فلسطین میں پہلی خواتین پولیس فورس، اور کینیڈا میں پاکستانی لڑکی قتل

arshadmm

محفلین
ایک تو ہر بات میں مذہب کو بیچ میں لانا بھی مناسب نہیں۔ خواتین پولیس کا قیام ہوا اس سے ہمارے مذہب کو کیا نقصان پہنچا یا پہنچ سکتا ہے۔ اور کسی باپ نے بیٹی کو حجاب نہ پہننے پر قتل کیا تو ضروری نہیں کہ اس نے مذہب کی بنیاد پر ایسا کیا۔ اور کسی کے انفرادی فعل سے اسلام جیسے عالمگیر مذہب کو جوڑنا بھی کوئی مناسب نہیں۔
اور جہاں تک ہمارے مذہب کی بات ہے وہ تو جو ہے، ہے۔ لوگوں کے انفرادی فیصلوں سے مذہب کا اندازہ لگانا کہ ہمارا مذہب اچھا ہے، برا ہے، دقیانوسی ہے یا لبرل ہے ٹھیک نہیں۔ ہمارے پاس قرآن و سنت کی شکل میں مذہب کہ پوری شکل الحمد للہ محفوظ ہے اور محفوظ رہے گی اور اس پر عمل کرنے والے بھی موجود ہیں اور موجود رہیں‌گے۔ ہمارے پاس اللہ کی کتاب ہے اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور پھر جید فقہائے کرام کہ جنہوں نے ہماری آسانی کیلئے بے شمار مسائل پر کام کیا اور انہیں مدون کیا۔ ہمارا مذہب کیا ہے آپ اس کا اندازہ اس ذخیرہ سے لگائیں۔ نہ کہ اس مشینی صدی کے ہم جیسے مشینی پیروکاروں کے اعمالوں سے۔

اب کوئی دیوانگی میں یا پاگل پن میں کوئی کام کرے تو یہ کہا جائے گا کہ اس کا مذہب ایسا ہے۔ نہیں مذہب تو جیسا ہے ویسا ہی رہے گا۔ وہ دیوانہ اچھا یا برا ہے۔ اس کے کام کے نتیجے میں آپ اس کے بارے میں‌ اندازہ لگائیں نہ کہ مذہب کے بارے میں۔
 

مغزل

محفلین
محسن صاحب۔۔ اللہ آپ کے علم و عمل میں برکتیں فرمائے۔۔ آپ کا سوال اس سوال کا صحیح جواب ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
مغل صاحب آپ کو تھوڑی سی غلط فہمی ہو گئی۔ یہ جواب ارشد صاحب نے دیا ہے نہ کہ محسن نے۔ محسن ان کا عہدہ ہے۔

میں ان کے جواب سے 100 فیصد متفق ہوں۔
بہت سے حضرات معاشرے کا کوئی سا بھی واقعہ لے کر اسلام اور مذہب پر چڑھ دوڑتے ہیں۔ حالانکہ وہ ان کا انفرادی فعل ہوتا ہے۔
 
Top