فلک پہ تذکرہ ہر صُبح و شام میرا ہے غزل نمبر 128 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
فلک پہ تذکرہ ہر صُبح و شام میرا ہے
ملائکہ کی زباں پر بھی نام میرا ہے

ملائکہ کو جُھکایا گیا مرے آگے
کوئی تو بات ہے جو احترام میرا ہے

میں خاک پر ہوں اگر مصلحت خُدا کی ہے
ملائکہ سے بھی بالا مقام میرا ہے

جسے خلیفہ بنایا گیا وہ اِنساں ہوں
ہے کائنات میں جو کچھ تمام میرا ہے

مُجھے یقیں ہے سِتارے بھی سر میں کر لوں گا
زمینِ ماہ پہ بھی دیکھ گام میرا ہے

عطا کرے نہ کرے یہ خُدا کی مرضی ہے
خُدا سے مانگتے رہنا ہی کام میرا ہے

خُدا کے پاس مجھے لوٹ جانا ہے اِک دِن
جہانِ فانی میں کچھ دِن قیام میرا ہے

میں یاد آتا رہوں گا اُسے تمام عُمر
اُسے خبر نہیں یہ اِنتقام میرا ہے

یہ راحتیں ،سبھی آسائشیں ہیں میرے لئے
خُدا کی خُلد میں سب اہتمام میرا ہے

خُدا کی یاد سے پل بھر بھی جو نہیں غافل
اُن عاشقوں کو ادب سے سلام میرا ہے

تُمہارا مرتبہ مُرشد بہت ہی اعلیٰ ہے
جو اِبتدا ہے تری، اِختتام میرا ہے

لبِ رسُول سے سُن لوں میں کاش پیشِ خُدا
اِسے تُو بخش دے
شارؔق غُلام میرا ہے
 

الف عین

لائبریرین
تکنیکی طور پر ایک بھاری سقم ہے، عمر کے تلفظ کی
میں یاد آتا رہوں گا اُسے تمام عُمر
اُسے خبر نہیں یہ اِنتقام میرا ہے
اور مفہوم کے اعتبار سے مجھے پسند نہیں آیا۔ مفہوم کے لحاظ سے کچھ دوسرے اشعار بھی "خطرناک" ہیں!
اس کے علاوہ دو اشعار تقابل ردیفین کا شکار بھی ہیں، یعنی اولی مصرع بھی 'ہے' پر ختم ہو رہا ہے جو ردیف کا حصہ بھی ہے
 
Top