فقیر آدمی ہوں مری لو دعا

نقاب اب کے دل سے اتارے گئے
گئے اس جہاں سے خسارے گئے

انہیں عشق سے کچھ شغف سا رہا
چلو اس بہانے سدھارے گئے

اگر بات دشت وجنوں تک گئى
تو اٹھ كر یہ سارے كے سارے گئے

وه آتا رہا اس كے سپنے رہے
قمر چل ديا تو ستارے گئے

ہميں اپنے غم پر بڑا ناز تھا
مگر شام غم تجھ پہ وارے گئے

جو احساس ہى دل سے اٹھتا رہا
تو جاتے رہیں جتنے پيارے گئے

فقیر آدمی ہوں مری لو دعا
مرے نام سے تم پکارے گئے
(أسامہ جمشيدؔ)
 

یاسر شاہ

محفلین
جو احساس ہى دل سے اٹھتا رہا
تو جاتے رہیں جتنے پيارے گئے
واہ ۔
اسامہ بھائی آتے رہیے لکھتے رہیے اور پیش کرتے رہیے۔ان شاء اللہ مطالعے ،مشاہدے اور تجربے سے غزل چمک اٹھے گی۔
 
Top