فضا اعظمی :::::محشرِ خواب و خیالات لیے بیٹھے ہیں:::::Fiza -Azmi

طارق شاہ

محفلین
غزل
فضاؔ اعظمی
محشرِ خواب و خیالات لیے بیٹھے ہیں
تم سے اُمیدِ مُلاقات لیے بیٹھے ہیں

تم نہیں ہو تو عَجب عالَمِ تا
رِیکی ہے
صُبح ہوتی ہی نہیں، رات لیے بیٹھے ہیں

ایسی کیا بات ہے، دَم بھر کے لیے آ جاؤ
کب سے ہم، چھوٹی سی اِک بات لیے بیٹھے ہیں

آپ بے رنگیِ مَوسم سے نہ گھبرائیں، کہ ہم
آپ کے واسطے، برسات لیے بیٹھے ہیں

ہم نے دو لفظ کہے تھے، کہ بگڑ کر بولے !
آپ تو شکوؤں کی بارات لیے بیٹھے ہیں

عُمر تو یونہی کٹی، عُمر کا کیا ذکر کریں
چند بیتے ہُوئے لمحات لیے بیٹھے ہیں

اہلِ حُسن آ ہی گئے آپ سے ملنے کو فضاؔ
آپ بھی خُوب کرامات لیے بیٹھے ہیں

فضاؔ اعظمی

(عقیل احمد)
2018 -1930
 
Top