شیزان
لائبریرین
فقط دیوارِ نفرت رہ گئی ہے
یہی اِس گھر کی صُورت رہ گئی ہے
کوئی شامل نہیں ہے قافلے میں
قیادت ہی قیادت رہ گئی ہے
بطولت کذب کے حصّے میں آئی
حقیقت بےحقیقت رہ گئی ہے
کوئی کب ساتھ چلتا ہے کسی کے
غرض کی ہی رفاقت رہ گئی ہے
تگ و دو تو بہت کرتے ہیں لیکن
خلوصِ دل کی قلّت رہ گئی ہے
نہیں ہے اور کچھ باقی تو کیا ہے
یہ کیا کم ہے کہ عزت رہ گئی ہے
باقی احمد پوری