فاروق احمد
محفلین
فورجی فورجری مبارک
مبارک ہو معزز صارف زونگ قرعہ اندازی میں آپ نے ہونڈا اسپورٹس کار جیت لی ہے۔ اپنی کار حاصل کرنے کے لیے ہمیں کال کریں۔ یہ پیغام ہمارے ایک موبائل نمبر پر آیا۔ اس کے ساتھ بھیجنے والے کا نمبر 0311-9848747 تھا۔ عام طور پر ہم ایسے اعلانات کا خیر مقدم ہی نہیں کرتے بلکہ ڈیلیٹ کردیتے ہیں لیکن فرصت تھی صبح کا وقت تھا سوچا تفریح کرلیتے ہیں۔ اس تفریح تفریح میں پتا چلا کہ پی ٹی اے سورہا ہے۔ زونگ جب سے فورجی ہوا ہے اسے بھی کچھ نہیں پتا اس کے صارفین کے ساتھ کیا ہورہا ہے اب پتا چل بھی گیا ہے تو بھی وہ اس فورجری میں خاموش تعاون بھی کررہے ہیں۔ کچھ کرنے کو تیار نہیں۔ پی ٹی اے تو شاید جیو اور اس کے مخالفین کی لڑائی میں کسی وقت ضرورت پڑنے پر کود پڑے ورنہ اس کا کام دو سو سے زیادہ میسج کرنے والے موبائل بند کرنا ہے۔ ورنہ عام طور پر یہ بھی دیگر اداروں کی طرح لوگوں کو پریشان کرتا ہے۔ خیر بات ہو رہی تھی ہونڈا اسپورٹس کی ہم نے مذکورہ نمبر پر کال کی تو وہاں سے ایک صاحب نے نہایت ’’کال سینٹری‘‘ انداز میں فون اٹھایا ہلو میں علی حیدر ہوں آپ کی کیا خدمت کرسکتا ہوں۔ ہم نے کہا جی جناب آپ کا میسج آیا ہے کہ گاڑی جیت لی ہے آپ نے… تو انہوں نے کہا کہ ابھی آپ 5 منٹ انتظار کریں آپ کو ہمارے سسٹم سے کال آئے گی وہاں سے تفصیلات بتائی جائیں گی۔ اور پھر یہاں سے فورجری شروع ہوئی… واقعی 310 سے ہی کال آئی۔ جی جناب آپ کی کار نکل آئی ہے آپ کیش لینا چاہیں گے یا کار ہم نے کہا کار… کہنے لگے ہمارے پاس دو رنگ ہیں سفید اور سیاہ آپ کون سا رنگ لینا چاہیں گے۔ ہم نے کہا کہ سیاہ۔ اوکے سر ذرا اپنا شناختی کارڈ نمبر پہلے والے نمبر پر بھیج دیں۔ ہم نے انہیں بھیج دیا پھر سسٹم یعنی 310 سے فون آیا کہ آپ کی ریکوسیٹ فارورڈ کررہے ہیں ہمارا اصول ہے کہ جس کا انعام نکل آتا ہے اس کو مستقل لائن پر رکھتے ہیں۔ دو گھنٹے میں آپ کے گھر پر ہماری ٹیم گاڑی لے کر آرہی ہے۔ آپ اپنا پتا بتائیں۔ جی آپ کو بھیجا ہے ناں… جی جی… مل گیا ہے۔ اچھا آپ کے قریب کہیں اومنی ہے… یہاں ہم نے کہا کہ اب آئے ناں لائن پر جی۔ اومنی کیوں۔ دراصل (بہت ’’کال سینٹری‘‘ اسٹائل میں) جس کا انعام نکلتا ہے کمپنی کو بلکہ کو کومپنی کہہ رہا تھا۔ کی پالیسی ہے کہ ٹیکس صارف کو ادا کرنا ہوتا ہے تو کیا آپ ٹیکس ادا کریں گے…
جی کس چیز کا ٹیکس…؟ جناب آپ کو گاڑی مل رہی ہے۔ کومپنی کے 2500۔ زونگ کے 2500 اور گورمنٹ کے 10 ہزار… ہم نے کہا بھائی لیکن نہ گاڑی نہ کاغذات ٹیکس کیسے دیں۔ کہنے لگا انکم ٹیکس ہے یہ تو آپ کو دینا ہوگا۔ نہیں دے رہے تو آپ کی مرضی گاڑی نہیں ملے گی ہم نے کہا بھائی انکم ٹیکس تو سال بعد واجب ہوتا ہے آپ انکم سے پہلے ٹیکس مانگ رہے ہیں۔ جواب آیا… اچھا تو آپ انعام لینا نہیں چاہتے۔ ہم کینسل کر دیتے ہیں۔ ہم نے کہا کہ یار انعام دے رہے ہو یا دھمکیاں۔ یہ کیا انعام ہے۔ ہم کاغذات اور گاڑی کے بغیر ٹیکس تو نہیں دیں گے۔ اس پر علی حیدر صاحب نے فون بند کردیا۔ ہم نے دوسرے فون سے انہیں پھر فون کیا… تو وہ ذرا سخت لہجے میں گویا ہوئے کہ آپ کو انعام نہیں چاہیے تو اور بات ہے۔ یہ کہہ کر انہوں نے پھر فون بند کردیا۔ اس کے بعد ہم نے 310 پر ڈائل کیا اور بہت دیر تک سنتے رہے کہ آگیا وہ وقت جس کا آپ کو انتظار تھا۔ زونگ لایا 4 جی آگیا وہ وقت… بہت دیر یہ سننے کے بعد ایک خاتون نے فون اٹھایا ان کا نام یاد نہیں ان کو ہم نے پوری بات بتانا چاہی تو کہنے لگیں کہ آپ اسی نمبر سے فون کریں جس پر کال آئی تھی اور پیغام ہم نے کہا کہ اس میں بیلنس نہیں ہے… اس پر جواب آیا کہ تو پھر معاف کیجیے ہم آپ کی شکایت نہیں سن سکتے۔ ہم نے کہا اچھا انعام کا طریقہ کار یہی ہے۔ جواب ملا نہیں آپ ان لوگوں کو کوئی پیسے نہیں دیں یہ لوگ جعلی 310 استعمال کررہے ہیں۔ ہم نے کہا ہمیں اصلی اور جعلی کا پتا کیسے چلے گا۔ دونوں ہی 310 ہیں کون سا جعلی سافٹ ویئر ہے…؟ جی جناب کچھ لوگ جعلی سافٹ ویئر استعمال کر کے دھوکا دے رہے ہیں۔ تو جناب آپ کو پتا نہیں کہ کروڑوں صارفین کا دعویٰ کرنے والی کمپنی کو کچھ نہیں پتا کہ 310 کا جعلی سافٹ ویئر استعمال ہورہا ہے۔ جی اس سلسلے میں ہم کچھ نہیں کرسکتے آپ اس نمبر کے ساتھ کال سینٹر جائیں۔ ہم نے کہا ابھی شام کو ایسا کریں گے۔
اگلے دن ہم نے دوبارہ فون کیا 27 مئی کو جناب محمد عثمان نے 310 پر فون اٹھایا ہم نے انہیں پوری کہانی سنائی واضح رہے کہ کہانی سننے سے قبل ہم نے زونگ کی پوری کہانی سنی… جب ہم نے انہیں نمبر نوٹ کرانے کی کوشش کی تو اس میں ایک عدد شامل نہیں تھا ہم نے کہا کہ ہم موبائل سے نکال کر دیتے ہیں لیکن کال منقطع ہوجائے گی مہربانی کر کے آپ کا نام لے کر بات کرلوں۔ انہوں نے کہا کہ نہیں آپ فون اٹھانے والے کو پوری بات پھر سے بتائیے گا۔ بہرحال ہم نے فون کیا دوبارہ کہانی سنانے کی ہمت تو نہیں تھی ہم نے انہیں کہا کہ عثمان صاحب کو یہ نمبر بتادیں تو وہ کہنے لگے کہ نہیں آپ کسٹمر سینٹر جائیں وہاں جا کر شکایت درج کرائیں وہ فون پر شکایت سننے کو تیار نہیں۔ بات ان کو ساری سمجھ میں بھی آچکی ہے لیکن کال سینٹر والے اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتے۔ ایک نام نہاد دھمکی دی جاتی ہے کہ آپ کی کال ریکارڈ کی جارہی ہے۔ اگر یہ سچ ہے تو زونگ کے مالکان اور پی ٹی اے کے ذمے داران بھی ریکارڈنگ سن لیں۔ ہم نے تو موصوف علی حیدر صاحب کو بار بار فون کیا کہ آپ کہاں ہیں ہمارا آدمی آپ سے ملنے آرہا ہے کہنے لگے کہ میں تو زونگ کے ہیڈ آفس بلیو ایریا میں ہوں۔ کسی سے بھی میرا پوچھیں بتا دے گا۔ ہم نے کہا آدمی آپ کو کیش دے گا اپنا کارڈ اور آفس کارڈ نمبر بتائیں۔ تو کہتے ہیں کہ نہیں دوں گا۔ ہم نے کہا کہ واہ ہمارا نمبر لے رہے ہو اور اپنا نہیں دے رہے… فون بند… ہم نے اسے پھر فون کیا اور کہا کہ حیدر صاحب بندہ زونگ کے ہیڈ آفس میں پیسے لیے کھڑا ہے اپنی جگہ تو بتائیں۔ موصوف نے فون پھر بند کردیا۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم اسے اتنے فون کریں کہ وہ تو اپنا یہ نمبر بند کردے لیکن پی ٹی اے، زونگ اور ہمارے ادارے سے خاموشی سے اس فورجی فورجری میں برابر کے شریک ہیں اگر روزانہ ملک بھر سے وہ 20 لوگوں سے بھی 15 ہزار روپے لے مرتا ہے تو 3 لاکھ یومیہ کا فراڈ ہے پتا نہیں اور کتنے سسٹم کے نمبرز استعمال میں ہوں گے۔ بہرحال پاکستانی قوم کو فورجی فورجری مبارک… اسی قسم کے فراڈ دوسرے موبائل سسٹم پر بھی ہورہے ہیں۔
مبارک ہو معزز صارف زونگ قرعہ اندازی میں آپ نے ہونڈا اسپورٹس کار جیت لی ہے۔ اپنی کار حاصل کرنے کے لیے ہمیں کال کریں۔ یہ پیغام ہمارے ایک موبائل نمبر پر آیا۔ اس کے ساتھ بھیجنے والے کا نمبر 0311-9848747 تھا۔ عام طور پر ہم ایسے اعلانات کا خیر مقدم ہی نہیں کرتے بلکہ ڈیلیٹ کردیتے ہیں لیکن فرصت تھی صبح کا وقت تھا سوچا تفریح کرلیتے ہیں۔ اس تفریح تفریح میں پتا چلا کہ پی ٹی اے سورہا ہے۔ زونگ جب سے فورجی ہوا ہے اسے بھی کچھ نہیں پتا اس کے صارفین کے ساتھ کیا ہورہا ہے اب پتا چل بھی گیا ہے تو بھی وہ اس فورجری میں خاموش تعاون بھی کررہے ہیں۔ کچھ کرنے کو تیار نہیں۔ پی ٹی اے تو شاید جیو اور اس کے مخالفین کی لڑائی میں کسی وقت ضرورت پڑنے پر کود پڑے ورنہ اس کا کام دو سو سے زیادہ میسج کرنے والے موبائل بند کرنا ہے۔ ورنہ عام طور پر یہ بھی دیگر اداروں کی طرح لوگوں کو پریشان کرتا ہے۔ خیر بات ہو رہی تھی ہونڈا اسپورٹس کی ہم نے مذکورہ نمبر پر کال کی تو وہاں سے ایک صاحب نے نہایت ’’کال سینٹری‘‘ انداز میں فون اٹھایا ہلو میں علی حیدر ہوں آپ کی کیا خدمت کرسکتا ہوں۔ ہم نے کہا جی جناب آپ کا میسج آیا ہے کہ گاڑی جیت لی ہے آپ نے… تو انہوں نے کہا کہ ابھی آپ 5 منٹ انتظار کریں آپ کو ہمارے سسٹم سے کال آئے گی وہاں سے تفصیلات بتائی جائیں گی۔ اور پھر یہاں سے فورجری شروع ہوئی… واقعی 310 سے ہی کال آئی۔ جی جناب آپ کی کار نکل آئی ہے آپ کیش لینا چاہیں گے یا کار ہم نے کہا کار… کہنے لگے ہمارے پاس دو رنگ ہیں سفید اور سیاہ آپ کون سا رنگ لینا چاہیں گے۔ ہم نے کہا کہ سیاہ۔ اوکے سر ذرا اپنا شناختی کارڈ نمبر پہلے والے نمبر پر بھیج دیں۔ ہم نے انہیں بھیج دیا پھر سسٹم یعنی 310 سے فون آیا کہ آپ کی ریکوسیٹ فارورڈ کررہے ہیں ہمارا اصول ہے کہ جس کا انعام نکل آتا ہے اس کو مستقل لائن پر رکھتے ہیں۔ دو گھنٹے میں آپ کے گھر پر ہماری ٹیم گاڑی لے کر آرہی ہے۔ آپ اپنا پتا بتائیں۔ جی آپ کو بھیجا ہے ناں… جی جی… مل گیا ہے۔ اچھا آپ کے قریب کہیں اومنی ہے… یہاں ہم نے کہا کہ اب آئے ناں لائن پر جی۔ اومنی کیوں۔ دراصل (بہت ’’کال سینٹری‘‘ اسٹائل میں) جس کا انعام نکلتا ہے کمپنی کو بلکہ کو کومپنی کہہ رہا تھا۔ کی پالیسی ہے کہ ٹیکس صارف کو ادا کرنا ہوتا ہے تو کیا آپ ٹیکس ادا کریں گے…
جی کس چیز کا ٹیکس…؟ جناب آپ کو گاڑی مل رہی ہے۔ کومپنی کے 2500۔ زونگ کے 2500 اور گورمنٹ کے 10 ہزار… ہم نے کہا بھائی لیکن نہ گاڑی نہ کاغذات ٹیکس کیسے دیں۔ کہنے لگا انکم ٹیکس ہے یہ تو آپ کو دینا ہوگا۔ نہیں دے رہے تو آپ کی مرضی گاڑی نہیں ملے گی ہم نے کہا بھائی انکم ٹیکس تو سال بعد واجب ہوتا ہے آپ انکم سے پہلے ٹیکس مانگ رہے ہیں۔ جواب آیا… اچھا تو آپ انعام لینا نہیں چاہتے۔ ہم کینسل کر دیتے ہیں۔ ہم نے کہا کہ یار انعام دے رہے ہو یا دھمکیاں۔ یہ کیا انعام ہے۔ ہم کاغذات اور گاڑی کے بغیر ٹیکس تو نہیں دیں گے۔ اس پر علی حیدر صاحب نے فون بند کردیا۔ ہم نے دوسرے فون سے انہیں پھر فون کیا… تو وہ ذرا سخت لہجے میں گویا ہوئے کہ آپ کو انعام نہیں چاہیے تو اور بات ہے۔ یہ کہہ کر انہوں نے پھر فون بند کردیا۔ اس کے بعد ہم نے 310 پر ڈائل کیا اور بہت دیر تک سنتے رہے کہ آگیا وہ وقت جس کا آپ کو انتظار تھا۔ زونگ لایا 4 جی آگیا وہ وقت… بہت دیر یہ سننے کے بعد ایک خاتون نے فون اٹھایا ان کا نام یاد نہیں ان کو ہم نے پوری بات بتانا چاہی تو کہنے لگیں کہ آپ اسی نمبر سے فون کریں جس پر کال آئی تھی اور پیغام ہم نے کہا کہ اس میں بیلنس نہیں ہے… اس پر جواب آیا کہ تو پھر معاف کیجیے ہم آپ کی شکایت نہیں سن سکتے۔ ہم نے کہا اچھا انعام کا طریقہ کار یہی ہے۔ جواب ملا نہیں آپ ان لوگوں کو کوئی پیسے نہیں دیں یہ لوگ جعلی 310 استعمال کررہے ہیں۔ ہم نے کہا ہمیں اصلی اور جعلی کا پتا کیسے چلے گا۔ دونوں ہی 310 ہیں کون سا جعلی سافٹ ویئر ہے…؟ جی جناب کچھ لوگ جعلی سافٹ ویئر استعمال کر کے دھوکا دے رہے ہیں۔ تو جناب آپ کو پتا نہیں کہ کروڑوں صارفین کا دعویٰ کرنے والی کمپنی کو کچھ نہیں پتا کہ 310 کا جعلی سافٹ ویئر استعمال ہورہا ہے۔ جی اس سلسلے میں ہم کچھ نہیں کرسکتے آپ اس نمبر کے ساتھ کال سینٹر جائیں۔ ہم نے کہا ابھی شام کو ایسا کریں گے۔
اگلے دن ہم نے دوبارہ فون کیا 27 مئی کو جناب محمد عثمان نے 310 پر فون اٹھایا ہم نے انہیں پوری کہانی سنائی واضح رہے کہ کہانی سننے سے قبل ہم نے زونگ کی پوری کہانی سنی… جب ہم نے انہیں نمبر نوٹ کرانے کی کوشش کی تو اس میں ایک عدد شامل نہیں تھا ہم نے کہا کہ ہم موبائل سے نکال کر دیتے ہیں لیکن کال منقطع ہوجائے گی مہربانی کر کے آپ کا نام لے کر بات کرلوں۔ انہوں نے کہا کہ نہیں آپ فون اٹھانے والے کو پوری بات پھر سے بتائیے گا۔ بہرحال ہم نے فون کیا دوبارہ کہانی سنانے کی ہمت تو نہیں تھی ہم نے انہیں کہا کہ عثمان صاحب کو یہ نمبر بتادیں تو وہ کہنے لگے کہ نہیں آپ کسٹمر سینٹر جائیں وہاں جا کر شکایت درج کرائیں وہ فون پر شکایت سننے کو تیار نہیں۔ بات ان کو ساری سمجھ میں بھی آچکی ہے لیکن کال سینٹر والے اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتے۔ ایک نام نہاد دھمکی دی جاتی ہے کہ آپ کی کال ریکارڈ کی جارہی ہے۔ اگر یہ سچ ہے تو زونگ کے مالکان اور پی ٹی اے کے ذمے داران بھی ریکارڈنگ سن لیں۔ ہم نے تو موصوف علی حیدر صاحب کو بار بار فون کیا کہ آپ کہاں ہیں ہمارا آدمی آپ سے ملنے آرہا ہے کہنے لگے کہ میں تو زونگ کے ہیڈ آفس بلیو ایریا میں ہوں۔ کسی سے بھی میرا پوچھیں بتا دے گا۔ ہم نے کہا آدمی آپ کو کیش دے گا اپنا کارڈ اور آفس کارڈ نمبر بتائیں۔ تو کہتے ہیں کہ نہیں دوں گا۔ ہم نے کہا کہ واہ ہمارا نمبر لے رہے ہو اور اپنا نہیں دے رہے… فون بند… ہم نے اسے پھر فون کیا اور کہا کہ حیدر صاحب بندہ زونگ کے ہیڈ آفس میں پیسے لیے کھڑا ہے اپنی جگہ تو بتائیں۔ موصوف نے فون پھر بند کردیا۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم اسے اتنے فون کریں کہ وہ تو اپنا یہ نمبر بند کردے لیکن پی ٹی اے، زونگ اور ہمارے ادارے سے خاموشی سے اس فورجی فورجری میں برابر کے شریک ہیں اگر روزانہ ملک بھر سے وہ 20 لوگوں سے بھی 15 ہزار روپے لے مرتا ہے تو 3 لاکھ یومیہ کا فراڈ ہے پتا نہیں اور کتنے سسٹم کے نمبرز استعمال میں ہوں گے۔ بہرحال پاکستانی قوم کو فورجی فورجری مبارک… اسی قسم کے فراڈ دوسرے موبائل سسٹم پر بھی ہورہے ہیں۔