امجد علی راجا
محفلین
فقط دل ہے محبت کی صدا کوئی نہیں ہے
خدا کا گھر تو ہے لیکن خدا کوئی نہیں ہے
خدا کا شکر چہرے پر مرے ہے مسکراہٹ
خدا کا شکر دل میں جھانکتا کوئی نہیں ہے
عجب سی، بے سبب سی، پُر غضب سی الجھنیں ہیں
عجب یہ مسئلہ ہے، مسئلہ کوئی نہیں ہے
تری ہی آرزو ہے، جستجو ہے، کو بہ کو ہے
ہمارے دل میں اک تیرے سِوا کوئی نہیں ہے
غضب یہ ہے محبت کے ہیں دعوے ہر زباں پر
محبت کے تقاضے جانتا کوئی نہیں ہے
ابھی تو ہے جنوں تیرا فقط اک طفلِ مکتب
سلامت ہے قبا، پتھر اُٹھا کوئی نہیں ہے
غزل کوئی نے راجا کردیا بدنام لیکن
مری غزلوں کے پیچھے سانحہ کوئی نہیں ہے
خدا کا گھر تو ہے لیکن خدا کوئی نہیں ہے
خدا کا شکر چہرے پر مرے ہے مسکراہٹ
خدا کا شکر دل میں جھانکتا کوئی نہیں ہے
عجب سی، بے سبب سی، پُر غضب سی الجھنیں ہیں
عجب یہ مسئلہ ہے، مسئلہ کوئی نہیں ہے
تری ہی آرزو ہے، جستجو ہے، کو بہ کو ہے
ہمارے دل میں اک تیرے سِوا کوئی نہیں ہے
غضب یہ ہے محبت کے ہیں دعوے ہر زباں پر
محبت کے تقاضے جانتا کوئی نہیں ہے
ابھی تو ہے جنوں تیرا فقط اک طفلِ مکتب
سلامت ہے قبا، پتھر اُٹھا کوئی نہیں ہے
غزل کوئی نے راجا کردیا بدنام لیکن
مری غزلوں کے پیچھے سانحہ کوئی نہیں ہے