امجد علی راجا
محفلین
استاد محترم الف عین کی خصوصی مہربانی سے نئے سال کے موقع پر کہی گئی غزل قابل اشاعت ہوئی۔
کوئی تلوار بدلے گا تو کوئی ڈھال بدلے گا
کھلاڑی ہر کوئی اپنی پرانی چال بدلے گا
شکاری گھات بدلے گا پرانے جال بدلے گا
کوئی بدلے گا چہرہ اور کوئی کھال بدلے گا
کوئی اتنا بتادو قوم کا کچھ حال بدلے گا؟
نہ پھر بدلے گا کچھ بھی، بس فقط اک سال بدلے گا
اڑیں گے فکر کے پنچھی، تدبر جستجو ہوگی
اٹھیں گے سوچ سے پہرے تو خوابوں کی نمو ہوگی
ہٹے پردے بصارت سے تو منزل روبرو ہوگی
ہماری خودشناسی سے قبا اپنی رفو ہوگی
تمہارا حال بدلے گا، ہمارا حال بدلے گا؟
نہ پھر بدلے گا کچھ بھی، بس فقط اک سال بدلے گا
شعور و آگہی کی گود میں تعلیم پائیں گے؟
تخیل کی زمیں پر اک نئی دنیا بسائیں گے؟
خلا سے ڈھونڈ کر ہر کہکشاں دھرتی پہ لائیں گے؟
زمانے سے ہم آگے ہیں یہ دنیا کو دکھائیں گے؟
بدل دیں گے کہانی، وقت جب بھی چال بدلے گا
نہ پھر بدلے گا کچھ بھی، بس فقط اک سال بدلے گا
بھلا قانون بالادست ہوگا، معتبر ہوگا؟
کبھی ان مجرموں کو بھی سزا ملنے کا ڈر ہو گا؟
کرپشن ختم، میرٹ بھی یقینی طور پر ہوگا؟
معاشی انقلاب آئے گا پھر گردش میں زر ہوگا؟
میسر ہوگی خوشحالی، ہر اک بدحال بدلے گا؟
نہ پھر بدلے گا کچھ بھی، بس فقط اک سال بدلے گا
ہر اک محتاج کے سر پر تحفظ کی ردا ہوگی؟
صدائے حق لگے جب بھی حمایت برملا ہوگی؟
ملے انصاف سب کو، کیا یہ صورت رونما ہوگی؟
امیروں کو بھی ہوگی یا غریبوں کو سزا ہوگی؟
کوئی حاکم، کوئی قارون یا دجال بدلے گا؟
نہ پھر بدلے گا کچھ بھی، بس فقط اک سال بدلے گا
صحافی سچ لکھیں گے، میڈیا کردار بدلے گا؟
کوئی تبدیلی لائے گا مرا فنکار بدلے گا؟
تدبر ہو نہ جس میں وہ سبھی اشعار بدلے گا؟
سبھی بدلیں گے راجا تب کہیں سنسار بدلے گا
وہی دنیا بدل پائے گا جو اعمال بدلے گا
نہ پھر بدلے گا کچھ بھی، بس فقط اک سال بدلے گا
کھلاڑی ہر کوئی اپنی پرانی چال بدلے گا
شکاری گھات بدلے گا پرانے جال بدلے گا
کوئی بدلے گا چہرہ اور کوئی کھال بدلے گا
کوئی اتنا بتادو قوم کا کچھ حال بدلے گا؟
نہ پھر بدلے گا کچھ بھی، بس فقط اک سال بدلے گا
اڑیں گے فکر کے پنچھی، تدبر جستجو ہوگی
اٹھیں گے سوچ سے پہرے تو خوابوں کی نمو ہوگی
ہٹے پردے بصارت سے تو منزل روبرو ہوگی
ہماری خودشناسی سے قبا اپنی رفو ہوگی
تمہارا حال بدلے گا، ہمارا حال بدلے گا؟
نہ پھر بدلے گا کچھ بھی، بس فقط اک سال بدلے گا
شعور و آگہی کی گود میں تعلیم پائیں گے؟
تخیل کی زمیں پر اک نئی دنیا بسائیں گے؟
خلا سے ڈھونڈ کر ہر کہکشاں دھرتی پہ لائیں گے؟
زمانے سے ہم آگے ہیں یہ دنیا کو دکھائیں گے؟
بدل دیں گے کہانی، وقت جب بھی چال بدلے گا
نہ پھر بدلے گا کچھ بھی، بس فقط اک سال بدلے گا
بھلا قانون بالادست ہوگا، معتبر ہوگا؟
کبھی ان مجرموں کو بھی سزا ملنے کا ڈر ہو گا؟
کرپشن ختم، میرٹ بھی یقینی طور پر ہوگا؟
معاشی انقلاب آئے گا پھر گردش میں زر ہوگا؟
میسر ہوگی خوشحالی، ہر اک بدحال بدلے گا؟
نہ پھر بدلے گا کچھ بھی، بس فقط اک سال بدلے گا
ہر اک محتاج کے سر پر تحفظ کی ردا ہوگی؟
صدائے حق لگے جب بھی حمایت برملا ہوگی؟
ملے انصاف سب کو، کیا یہ صورت رونما ہوگی؟
امیروں کو بھی ہوگی یا غریبوں کو سزا ہوگی؟
کوئی حاکم، کوئی قارون یا دجال بدلے گا؟
نہ پھر بدلے گا کچھ بھی، بس فقط اک سال بدلے گا
صحافی سچ لکھیں گے، میڈیا کردار بدلے گا؟
کوئی تبدیلی لائے گا مرا فنکار بدلے گا؟
تدبر ہو نہ جس میں وہ سبھی اشعار بدلے گا؟
سبھی بدلیں گے راجا تب کہیں سنسار بدلے گا
وہی دنیا بدل پائے گا جو اعمال بدلے گا
نہ پھر بدلے گا کچھ بھی، بس فقط اک سال بدلے گا
آخری تدوین: