فلم فتنہ اور اس جیسے نہ جانے کتنے فتنے ابھی اور آئیں گے۔ یہود کی اسلام دشمنی میں بہرحال کسی کو شک نہیں ہونا چاہیئے۔
مغربی میڈیا کی تو وہی مثال ہے کہ
چاہتے ہیں سو آپ کریں ہم کو عبث بدنام کیا
تو وہ چاہے کالے کو سفید کریں یا سفید کو کالا ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ ان کی بدمعاشی اور غنڈہ گردی سب کو پتا ہے لیکن کوئی کچھ کہتا ہی نہیں11 ستمبر، افغانستان، عراق یہ سب تو ہمارے سامنے کی باتیں ہیں ۔ وہ چا ہے ہماری الہامی کتاب اور ہمارے پیغمبر کے کو جیسے چاہے پورٹرے کریں ہم کو کیا فرق پڑتا ہے۔ مسلمان تو سب سو رہے ہیں۔البتہ کوئی ان کے ہلو کاسٹ کے متعلق منہ سے بھاپ بھی نہین نکال سکتا۔
ان ہزاروں مغربی چینلز (اور کچھ اپنے گھر کے بھیدی بھی)کے مقابلے پر میں نے صرف ایک چینل کو دیکھا ہے "پیس ٹی وی" کو جو اکیلا جتنا کر سکتا ہے کر رہا ہے اسلام اور مسلمانوں کے امیج کو صحیح طور پر پیش کرنے کی بھر پور کوشیش کر رہا ہے۔ لیکن ہزاروں لاکھوں چینلز کے سامنے صرف ایک چینل۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ایسے جتنے بھی ادارے ہیں ان کا کہنا یہ ہے کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ "مین پاور" کی کمی ہے۔ اگر کوئی پڑھا لکھا مسلمان اپنے 24 گھنٹوں میں سے 3-2 گھنٹے بھی دین کو یا اشاعتِ دین میں مددگار بننے میں صرف کرے تو بہت کچھ ہو سکتا ہے۔
ہر شخص اپنی جگہ پر کوئی ہنر رکھتا ہے کسی کو کمپیوٹر مین مہارت ہے ۔کسی کے پاس قلم کی طاقت ہے۔ کسی کے پاس علم کی اور کچھ کے پاس پیسے کی کچھ کے پاس اگر کچھ نہیں تو کم از کم اپنا قیمتی وقت ہے وہ دے دیں۔
انشاء اللہ اگر ہم سب ایسا کریں تو ایسے فتنے کبھی نہ سر اٹھائیں۔