قیصرانی
لائبریرین
چھ دسمبر کو منائے جانے والے یوم آزادی فن لینڈسرکاری تعطیل ہوتی ہے۔ اس تاریخ کو فن لینڈ نے جمہوریہ روس سے آزادی حاصل کی تھی۔
تاریخ
فن لینڈ کی آزادی کی تحریک انقلاب روس کے بعد سے شروع ہو گئی تھی۔ اس کی جڑیں روس میں پہلی جنگِ عظیم سے جڑی ہوئی مشکلات سے وابستہ تھیں۔ اس طرح فن لینڈ کو روس سے علیحدگی اختیار کرنے کا موقع مل گیا۔ نان سوشلسٹ اور سوشل ڈیموکریٹس کے درمیان اس بات پر کئی بار اختلافات ہوئے کہ فن لینڈ پر کون حکومت کرے گا، 4 دسمبر 1917 کو فن لینڈ کی سینیٹ نے فن لینڈ کی آزادی کا اعلان کیا جسے دو روز بعد فن لینڈ کی پارلیمان نے منظور کر لیا۔
پہلی بار یومِ آزادی 1917 میں منایا گیا۔ تاہم شروع کے برسوں میں فن لینڈ کے بعض علاقوں میں 6 دسمبر کی اہمیت 16 مئی سے کہیں کم تھی۔ 16مئی کو فنّش خانہ جنگی میں سفیدوں کو کامیابی ہوئی تھی۔
مقبولیت
ابتدائی دہائیوں تک یومِ آزادی کو حب الوطنی سے متعلق تقاریر اور چرچوں میں خصوصی تقریبات سے منایا جاتا تھا۔ 1970 کی دہائی سے اسے جدت دی گئی اور دکانوں کی کھڑکیوں کو نیلے اور سفید رنگ سے پینٹ کیا جانے لگا جو فن لینڈ کے جھنڈے کو ظاہر کرتا ہے اور بیکریوں میں نیلے اور سفید رنگ والے کیک بننے لگ گئے۔ آج کل موسیقاروں کو اس روز اہمیت دی جاتی ہے۔
روایتی طور پر گھروں میں شام ہوتے ہی کھڑکی کے سامنے دو موم بتیاں جلا دی جاتی ہیں۔ یہ روایت 1920 کی دہائی سے چلی آ رہی ہے اور اس کی ابتداء اس سے بھی قدیم ہے جو جان لُڈویگ رونیبرگ نامی شاعر کی سالگرہ پر موم بتیاں جلانے سے منسلک ہے جو روسی استعمار کے خلاف خاموش احتجاج کی علامت ہے۔
سرکاری تقریبات
سرکاری طور پر یومِ آزادی کا آغاز ہیلسنکی میں ایک رصد گاہ پر قومی جھنڈے کو لہرانے سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد ہیلسنکی کیتھیڈرل میں مذہبی سروس ہوتی ہے اور پھر سرکاری عہدے دار دوسری جنگِ عظیم کی یادگاروں کو جاتے ہیں۔
وائی ایل ای جو فن لینڈ کا سرکاری نشریاتی ادارہ ہے، Väinö Linna کے ناول "نامعلوم فوجی" پر بنائی گئی فلم دکھاتا ہے۔ یہ فلم 1955 میں بنی تھی۔
شام کو صدرِ جمہوریہ اپنے صدارتی محل میں مدعو کردہ لگ بھگ 2000 مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں اور یہ تقریب سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کی جاتی ہے اور عوام میں بے حد مقبول ہے۔ سب سے پہلے یہ تقریب 1919 میں منعقد کی گئی تھی اور تب سے ہر سال ہوتی ہے۔
تقریب کی مناسبت سے لوگ مظاہروں کے ذریعے مختلف مسائل کو اجاگر کرتے رہتے ہیں۔
اس تقریب کا سب سے دلچسپ حصہ صدارتی محل میں مہمانوں کا داخلہ اور صدر اور ان کے/کی شریکِ حیات سے مصافحہ کرنا ہوتا ہے۔ مہمانوں کی فہرست میں سابقہ صدر اور فیلڈ مارشل مینر ہیم کے اعزاز یافتہ افراد(نائٹس، عموماً یہ سب سے پہلے داخل ہوتے ہیں) کے علاوہ زندگی کے تمام شعبوں سے نمایاں افراد کو مدعو کیا جاتا ہے۔ مہمانوں کی فہرست میں زیادہ تر حکومتی اور پارلیمانی عہدے دار، مذہبی شخصیات، جج، اعلٰی فوجی اور پولیس اہلکار اور دیگر سفراء اور معززین شامل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ صدر کی اپنی فہرست کے مطابق بھی مہمان شریک ہوتے ہیں جو زیادہ تر فنکار، کھلاڑی اور اسی نوعیت کے دیگر افراد ہوتے ہیں۔ اس تقریب میں داخل ہونے والے آخری مہمان ہمیشہ کوئی نہ کوئی سابقہ فنّش صدر ہوتے ہیں۔
تاریخ
فن لینڈ کی آزادی کی تحریک انقلاب روس کے بعد سے شروع ہو گئی تھی۔ اس کی جڑیں روس میں پہلی جنگِ عظیم سے جڑی ہوئی مشکلات سے وابستہ تھیں۔ اس طرح فن لینڈ کو روس سے علیحدگی اختیار کرنے کا موقع مل گیا۔ نان سوشلسٹ اور سوشل ڈیموکریٹس کے درمیان اس بات پر کئی بار اختلافات ہوئے کہ فن لینڈ پر کون حکومت کرے گا، 4 دسمبر 1917 کو فن لینڈ کی سینیٹ نے فن لینڈ کی آزادی کا اعلان کیا جسے دو روز بعد فن لینڈ کی پارلیمان نے منظور کر لیا۔
پہلی بار یومِ آزادی 1917 میں منایا گیا۔ تاہم شروع کے برسوں میں فن لینڈ کے بعض علاقوں میں 6 دسمبر کی اہمیت 16 مئی سے کہیں کم تھی۔ 16مئی کو فنّش خانہ جنگی میں سفیدوں کو کامیابی ہوئی تھی۔
مقبولیت
ابتدائی دہائیوں تک یومِ آزادی کو حب الوطنی سے متعلق تقاریر اور چرچوں میں خصوصی تقریبات سے منایا جاتا تھا۔ 1970 کی دہائی سے اسے جدت دی گئی اور دکانوں کی کھڑکیوں کو نیلے اور سفید رنگ سے پینٹ کیا جانے لگا جو فن لینڈ کے جھنڈے کو ظاہر کرتا ہے اور بیکریوں میں نیلے اور سفید رنگ والے کیک بننے لگ گئے۔ آج کل موسیقاروں کو اس روز اہمیت دی جاتی ہے۔
روایتی طور پر گھروں میں شام ہوتے ہی کھڑکی کے سامنے دو موم بتیاں جلا دی جاتی ہیں۔ یہ روایت 1920 کی دہائی سے چلی آ رہی ہے اور اس کی ابتداء اس سے بھی قدیم ہے جو جان لُڈویگ رونیبرگ نامی شاعر کی سالگرہ پر موم بتیاں جلانے سے منسلک ہے جو روسی استعمار کے خلاف خاموش احتجاج کی علامت ہے۔
سرکاری تقریبات
سرکاری طور پر یومِ آزادی کا آغاز ہیلسنکی میں ایک رصد گاہ پر قومی جھنڈے کو لہرانے سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد ہیلسنکی کیتھیڈرل میں مذہبی سروس ہوتی ہے اور پھر سرکاری عہدے دار دوسری جنگِ عظیم کی یادگاروں کو جاتے ہیں۔
وائی ایل ای جو فن لینڈ کا سرکاری نشریاتی ادارہ ہے، Väinö Linna کے ناول "نامعلوم فوجی" پر بنائی گئی فلم دکھاتا ہے۔ یہ فلم 1955 میں بنی تھی۔
شام کو صدرِ جمہوریہ اپنے صدارتی محل میں مدعو کردہ لگ بھگ 2000 مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں اور یہ تقریب سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کی جاتی ہے اور عوام میں بے حد مقبول ہے۔ سب سے پہلے یہ تقریب 1919 میں منعقد کی گئی تھی اور تب سے ہر سال ہوتی ہے۔
تقریب کی مناسبت سے لوگ مظاہروں کے ذریعے مختلف مسائل کو اجاگر کرتے رہتے ہیں۔
اس تقریب کا سب سے دلچسپ حصہ صدارتی محل میں مہمانوں کا داخلہ اور صدر اور ان کے/کی شریکِ حیات سے مصافحہ کرنا ہوتا ہے۔ مہمانوں کی فہرست میں سابقہ صدر اور فیلڈ مارشل مینر ہیم کے اعزاز یافتہ افراد(نائٹس، عموماً یہ سب سے پہلے داخل ہوتے ہیں) کے علاوہ زندگی کے تمام شعبوں سے نمایاں افراد کو مدعو کیا جاتا ہے۔ مہمانوں کی فہرست میں زیادہ تر حکومتی اور پارلیمانی عہدے دار، مذہبی شخصیات، جج، اعلٰی فوجی اور پولیس اہلکار اور دیگر سفراء اور معززین شامل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ صدر کی اپنی فہرست کے مطابق بھی مہمان شریک ہوتے ہیں جو زیادہ تر فنکار، کھلاڑی اور اسی نوعیت کے دیگر افراد ہوتے ہیں۔ اس تقریب میں داخل ہونے والے آخری مہمان ہمیشہ کوئی نہ کوئی سابقہ فنّش صدر ہوتے ہیں۔