فن آئینہ گری شیشہ کردار میں ہو... برائے اصلاح

غزل
فن آئینہ گری شیشہ کردار میں ہو
جنبش ماہ و زمیں گردش پرکار میں ہو
دوستو لفظ محبت کے ہیں معنی یکساں
چاہے لفظوں میں کنایوں میں کہ اشعارمیں ہو
یا مری تیغ کو رستم سا رزمکار ملے
یا قلم کی سی جراحت مری تلوار میں ہو
اے خدا یا کہ مجھے عشق کا دہقان بنا
یا مرا پھول کسی اور کے گلذار میں ہو
جس کی آسودگی ہم کو نہ میسر آئی
ہاں وہ ہی قلب مرا سینہ دلدار میں ہو
چھوڑ کر حسن یہ ناصح کی سنیں گے مہدی
گر کمر میں ہو لچک نازکی اطوار میں ہو۔
 

الف عین

لائبریرین
فن آئینہ گری شیشہ کردار میں ہو
جنبش ماہ و زمیں گردش پرکار میں ہو
//مبہم۔ فن کوئی سا بھی، کردار میں تو ممکن ہے، شیشۂ کردار میں کیسے؟

دوستو لفظ محبت کے ہیں معنی یکساں
چاہے لفظوں میں کنایوں میں کہ اشعارمیں ہو
//دوستو بھرتی کا لفظ ہے۔
عشق وہ لفظ ہے، ہیں جس کے معانی یکساں
چاہے لفظوں میں کنایوں میں کہ اشعارمیں ہو

یا مری تیغ کو رستم سا رزمکار ملے
یا قلم کی سی جراحت مری تلوار میں ہو
//رزم کا تلفظ غلط ہے۔ ویسے رستم تو پہلوان تھا، جنگجو تو نہیں!!
یا مری تیغ کو مل جائے کوئی رستمِ دہر
یا قلم کی سی جراحت مری تلوار میں ہو

اے خدایا کہ مجھے عشق کا دہقان بنا
یا مرا پھول کسی اور کے گلذار میں ہو
//دہقان کا کیا محل؟ اور یہ مرا پھول سے کیا مراد ہے؟

جس کی آسودگی ہم کو نہ میسر آئی
ہاں وہ ہی قلب مرا سینہ دلدار میں ہو
// جس کی آسودگی ہم کو نہ میسر آئے
ہاں وہی قلب مرا سینۂ دلدار میں ہو
بہتر شکل ہو گی

چھوڑ کر حسن یہ ناصح کی سنیں گے مہدی
گر کمر میں ہو لچک نازکی اطوار میں ہو۔
//اطوار میں نازکی؟ شعر مبہم ہے
 
فن آئینہ گری شیشہ کردار میں ہو
جنبش ماہ و زمیں گردش پرکار میں ہو
//مبہم۔ فن کوئی سا بھی، کردار میں تو ممکن ہے، شیشۂ کردار میں کیسے؟
محاورہ ہے آئینہ کرنا یا دکھانا۔۔۔ مجھے یہاں جو معنی مطلوب تھے وہ یہ تھے کہ کردار ایسا ہو کہ لوگوں کو آئینہ کرے یعنی ان کی اصلیت بتلائے۔۔

دوستو لفظ محبت کے ہیں معنی یکساں
چاہے لفظوں میں کنایوں میں کہ اشعارمیں ہو
//دوستو بھرتی کا لفظ ہے۔
عشق وہ لفظ ہے، ہیں جس کے معانی یکساں
چاہے لفظوں میں کنایوں میں کہ اشعارمیں ہو

بہ روئے چشم
یا مری تیغ کو رستم سا رزمکار ملے
یا قلم کی سی جراحت مری تلوار میں ہو
//رزم کا تلفظ غلط ہے۔ ویسے رستم تو پہلوان تھا، جنگجو تو نہیں!!
یا مری تیغ کو مل جائے کوئی رستمِ دہر
یا قلم کی سی جراحت مری تلوار میں ہو

جیسا آپ بہتر جانیں۔
اے خدایا کہ مجھے عشق کا دہقان بنا
یا مرا پھول کسی اور کے گلذار میں ہو
//دہقان کا کیا محل؟ اور یہ مرا پھول سے کیا مراد ہے؟

میرے پھول سے مراد تو معشوق ہے۔۔ مراد یہ ہے کہ یا مجھے ایسا بنا کہ عشق کی حفاظت کر سکوں کہ دھقان انہیں معنی میں استعمال کیا ہے یا مرا محبوب میرا نہ ہو یا کسی اور کا ہو۔۔
جس کی آسودگی ہم کو نہ میسر آئی
ہاں وہ ہی قلب مرا سینہ دلدار میں ہو
// جس کی آسودگی ہم کو نہ میسر آئے
ہاں وہی قلب مرا سینۂ دلدار میں ہو
بہتر شکل ہو گی
جی بہتر

چھوڑ کر حسن یہ ناصح کی سنیں گے مہدی
گر کمر میں ہو لچک نازکی اطوار میں ہو۔
//اطوار میں نازکی؟ شعر مبہم ہے
مراد یہ ہے کہ "یا کہ اے ناصح داناں تو مجھے تنگ نہ کر۔۔۔۔۔ یا مجھے چل کے دکھا دے دہن ایسا کمر ایسی" یعنی ہم تو حسن کے دیوانے ہیں اگر ناصح کے پاس بھی ایسا ہی حسن ہوتا تو ہم ناصح کی سن لیتے۔
استاد محترم آپ کی بندہ نوازی ہے کہ حقیر کی خاطر اتنا وقت خرچ فرمایا حضور نے۔۔ متشکرم۔۔ درضمن یہ کچھ توجیہات کر رکھی ہیں ان پر بھی ایک نظر فرمادیں تو عنایت ہو گی۔
 
Top