La Alma
لائبریرین
فطرت
سفید روشنی نے بھی تو ازل سے اپنے دامن میں ساتوں رنگ چھپائے ہیں ؛ اپنی فطرت کے رنگ ، قوس و قزح کے رنگ؛ جو تب ظاہر ہوں جب غم کے بادل برس کر جا چکیں اور فضا پھر بھی اشکوں کی نمی سے بوجھل ہو .فطرت شاید رنگوں کو خود میں ہی سمیٹے رکھنے کا نام ہے یا کبھی کبھی چشمِ تر سے اپنی ذات سے منعکس ہوتے رنگوں کو دیکھنے کا نام ہے یا پھر حقیقت پر سفید چادر کا پردہ ڈال دینا ہی فطرت ہے.
سفید روشنی کے رنگوں کی طرح فطرت کے اصل کو بھی کھوجنا پڑتا ہے . اپنے رنگوں کے تعاقب میں نظر کہاں تک جائے گی ...کیا معلوم. غم کوئی عیب نہیں ، آنکھوں میں نم ہو گا تو ذات رنگین دِکھے گی. کارخانہءِ قدرت میں سامان نم کی کیا کمی ... اشک تو کہیں نہ کہیں سے آن ملیں گے . فطرت کے رنگوں کو جلد یا بدیر ظاہر ہونا ہی ہے . (La Alma)