عاطف ملک
محفلین
فغان و نالہ و شیون پہ اختیار نہ ہو
کسی کے ہجر میں یوں کوئی بے قرار نہ ہو
لبوں پہ تذکرہ، دل میں خیالِ یار نہ ہو
دعا ہے عمر میں میری وہ پل شمار نہ ہو
خدایا ضبط عطا کر پہ اس قدر بھی نہ کر
کہ حالِ دل مرا ان پر ہی آشکار نہ ہو
لگایا جس نے مجھے روگ زندگی بھر کا
وہ زندگی میں کبھی غم سے ہم کنار نہ ہو
خدا کرے کہ نہ بیتے شبِ فراق اس پر
خدا کرے کہ کسی سے بھی اس کو پیار نہ ہو
بچھڑنے والے بھی لَوٹے ہیں آہ و زاری سے؟
کسی کے واسطے عاطفؔ یوں سوگوار نہ ہو
عاطفؔ ملک
اکتوبر ۲۰۱۹
کسی کے ہجر میں یوں کوئی بے قرار نہ ہو
لبوں پہ تذکرہ، دل میں خیالِ یار نہ ہو
دعا ہے عمر میں میری وہ پل شمار نہ ہو
خدایا ضبط عطا کر پہ اس قدر بھی نہ کر
کہ حالِ دل مرا ان پر ہی آشکار نہ ہو
لگایا جس نے مجھے روگ زندگی بھر کا
وہ زندگی میں کبھی غم سے ہم کنار نہ ہو
خدا کرے کہ نہ بیتے شبِ فراق اس پر
خدا کرے کہ کسی سے بھی اس کو پیار نہ ہو
بچھڑنے والے بھی لَوٹے ہیں آہ و زاری سے؟
کسی کے واسطے عاطفؔ یوں سوگوار نہ ہو
عاطفؔ ملک
اکتوبر ۲۰۱۹
مدیر کی آخری تدوین: