علی فاروقی
محفلین
فقیر بن کر تم ان کے در پر ہزار دھو نی رما کے بیٹھو
جبیں کے لکھے کو کیا کرو گے، جبیں کا لکھا مٹا کے بیٹھو
اے ان کی محفل میں آنے والو ، اے سود و سودا بتانے والو
جو ان کی محفل میں آ کے بیٹھو تو ساری دنیا بھلا کے بیٹھو
بہت جتاتے ہو چاہ ہم سے ، مگر کرو گے نباہ ہم سے؟
ذرا ملاو نگاہ ہم سے ، ہمارے پہلو میں آ کے بیٹھو
جنوں پرانا ہے عاشقوں کا ، جو یہ بہانا ہے عاشقوں کا
تو اک ٹھکانہ ہے عاشقوں کا ،حضور ، جنگل میں جا کے بیٹھو
ہمیں دکھا و نہ زرد چہرہ ، لیے یہ وحشت کی گرد چہرہ
رہے گا تصویرِ درد چہرہ جو روگ ایسے لگا کے بیٹھو
جنابِ انشاء یہ عاشقی ہے ،جنابِ انشاء یہ ذندگی ہے
جنابِ انشاء جو ہے یہی ہے نہ اس سے دامن چھڑا کے بیٹھو
جبیں کے لکھے کو کیا کرو گے، جبیں کا لکھا مٹا کے بیٹھو
اے ان کی محفل میں آنے والو ، اے سود و سودا بتانے والو
جو ان کی محفل میں آ کے بیٹھو تو ساری دنیا بھلا کے بیٹھو
بہت جتاتے ہو چاہ ہم سے ، مگر کرو گے نباہ ہم سے؟
ذرا ملاو نگاہ ہم سے ، ہمارے پہلو میں آ کے بیٹھو
جنوں پرانا ہے عاشقوں کا ، جو یہ بہانا ہے عاشقوں کا
تو اک ٹھکانہ ہے عاشقوں کا ،حضور ، جنگل میں جا کے بیٹھو
ہمیں دکھا و نہ زرد چہرہ ، لیے یہ وحشت کی گرد چہرہ
رہے گا تصویرِ درد چہرہ جو روگ ایسے لگا کے بیٹھو
جنابِ انشاء یہ عاشقی ہے ،جنابِ انشاء یہ ذندگی ہے
جنابِ انشاء جو ہے یہی ہے نہ اس سے دامن چھڑا کے بیٹھو