فضا میں رنگ ستاروں میں روشنی نہ رہے از شورش کاشمیری

نیرنگ خیال

لائبریرین
فضا میں رنگ ستاروں میں روشنی نہ رہے
ہمارے بعد یہ ممکن ہے زندگی نہ رہے

خیال خاطر احباب واہمہ ٹھہرے
اس انجمن میں کہیں رسم دوستی نہ رہے

فقیہہ شہر کلام خدا کا تاجر ہو
خطیب شہر کو قرآں سے آگہی نہ رہے

قبائے صوفی و ملا کا نرخ سستا ہو
بلال چپ ہو، اذانوں میں دلکشی نہ رہے

نوادرات قلم پر ہو محتسب کی نظر
محیط ہو شب تاریک روشنی نہ رہے

اس انجمن میں عزیزو یہ عین ممکن ہے
ہمارے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہے


دس سال قید و بند میں دفنا چکا ہوں میں
یہ خدمت وطن کا صلہ پاچکا ہوں میں

برطانیہ سے روز نبرد آزما رہا
اس جرم بے خطا کی سزا پا چکا ہوں میں
کوندا ہوں مثل برق پس پردہ سحاب
ظلمات روزگار کو لرزا چکا ہوں میں

مرے قلم نے مذاق حیات بدلا ہے
بلندیوں پہ اڑا ہوں سما سے کھیلا ہوں
بڑے بڑوں کی فضیلت کے بل نکالے ہیں
دراز دستی پیک قضا سے کھیلا ہوں
رہا ہوں قید مشقت میں دس برس شورش
ہر ایک حلقہ زنجیر پا سے کھیلا ہوں

لرزاں ہیں میرے نام کی ہیبت سے کاسہ لیس
ارباب اقتدار کا نوکر نہیں ہوں میں
مجھ کو رہا ہے فن خوشامد سے احتراز
کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کا خوگر نہیں ہوں میں
 

سید زبیر

محفلین
لرزاں ہیں میرے نام کی ہیبت سے کاسہ لیس
ارباب اقتدار کا نوکر نہیں ہوں میں
مجھ کو رہا ہے فن خوشامد سے احتراز
کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کا خوگر نہیں ہوں میں
بہت خوب !
 

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
آغا شورش کاشمیری

فضا میں رنگ، ستاروں میں روشنی نہ رہے
ہمارے بعد یہ، ممکن ہے زندگی نہ رہے

خیالِ خاطرِ احباب واہمہ ٹھہرے
اِس انجمن میں کہیں رسمِ دوستی نہ رہے

فقیہہ شہر کلامِ خُدا کا تاجر ہو
خطیبِ شہر کو قرآں سے آگہی نہ رہے

قبائے صُوفی و مُلّا کا نرْخ سستا ہو
بِلال چُپ ہو، اذانوں میں دلکشی نہ رہے

نوادراتِ قلم پر ہو مُحْتسب کی نظر
مُحیط ہو شبِ تاریک، روشنی نہ رہے

اِس انجمن میں عزیزو! یہ عین ممکن ہے
ہمارے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہے

آغا شورش کاشمیری
 
Top