہیں کیا اُن کی عطیم قربانی اور خدمات کے باعث آج وطن عزیز کے باسیوں کے سر فخر سے بلند ہیں ۔پاک فضائیہ میں ان کی خدمات ہمیشہ مشعل راہ رہیں گی ۔ان روشن مثالوںمیں گروپ کیپٹن ایرک گورڈن ہال 'ونگ کمانڈر مرون لیز لی مڈل کوٹ سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی' فلائیٹ لیفٹننٹ سیسل چودھری اور فلائیٹ لیفٹننٹ ولیم ڈی ہارلے شامل ہیں ۔
گروپ کیپٹن ایرک گورڈن ہال پاک بھارت جنگ کے موقعہ پر پی اےایف بیس چکلالہ کے بیس کمانڈر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے ' پاک فضائیہ کا یہ بیس ٹرانسپورٹ کی سہولیات مہیا کرتا تھا ۔ دوران جنگ گروپ کیپٹن ایرک گورڈن ہال کی شبانہ روز محنت سے یہ بیس مکمل طور پر فعال رہا ۔ سامان اور فوجیوں کی فوری نقل و حرکت کے لیے ہمہ وقت ٹرانسپورٹ طیاروں کی فراہمی کو یقینی بنانا اُن ہی کی ذمہ داری تھی خصوصاً رن آف کچھ کے محاذ پر برّی فوج کی فوری منتقلی اُن ہی کی کوششوں سے بروقت اور موٗثر ہوئی اس کے علاوہ اپنی زیر نگرانی ہرکولیس سی ون تھرٹی طیاروں کو بطور بمبار استعمال کروایا اور کامیاب مشن کیے حب الوطنی کے جذبے سے سر شار گروپ کیپٹن ایرک گورڈن ہال نے کئی مشن خود بھی سرانجام دئیے جس سے عملے کے اراکین اور ہوابازوں کے حوصلے بلند ہوئے ۔آپ کی شاندار حربی کاروائیوں ے پیش نظر حکومت پاکستان نے اُنہیں ستارہ جرأت کے اعزاز سے نوازا ۔آپ پاک فضائیہ سے ائر وائس مارشل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ۔
'ونگ کمانڈر مرون لیز لی مڈل کوٹ نے پاک بھارت جنگوں میں بھرپور حصہ لیا جنگ ۶۵ میں آپ سکواڈرن لیڈر تھے مادر وطن کی فضائی سرحدوں کے دفاع کے لیے آپ نے ۱۷ آپریشنز اور فضائی تصاویر کے تین آپریشنز میں حصہ لیا آپ نہائت نڈر اور دلیر ہوا باز تھے ۔'ونگ کمانڈر مرون لیز لی مڈل کوٹ چھے جولائی ۱۹۳۱ کولدھیانہ (مشرقی پنجاب ) میں پیدا ہوئے ، ۱۶ جولائی ۱۹۵۲ میں پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی اور دو فروری ۱۹۵۴ میں کمیشن حاصل کیا ۱۹۶۵ کی جنگ کے وقت آپ نمبر ۹ سکواڈرن میں تھے جو سٹار فائٹر ۱۰۴ سے لیس تھا جس کی رفتار اور للکار سے دشمن کے دل دہل جاتے تھے ۔ بنیادی طور پر اس سکواڈرن کی ذمہ داری لڑاکا طیاروں اور زمینی افواج کو فضائی تحفظ فراہم کرنا تھا سترہ روزہ جنگ میں اس سکواڈرن کے طیاروں نے ۲۸۶ پروازیں کیں ۔ سکواڈرن لیڈر مرون لیز لی مڈل کوٹ نے کئی کامیاب آپریشنز کیے ، ایک شبینہ مشن میں آپ نے اور سکواڈرن لیڈر جمال اےخان (پاک فضائیہ کے سابق سربراہ ) نے دشمن کا ایک ایک کینبرا طیارہ گرایا ۱۹۶۵ کی طرح ۱۹۷۱ میں بھی آپ کی شجاعت بے مثل رہی ۔ ۳ دسمبر کو آغاز جنگ میں آپ بیرون ملک تربیتی دورے پر تھے آپ نے فوری واپسی کی اور حربی کاروائیوں میں اتنے انہماک اور دلجمعی کے ساتھ شریک ہوئے کہ فضائیہ کے ارکان کے لیے ایک مشعل راہ بنے آپ بیشتر کاروائیوں میں اپنے سٹار فائٹر کے ساتھ شریک رہے ۔ ایسی ہی ایک کاروائی میں آپ لیفٹننٹ محمد چنگیزی کے ساتھ دشمن کے جام نگر کے ہوائی اڈے پر کامیاب کاروائی کے بعد واپ ُرہے تھے کہ دشمن کے طیاروں نے دونوں طیاروں کو گھیر لیا اور دونوں مایہ ناز ہوا بازوں نے جام شہادت نوش کیا ۔ ۱۹۶۵ اور ۱۹۷۱ کی جنگ بے آپ کی بے مثل بہادری کی بنا پر حکومت نے آپ کو ستارہ جرأت کے اعزاز سے نوازا۔
فلائیٹ لیفٹننٹ سیسل چودھری بھی ایک ایسے ہی ہواباز تھے جنہوں نے شجاعت کی ایک مثال قائم کی فلائیٹ لیفٹننٹ سیسل چودھری ۱۹۶۵ کی جنگ میں پاکستان ائر فورس کےنمبر ۵ سکواڈرن میں تھے آپ نے دشمن پر انتہائی بے جگری سے تابڑ توڑ حملے کیے ۔ ۶ ستمبر کی شام کو سکواڈرن لیڈر سرفراز رفیقی کی معیت میں دشمن کے ہوئی اڈوں پر حملے کے بعد واپسی میں دشمن کے دو ہنٹر طیارے مار گرائے اس موقعہ پر پاک فضائی کے طیاروں کا اپنے سے کئی گنا زیادہ طیاروں سے مقابلہ تھا ۔ اسی طرح ۱۱ ستمبر کو ونگ کمانڈر انور شمیم (فضائیہ کے سابق سربراہ) کے ہمراہ دشمن پر کامیاب حملہ کیا ۔ ۱۵ ستمبر کو زمینی راڈار سے نا کافی اطلاع کےباوجود اپنے بیس سے ڈیڑھ سو میل تک دشمن کا تعاقب کیا اور ایک کینبرا طیارہ مار گرایا ۔ دوران جنگ آپ کی خدمات آپ کی ذمہ داریوں سے بڑھ کر تھیں آپ کی جرأت و شجاعت کی وجہ سے حکومت پاکستان نے آپ کو ستارہ جرأت کے اعزاز سے نوازا
فلائیٹ لیفٹننٹ سیسل چودھری گروپ کیپٹن کے عہدے سے ریٹائر ہوئے اور لاہور میں سینٹ انتھونی سکول قائم کیا اور تدریس سے وابستہ ہوئے
سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی ۲۰ جون ۱۹۳۷ کوکراچی میں پیدا ہوئے ۲۸ جنوری ۱۹۶۱ میں پاک فضائیہ میں بطور ہوا باز کمیشن حاصل کیا مگر بعد میں آپ کو نیوی گیشن برانچ مل گئی آپ نے دونوں پاک بھارت جنگوں میں حصہ لیا ۔ حربی پروازوں میں دل چسپی کے باعث روز و شب ہر لمحہ مستعد اور فرض کی ادئیگی کے لیے تیار رہتے ۔ انتہائی مشکل حالات میں بھی آپ کی رگِ ظرافت پھڑکتی رہتی اور انتہائی خوشگوار ماحول میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ، نہائت ہر دلعزیز شخصیت تھے ۔۶ دسمبر ۱۹۷۱ کو جام نگر کے مشن سے واپسی پر آپ کا طیارہ نشانہ بنا اور حکومت نے اُنہیں لا پتہ قرار دے دیا آپ کی بے مثال اور بے لوث خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے آپ کو ستارہ جرأت عطا کیا ۔
دفاع پاکستان میں غیر مسلم ہم وطنوں کی وطن عزیز کے لیے ایسی بے شمار مثالیں ہیں انہی قربانیوں کے باعث آج ہم اپنے ملک پاکستان میں عزت و آبرو سے آزاد زندگی گزار رہے ہیں ۔ پاکستانی قوم اپنے ان ہم وطنوں کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کرسکتی ۔
تحریر سید زبیر
۶ستمبر پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے اس دن قوم کے ہر فرد نے مسلح افواج کے شانہ بشانہ اپنی سابقہ روایات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنا تن من دھن دھرتی ماں پر قربانی کے لیے پیش کردیا پاک فضائیہ کے سر فروشوں نے جس طرح فضائی جنگ لڑی وہ اپنی مثال آپ ہے ۔ اس دن ہمارے غیر مسلم ہم وطن بھی مادر وطن کے دفاع کے لیے سر بکف نکل آئے اور دفاعِ وطن میں کوئی دقیقہ فردگذاشت نہیں کیا اُن کی عطیم قربانی اور خدمات کے باعث آج وطن عزیز کے باسیوں کے سر فخر سے بلند ہیں ۔پاک فضائیہ میں ان کی خدمات ہمیشہ مشعل راہ رہیں گی ۔ان روشن مثالوںمیں گروپ کیپٹن ایرک گورڈن ہال 'ونگ کمانڈر مرون لیز لی مڈل کوٹ سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی' فلائیٹ لیفٹننٹ سیسل چودھری اور فلائیٹ لیفٹننٹ ولیم ڈی ہارلے شامل ہیں ۔
گروپ کیپٹن ایرک گورڈن ہال پاک بھارت جنگ کے موقعہ پر پی اےایف بیس چکلالہ کے بیس کمانڈر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے ' پاک فضائیہ کا یہ بیس ٹرانسپورٹ کی سہولیات مہیا کرتا تھا ۔ دوران جنگ گروپ کیپٹن ایرک گورڈن ہال کی شبانہ روز محنت سے یہ بیس مکمل طور پر فعال رہا ۔ سامان اور فوجیوں کی فوری نقل و حرکت کے لیے ہمہ وقت ٹرانسپورٹ طیاروں کی فراہمی کو یقینی بنانا اُن ہی کی ذمہ داری تھی خصوصاً رن آف کچھ کے محاذ پر برّی فوج کی فوری منتقلی اُن ہی کی کوششوں سے بروقت اور موٗثر ہوئی اس کے علاوہ اپنی زیر نگرانی ہرکولیس سی ون تھرٹی طیاروں کو بطور بمبار استعمال کروایا اور کامیاب مشن کیے حب الوطنی کے جذبے سے سر شار گروپ کیپٹن ایرک گورڈن ہال نے کئی مشن خود بھی سرانجام دئیے جس سے عملے کے اراکین اور ہوابازوں کے حوصلے بلند ہوئے ۔آپ کی شاندار حربی کاروائیوں ے پیش نظر حکومت پاکستان نے اُنہیں ستارہ جرأت کے اعزاز سے نوازا ۔آپ پاک فضائیہ سے ائر وائس مارشل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ۔
'ونگ کمانڈر مرون لیز لی مڈل کوٹ نے پاک بھارت جنگوں میں بھرپور حصہ لیا جنگ ۶۵ میں آپ سکواڈرن لیڈر تھے مادر وطن کی فضائی سرحدوں کے دفاع کے لیے آپ نے ۱۷ آپریشنز اور فضائی تصاویر کے تین آپریشنز میں حصہ لیا آپ نہائت نڈر اور دلیر ہوا باز تھے ۔'ونگ کمانڈر مرون لیز لی مڈل کوٹ چھے جولائی ۱۹۳۱ کولدھیانہ (مشرقی پنجاب ) میں پیدا ہوئے ، ۱۶ جولائی ۱۹۵۲ میں پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی اور دو فروری ۱۹۵۴ میں کمیشن حاصل کیا ۱۹۶۵ کی جنگ کے وقت آپ نمبر ۹ سکواڈرن میں تھے جو سٹار فائٹر ۱۰۴ سے لیس تھا جس کی رفتار اور للکار سے دشمن کے دل دہل جاتے تھے ۔ بنیادی طور پر اس سکواڈرن کی ذمہ داری لڑاکا طیاروں اور زمینی افواج کو فضائی تحفظ فراہم کرنا تھا سترہ روزہ جنگ میں اس سکواڈرن کے طیاروں نے ۲۸۶ پروازیں کیں ۔ سکواڈرن لیڈر مرون لیز لی مڈل کوٹ نے کئی کامیاب آپریشنز کیے ، ایک شبینہ مشن میں آپ نے اور سکواڈرن لیڈر جمال اےخان (پاک فضائیہ کے سابق سربراہ ) نے دشمن کا ایک ایک کینبرا طیارہ گرایا ۱۹۶۵ کی طرح ۱۹۷۱ میں بھی آپ کی شجاعت بے مثل رہی ۔ ۳ دسمبر کو آغاز جنگ میں آپ بیرون ملک تربیتی دورے پر تھے آپ نے فوری واپسی کی اور حربی کاروائیوں میں اتنے انہماک اور دلجمعی کے ساتھ شریک ہوئے کہ فضائیہ کے ارکان کے لیے ایک مشعل راہ بنے آپ بیشتر کاروائیوں میں اپنے سٹار فائٹر کے ساتھ شریک رہے ۔ ایسی ہی ایک کاروائی میں آپ لیفٹننٹ محمد چنگیزی کے ساتھ دشمن کے جام نگر کے ہوائی اڈے پر کامیاب کاروائی کے بعد واپ ُرہے تھے کہ دشمن کے طیاروں نے دونوں طیاروں کو گھیر لیا اور دونوں مایہ ناز ہوا بازوں نے جام شہادت نوش کیا ۔ ۱۹۶۵ اور ۱۹۷۱ کی جنگ بے آپ کی بے مثل بہادری کی بنا پر حکومت نے آپ کو ستارہ جرأت کے اعزاز سے نوازا۔
فلائیٹ لیفٹننٹ سیسل چودھری بھی ایک ایسے ہی ہواباز تھے جنہوں نے شجاعت کی ایک مثال قائم کی فلائیٹ لیفٹننٹ سیسل چودھری ۱۹۶۵ کی جنگ میں پاکستان ائر فورس کےنمبر ۵ سکواڈرن میں تھے آپ نے دشمن پر انتہائی بے جگری سے تابڑ توڑ حملے کیے ۔ ۶ ستمبر کی شام کو سکواڈرن لیڈر سرفراز رفیقی کی معیت میں دشمن کے ہوئی اڈوں پر حملے کے بعد واپسی میں دشمن کے دو ہنٹر طیارے مار گرائے اس موقعہ پر پاک فضائی کے طیاروں کا اپنے سے کئی گنا زیادہ طیاروں سے مقابلہ تھا ۔ اسی طرح ۱۱ ستمبر کو ونگ کمانڈر انور شمیم (فضائیہ کے سابق سربراہ) کے ہمراہ دشمن پر کامیاب حملہ کیا ۔ ۱۵ ستمبر کو زمینی راڈار سے نا کافی اطلاع کےباوجود اپنے بیس سے ڈیڑھ سو میل تک دشمن کا تعاقب کیا اور ایک کینبرا طیارہ مار گرایا ۔ دوران جنگ آپ کی خدمات آپ کی ذمہ داریوں سے بڑھ کر تھیں آپ کی جرأت و شجاعت کی وجہ سے حکومت پاکستان نے آپ کو ستارہ جرأت کے اعزاز سے نوازا
فلائیٹ لیفٹننٹ سیسل چودھری گروپ کیپٹن کے عہدے سے ریٹائر ہوئے اور لاہور میں سینٹ انتھونی سکول قائم کیا اور تدریس سے وابستہ ہوئے
سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی ۲۰ جون ۱۹۳۷ کوکراچی میں پیدا ہوئے ۲۸ جنوری ۱۹۶۱ میں پاک فضائیہ میں بطور ہوا باز کمیشن حاصل کیا مگر بعد میں آپ کو نیوی گیشن برانچ مل گئی آپ نے دونوں پاک بھارت جنگوں میں حصہ لیا ۔ حربی پروازوں میں دل چسپی کے باعث روز و شب ہر لمحہ مستعد اور فرض کی ادئیگی کے لیے تیار رہتے ۔ انتہائی مشکل حالات میں بھی آپ کی رگِ ظرافت پھڑکتی رہتی اور انتہائی خوشگوار ماحول میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ، نہائت ہر دلعزیز شخصیت تھے ۔۶ دسمبر ۱۹۷۱ کو جام نگر کے مشن سے واپسی پر آپ کا طیارہ نشانہ بنا اور حکومت نے اُنہیں لا پتہ قرار دے دیا آپ کی بے مثال اور بے لوث خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے آپ کو ستارہ جرأت عطا کیا ۔
دفاع پاکستان میں غیر مسلم ہم وطنوں کی وطن عزیز کے لیے ایسی بے شمار مثالیں ہیں انہی قربانیوں کے باعث آج ہم اپنے ملک پاکستان میں عزت و آبرو سے آزاد زندگی گزار رہے ہیں ۔ پاکستانی قوم اپنے ان ہم وطنوں کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کرسکتی ۔