فہم مضامین قرآن (رمضان المبارک)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

تجمل حسین

محفلین
سولہ رمضان المبارک:
پارہ انیس سورۃ النمل رکوع 2 تا 4
پارہ بیس سورۃ النمل رکوع 5 تا 7
سورۃ القصص رکوع 1 تا 9
سورۃ العنکبوت رکوع 1 تا 4​
===============================================================
(27) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ النمل (جاری) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 2 تا 7
===============================================================​

رکوع 2۔۔۔۔ حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام کا احوال بیان فرمایا۔ حضرت داؤد علیہ السلام کو خاص علم دیا کہ وہ پہاڑ کی تسبیح سنتے اور سلیمان علیہ السلام چرند پرند کی بولیاں سمجھتے تھے۔ پھر ہد ہد اور ملکہ سبا کا قصہ بیان کیا۔

رکوع 3 ۔۔۔۔ ملکہ نے پہلے تحفے بھجوائے جو واپس ہوئے، پھر وہ حاضر ہوئی اور بالآخر ایمان لے آئی۔

رکوع 4 ۔۔۔۔ قوم ثمود کی طرف حضرت صالح علیہ السلام کو بھیجا کہ اللہ کی بندگی کرو مگر وہ نافرمانی کے باعث ہلاک ہوئے۔ لوط علیہ السلام نے قوم کو بے حیائی سے منع کیا لیکن وہ قوم بھی اپنی بداخلاقی اور بے حیائی کے باعث ہلاک ہوئی۔

رکوع 5 ۔۔۔۔ بھلا کس نے بنائے ارض و سماء اور کس نے آسمان سے پانی اتارا اور رونق والے باغ اُگائے۔ سوچو کہ ان سب کو بنانے والا معبود ہونا چاہیے یا کوئی اور؟ زمین کو جانداروں کے ٹھہرنے کے قابل کس نے بنایا؟ پہاڑ بنائے، ندیاں بنائیں، کیا کوئی اور معبود ایسے عجائبات پیدا کرسکتا ہے؟ بھلا بے کس کی پکار کو کون پہنچتا ہے؟ جب وہ اسے پکارے تو کون اس کی سختی کو دور کرتا ہے؟ زمین کا وارث کرتا ہے۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے؟ نہیں۔ بھلا تمہیں جنگل اور دریا کے اندھیروں میں کون چلاتا ہے۔ کیا اور بھی کوئی معبود ہے اللہ کے ساتھ، جسے تم اللہ کا شریک ٹھہراتے ہو؟ مخلوق کو کون پیدا کرتا اور روزی دیتا ہے؟ نہیں مانتے تو کوئی پختہ سند لاؤ۔ زمین و آسمان میں چھپی چیزوں کی خبر فقط اللہ کو ہے اور جن کو تم اللہ کے ساتھ شریک کرتے ہو ان کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ دوبارہ کب جی اٹھیں گے۔

رکوع 6 ۔۔۔۔ منکروں کو دوبارہ جی اٹھنے کی بات سمجھ میں نہیں آتی۔کہتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ مردہ زمین میں گل سڑ جائے تو دوبارہ زندہ ہوں، یہ کہانیاں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہہ دیں کہ زمین میں پھرو اور دیکھو کہ مجرموں کا انجام کیسا ہوا اور اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ غمگین نہ ہوں اور ان کی چالوں سے تنگ نہ ہوں۔ یہ کہتے ہیں کہ عذاب کیوں نہیں آتا؟ تو کہہ دیں کہ جس کی تم جلدی کررہے ہو وہ تمہارے قریب پہنچ چکا ہے (یہ بات غزوۂ بدر میں پوری ہوئی)۔ ہر چیز لکھی ہوئی ہے۔ سمجھ دار ہی سمجھیں گے۔ جب قیامت ہوگی تو ہم جانور زمین سے نکالیں گے وہ باتیں کرے گا اور بتائے گا کہ قیامت قریب ہے۔

رکوع 7 ۔۔۔۔ قیامت کے دن سب فرقوں کے جو ہماری آیات کو جھٹلاتے تھے الگ الگ گروہ بنادیں گے اور پوچھیں گے کیا تم نے میری آیتوں کو جھٹلایا بغیر غور کیے۔ جو نیکی لے کر آیا اسے اس سے بہتر ملے گا اور جو برائی لے کر آیا وہ آگ میں ڈالا جائے گا۔ اور مجھے صرف یہ حکم دیا گیا ہے کہ اپنے رب کی عبادت کرو جو اس شہر (مکہ) کا مالک ہے اور فرمانبرداروں میں ہوجاؤ۔ آگے چل کر تمہیں اپنی صاف صاف نشانیاں دکھلائے گا اور تم دیکھ کر سمجھ جاؤ گے کہ میں جو کہا تھا سچ تھا۔

===============================================================
(28 ) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ القصص ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 9
===============================================================​

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1 ۔۔۔۔ موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا واقعہ بیان کیا کہ فرعون کس طرح کمزوروں پر ستم ڈھاتا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش، فرعون کے محل میں ان کی پرورش کا بندوبست، موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کو بھی محل میں بھیجنے کا انتظام کرنا۔

رکوع 2 ۔۔۔۔ موسیٰ علیہ السلام کا جوانی میں ایک شخص کو قتل کرنا، پھر اللہ سے معافی مانگنا اور معافی قبول ہونا۔ دربار میں موسیٰ علیہ السلام کو قتل کا مشورہ لیکن اللہ کا ان کو نکال لینا۔

رکوع 3 ۔۔۔۔ وہاں سے نکال کر مدین پہنچانا۔ وہاں حضرت شعیب علیہ السلام سے ملاقات کا ہونا۔ موسیٰ علیہ السلام کا ان کے پاس ملازمت کرنا۔

رکوع 4 ۔۔۔۔ مدتِ ملازمت پوری کرنے کے بعد وہاں سے روانہ ہونا، راہ میں کوہِ طور پر آگ کا نظر آنا، آگ لینے جانا اور نبوت کا ملنا، عصا اور یدِبیضاء کے معجزے ملنا۔ بھائی ہارون علیہ السلام کا مددگار ہونا، فرعون کے پاس جانا اور ہدایت کرنا، فرعون کا موسیٰ علیہ السلام کو جھٹلانا اور پھر فرعون اور اس کے لشکر کا سمندر میں غرق ہونا۔ تمام واقعات بیان ہوئے۔

رکوع 5 ۔۔۔۔ ہم نے لوگوں کی ہدایت کے لیے موسیٰ علیہ السلام کو تورات عطا کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں موجود نہ تھے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدین والوں میں بھی نہ تھے اور نہ ہی طور پر تھے، یہی دلیل کافی ہے۔ اور اللہ عالم الغیب کی رحمت ہے کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مرسل کیا۔ وحی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ان باتوں کا نزول فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر تفصیل اور صحت کے ساتھ تمام انبیاء کے واقعات بیان کررہے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ سلم سے بہت پہلے مبعوث ہوئے تھے۔ یہ اسے بھی جادو کہتے ہیں تو انہیں کہیے کہ تم بھی کوئی کتاب لاؤ جو ان دونوں سے بہتر ہو، اگر سچے ہو۔ اور جب وہ ایسا نہ کرسکیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جان جائیں کہ یہ لوگ اپنی خواہشات پر چلتے ہیں اور اس بات سے بڑی گمراہی کوئی نہیں۔

رکوع 6 ۔۔۔۔ اس سے پہلے بھی ہم نے ان کے پاس ہدایت بھجوانے میں کمی نہیں کی اور جو لوگ گزشتہ پیغمبروں کی حقیقی تعلیمات پر قائم تھے وہ فوراً قرآن پر ایمان لے آئے، حق کی تصدیق کردی، اپنے رب کے حضور جبینِ نیاز خم کردی اور انہیں دہرا اجر ملے گا۔ اور اللہ جسے ہدایت کا اہل سمجھتا ہے اسے ہدایت سے ہمکنار کرتا ہے۔ اللہ کے ساتھ دوسری ہستیوں کو شریک کرنے والو باز آجاؤ، اس کے قہر سے ڈرو جس نے تم سے پہلے حق کے پیغام کو جھٹلانے والوں کی کتنی بستیاں تباہ کردیں۔

جاری۔۔۔۔۔۔
 

تجمل حسین

محفلین
سولہ رمضان المبارک: (حصہ دوم)

رکوع 7 ۔۔۔۔ قیامت حق ہے۔ وہاں کہا جائے گا کہ اپنے جھوٹے معبودوں کو پکارو۔ وہ انہیں پکاریں گے تو کوئی انہیں جواب نہ دے گا۔ وہی ایک اللہ ہے اس کے سوا کوئی بندگی کا سزاوار نہیں۔ دنیا اور آخرت کی ہر چیز اسی کی ثنا میں مشغول ہے اور ہرجگہ اس کا حکم چلتا ہے۔ ان سے پوچھو اگر سورج نکلنا بند ہوجائے، روشنی کے ذریعے مفقود ہوجائیں، دنیا میں قیامت تک ہمیشہ رات ہی رہے تو کیا تمہارے معبودوں میں کوئی ہے جو روشنی یا رات لاسکتا۔ ہرگز نہیں، اللہ کے سوا کسی میں قدرت نہیں۔ دن اور رات اللہ ہی نے بنائے ہیں۔

رکوع 8 ۔۔۔۔ قارون کا قصہ بیان فرمایا۔ ارشاد ہوا کہ دنیا پر مغرور نہ ہو، نہ ہی دولت پر اکڑو۔ قارون کو نصیحت کی تو اس نے کہا کہ میں نے دولت اپنی چالاکی اور ہوشیاری سے حاصل کی ہے۔ اب تم کہتے ہو اللہ نے دی ہے تو تمہیں کیوں نہ دی۔ جب وہ دولت کی بدمستی میں انتہا کو پہنچ گیا اوروں سے تو الجھتا ہی تھا، موسیٰ علیہ السلام سے بھی الجھ پڑا تو پھر ہم نے اسے اسی کے گھر اور خزانہ سمیت زمین میں دھنسا دیا اور کوئی اس کی مدد کو نہ آسکا۔

رکوع 9 ۔۔۔۔ ہم بھلائی کا بہتر بدلہ دیں گے اور برائی والوں کو سزا۔ جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن جیسی شاندار کتاب دی ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس شہر میں عزت کے ساتھ واپس لائے گا۔ اللہ خوب جانتا ہے کون راہِ ہدایت پر ہے اور کون گمراہی پر۔ اب قرآن نازل ہوچکا ہے جو اس کے احکام کی پابندی کرے گا وہی تیرا اپنا ہے۔ دیکھو اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، ہر چیز فنا ہونے والی ہے، اس کے سوا کسی کا حکم کائنات پر نہیں چلتا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

===============================================================
(29) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ العنکبوت ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 4
===============================================================​

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1 ۔۔۔۔ یہ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ کہہ دینا کافی ہے کہ "ہم ایمان لائے" اور پھر انہیں آزمایا نہ جائے گا۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ان سے پہلوں کی بھی ہم آزمائش کرچکے ہیں تاکہ معلوم ہوسکے کہ سچا کون ہے اور جھوٹا کون۔ اور جنہوں نے نیک کام کیے انہیں بہتر بدلہ ملے گا۔ والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو اور وہ اگر تم پر دباؤ ڈالیں کہ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک کرو تو ان کا کہا نہ مانو۔ ایمان پر یقین کے ساتھ قائم رہو۔ ڈانواں ڈول نہ ہو اور اللہ سب جانتا ہے۔ کوئی کسی کے گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔

رکوع 2 ۔۔۔۔ فرمایا تاریخ سے سبق لو۔ پھر قومِ نوح اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ بیان فرمایا۔ ارشاد ہوا کہ جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو یہ تو تمہاری روزی کے مالک نہیں اور اللہ ہی روزی رساں ہے، اسی کی بندگی کرو۔ شکر ادا کرو وہی تمہیں دوبارہ پیدا کرے گا وہ ہر شے پر قادر ہے۔ وہ جسے چاہے دکھ دے جس پر چاہے رحم کرے اس کے علاوہ حمایتی یا مددگار نہیں۔

رکوع 3 ۔۔۔۔ قوم ابراہیم علیہ السلام توحید کا پیغام سن کر سیخ پا ہوگئی اور کہا کہ اسے جلادو۔ پھر اللہ نے ابراہیم علیہ السلام کو آگ سے صحیح نکالا اور ان کو ہجرت کا حکم دیا جو بہت مبارک تھی۔ ان کو بیٹا اسحاق علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام دیا اور ان کی اولاد کو پیغمبری اور کتاب دی۔ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم نے نصیحت نہ مانی اور بے حیائی پر قائم رہے۔

رکوع 4 ۔۔۔۔ پھر قوم لوط پر عذاب آیا اور وہ تباہ ہوئی۔ پھر قومِ عاد اور ثمود کی گمراہی کے باعث ان کی تباہی کا ذکر ہوا اور فرمایا کہ اللہ کسی پر ظلم کرنے والا نہ تھا۔ انہوں نے خود تکبر اور نافرمانی کی روش اختیار کرکے قہرِ الٰہی کو دعوت دی۔
===============================================================​
 

تجمل حسین

محفلین
سترہ رمضان المبارک:
پارہ اکیس سورۃ العنکبوت رکوع 5 تا 7
سورۃ الروم رکوع 1 تا 6
سورۃ لقمان رکوع 1 تا 4
سورۃ السجدۃ رکوع 1 تا 3
سورۃ الاحزاب رکوع 1 تا 3​
پارہ بائیس سورۃ الاحزاب رکوع 4 تا 8​

===============================================================
(29) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ العنکبوت (جاری) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 5 تا 7
===============================================================​

رکوع 5 ۔۔۔۔ قرآن مجید کو پڑھو، نماز قائم رکھو کہ نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے اور اللہ کی یاد سب سے بڑی چیز ہے، یہی انسانوں کو گناہوں سے بچاتی ہے اور اللہ تمہاری ہر بات سے باخبر ہے۔ اہلِ کتاب کو نرمی سے سمجھاؤ کہ ہم تمہاری اور اپنی آسمانی کتابوں کو سچا مانتے ہیں۔ ہمارا اور تمہارا دونوں کا معبود ایک ہی ہے۔ ہم فقط اس کے حکم پر چلتے ہیں اور کسی کو اس کے برابر شریک نہیں مانتے۔ فرمایا بلاشبہ قرآن کو ہم نے فرمایا، جیسے اس سے پہلے تورات، انجیل اور زبور نازل کیں تھیں۔ یہ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کسی سے پڑھنا سیکھا، نہ لکھنا سیکھا، نہ کوئی کتاب کسی سے پڑھی، نہ کبھی ہاتھ سے لکھی۔ یہ جھوٹے ہیں۔ اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے سے سنی اور حفظ ہوگئی اور اسی طرح قیامت تک حافظوں کے سینے میں محفوظ رہے گی۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم معجزے مانگتے ہیں تو فرمادیں کہ میں معجزے دکھانے نہیں بلکہ برے کاموں کے انجام سے ڈرانے آیا ہوں۔ کیا یہ معجزہ کافی نہیں کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل کیا جو سراسر رحمت و فصیحت ہے ان لوگوں کے لیے جو مانتے ہیں۔

رکوع 6 ۔۔۔۔ جو لوگ عذاب مانگتے ہیں انہیں کہیے کہ جب وقت آئے گا تو عذاب اچانک آئے گا۔ اگر مشرک وطن میں اللہ کی عبادت نہیں کرنے دیتے تو ہجرت کرجائیے۔ اللہ کی زمین بڑی کشادہ ہے اور ہجرت کرنے والوں کے لیے جنت میں اونچے مکان ہیں۔ رازق صرف اللہ ہے اوروہی جس کی روزی چاہتا ہے کشادہ یا تنگ کرتا ہے اور وہی آسمان سے پانی برساکر مردہ زمین کو پھر زندہ کرتا ہے۔

رکوع 7 ۔۔۔۔ یہ دنیا تو چند روزہ محض جی کا بہلاوا ہی تو ہے اور اصل زندگی تو آخرت کی زندگی ہے اس لیے زیادہ وقت اس کی تیاری میں صرف کرنا چاہیے۔ لوگوں کا رویہ ہے کہ مصیبت میں اللہ کو پکارتے ہیں اور جب وہ مصیبت ٹال دیتا ہے تو پھر غیر اللہ کو پکارنا شروع کردیتے ہیں۔ اس سے زیادہ ناانصافی کیا ہے کہ اس کے پاس پیغامِ حق پہنچے اور وہ اسے جھٹلائے اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور جو ہمارے لیے محنت و مشقت اٹھائے گا ہم اس پر اپنی راہیں واضح کردیں گے۔

===============================================================
(30) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الروم ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 6
===============================================================​

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1 ۔۔۔۔ شکست و فتح اللہ کے ہاتھ میں ہے اور پیش گوئی فرمائی کہ رومی ایران پر غالب ہوں گے اور اسی روز مسلمانوں کو بھی اللہ کی مدد سے راحت ملے گی۔ چنانچہ جس روز بدر میں مسلمانوں کو فتح ملی اسی روز رومیوں نے اپنے علاقے ایران سے واگزار کروالیے۔ فرمایا دنیا کی خوشحالی، شان و شوکت اور فراخی میں کچھ نہیں رکھا، اصل بہتری آخرت کی بہتری ہے۔ اور غور کرنے والے ملک میں چل پھر کر ان لوگوں کا انجام بھی دیکھ سکتے ہیں جو کبھی یہاں بستے تھے اور آج اپنی غفلت میں مبتلا ہونے کی وجہ سے بے نشان ہوگئے۔ انہوں نے خود پر ظلم کیا، برے کام کیے اللہ کی نافرمانی کی اور اعمال کی شناخت سے برباد ہوئے۔ ان کا انجام دنیا اور آخرت میں ہی برا ہے۔

رکوع 2۔۔۔۔ قیامت یقینی ہے۔ اس دن گنہگاروں کے شریکوں میں سے کوئی ان کی سفارش کرنے والا نہ ہوگا۔ قیامت قائم ہوگی، حق کو جھٹلانے والے الگ الگ کردیے جائیں گے۔ ایمان والوں کی آؤ بھگت ہوگی اور جھٹلانے والے عذاب میں پکڑے جائیں گے۔ اللہ کی پاکی بیان کروصبح و شام، عصر اور ظہر کے وقت یعنی ہر وقت اور اللہ ہی ہے جو زندہ کو مردہ اور مردہ کو زندہ کرتا ہے۔

رکوع 3 ۔۔۔۔ یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا۔ پھر تمہاری ہی نوع سے جوڑے پیدا کیے تاکہ تم آپس میں پیار اور چین سے رہو۔ پھر اس کی نشانیاں ہی ہیں کہ ارض و سماء بنائے۔ انسانوں کو الگ الگ بولیاں سکھائیں، پھر رات آرام کے لیے اور دن اس کے فضل کی تلاش کے لیے بنائے، پھر آسمان میں بجلی چمکتی ہے، مینہ برساکر مردہ زمینوں کو زندہ کرتا ہے۔ اسی کے حکم سے زمین و آسمان کھڑے ہیں جو کچھ ارض و سماء میں ہے اسی کا ہے اور اس کے حکم کے تابع ہے اور وہ زبردست حکمت والا ہے۔

رکوع 4 ۔۔۔۔ شرک نامعقول ہے۔ جو ناسمجھ اپنی خواہشوں کے غلام ہیں ان کو ان کے حال پر رہنے دو اور یکسوئی کے ساتھ دین کے سیدھے راستے پر چلو۔ اللہ سے ڈرو، نماز قائم کرو، شرک سے باز رہو اور ان سے بھی جنہوں نے دین میں پھوٹ ڈال کر فرقوں میں بانٹ دیا۔ ان پر غفلت کا پردہ پڑا ہے کہ اپنی بات پر اڑے ہوئے ہیں۔ جب انہیں رحمت کا مزہ ملے تو خوش اور مصیبت آئے تو مایوس ہوجاتے ہیں۔ قرابت داروں، محتاجوں اور مسافروں کی اللہ کی رضا کی خاطر مالی مدد کرو۔ اللہ نفع میں مال بڑھائے گا۔ تمہیں اللہ ہی نے پیدا کیا، روزی دی، وہی مارتا ہے اور دوبارہ زندہ کرے گا۔وہ پاک وبرتر ہے اس سے جسے تم شریک بناتے ہو۔

رکوع 5 ۔۔۔۔ پہلوں کا انجام بد دیکھو جو شرک اور برے اعمال میں مبتلا ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مستحکم اور سیدھے دین پر چلو اور ان کو کہو کہ قیامت کا دن ضرور آئے گا اور منکروں پر انکار کا وبال پڑے گا اور نیکو کاروں کو اچھا بدلہ ملے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حق کا پیغام سناتے جائیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہیں سنتے ان کے دل مردہ، کان بہرے اور آنکھیں اندھی ہوچکی ہیں اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنیں گے وہی ہماری آیات کو سچا مانتے ہیں اور ہی ہیں جنہوں نے اسلام قبول کیا اور مسلم کہلائے۔

رکوع 6 ۔۔۔۔ اللہ نے تمہیں کمزور پیدا کیا، پھر قوت دی، پھر بڑھاپا دیا۔ قیامت کے دن گنہگار کہیں گے کہ ہم تو ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے اور ایمان والے کہیں گے یہ ٹھہرنا تو قیامت کے دن تک تھا۔ ہم نے قرآن میں ہر طرح کی مثالیں دیں مگر یہ لوگ ماننے کو تیار نہ ہوئے۔ ان کے دلوں پر اللہ نے مہریں لگادیں۔

جاری۔۔۔۔
 

تجمل حسین

محفلین
سترہ رمضان المبارک: (حصہ دوم)

===============================================================
(31) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ لقمان ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 4
===============================================================​

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1 ۔۔۔۔ یہ پُرحکمت کتابِ ہدایت ہے نیکی کرنے والوں کے لیے جو نماز قائم کرتے، زکوٰۃ دیتے اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ یہی راہِ راست پر ہیں اور دونوں جہانوں میں کامیاب ہیں۔ اور ایک وہ لوگ ہیں جو صرف وقت ضائع کررہے ہیں ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے، نیکوکاروں کے لیے انعام و اکرام ہیں۔ زمین پر پہاڑ بنائے، بادلوں سے پانی برسایا اور نباتات گھاس، سبزیاں، ترکاریاں، میوے اور غلے پیدا کیے جن سے زندگی قائم ہے۔ یہ سب اللہ نے اپنی قدرت سے بنایا۔ پھر اس کے ساتھ شریک بنانا ناانصافی ہے۔

رکوع 2 ۔۔۔۔ لقمان علیہ السلام کو دانا آدمی بنایا اور بتایا کہ شکرگزاری کرتا رہے۔ اس نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی کہ اللہ کے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ، یہ بڑی بے انصافی ہے۔ فرمایا میرے شکر کے ساتھ ماں باپ کا شکر بھی ادا کرو۔ ماں نے ایک مدت تمہیں پیٹ میں رکھا اور کمزوری جھیلی، دو سال تک دودھ پلایا لیکن والدین اگر شرک کے لیے کہیں تو انکار کردو کہ یہ اللہ کی حق تلفی ہے۔ اللہ کے راستہ پر ہی چلو، اللہ ان چیزوں کو خواہ رائی کے دانے کے برابر ہوں اور پتھر کے اندر چھپی ہوں، ہر شے کو جانتا ہے اور خبردار ہے۔ لقمان علیہ السلام نے بیٹے کو سمجھایا کہ نماز قائم رکھو، نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو، اگر رنج پہنچے تو صبر سے کام لو، لوگوں سے منہ پھلا کر بات نہ کرو کہ یہ متکبروں کا کام ہے اور زمین پر اکڑ کر مت چلو، میانہ روی اختیار کرو اور پست اور نرم آواز سے بات کرو، گدھے کی طرح مت چلاؤ۔

رکوع 3 ۔۔۔۔ کیا تم نے غور نہیں کیا کہ اللہ نے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، تمہارے کام میں لگادیا ہے اور تم پر نعمتیں پوری کردی ہیں۔ پھر بھی یہ لوگ سب کچھ دیکھ کر بھی اس کا اقرار نہیں کرتے اور نامعقول بہانے کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا غم نہ کریں، ان منکروں کو آخر ہماری طرف آنا ہے اور ان کو اپنے اعمال کا نتیجہ مل جائے گا۔ ارض و سماء میں ہر شے اللہ ہی کی ہے، وہ بے پروا سب خوبیوں والا ہے۔ اگر دنیا کے درخت قلم بن جائیں اور سمندر سیاہی تو بھی اللہ کی ساری خوبیاں لکھی نہیں جاسکتیں۔ ہر شے اللہ کی قدرت کے تحت کام کررہی ہے اور صرف وہی معبود برحق ہے باقی سب با طل ہیں۔

رکوع 4 ۔۔۔۔ جہاز کس طرح سطح پر چل کر اللہ کی نعمتوں کو اِدھر اُدھر پہنچا دیتے ہیں۔ کیا تمہیں ان میں اللہ کی قدرت نظر نہیں آتی؟ اللہ کی ناراضگی سے ہر آن ڈرتے رہو۔ یاد رکھو ایک ایسا ہولناک دن آنے والا ہے جب بیٹا باپ اور باپ بیٹے کام نہ آئے گا۔ قیامت کا علم اللہ ہی کو ہے۔ وہی جانتا ہے کہ ماں کے پیٹ میں کیا ہے، وہی مینہ برساتا ہے۔ کسی کو معلوم نہیں کہ کل اس کے ساتھ کیا واقعات پیش آنے ہیں۔

===============================================================
(32) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ السجدہ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 3
===============================================================​

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1 ۔۔۔۔ قرآن اللہ ہی کی بھیجی ہوئی کتابِ ہدایت ہے۔ ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جو اسے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کرتے ہیں، جو باطل خیال ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس لیے بھجوایا اور کتاب د ی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو اچھی طرح سمجھا اور ڈرا دیں تاکہ وہ راہ پر آجائیں۔ اللہ ہی ہے جس نے آسمان و زمین کو چھ دن کے اندر بنایا، پھر عرش پر قائم ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیں کہ کیوں نافرمانی کرتے ہو، کہاں جاؤ گے اور کس کی پناہ ڈھونڈو گے۔ ارشاد ہوا کہ اس نے ایک نظام اپنی قدرت سے مقرر کیا ہے اور اسے سب ظاہری اور پوشیدہ باتوں کا علم ہے۔ مرنے کے بعد پھر جینا ہے اور اپنے رب کی طرف لوٹ جانا ہے۔

رکوع 2 ۔۔۔۔ اللہ کا انکار کرنے والے اس کے سامنے سر جھکا کر کھڑے ہوں گے اور عرض کریں گے کہ اب ہماری آنکھیں اور کان کھل گئے ہیں۔ جو تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا، درست تھا۔ ہمیں پھر زمین پر بھیج کہ نیک کام کرسکیں۔ لیکن یہ درخواست فضول ہوگی، دنیا ختم ہوچکی ہوگی۔ اب مزے چکھو، تمہارے لیے دائمی عذاب ہے۔ ہماری آیتوں کو ماننے والے وہ ہیں جو انہیں سن کر سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں (السجدہ)۔ ایمان والے رات کو قیام کرتے اور اس کی رضا حاصل کرنے کے لیے اس کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ ان کا ٹھکانہ جنت ہے اور نافرمانوں کے لیے عذابِ دوزخ۔

رکوع 3 ۔۔۔۔ ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو کتاب دی اور بنی اسرائیل کے لیے ذریعۂ ہدایت بنایا۔ اور ان سے دینی پیشوا پیدا کئے جو ہماری راہ پر چلتے اور صبر کرتے تھے۔ لوگ اپنی اپنی ڈگر پر گامزن ہیں، ہر ایک خود کو درست سمجھتا ہے۔ اب قیامت کے دن فیصلہ کردیا جائے گا کہ کون سچا اور کون جھوٹا ہے۔ پوچھتے ہیں قیامت کب آئے گی ان سے کہہ دیں کہ اس دن ایمان لانا تمہارے کسی کام نہ آئے گا۔

===============================================================
(33) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الاحزاب ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 8
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1 ۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف اللہ سے ڈرتے رہیے اور منکروں اور منافقوں کا کہا نہ مانیں۔ اللہ نے کسی کے سینے میں دو دل نہیں رکھے، ان کا اعتقاد کہ بیوی کو ماں کہہ دیا تو وہ ماں ہوگئی، غلط بات ہے اور جس کو زبان سے بیٹا کہہ دیا تو وہ سچ مچ کا بیٹا ہوگیا، یہ سب خلافِ واقعہ باتیں ہیں۔ لے پالک کو ہمیشہ اس کے اصل باپ کی طرف منسوب کرو اور غلط بات سے توبہ کرو، اللہ بخشنے والا ہے۔ ایمان والوں کو اپنی جان سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لگاؤ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں امت کی مائیں ہیں اور رشتہ دار میراث میں عام مسلمان اور ہجرت کرنے والوں سے زیادہ حق رکھتے ہیں، تاہم اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفیقوں کے ساتھ احسان کرنا چاہو تو کتاب اللہ کی روشنی میں ایسا کرنے کی اجازت ہے۔ اللہ نے نبیوں سے پختہ عہد لیا تھا کہ وہ بے غرضی کے ساتھ انسان کو سچی سچی باتیں بتائیں گے اور بندوں کو صحیح راہ پر ڈالنے کی کوشش کریں گے۔

رکوع 2 ۔۔۔۔ غزوۂ احزاب کا ذکر فرمایا کہ اللہ کا احسان یاد کرو جب تمہارے اوپر فوجیں چڑھ آئیں پھر اللہ کی مدد سے تمہارے دشمنوں کے لشکر پر آندھی کے طوفان سے انہیں تباہ کردیا۔ پھر اللہ نے دل کے کھوٹ والوں کی نشاندہی کی، جنہوں نے جھوٹے عذر بنائے اور گھروں کی حفاظت کا بہانہ کیا۔ منافق خطرے کے وقت ضروری کاموں میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں اور جب خطرہ نہیں رہتا تو بڑھ چڑھ کر بولنے لگتے ہیں۔

رکوع 3 ۔۔۔۔ جو اللہ اور آخرت کو مان چکے ہیں اور اللہ ہی کو یاد کرتے ہیں ان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہترین نمونہ ہیں، جس پر انہیں چلنا چاہیے۔ جب مومنوں نے کفار کی فوجیں دیکھیں تو بے ساختہ بول اٹھے کہ اب آزمائش اور امتحان کا وقت آپہنچا اور یہ وہی ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وعدہ دیا تھا۔ اور ایمان والے اپنے وعدہ پر قائم رہے اور اپنی بات سے نہ پھرے۔ ان سچے اور وفادار لوگوں کو اللہ پورا پورا اجر دے گا اور دغاباز اور قول سے پھر جانے والوں کو عذاب میں مبتلا کرے گا یا مہربانی کرکے انہیں توبہ کی توفیق دے گا، اللہ بخشنے والا ہے۔ پھر لڑائی میں دونوں کا رویہ بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ اللہ کی آزمائش پوری ہوئی، منافقوں کا حال کھل گیا، ایمان والے کامیاب ہوئے۔ اس کے بعد غدار بنوقریظہ کے یہودیوں کی باری آئی اور اللہ نے انہیں بھی مضبوط قلعوں سے نکالا اور ان کے دلوں میں دہشت ڈال دی۔ پھر کتنوں کو تم نے قتل کیا اور کتنوں کو گرفتار۔ اور اللہ نے تمہیں ان کی زمینوں کا وارث بنایا۔

جاری۔۔۔۔
 

تجمل حسین

محفلین
سترہ رمضان المبارک: (حصہ سوم و آخر)

پارہ بائیس

رکوع 4 ۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے کہہ دیں کہ وہ ایسا طرزِ زندگی اختیار کریں جو ایمان والے مرد اور عورتوں کے لیے نمونہ بنے۔ اگر انہیں دنیا کی عیش و آرام چاہیے تو آرام سے بھلی طرح رخصت ہوجاؤ اور اگر آخرت اختیار کرلیں تو انہیں اسی طرح رہنا پڑے گا اور آخرت میں بڑا انعام و اکرام تیار رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرتبہ کا خیال کریں، بڑے مرتبہ والوں کا اجر بھی بڑا ہے اور دوگنا ثواب۔

رکوع 5 ۔۔۔۔ نیک کاموں کی کوشش کرنے میں مرد اور عورتیں برابر ہیں اور ان کے لیے مغفرت اور بڑا اجر ہے۔ پھر دس صفتوں کو کھول کر بتایا:
1۔ اسلام یعنی حکم بجالانے کے لیے تیار ہوجانا۔
2۔ ایمان یعنی عقیدہ درست رکھنا۔
3۔ عبادت یعنی حکم کے مطابق کام شروع کردینا۔
4۔ صدق یعنی قول و فعل میں سچائی اور دیانت۔
5۔ صبر یعنی نیک کاموں کے لیے مصیبتیں جھیلنا۔
6۔ تواضع یعنی اللہ کے سامنے عاجزی کا اظہار۔
7۔ خیرات یعنی اپنے مال سے ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کرنا۔
8۔ روزہ رکھنا۔
9۔ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنا۔
10۔ ذکرِ الٰہی کثرت سے کرنا۔​
فرمایا کہ اب جن باتوں کو کھول کر بیان کیا گیا ہے ان کو اختیار کرنا ہے۔ اب ان میں کوئی حیل و حجت یا اپنی مرضی نہ چلاؤ۔ فضول رسم مٹ کر رہے گی، لے پالک کی مطلقہ بیوی سے نکاح حلال ہے اور نبی اللہ کے طابع فرمان ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اللہ کے رسول اور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور ہر چیز کا علم تو اللہ ہی کو ہے۔

رکوع 6۔۔۔۔ اے ایمان والو! اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو اور صبح و شام دل سے اس کی تسبیح کو اپنا وِرد بناؤ۔ اللہ نے اپنی رحمتیں یعنی آیات نازل کیں اور تمہیں جہالت کی تاریکیوں سے نکالا، وہ ایمان والوں پر مہربان ہے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا میں سب کے اوپر گواہ، اچھوں کو خوشخبری سنانے والا اور بدکاروں کو ڈرانے اور اللہ کی طرف بلانے والا، روشنی پھیلانے والا چمکتا چراغ بنا کر بھیجا ہے۔ غیر مدخولہ کی طلاق کے لیے عدت نہیں ہے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں جو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں ہیں، حلال کیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مزید رعایت دی۔

رکوع 7 ۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر بے باکی سے نہ جایا کرو۔ اگر تمہیں دعوت ملے تو عین وقت پر جا کر کھانا کھا کر فوراً اُٹھ آیا کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہاری بے باکی سے تکلیف ہوتی ہے لیکن وہ شرم کے لحاظ سے تمہیں کچھ نہیں کہتے۔ امہات المومنین سے نکاح جائز نہیں، بڑا گناہ ہے۔ پردہ کے مزید احکام آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے کا حکم دیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام نہ کرنے والوں پر دنیا اور آخرت میں اللہ کی لعنت اور عذاب ہے۔

رکوع 8 ۔۔۔۔ مسلمان عورتوں کے لیے لازم ہے کہ جب کسی ضرورت کے لیے گھر سے نکلیں تو چادر کا ایک حصہ سر سے چہرہ پر نیچے تک لٹکالیں تاکہ ان میں اور لونڈیوں، باندیوں میں فرق کرنا آسان ہو۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کی تاریخ پوچھتے ہیں، کہہ دیں کہ اس کا علم اللہ ہی کو ہے لیکن اس کا انکار کرنے والے دوزخ کا ایندھن بنیں گے۔

===============================================================​
 

تجمل حسین

محفلین
اٹھارہ رمضان المبارک:

پارہ بائیس سورۃ الاحزاب رکوع 9
سورۃ سبا رکوع1 تا 6
سورۃ فاطر رکوع 1 تا 5
سورۃ یٰسٓ رکوع 1 تا 2​
پارہ تئیس سورۃ یٰسٓ رکوع 2 تا 5
سورۃ الصٰٓفّٰٓت رکوع 1 تا 5​

===============================================================
(33) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الاحزاب (جاری) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 9
===============================================================​

رکوع 9 ۔۔۔۔ اللہ سے ڈرو اور سچی بات کہو، اللہ تمہارے کام سنوار دے گا۔ اور جو کوئی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلا، اسے بڑی کامیابی ملی۔ عہد و پیمان ایک امانت ہے جس کی حفاظ اور نگہبانی ہر انسان کے ذمہ واجب ہے اور اس سے بے پرواہی کرنے والے سزا کے مستحق ہیں۔

===============================================================
(34) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ سبا ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 6
===============================================================​

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔زمین و آسمان کا اللہ ہی تنہا مالک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسے ظاہر یا پوشیدہ ذرہ ذرہ کا علم ہے، وہی رحم کرنے والا بخشنے والا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو کہہ دیں کہ قیامت ضرور آئے گی اور تمہیں گرفت میں لے گی۔ قیامت اسی لیے آنا ہے کہ فرمانبرداروں کو انعام اور نافرمانوں کو دردناک عذاب ملے۔

رکوع 2 ۔۔۔۔ اللہ نے اپنی قدرتِ کاملہ کی نشانیاں بیان فرمائیں۔ قومِ سبا کا تذکرہ آیا کہ ان کی بستی میں باغات اور میووں کی کثرت دی اور کہا کہ شکر کرو لیکن انہوں نے ناشکری کی تو ہم نے پانی کا بند توڑ دیا تو سب کچھ بہہ گیا اور خشک میدان پیدا ہوگئے، جن میں کڑوے کسیلے پھل اور جنگلی بیریاں تھیں۔ یہ لوگ شیطان کے جال میں پھنس گئے اور برباد ہوئے لیکن کچھ لوگ جو اللہ پر ایمان رکھتے تھے، بچ گئے۔

رکوع 3 ۔۔۔۔ اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو ایک ذرہ بھر کے بھی مالک نہیں۔ اللہ نے نہ یہ عالم بنانے میں کسی کی مدد لی نہ اسے کسی کام میں کسی مدد کی ضرورت ہے۔ اس کے سامنے کوئی سفارش نہیں کرسکتا مگر جسے وہ اجازت دے۔ ہر ایک کے اعمال کی پوچھ گچھ ہوگی اور فیصلہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرمادیں کہ قیامت اپنے عین وقت پر آئے گی اور سب اللہ کے سامنے حاضر ہوجائیں گے۔

رکوع 4 ۔۔۔۔ آج کافر یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم قرآن کو تسلیم نہیں کرتے اور جب یہ رب کے حضور کھڑے کیے جائیں گے تو آپس میں ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرائیں گے، کمزور لوگ کہیں گے کہ تم نے ہمیں زبردستی کفر اختیار کرنے کو نہیں کہا مگر چال ایسی اختیار کی کہ ہم پھسل گئے۔ ان کے گلوں میں طوق ڈال دیئے جائیں گے۔ اللہ ہی روزی کم یا زیادہ کرتا ہے لیکن اکثر نہیں سمجھتے۔

رکوع 5 ۔۔۔۔ مال اچھے کاموں میں لگاؤ۔ اولاد کی اچھی تربیت کرو تو اللہ تمہیں درجہ دے گا ورنہ سب بے کار ہے۔ ایمان اور نیک کام ہی کام آئیں گے۔ اللہ آزمائش کےلئے کسی کا رزق وسیع کر دیتا ہے اور کسی کا بہت ہی کم۔ نیک کاموں میں خرچ کرنے سے رزق ختم نہیں ہوتا، اللہ اس کا بدلہ دیتا ہے۔ غیر اللہ کی پرستش جہنم میں لے جاتی ہے ۔ دیکھ لو میرا انکار کرنے والوں کی کیا درگت بنی۔ وہ بڑی جسمانی قوت کے مالک ، مال و دولت اور لمبی عمروں والے تھے،ان کو تو ان کے سامانِ عیش کا دسواں حصہ بھی نہیں ملا۔ یہ لوگ قرآن کو جھٹلا کر ہماری پکڑ سے کیسے بچ سکتے ہیں۔

رکوع 6۔۔۔۔ انہیں نصیحت کیجئے کہ ذاتی منفعت کا خیال چھوڑ کر محض اللہ کے لیے کھڑے ہو جاؤ اور بے جا تعصب چھوڑ دو اور انفرادی اور اجتماعی طور پر سوچو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی جنون نہیں وہ تو تمہیں ایک بڑے عذاب کے آ نے سے پہلے بُرے کاموں سے ڈر ا تا ہے۔ اس نے کبھی معاوضہ طلب نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیں کہ سچ آ چکا جھوٹ غارت ہوا، حق کی قوت غالب آئی اور باطل دب کر رہ گیا۔ میرا راستہ درست اور سیدھا ہے کیونکہ میرا رب برابر میرِی طرف وحی بھیج رہا ہے۔ ایمان سے محروم رہنے والے سزا کے مستحق ہوں گے۔

===============================================================
(35) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ فاطر ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 5
===============================================================​

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1 ۔۔۔۔ اللہ ہی سب کا خالق ہے۔ وہ کسی کو اپنی رحمت سے دینا چاہے تو اس کو روکنے کی کسی میں مجال نہیں اور نہ دینا چاہے تو کوئی کچھ نہیں دے سکتا۔ وہی ہر قوت کا مالک ہے اس کے سوا کوئی روزی رساں نہیں اور نہ کوئی معبود ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ رنجیدہ نہ ہوں، پہلے بھی رسول جھٹلائے گئے ہیں۔ لوگو! شیطان تمہارا دشمن ہے، اس کے بہکاوے سے بچو۔ اس کا مقصد ہے کہ تم دوزخ والوں میں سے ہو۔ کافروں کے لیے سخت عذاب اور ایمان والوں کے لیے اجرِ کبیر ہے۔

رکوع 2 ۔۔۔۔ جو شیطان کے پھندے میں پھنستا ہے اللہ اسے گمراہ کردیتا ہے اور جو اللہ کی طرف مائل ہو، اسے ہدایت دیتا ہے اور اللہ ہر ایک کے ذرا ذرا سے کام سے واقف ہے۔ یہ اللہ کی قدرت ہے کہ ہوائیں چلائیں، بادل اٹھائے، مینہ برساکر مردہ زمینوں کو زندہ کیا، اسی طرح تم بھی مر کر زندہ ہوجاؤ گے۔ پھر اپنی قدرت کی نشانیاں بتائیں اور فرمایا کہ جھوٹے معبود تمہاری پکار نہ سنیں گے اور قیامت کو تمہارے شریک ٹھہرانے سے منکر ہوں گے اور اللہ ہربات کی تہہ سے واقف ہے۔

رکوع 3 ۔۔۔۔ اے لوگو! تم اللہ ہی کے محتاج ہو اور وہی بے پروا سب تعریفوں والا ہے۔ اس کے لیے مشکل نہیں کہ تمہیں ہٹا کر دوسری مخلوق لے آئے۔ ہر کوئی اپنا بوجھ اٹھائے گا۔ جس طرح اندھا اور سوجاکھا برابر نہیں اسی طرح اندھیرا اور اجالا برابر نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا دین دے کر خوشخبری دینے اور ڈرانے والا بنا کر بھجوایا ہے۔

رکوع 4 ۔۔۔۔ دیکھو اللہ مینہ برسا کر طرح طرح کے میوے، پھل اور سبزیاں اُگاتا ہے۔ اور وہ لوگ جو قرآن پڑھتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں اور اللہ کے دیے میں سے اس کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، ایسی تجارت کررہے ہیں جس میں نفع ہی نفع ہے۔ یہی لوگ کامیاب و کامران اور یہی لوگ انعام و اکرام سے بہرہ اندوز ہوں گے۔ قرآن حق ہے پھر منکرین کے قول و فعل میں تضاد کو واضح کیا۔

رکوع 5 ۔۔۔۔ اللہ ہی ارض و سماء کے بھید جاننے والا ہے۔ ناشکری کرنے والا ذلیل و رسوا ہوگا۔ قیامت میں مشرکوں سے پوچھا جائے گا کیا تمہارے جھوٹے معبودوں نے کائنات میں کوئی چیز پیدا بھی کی؟ حقیقت میں غیر اللہ کی پرستش دھوکہ اور فریب ہی ہے۔ یقیناً اللہ ہی ہے جس نے عالم ارض و سماء کے نظام کو اپنی قدرت سے تھام رکھا ہے کہ ٹل نہ جائے۔ اگر یہ ٹل جائے تو اللہ کے سوا کوئی تھام نہیں سکتا۔ اے نافرمانی کرنے والو! دنیا میں پھر کر اگلوں کی تباہی دیکھو، جنہوں نے حق و صداقت کو جھٹلایا اور اللہ کی وحدانیت کا انکار کیا، یہ سب صفحۂ ہستی سے مٹا ڈالے گئے۔ اللہ ایک مقرر میعاد تک ڈھیل دیتا ہے مگر جب گھڑی آجائے تو پھر کسی کی کچھ نہ چلے گی۔

جاری۔۔۔۔
 

تجمل حسین

محفلین
اٹھارہ رمضان المبارک: (حصہ دوم )

===============================================================
(36) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ یٰسٓ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 5
===============================================================​

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ قسم ہے اس قرآن برحق کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم یقیناً نبی مرسل اور صراطِ مستقیم پر ہیں۔ اور یہ قرآن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس لیے نازل کیا ہے کہ اس قوم کو برے اعمال کے نتیجہ سے خبردار کریں جن کے پاس مدت سے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا اور جن کے باپ دادا نے بھی ایسی باتیں نہیں سنیں، اس لیے وہ خوابِ غفلت میں گرفتار ہیں۔ ان لوگوں میں بعض ایسے سخت دل ہوں گے کہ ان آیتوں پر بالکل توجہ نہ دیں گے۔ ان کی گردنوں کو طوقوں میں جکڑ کر رکھا ہے اور آگے پیچھے دیواریں ہیں، چاروں طرف کے واقعات انہیں نظر نہیں آتے۔ وہ تعصبات کے اسیر ہیں، انہیں سمجھانا نہ سمجھانا برابر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت وہ مانیں جن کے دل بن دیکھے رب کا ڈر رکھتے ہیں۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں بخشش اور انعام و اکرام کی خوشخبری دیں۔ لوگو! مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جاؤ گے اور تمہارا تمام اعمال کا ریکارڈ محفوظ ہے۔

رکوع 2 ۔۔۔۔ لوگوں کو ایک بستی والوں کا قصہ سناؤ جن کی طرف ہم نے دو رسول بھیجے تھے پھر تیسرا ان کی مدد کو بھیجا تو لوگوں نے رسولوں سے کہا کہ تم تو ہم جیسے انسان ہو تم جھوٹ کہتے ہو۔ رسولوں نے کہا ہمیں بے شک رب نے ہی بھجوایا ہے اور ہدایت کا پیغام پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم تمہیں نامبارک پاتے ہیں، اپنی زبان کو روکو ورنہ ہم تم کو سنگسار کردیں گے۔ رسولوں نے کہا یہ مصیبتیں تو تمہاری شامتِ اعمال ہے۔ شہر کے پرلے سرے سے ایک مرد بھاگتا آیا اور کہا میرے ہم وطنو! ان کی بات مان لو، یہ حق ہے ان کے کہنے پر چلو۔


پارہ تئیس

رکوع 2 ۔۔۔۔ شرک چھوڑ کر ایک رب کا اقرار کرلو۔ اسی نے خلق کیا ہے اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ بھلا ان ہستیوں کی بندگی کیسی جو نہ نفع دے سکیں اور نہ کسی مصیبت سے جان چھڑا سکیں۔ یہ سن کر قوم نے اسے ہلاک کردیا اور انجام کار ایک ہولناک چنگھاڑ سے وہ سب بجھ گئے۔ فرمایا افسوس انہوں نے رسولوں کی ہنسی اڑائی پھر ان کا نام و نشان نہ رہا۔

رکوع 3 ۔۔۔۔ اللہ نے مینہ برساکر مردہ زمین کو زندہ کرنے اور نعمتیں اُگانے کا ذکر فرمایا۔ پھر فرمایا کہ ہم نے ہر چیز کے جوڑے بنائے ہیں اور کائنات میں ہر چیز ایک نظم کے تحت چل رہی ہے۔ اگر ہم سمندر میں ان کو کشتیوں اور جہازوں سمیت ڈبودیں تو کوئی انہیں بچانے والا نہیں۔ ہم تو ان کو اپنی رحمت سے بچائے ہوئے ہیں۔ جب انہیں کہا جائے کہ ہمارے دیے میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو کافر کہتے ہیں کہ ہم ان کو کیوں کھلائیں جنہیں اللہ خود نہیں کھلاتا۔ یہ لوگ واضح گمراہی میں مبتلا ہیں۔ یہ قیامت کا پوچھتے ہیں تو جب ایک چنگھاڑ ان کو آپکڑے گی پھر وہ گھر لوٹ نہ سکیں گے۔

رکوع 4 ۔۔۔۔ صور پھونکا جائے گا تو مُردے قبروں سے اٹھ کر اپنے رب کی طرف دوڑیں گے اور کہیں گے کہ ہمیں کس نے خواب گاہ سے جھنجھوڑ کر اٹھادیا ہے؟ تو فرشتے جواب دیں گے یہ وہی میدانِ حشر ہے جس کا وعدہ رحمٰن نے کیا تھا اور رسولوں نے اس کی سچی خبر دی تھی۔ پھر فرشتے انہیں اللہ کے حضور پیش کریں گے اور ہر ایک کے ساتھ پورا پورا انصاف ہوگا، کسی پر ظلم نہ ہوگا۔ نیکوں کا انجام بہشت ہوگا جہاں اللہ کی نعمتیں ہوں گی۔ ارشاد ہوا کہ اے آدم کی اولاد کیا تمہیں رسولوں کے ذریعے اچھی طرح سمجھا نہ دیا گیا تھا کہ شیطان کے بہکاوے میں مت آنا یہ تمہارا دشمن ہے، تم میری ہی عبادت کرنا اور میرے احکامات پر عمل کرنا۔ سیدھی راہ پر ہی چلو ورنہ دنیا اور آخرت خراب ہوجائے گی اور کفر کا بدلہ دوزخ ہے۔ مجرموں کے ہاتھ پاؤں ان کے گناہوں کی گواہی دیں گے۔

رکوع 5 ۔۔۔۔ ہم نے صحت و تندرستی دی تو یہ اپنے اعضاء سے اچھے کام کریں۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جو کلام سناتے ہیں اس میں نصیحت اور انسانی خیرخواہی کے سوا کچھ نہیں۔ بعض لوگ دنیا کی چہل پہل میں پھنس کر شیطان کے بہکاوے میں بھول گئے کہ انسان کے لیے بھلائی کی باتیں قرآن میں جمع کردی گئی ہیں جو انہیں صاف زندگی کے گُر بتاتا اور برے اعمال کے نتیجے سے ڈراتا ہے۔ ہم نے ان کی خدمت کے لیے چوپائے اور مویشی پیدا کیے وہ ان کے مالک بن بیٹھےہیں۔ یہ نہیں سوچتے کہ ان کو بنانے والا کون ہے اور یہ کس کے حکم کے تابع ہیں۔ وہ ان کو کھاتے اور ان سے دودھ نکالتے ہیں پھر بھی شکر نہین کرتے اور اللہ کے سوا بھی معبود بناتے ہیں لیکن وہ ان کے کام نہ آئیں گے۔ کیا انسان کو اپنی حقیقت معلوم ہے کہ اسے ایک قطرہ سے بنایا اور پھر وہ جھگڑنے بولنے والا ہوگیا اور اصلیت بھول گیا اور اب کہتا ہے کہ گلی ہڈیوں سے کس طرح دوبارہ زندہ کرے گا۔ تو ان سے کہیے کہ جس نے پہلے پیدا کیا تھا وہی دوبارہ زندہ کرے گا۔ اللہ تو وہ ہے جو سبز درختوں سے آگ نکالتا ہے۔ زمین و آسمان کا پیچیدہ نظام اس نے پیدا کیا، وہ ہر شے کا مالک ہے۔ ایک کلمہ “کُن” سے وہ جو چاہے پیدا کرے، اس کے لیے تمہیں دوبارہ زندہ کرنا کیا مشکل ہے۔

===============================================================
(37) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الصّٰٓفّٰٓت ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 5
===============================================================​

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1 ۔۔۔۔ تمہارا معبود حقیقی بس ایک ہی جو ارض و سماء اور تمام چیزوں کا جو ان میں ہیں، تنہا مالک ہے اور تمام مشرقوں کا مالک ہے۔ ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں سے سجایا، مسافروں کے راستے جاننے کا سبب بنایا اور اسے سرکش شیطان سے شہابِ ثاقب کے نظام کو قائم کرکے محفوظ بنایا۔ یہ سب بنانا مشکل تھا یا انسان کو چپکتے گارے سے بنانا۔ یہ نادانی کی باتیں کرتے ہیں اور نشانیاں دیکھ کر ہنسی میں اڑا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو جادو ہے، مر کر جب ہڈیاں گل سڑ جائیں گی تو پھر کیسے زندہ کیا جائے گا اور ہمارے باپ دادا کو بھی۔ کہہ دیں کہ ہاں بس ایک جھڑکی ہوگی اور سب زندہ ہوجائیں گے اور کہیں گے کہ ہماری خرابی کا دن آگیا۔ ہاں یہ ہے فیصلے کا دن جسے تم جھٹلاتے تھے۔

رکوع 2 ۔۔۔۔ حکم ہوگا کہ سب گنہگاروں کو جو غیراللہ کو پوجتے تھے، اکٹھا کرو اور داخل دوزخ کرو۔ وہ آپس میں جھگڑ کر کمزور زبردستوں پر الزام لگائیں گے کہ ان کی وجہ سے یہ مصیبت آئی ہے، یہ بھلی باتوں سے روکتے تھے۔ بڑے کہیں گے کہ تم خود اپنی حدوں سے نکلنے والے ہو اور رب کی بات سچی تھی اور ہم کو بداعمالیوں کا مزا چکھنا ہے۔ جب ان سے کہا جاتا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو تکبر کرتے اور کہتے ہم ایک دیوانے اور شاعر کے کہنے پر اپنے بڑوں کو کیسے چھوڑ دیں۔ دوسری طرف اللہ کے پسندیدہ بندے سرسبز باغوں میں شاندار تختوں پر بیٹھے ہوں گے، جہاں بے شمار نعمتیں ہوں گی۔ منکرینِ حق کو زقوم کھانے کو اور ابلتا پانی پینے کو دیا جائے گا یہ سامانِ ہدایت ہونے کے باوجود اپنے گمراہ آباء کے نقشِ قدم پر چلے۔

رکوع 3 ۔۔۔۔ نوح علیہ السلام کی پکار پر قومِ نوح کا صفحۂ ہستی سے مٹنا، سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا ہدایت کا درس دینا، قوم کا انہیں آگ میں ڈالنا اور ان کا سلامت رہنا، ہجرت کرنا، اسمٰعیل علیہ السلام کی پیدائش اور قربانی کے واقعات بیان فرمائے۔ فرمایا سلام ہو ابراہیم علیہ السلام پر۔ انہیں اسحاق علیہ السلام کی خوشخبری دی جو نبی ہوں گے اور دونوں اسمٰعیل علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام کی نسل خوب پھیلے گی، ان میں کچھ نیکوکار اور بعض گنہگار ہوں گے۔

رکوع 4 ۔۔۔۔ موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کو واضح ہدایتوں والی کتاب دی۔ انہوں نے فرعون کے ہاتھوں بڑی پریشانیاں اٹھائیں۔ آخرکار اللہ کی مدد سے انہوں نے دشمن کو شکست دی اور ان کی قوم مصیبتوں سے چھوٹی اور ان کو نیک ناموں میں رکھا ۔ پھر حضرت الیاس علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام کا تذکرہ ہوا۔

رکوع 5 ۔۔۔۔ یونس علیہ السلام بھی اللہ کے رسول تھے۔ قوم ان کی تبلیغ سے راہِ راست پر نہ آئی تو آپ اللہ کے حکم کے بغیر وہاں سے چل دیئے۔ پھر ان کے کشتی پر سوار ہونے، دریا میں ڈالے جانے، مچھلی کے پیٹ میں جانے اور نجات کے واقعات بیان فرمائے۔ صحت یاب ہوئے تو انہیں دوبارہ قوم کی طرف بھیجا گیا اور اس دفعہ اہل نینوا ایک لاکھ یا اس سے زیادہ کی تعداد میں حلقہ بگوشِ توحید ہوئے۔ فرمایا منکر ملائکہ کو اللہ کی بیٹیاں کہتے ہیں جنہیں وہ اپنے لیے پسند نہیں کرتے۔ ان سے پوچھیں کہ جب ہم نے ملائکہ کو پیدا کیا تو کیا یہ دیکھ رہے تھے کہ وہ نر ہیں یا مادہ۔ یہ خیال سرے سے ہی غلط ہے کہ اللہ کی اولادہے۔ اللہ ان باتوں سے پاک ہے اور سلام ہو رسولوں پر اور ساری خوبیاں رب اللعالمین کے لے ہیں۔
===============================================================​
 

تجمل حسین

محفلین
انیس رمضان المبارک:
پارہ تئیس سورۃ صٓ رکوع 1تا 5
سورۃ الزمر رکوع 1تا 3​
پارہ چوبیس سورۃ الزمر رکوع 4تا 8
سورۃ المؤمن رکوع 1تا 9​

===============================================================
(38 ) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ صٓ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 5
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ قسم ہے اس نصیحت سے لبریز قرآنِ مقدس کی جس کی صداقت اس کی تعلیم سے واضح ہے مگر یہ انکار کرنے والے بے جا قسم کے تکبر میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے یہ ایک معاندانہ ذہن بنا چکے ہیں، اس لیے وہ اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ یہ دھوکے میں ہیں انہوں نے ابھی میری مار نہیں چکھی۔ اس سے پہلے بھی بہت سی جھٹلانے والی قومیں اور لشکر تباہ ہوئے، ان سب نے بھی رسولوں کو جھٹلایا تھا۔

رکوع 2۔۔۔۔ (کافروں کی گستاخیاں بڑھ گئی تھیں تو) حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبر و تحمل سے کام لیں اور پھر داؤد علیہ السلام کا قصہ بیان فرمایا کہ وہ وسیع و عریض سلطنت کے حاکم تھے۔ دو آدمی ان کے پاس مقدمہ لے کر آئے، انہوں نے فیصلہ سنادیا۔ کچھ خیال آیا تو اللہ سے معافی کے لیے سجدہ میں گرگئے (السجدہ)۔ پھر ہم نے اس کی وہ خطا معاف کردی، اس کے لیے ہمارے پاس مرتبہ ہے اور اچھا ٹھکانہ۔ پھر داؤد علیہ السلام کو نصیحت کی کہ وہ انصاف سے حکومت کرے اور اپنی خواہشوں پر نہ چلے۔ جو اللہ کی راہ سے ہٹا اس کے لیے سخت عذاب ہے۔

رکوع 3۔۔۔۔ ارض و سماء اور جو کچھ ان میں ہے بے مقصد نہیں بنایا۔ منکروں کا ٹھکانہ آگ ہے۔ کیا ہم ایمان والے نیکوکاروں کو شریروں اور فسادیوں کے برابر کردیں گے۔ سنو قرآن نصیحت و ہدایت کا خزانہ اور برکت والا ہے اس پر غور کیا جائے۔ پھر حضرت سلیمان علیہ السلام کا واقعہ بیان فرمایا کہ گھوڑوں کے معائنے میں نماز قضا کر بیٹھے تو اتنا صدمہ ہوا کہ سب گھوڑے قتل کردیے کہ ان سے اللہ کی یاد میں غفلت آئی ہے اور سربسجود ہوکر اپنے پروردگار سے معافی کے خواستگار ہوئے۔

رکوع 4۔۔۔۔ پھر حضرت ایوب علیہ السلام کی سرگزشت بیان فرمائی کہ ان پر بڑی مصیبتیں آئیں مگر وہ صبر و شکر کی تصویر بنے رہے۔ جب اللہ سے مدد چاہی تو پہلے سے سوا عطا ہوا۔ پھر رسولوں کا ذکر کیا کہ وہ دوسروں کی نسبت اللہ کی زیادہ اطاعت کرتے اور آخرت کی یاد زیادہ کرتے ہیں۔ اور آخرت کی یاد کرنے والے ہی بہشتوں میں جائیں گے اور منکرین جہنم میں جائیں گے۔

رکوع 5۔۔۔۔ ارشاد ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمادیں کہ میں فقط برے انجام سے ڈرانے آیا ہوں، میں کوئی حاکم نہیں مگر اللہ اکیلا حاکم و معبود ہے۔ وہی زور، دباؤ اور رعب والا ہے۔ پھر انسان کی پیدائش، فرشتوں کا سجدہ کرنا، ابلیس کا غرور کے باعث انکار، اِسے رد کیا جانا اور اس کا مہلت مانگنا بیان ہوا۔ ارشاد ہوا کہ کہیے میں پیغامِ حق سنا رہا ہوں جو تمام جہان والوں کے لیے نصیحت اور یاد دہانی ہے۔ آخر تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ قرآن کا کہا سب سچ ہے۔

===============================================================
(39) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الزمر ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 8
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ یہ قرآنِ مقدس زبردست حکمتوں والے بادشاہ کی طرف سے نازل کیا گیا ہے، پس تم خلوصِ کامل سے اسی کی بندگی کرو۔ یہی خالص دین ہے اور جنہوں نے اللہ کے سوا مددگار پکڑ رکھے ہیں کہ وہ ان کو اللہ کے نزدیک کردیں گے تو یہ قرآن کو نہ سمجھنے کا نتیجہ ہے۔ اللہ جھوٹے کو راہ نہیں دکھاتا۔ اللہ اکیلا اور طاقت والا ہے۔ پھر نظامِ کائنات کا ذکر فرماکر ارشاد ہوا کہ مصیبت ہو تو انسان رب کو پکارتا ہے اور نعمت پانے پر اوروں کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو ان شرک اور کفر کرنے والوں کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔ اور وہ جو راتوں کو اللہ کے آگے جھکتا ہے، سجدہ کرتا ہے، آخرت سے ڈرتا ہے، اس کی رحمت کا امیدوار ہے وہ اللہ کے نافرمانوں کے برابر نہیں ہوسکتا۔ ظاہر ہے کہ علم والے اور جاہل برابر نہیں ہوتے۔

رکوع 2۔۔۔۔ دنیا میں اطاعت گزاروں، صبر کرنے والوں کے لیے آخرت میں بے شمار انعام و اکرام ہیں۔ کہیے کہ مجھے حکم ہے کہ صرف اللہ ہی کی خالص بندگی کروں اور تم جسے چاہو پوجو اور قیامت کے دن آفت مول لو اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے، یہ سراسر خسارے کا سودا ہے۔ منکروں کے لیے آگ کے بادل ہیں اور نیچے آگ کی تہ بہ تہ چادریں۔ خالص اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کے لیے خوشخبری ہے اور منکروں کے لیے عذاب۔

رکوع 3۔۔۔۔ اہلِ اسلام کو روشنی مل گئی اور غافلوں کی گمراہی بھی صاف عیاں ہوگی۔ اللہ نے بہترین کتاب اتاری جس میں سب اچھی باتیں جمع ہیں اور پھر اس نے ساری کام کی باتوں کو بار بار دہرایا ہے اب جو اللہ کو مان چکے ہیں، اللہ کا کلام سن کر لرز جاتے ہیں اور پھر راہ سے بھٹکے ہوئے تو قیامت میں عذاب جھیلیں گے۔ اگلے بھی منکر ہوئے تو تباہ و بے نشان ہوگئے اور آخرت کا عذاب بھی شدید ہے۔ پھر مشرک اور موحد کی مثال دی کہ یہ کب برابر ہیں۔ فرمایا تم سب قیامت کے دن اللہ کے حضور پیش ہوں گے اوروہیں سارے جھگڑے چکائے جائیں گے۔


پارہ چوبیس

رکوع 4۔۔۔۔ اس سے بڑا ظالم کون ہے جس نے اللہ پر جھوٹ بولا اور سچ جھٹلایا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ نہیں؟ اللہ سے ڈرنے والے ہی نیک لوگ ہیں ان کو رب سے وہ سب کچھ ملے گا جو وہ چاہیں گے۔ اللہ اپنے بندے کو کافی ہے۔ ان سے کہیے کہ اگر اللہ مجھے تکلیف دینا چاہے تو کیا تمہارے جھوٹے معبود میری تکلیف دور کردیں گے اور اگر رحمت کرنا چاہے تو روک دیں گے۔ کہیے نہیں، مجھے صرف رب پر بھروسہ ہے۔ ہر طرح کی مثالیں دے کر تمہیں سمجھا دیا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی مددگار نہیں، اسی کی عبادت کرو، شرک نہ کرو، اگر نہیں مانتے تو دنیا کی آفتوں میں پھنس کر ذلیل و خوار ہوں گے اور پھر آخرت میں ابدی عذاب کے مستحق ٹھہرو گے۔

رکوع 5۔۔۔۔ نیند میں بے خبری کی کیفیت بھی موت ہی کی تمثیل ہے اور بیداری دوبارہ جینے کی، تو تم پھر بھی بے اختیار و بے بس ہستیوں کو سفارشی بناتے ہو حالانکہ شفاعت اللہ کے اختیار میں ہے۔ ظالم لوگوں کو قیامت کے روز اگر دنیا بھر کی دولت بلکہ اس سے دوگنی ہاتھ آجائے تو سخت عذاب سے چھڑانے کو وہ بھی کام نہ آئے گی اور اپنی ساری بدمعاشیاں اور برائیاں جو انہوں نے دنیا میں کیں وہ ساری کی ساری ان کی آنکھوں میں آجائیں گی اور یہ عذابِ الیم میں ہمیشہ کے لیے محصور ہوجائیں گے۔ اور انسان کی جہالت دیکھو کہ تکلیف میں ہمیں پکارتا ہے اور نعمتیں ملنے پر کہتا ہے کہ یہ خوشحالی تو مجھے ملنی تھی۔ ان کے اگلے بھی اسی طرح کہتے تھے اور انہوں نے بھی برے کاموں کے نتیجے بھگتے اور بڑی آفتوں میں گھر گئے اور جان لیں کہ روزی کی تنگی اور زیادتی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

جاری۔۔۔۔
 

تجمل حسین

محفلین
انیس رمضان المبارک: (حصہ دوم)

رکوع 6۔۔۔۔ اللہ کے سوا سب کا خوف دور کردو اور امید بھی اس کے سوا کسی سے نہ رکھو اور اس کے غضب سے ڈرو، اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آئے اسی کی طرف رجوع کرو، وہی گناہ معاف کرنے والا ہے۔ قیامت کے دن ندامت اور پچھتاوا کسی کام نہ آئے گا۔ اور قیامت کے دن اللہ پر جھوٹ بولنے والے روسیاہ ہوں گے اور متکبر و مغرور دوزخ میں ہوں گے۔ لیکن اللہ سے ڈرنے والے امن و امان کی جگہ ہوں گے۔ ارض و سماء کی کنجیاں اللہ کے پاس ہیں۔

رکوع 7۔۔۔۔ جان لو کہ جنہوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مان لیا اس کے سارے عمل اکارت ہوجائیں گے۔ پھر قیامت آنا، دوبارہ جینے اور انصاف کے فیصلے کا ذکر فرمایا۔

رکوع 8۔۔۔۔ دوزخ میں منکر ہانک دیئے جائیں گے۔ دروازہ پر داروغہ پوچھے گا کیا تمہارے پاس رسول ہدایت لے کر نہ آئے تھے جو تمہیں ڈراتے اور سمجھاتے تھے۔ بولیں گے کیوں نہیں، اور دوزخ میں داخل کیے جائیں گے۔ اور رب سے ڈرنے والے گرور در گروہ جنت میں داخل کیے جائیں اور داروغہ کہے گا سلام ہو تم پر، تمہارے لیے دروازے کھلے ہیں، داخل ہوجاؤ ہمیشہ رہنے کے لیے، اور وہ شکر کریں گے اللہ کا وعدہ سچا تھا۔ فرشتے فیصلوں کے وقت عرش کے گرد گھیرا ڈال کر ثنا کررہے ہوں گے۔

===============================================================
(40) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ المؤمن ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 9
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ یہ کتاب اللہ کی طرف سے اُتری ہے جو زبردست، خبردار، گناہ بخشنے والا، توبہ قبول کرنے والا اور سخت عذاب دینے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ اللہ کے منکر ہی قرآن کے منکر ہیں۔ اس سے پہلے قوم نوح نادانی سے رسولوں کو جھٹلانے کے باعث تباہ ہوئی۔ عرش کے گرد فرشتے ہر دم اللہ کی پاکی بیان کرتے اور ایمان والے نیکوکاروں کے لیے مغفرت کی دعا مانگتے ہیں کہ توبہ کرنے والوں کو معاف فرما اور راہِ ہدایت پر چلنے والوں کو دوزخ سے بچا اور جنت کے باغوں میں داخل کر اور ان کے نیک باپ، دادا اور بیوی، اولاد کو بھی جنت میں داخل کر۔ توہی زبردست حکمت والا ہے، انہیں برائیوں سے بچا۔

رکوع 2۔۔۔۔ منکروں کو پکار کر کہیں گے اللہ تم سے بہت بیزار ہوتا تھا جب تم انکار کرتے تھے۔ کہیں گے اب ہمیں موت کے بعد دوبارہ زندگی ملی ہے تو کیا کوئی بچنے کی راہ ہے۔ کہیں گے کہ تم تو اللہ کے ساتھ شریک لاتے تھے آج تو فیصلہ اللہ بزرگ و برتر ہی سنائے گا تمہارے اعمال کا۔ پھر اللہ کی صفات بیان ہوئیں اور فرمایا آج گنہگاروں کا کوئی دوست ہے نہ سفارشی، جس کی بات مانی جائے گی۔ اللہ سب پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے اور انصاف سے فیصلہ فرماتا ہے۔

رکوع 3۔۔۔۔ پھرو اور نشانیاں دیکھو، انکار کرنے والوں کا انجام کہ جب اللہ نے انہیں برائیوں پر پکڑا تو کوئی بچانے والا نہ ہوا۔ ان لوگوں کے پاس رسول ہدایت لے کر گئے لیکن نہ مانے اور اللہ کے عذاب سے تباہ ہوئے۔ موسیٰ علیہ السلام کو فرعون، ہامان اور قارون کے پاس کھلی نشانیاں دے کر بھیجا، انہوں نے تکذیب کی اور تباہ و برباد ہوئے۔

رکوع 4۔۔۔۔ ادھر ایک مردِ مومن جو خفیہ طور پر ایمان لاچکا تھا بولا کہ تم اس لیے قتل کرتے ہو کہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور واضح نشانیاں لایا ہے۔ اگر اس انکار کی وجہ سے ہم پر عذاب آیا تو ہمیں کون بچائے گا۔ اگر قوم نوح، عاد اور ثمود کا سا حال ہوا تو ڈرتا ہوں کہ کیا ہوگا۔ تمہیں اللہ سے کوئی نہ بچا سکے گا۔ تمہارے پاس یوسف علیہ السلام بھی آئے، پر تم دھوکہ میں رہے۔

رکوع 5۔۔۔۔ اسی مردِ مومن نے کہا کہ حیات تو محض چند روزہ ہے اصل تو آخرت کی زندگی ہے۔ دنیا کے فانی عیش و عشرت میں آخرت میں دائمی راحت کا نقصان نہ کرو۔ جو ایمان و یقین سے صالح زندگی بسر کریں گے، بہشت میں داخل ہوں گے اور زیادتی کرنے والے دوزخ کے لوگ ہیں۔ میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔ آخر جب وقت آیا تو اللہ نے موسیٰ علیہ السلام کو ساتھیوں سمیت بچالیا اور فرعون کو لشکر سمیت سمندر میں غرق کردیا اور مرنے کے بعد حشر تک روزانہ صبح و شام ان کو آگ دکھائی جاتی ہے اور آخرت میں دوزخ میں انہیں سخت ترین عذاب ہو گا اور وہاں ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا۔

رکوع 6۔۔۔۔ ہم اپنے رسولوں اور ایمان والوں کی مدد کرتے رہے ہیں۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ایمان والوں کی بھی دنیا اور آخرت میں مدد کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی شرارتوں پر صبر کریں اور ہر دم توبہ استغفار کریں اور صبح و شام اللہ کی تعریف اور پاکی بیان کریں۔ ارض و سماء پیدا کرنا انسان پیدا کرنے سے بڑا کام ہے لیکن یہ لوگ نہیں سمجھتے۔ ارشاد ہوا کہ مجھے پکارو میں تمہاری پکار کو پہنچوں گا اور بندگی سے تکبر کرنے والے عنقریب دوزخ میں ہوں گے۔

رکوع 7۔۔۔۔ اللہ نے دن، رات تمہارے فضل تلاش کرنے اور آرام کرنے کو بنائے۔ اللہ کو پہچانو یہ ہی سب کچھ بنانے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں۔ وہ بڑی برکتوں والا اور زندہ رہنے والا ہے۔ اس کی خالص بندگی کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ۔ پھر انسان کی پیدائش کے مرحلے بیان فرمائے۔ عاقل کے لیے اس میں اللہ کی نشانیاں ہیں۔ وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ اس کے نزدیک کچھ مشکل نہیں، وہ جو کام چاہے بس کہہ دے ’’ہوجا‘‘ اور وہ ہوجاتا ہے۔

رکوع 8۔۔۔۔ جھگڑنے والوں، رسولوں کی تکذیب کرنے والوں کا انجام برا ہوا ہے کہ ان کی گردنوں میں طوق پڑیں گے، زنجیروں سے گھسیٹے جائیں گے، جلتے پانی پھر آگ میں جھونک دیے جائیں گے اور یہ بدلہ ہے جووہ زمین پر کرتے تھے۔ ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے حال پر چھوڑ دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا فرض پورا کردیا ہے یہ اپنی نادانی کا بدلہ پاکر رہیں گے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بعض رسولوں کا حال سنایا۔ یہ کسی رسول میں نہ تھا کہ وہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نشانی لاتا۔

رکوع 9۔۔۔۔ اللہ نے تمہارے لیے چوپائے بنائے جن میں سے بعض کو کھاتے اور بعض کو سواری اور باربرداری کے کام لاتے ہو۔ ان میں بڑے فائدے ہیں۔ اور پھر اللہ کی نشانیاں دیکھو کہ پہلے جو تم سے زیادہ طاقت ور تھے ان کا انجام کیا ہوا۔ کوئی چیز ان کے کام نہ آسکی۔ یہ سب ان کی سرکشی کا نتیجہ تھا کہ انہوں نے ہمارے رسولوں سے ہدایت نہ لی بلکہ ہنسی اڑائی۔ پھر ان پر ہمارا عذاب آیا تو بولے ہم ایمان لائے اکیلے اللہ پر، لیکن عذاب آنے کے بعد ایمان لانے اور توبہ کرنے کا کوئی فائدہ نہ تھا۔ یہی اللہ کا قائم کردہ قاعدہ ہے۔
===============================================================​
 
آخری تدوین:

تجمل حسین

محفلین
بیس رمضان المبارک:

پارہ چوبیس سورۃ حٰمٓ السجدۃ رکوع 1تا 5
پارہ پچیس سورۃ حٰمٓ السجدۃ رکوع 6
سورۃ الشوریٰ رکوع 1تا 5
سورۃ الزخرف رکوع 1تا 7
سورۃ الدخان رکوع 1تا 3
سورۃ الجاثیہ رکوع 1تا 4​

===============================================================
(41) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ حٰمٓ السجدۃ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 6
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ یہ کتابِ ہدایت بڑے مہربان اور رحم کرنے والے نے اتاری ہے جس کی آیتیں کھلی اور صاف ہیں اور سمجھنے والوں کے لیے فائدہ مند۔ اس میں خوشخبری ہے اور ڈراوا بھی۔ افسوس کہ اکثر لوگ توجہ نہیں کرتے اور سنتے ہی نہیں کہ ہمارے تمہارے درمیان پردہ ہے۔ ان سے کہیے کہ تمہیں میری بات آسانی سے سمجھ میں آنا چاہیے۔ مجھے حکم ملا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جس کی پوجا کی جائے۔ اللہ کا شریک ٹھہرانے والوں، زکوٰۃ نہ دینے والوں اور آخرت کے منکروں کے لیے خرابی ہے۔ صرف مومنوں اور صالح لوگوں کے لیے ثواب ہے۔

رکوع 2۔۔۔۔ ارض و سماء بنانے کا احوال بتایا۔ فرمایا کہ عاد اور ثمود نے ہمارے رسولوں کو جھٹلایا تو آخر ان پر زور کی آندھیاں بھیجیں اور عذاب کا مزہ چکھایا اور ثمود کو ایک کڑک نے آن پکڑا۔ صرف قوم ثمود کے ایماندار لوگ بچے۔

رکوع 3۔۔۔۔ دوزخ کے پاس پہنچ کر دنیا میں برائی سے انکار کریں گے تو ان کے کان، آنکھیں اور چمڑے گواہی دیں گے۔ تمہاری بربادی کی وجہ تمہارا یقین تھا کہ اللہ تمہارے کرتوتوں کو نہیں جانتا۔ اب ان کا معافی مانگنا بے کار ہے۔

رکوع 4۔۔۔۔ جن پر قرآن کا اثر ہونے لگا انہیں کہ مت سنو اور جب کوئی پڑھے تو شور و غل مچایا کرو کہ کوئی سمجھ نہ سکے۔ بدکاروں کو سزا آخر کو ملنا ہی ہے اور اللہ کے ماننے والوں کے لیے دنیا اور آخرت میں جنت کی خوشخبری ہے۔

رکوع 5۔۔۔۔ سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو خود بھی موحد ہیں اور دوسروں کو بھی توحید کی دعوت دیتے ہیں، صالحانہ زندگی گزارتے ہیں۔ نیکی اور بدی قطعاً یکساں نہیں، تم بدی سے دفاع نیکی اور خوش اخلاقی کے ساتھ کرو تاکہ تمہارے بدترین دشمن بھی جگری دوست بن جائیں اور یہ بات صبر سے ملتی ہے۔ اگر شیطان کبھی کچوکا دے تو اللہ کی پناہ پکڑو۔ سورج اور چاند اللہ کی قدرت کے نمونے ہیں، ان کو اور ان میں سے کسی کو سجدہ نہ کرو، جب عبادت اللہ کے لیے ہے تو اسے سجدہ کرو (السجدۃ)۔ اسی نے تمہیں پیدا کیا۔ پھر بھی اگر یہ غرور کریں تو دیکھو اللہ کے قرب میں فرشتے دن رات اس کی پاکی بیان کرتے نہیں تھکتے۔ پھر قدرت کی نشانیاں بیان کیں کہ کس طرح مردہ زمین مینہ برساکر زندہ کرتا ہے اور سبزہ اُگاتا ہے۔ اسی طرح انسان بھی دوبارہ زندہ ہوگا۔ یاد رکھو کہ قرآنِ عزیز سے لولگانے والوں کا انعام جنت ہے اور ٹیڑھے مفہوم نکالنے والے جہنم کا عذاب پائیں گے۔ صاحبانِ ایمان کے لیے قرآن ہدایت و شفا ہے اور بے ایمانوں کے لیے تاریکی اور اندھا پن۔


پارہ پچیس

رکوع 6۔۔۔۔ احوال قیامت بیان ہوا۔ فرمایا کہ انسان کی خصوصیت ہے کہ جب اللہ اس پر انعام کرتا ہے تو سرکش ہو کر اس کی یاد سے کروٹ بدلتا ہے اور تکلیف پہنچے تو دعائیں مانگتا ہے۔ یاد رکھو قرآن اللہ کا کلام ہے جو اس کا انکار کرے گا وہ گمراہی و ضلالت کا شکار ہوگا۔ کیونکہ کائنات کی ہرچیز میں اور خود انسان کے وجود میں بھی اللہ کی نشانیاں موجود ہیں جو بتارہی ہیں کہ قرآن حق ہے اور اللہ اس کی حقانیت پر گواہ ہے۔

===============================================================
(42) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الشوریٰ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 5
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اور پہلوں کی طرف بھی وحی بھیجی جاتی رہی، ارض و سماء سب اسی کا ہے۔ وہ زبردست حکمت والا اور صاحب عظمت ہے۔ فرشتے اس کی پاکی بولتے ہیں اور زمین والوں کے گناہ بخشواتے ہیں، وہ بڑا مہربان ہے۔ جنہوں نے اس کے سوا اپنے محافظ اور کارساز بنا رکھے ہیں وہ سب اللہ کی نگاہ میں ہیں۔ اللہ اگر چاہتا تو سب کو ایک ہی فرقہ کردیتا لیکن یہ اس کی مرضی ہے کہ جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کرے اور جسے چاہے راندۂ درگاہ کرے۔ وہ سب کا کارساز، مُردوں کو زندہ کرنے پر قادر ہے اور کائنات کی ہر شے اس کے قبضۂ اختیار میں ہے۔

رکوع 2۔۔۔۔ اگر خیالات میں فرق ہو اور جھگڑے کی صورت پیدا ہو تو اللہ ہی کی طرف فیصلہ چھوڑو اور کہو کہ میرا بھروسہ اپنے رب پر ہی ہے۔ اسی نے تم میں اور چوپایوں میں نر اور مادہ کے جوڑے بنائے اور نسل پھیلائی۔ ارض و سماء کی کنجیاں اللہ ہی کے پاس ہیں وہ جس کی چاہے روزی کم یا زیادہ کردے، وہ ہر چیز سے باخبر ہے۔ اس نے رسولوں کے ذریعے دنیا میں زندگی بسر کرنے کا مقرر کردہ طریقہ تم تک پہنچایا۔ دنیا کی چاہت کرنے والوں کو توحید کی دعوت سے پریشانی ہوتی ہے لیکن ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے جسے چُن لے اپنی طرف بلالے مگر وہ جو رجوع کرے۔ منکر صرف ضد اور حسد کی خاطر دین میں اختلاف کرتے ہیں۔ تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نصیحت کرتے رہو اور انصاف پر قائم رہو۔ وہی ایک پالہنار ہے اور وہی قیامت کے روز سب کو جمع کرنے والا ہے اور جو لوگ دینِ حق کی بات میں کج بحثی کرتے ہیں اللہ کے غضب اور شدید عذاب کے مستحق ہوں گے۔

رکوع 3۔۔۔۔ آخرت کے طلبگاروں کو آخرت اور دنیا کے طالبوں کو دنیا دیتے ہیں اور صرف دنیا کے متوالے اُخروی نعمتوں سے سراسر محروم رہیں گے اور باطل اختیار کرنے والوں کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ تمہارا رب سینوں کے رازوں سے واقف ہے، اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے، خطاؤں سے درگزر اور دعاؤں کو شرفِ قبولیت بخشتا ہے۔ وہی مینہ برساتا ہے، وہی ہر شے کا خالق ہے اور جب چاہے انہیں اکٹھا کرسکتا ہے۔

رکوع 4۔۔۔۔ اس کی نافرمانی کرکے تم اس کے ہاتھ سے بچ کر کسی جگہ بھاگ نہیں سکتے اور نہ اللہ کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار ہے۔ اللہ کی بنائی ہوئی چیزیں دیکھو اور اس کی قدرت کو پہچانو۔ جو لوگ بڑے گناہوں سے بچتے ہیں، غصہ پر قابو رکھتے ہیں، دوسروں کے قصور معاف کرتے، گندی باتوں اور عادتوں سے دور رہتے، نماز کی پابندی کرتے، کام آپس کے مشورے سے کرتے اور مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، وہی کامیاب لوگ ہیں۔ برائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے اور اگر معاف کرے، صلح کرے تو ثواب اللہ کے ذمہ۔ ملک میں بلاوجہ فساد اٹھانے والوں کے لیے درد ناک عذاب ہے۔

رکوع 5۔۔۔۔ بدکار لوگ عذاب میں رہیں گے اور اللہ ہی سہارا ہے اور اگر وہ کسی کو بھٹکائے تو اس کے لیے کہیں راہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ تو صرف پیغام پہنچادینا ہے، ان پر افسوس نہ کرو۔ دیکھو کسی کو خوشحالی ملے تو مغرور ہوجاتا ہے اور مصیبت کے وقت کفر کے الفاظ نکلنے لگتے ہیں، انسان بڑا ناشکرا ہے۔ اللہ تو ارض و سماء کا مالک ہے۔ یہ اللہ کی شان ہے کہ کسی کو بیٹی یا بیٹابخشے، یا بیٹوں اور بیٹیوں کی جوڑیاں دےیا بانجھ کردے، وہی جانتا ہے کہ کس کے لیے کیا مناسب ہے۔ عالم انسان میں کوئی انسان براہِ راست اللہ سے ہمکلام نہیں ہوا مگر وحی یا پسِ پردہ یا فرشتہ کے توسط سے اور اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی کی گئی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ جانتے تھے کہ کتاب یا ایمان کیا ہے۔ لیکن اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھی راہ کی طرف راہنمائی کررہے ہیں جو حق تعالیٰ تک پہنچتی ہے اور اللہ ہر شے کا مالک ہے۔

جاری۔۔۔۔
 

تجمل حسین

محفلین
بیس رمضان المبارک: (حصہ دوم)

===============================================================
(43) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الزخرف ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 7
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ قرآن بہت بلند، واضح اور روشن کتاب ہے اور یہ تمام عالم کے لیے ہدایت کا ذریعہ ہے۔ پہلوں میں بھ نبی آئے، لوگوں نے ان کی ہنسی اڑائی اور یہ مغرور آخر برباد ہوئے اور عبرت کا باعث بنے۔ مینہ برسا کر مُردہ زمین کو زندہ کیا، اسی طرح تم کو بھی زمین سے نکالیں گے اور تمہارے لیے سب چیزوں کے جوڑے بنائے اور کشتیوں اور چوپایوں کو بنایا اور ان کو تمہارے قابو میں کردیا۔

رکوع 2۔۔۔۔ لوگوں کی لغویات دیکھو اپنے لیے اولادِ نرینہ پسند کرتے ہیں اور ”الرحمٰن“ کے لیے مادینہ، جسے وہ اپنے لئے ناپسند کرتے ہیں۔ یہ ان کی ناسمجھی کی باتیں ہیں۔ لوگ اپنے باپ دادا کی اندھی تقلید کرتے ہیں اور آنکھیں بند کرکے ایسا کرنا کوئی عقل کا راستہ نہیں۔ جب انہوں نے اس کے بدلے حق تسلم کرنے سے انکار کیا تو آخر کار انہیں اس کا مزہ چکھایا گیا اور ان کا انجام تمہارے سامنے ہے۔

رکوع 3۔۔۔۔ ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ اور قوم کو راہِ حق دکھانے کی کوشش کی اور کہا کہ جن ہستیوں کی تم پرستش کرتے ہو میں ان سے بیزار ہوں۔ میں تو اپنے خالق کو مانتا ہوں جس نے مجھے پیدا کیا، وہی مجھے سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔ پھر اس نے اپنی اولاد کو بھی یہی تلقین کی تاکہ آنے والی نسلیں توحید کو اپنا کر شرک کی لعنت سے بچ سکیں۔ لوگ دنیا میں مال و دولت کو عزت و افتخار کا ذریعہ سمجھتے ہیں حالانکہ اللہ کے ہاں اس کی پرِکاہ جتنی حیثیت بھی نہیں۔ ان کو دیکھ کر معلوم ہوا کہ دولت و ثروت کی فراوانی صرف آزمائش ہی نہیں بلکہ سزا بھی ہے کیونکہ اس سے گمراہی میں اضافہ ہوتا ہے۔

رکوع 4۔۔۔۔ جو شخص اللہ کی یاد سے غفلت برتتے ہیں ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں وہ اس کے ساتھ رہ کر اسے بے راہ کرتا رہتا ہے۔ قیامت کو وہ جان جائیں گے کہ یہ ساتھ برا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صریح گمراہی میں پڑوں کو راہِ حق پر نہیں لاسکتے۔ قرآن سے تعلق مضبوط رکھو، راہِ راست پر رہو گے۔ ہر رسول نے لوگوں کو صرف اللہ کی عبادت کرنے کی دعوت دی اور شرک سے باز رکھا۔

رکوع 5۔۔۔۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرعون اور قوم فرعون کے سامنے توحید پیش کی۔ عصا اور یدِبیضاء کے معجزے دکھائے اور کہا کہ میں اللہ کا رسول ہوں تو اقرار کی بجائے موسیٰ علیہ السلام کا مذاق اڑایا، پھر ان کی سرکشیاں بڑھیں اور یہ نشانِ عبرت بنادیے گئے۔

رکوع 6۔۔۔۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال دی اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرو، یہی صراطِ مستقیم ہے اور شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے اس کی تابعداری سے بچو۔ جب عیسیٰ علیہ السلام نشانیاں لے کر آیا تو کہا اللہ سے ڈرو، میرا کہا مانو، اسی کی عبادت کرو، پھر وہ فرقوں میں بٹ گئے۔ قیامت کے دن دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے۔

رکوع 7۔۔۔۔ قیامت کے دن صاحبانِ تقویٰ کو حکم ہوگا کہ آج کے بعد تمہارے لیے نہ آئندہ کا ڈر اور نہ گزشتہ کا غم ہے۔ اپنی بیویوں کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ اور وہاں انہیں انعامات سے نوازا جائے گا اور مجرمین ہمیشہ جہنم کے عذاب میں رہیں گے اور وہاں ہمیشہ کی زندگی ہے اور موت نہ آئے گی۔ تم نے جو اولاد اللہ کی مقرر کی ہے سب جھوٹ ہے، اللہ تو ان باتوں سے پاک ہے۔

===============================================================
(44) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الدّخان ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 3
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ قرآن حق ہے، جسے ہم نے خیر و برکت والی رات میں نازل کیاکیونکہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ تمہارا رب ہی زمین و آسمان کا اور جو کچھ اس میں ہے، مالک ہے۔ وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ یہ لوگ غفلت میں پھنسے ہوئے ہیں اور یہ جبھی چونکیں گے جب آفت بھرا دن آئے گا۔ قیامت کا دن آنے والا ہے، جس دن نافرمانیوں کا پورا بدلہ لیا جائے گا۔ پھر فرعون کے سمندر میں ڈبونے کا ذکر فرمایا کہ انکار کیا اور تباہ و برباد ہوئے۔

رکوع 2۔۔۔۔ ہم نے بنی اسرائیل کو فرعون کے ذلت آمیز مظالم سے نجات دی اور دوسری قوموں پر فضیلت دی لیکن یہ بدکاریوں کے مرتکب ہوئے۔ پھر قوم تبع کی تباہی کا احوال بتایا اور فرمایا کہ آخر کار سب کے لیے ایک فیصلے کا دن مقرر ہے جب کوئی رشتہ کسی کے کام نہ آئے گا۔ نہ اس کی رحمت کے سوا کہیں سے کوئی مدد مل سکے گی۔

رکوع 3۔۔۔۔ اہلِ دوزخ کی غذا زقوم اور مشروب اس کا رس ہو گا جو پگھلے تانبے کی طرح پیٹوں میں کھلبلی مچائے گا اور فرشتوں کو حکم کہوگا کہ ان کو گھسیٹ کر جہنم کے وسط میں لے جاؤ اور ان کے سروں پر کھولتا پانی ڈالو اور کہو کہ اپنے کرتوت کا مزہ چکھو۔ یہ سب وہ ہے جس کا تم یقین نہ کرتے تھے۔ صاحبانِ تقویٰ نفیس پوشاکیں پہنے جنت میں ہوں گے، انہیں ہر قسم کے میوے عطا ہوں گے اور وہاں کی زندگی ہمیشہ کی زندگی ہوگی۔ یہ سب کچھ انہیں پروردگار کے فضل سے عطا ہوگا۔

===============================================================
(45) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الجاثیہ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 4
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1۔۔۔۔ کتاب تمہارے حکمتوں والے رب کی طرف سے نازل ہوئی، جس کی خالقیت کی گواہی کائنات ارض و سماء کا ذرہ ذرہ دے رہا ہے۔ پھر اللہ کی قوتوں کا بیان آیا۔ فرمایا ہر جھوٹا، گنہگار غرور اور ضد کی وجہ سے جان بوجھ کر حقیقت کو جھٹلاتا ہے۔ سو ان کو دردناک عذاب ہے۔ ان سرکشوں اور شرک کرنے والوں کے لیے بڑا عذاب ہے۔

رکوع 2۔۔۔۔ اللہ کے منکروں کے لیے بلا کا دردناک عذاب ہے۔ اللہ نے گہرے سمندروں اور دریاؤں کو تمہارا مددگار بنایا تاکہ تم کشتیاں اور جہاز چلاکر اللہ کا فضل حاصل کرو۔ ارض و سماء کی ساری چیزیں تمہاری خدمت میں لگی ہیں۔ یہ عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ منکروں کو ان کے حال پر چھوڑ دو، قیامت کے روز ان کا حساب چکا دیا جائے گا۔

رکوع 3۔۔۔۔ ارض و سماء عبث ہی نہیں بنائے گئے، کسی مقصد کے تحت ان کی تخلیق ہوئی۔ جو لوگ خواہشاتِ نفس کو اپنا معبود بنا بیٹھے اور دنیا کی رنگینیوں میں پھنس گئے ہیں اور اس دنیا کے جینے کو ہی سب کچھ سمجھ لیا اور جب ہماری آیتیں آتی ہیں تو کہتے ہیں کہ ہمارے باپ دادا زندہ کرو، ان سے کہہ دیں کہ وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے، وہی قیامت کو اکٹھا کرے گا۔

رکوع 4۔۔۔۔ آسمانوں اور زمینوں میں اللہ ہی کی بادشاہی ہے اور قیامت کے دن جھوٹے خراب ہوں گے اور نیکوکاروں کو اللہ اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ اللہ کی باتوں کا ٹھٹھا بنانے والوں کو دوزخ میں داخل کردیا جائے گا کہ یہ ان کا گھر ہے اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا۔ ساری خوبیاں اللہ ہی کے لیے ہیں جو ارض و سماء کی ہر شے کا مالک اور حکمت والا ہے۔
===============================================================​
 

تجمل حسین

محفلین
اکیس رمضان المبارک:

پارہ چھبیس سورۃ الاحقاف رکوع 1تا 4
سورۃ محمد صلی اللہ علیہ وسلم رکوع 1تا 4
سورۃ الفتح رکوع 1تا 4
سورۃ الحجرات رکوع 1تا 2
سورۃ قٓ رکوع 1تا 3
سورۃ الذّٰریٰت رکوع 1تا 2​

===============================================================
(46) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الاحقاف ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 4
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ قرآن نازل کیا اللہ نے جو زبردست حکمت والا ہے، جس نے زمین و آسمان اور اس میں ہر شے کو بنایا۔ اور جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر اوروں کو پوجتے ہیں، بتائیں کہ ان کے معبودوں نے زمین یا آسمان میں کیا بنایا۔ یقیناً اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ جب انہیں کھلی باتیں بتائی جاتی ہیں تو انہیں جادو کہتے ہیں اور بعض انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خود ساختہ آیتیں۔ ان سے کہیے کہ اللہ کے سامنے ایسی جرأت کون کرسکتا ہے اور کرکے کیونکر بچ سکتا ہے اس کے غضب سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہیے کہ میں کوئی نیا رسول نہیں آیا۔ مجھے تو حکم ہے کہ تمہیں کفر اور شرک کے انجام بد سے آگاہ کروں۔

رکوع 2۔۔۔۔ منکر کہتے ہیں کہ اگر یہ اچھا دین ہوتا تو پہلے معزز لوگ اسے اختیار کرتے اور کمزور لوگ پہل نہ کرتے۔ اس سے پہلے تورات کے ذریعے ہدایت بھیجی گئی۔ اب یہ قرآن اسی کی تائید و تصدیق کرتا ہے کہ ظالموں کو ان کے انجام سے ڈرائے اور نیک لوگوں کو خوشخبری دے اور ایمان لانے والوں اور اس پر قائم رہنے والوں کو نہ خوف ہے نہ رنج ہے، ان کا ٹھکانہ بہشت ہے جہاں سدا رہیں گے۔ ہم نے ماں باپ کا شکر ادا کرنے کی ہدایت کی ہے، اس میں ماں کا حق زیادہ ہے کہ اس نے بڑی مشقتیں برداشت کیں۔ پھر دعا کرنا سکھائی۔ قبر سے دوبارہ زندہ ہونے کا انکار کرنے والے عذاب سمیٹ رہے ہیں۔ قیامت کے دن منکرین کو دوزخ کے اوپر کھڑا کیا جائے گا کہ تم نے آخرت چھوڑ کر دنیا اختیار کی، اب یہاں فقط ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔ یہ تمہارے خوامخواہ اکڑتے رہنے کا بدلہ ہے۔

رکوع 3۔۔۔۔ اللہ کے سوا کوئی مددگار نہیں اور قرآن کو جنات تک نے مان لیا اور کہا یہ سچا دین ہے اور سیدھی راہ۔ اور جنوں نے قوم سے کہا کہ حق کی دعوت مان لو تو اللہ تمہارے گزشتہ گناہ معاف کردے گا اور دردناک عذاب سے بچا دے گا اور ایسا نہ کرنے والے کو بچانے والا کوئی نہ ہوگا۔ اللہ جس نے زمین و آسمان بنائے اور نہ تھکا وہ مردوں کو بھی زندہ کردے گا اور پھر منکر سزا بھگتیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبر سے کام لیں اور کافروں کی شرارت سے نہ گھبرائیں اور اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیں یہ تو برباد ہونے والے ہیں۔

===============================================================
(47) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 4
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ جو لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کا انکار کرتے ہیں اور اللہ کے بندوں کو دینِ حق سے منع کرتے ہیں ان کے تمام اعمال برباد ہوجاتے ہیں اور یقین کے ساتھ ایمان لانے والوں، نیک کام کرنے والوں کے گناہ اللہ نے معاف فرمادیے۔ منکروں نے غلط راہ اختیار کی ہے اور ایمان والے رب کا مقرر طریقہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ سو جب معرکہ پیش آئے تو منکروں کو بے دریغ قتل کرو اور جب ان کی کمر ٹوٹ جائے تو باقی قیدی بنالو یا پھر ان پر احسان کرو۔ جان لیں کہ جہاد سے اچھوں کی آزمائش ہوتی ہے۔ اللہ کی مدد کرنے والوں کی اللہ مدد کرے گا اور نہ ماننے والے تباہ ہوں گے۔ دیکھ لو کہ پہلے جو نافرمان ہوئے تباہ و برباد کردیے گئے۔ اللہ یقین لانے والوں کا رفیق ہے اور منکروں کا کوئی رفیق نہیں۔

رکوع 2۔۔۔۔ منکر دنیا کے سامان سے خوب فائدہ اٹھائیں اور جانوروں کی طرح اندھا دھند کھاپی لیں۔ آخرت میں انہیں کچھ نہ ملے گا اور جہنم ٹھکانہ ہوگا۔ مکہ والوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت پر مجبور کیا ہے اور طاقت و قوت میں مست، انہیں احساس نہ تھا کہ عنقریب ان کا کیا انجام ہوگا۔ میں نے انہیں غارت کردیا اور کوئی ان کی مدد کو نہ آیا۔ صاحبانِ ایمان جو راہِ پر چلتے ہیں وہ ان بدکاروں جیسے کب ہوسکتے ہیں جو اپنی خواہشات کے غلام ہیں۔ جنت نعمتوں سے بھری ہوگی اور جہنم میں سدا آگ میں رہنا ہوگا اور پینے کو کھولتا پانی جو انتڑیاں کاٹ ڈے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر مہر لگی ہے اور یہ خواہشات کے غلام ہیں۔ یہ اب قیامت کے انتظار میں ہیں جو اچانک آئے گی اس کے آنے کے بعد کوئی موقع نہ ہوگا۔ پھر سمجھ آئی بھی تو بے سود۔

رکوع 3۔۔۔۔ مسلمان جہاد کا حکم پاکر خوش ہوتے ہیں لیکن منافقین پریشانی اور بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ لڑائی کی غرض تو فساد مٹانا ہے۔ منافقین اسلام میں داخل ہوکر اقرار کے بعد پیٹھ پھیر کر الٹے پھر جاتے ہیں حالانکہ ان کو معلوم ہے کہ سچا دین اور سیدھی راہ اسلام ہی ہے۔ اگر یہ لڑائی میں شامل نہ بھی ہوں تو اور کتنے دن زندہ رہیں گے۔ یہ شیطان کی گرفت میں آگئے ہیں جو کہتا ہے کہ لڑ کر کیوں مرتے ہو تمہاری بڑی زندگی ہے۔ انہوں نے دھوکا دینے کو کلمہ پڑھا ہے۔ نہیں سوچتے کہ ایک دن مرنا ہے، جب فرشتے ان کی جان نکالیں گے اور ان کے منہ اور پیٹھ پر ضربیں لگائیں گے تو ان کا کیا حال ہوگا۔

رکوع 4۔۔۔۔ انہیں سوچنا چاہیے کہ ان کی یہ حرکت کہ انہوں نے اللہ کو ناراض کرنے والی باتیں اختیار کی ہیں اور مسلمانوں کے لیے دشمنی اور کینہ چھپا رہے گا۔ نہیں ہم چاہیں تو ان کا پردہ چاک کردیں۔ مگر دنیا میں کسی کو بدنام کرنا مقصود نہیں، آزمانا مقصود ہے کہ اللہ کے لیے جان دینے کو کون تیار ہے۔ جان لو کہ دنیا کے عیش و آرام صرف کھیل تماشا ہے اور آخرت میں ایمان تقویٰ اور پرہیزگاری ہی کام آئے گی اور اجر پائے گی۔ سنو اللہ کی راہ میں بخل نہ کرو جو کرے گا حقیقت میں خود سے ہی بخل کرے گا۔ اللہ تو غنی اور بے نیاز ہے اور تم سب اس کے محتاج۔ یاد رکھو اگر تم نے قرآن سے منہ پھیرا تو یہ زمین کسی اور کے قبضے میں دے دی جائے گی۔ اللہ دوسری قوموں کو ایمان کی توفیق دے گا اور ان کے ذریعے دین کا تسلسل قائم رکھے گا۔

===============================================================
(48 ) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الفتح ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 4
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ یہ صلح کھلی فتح ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ہے تاکہ اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی نعمتیں پوری کردے اور زبردست مدد دے۔ ایمان والوں میں اطمینان اور سکون پیدا کیا ہے تاکہ ان کا ایمان بڑھ جائے۔ آسمانوں اور زمینوں میں سب لشکر اللہ ہی کے ہیں۔ اللہ جو حکمت والا ہے وہ ایمان والے مردوں اور عورتوں کو جنت کے باغوں میں رکھے گا اور وہ ہمیشہ وہیں رہیں گے۔ فسادیوں کا برا انجام ہوگا۔ اللہ ان سے سخت ناراض ہے یہ جہنم میں جائیں گے جو بُرا ٹھکانہ ہے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہادت دینے والا، بشارت دینے والا، خبردار کرنے والا بنا کر بھیجا ہے تاکہ تم لوگ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاؤ، اس کی حمایت اور تعظیم کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت، اللہ ہی سے بیعت کرنا ہے۔ جس نے بیعت کو توڑا وہ اپنا نقصان کرے گا اور عہد کو نبھانے کا بڑا اجر ہے۔

رکوع 2۔۔۔۔ کمزور ایمان والے جھوٹے بہانے گھڑتے ہیں۔ اللہ کو ان کا پورا حال معلوم ہے اور وہ جانتا ہے کہ یہ پیچھے کیوں رہے۔ یہ تو سوچتے تھے کہ مسلمان اب کفار سے بچ کر واپس آنے کے نہیں۔ انہوں نے برا گمان کیا اور بربادی مقدر کرلی۔ منکروں کے لیے بھڑکتی آگ تیار رکھی ہے۔ ارض و سماء کی بادشاہت اللہ ہی کی ہے، وہ جسے چاہے بخش دے یا عذاب دے، وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غنیمت لینے چلیں گے تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلنے کو کہیں گے۔ ان سے کہہ دیں کہ تم ہرگز ساتھ نہ جاؤ گے اور یہ کہ آئندہ ایک سخت لڑاکا قوم کے ساتھ لڑنے کو بلایا جائے گا۔ حکم مانو گے تو اچھا بدلہ ملے گا اور منہ موڑو گے تو دردناک عذاب ہوگا۔ ہاں اندھے، لنگڑے اور بیمار پر کچھ گناہ نہیں۔

جاری۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

تجمل حسین

محفلین
اکیس رمضان المبارک: (حصہ دوم)

رکوع 3۔۔۔۔ جو ہر معاملہ اور ہر کام میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرے گا اللہ اسے بہشت کے باغوں میں داخل کرے گا اور منکروں کو اچھے کام بھی کام نہ آئیں گے اور ان کو دکھ دینے والا سخت عذاب ہے۔ پھر اللہ نے درخت کے نیچے بیعت کرنے والوں کے ایمان اور سچائی کی تعریف کی کہ انہوں نے جان و مال قربان کرنے کا عہد کیا اور اللہ ان سے راضی ہوگیا۔ ان کو اطمینان عطا کیا اور فوراً فتح خیبر کی غنیمتوں سے مالا مال کیا۔ اب یہاں فتح مکہ کی بشارت دی۔

رکوع 4۔۔۔۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی جو دشمنانِ حق کے مقابلہ میں نہایت سخت مگر آپس میں نہایت رحم دل ہیں، وہ ہمیشہ اللہ کے آگے رکوع و سجود میں رہتے اور اللہ کی خوشنودی کے طالب ہیں۔ اللہ ان لوگوں سے وعدہ فرماتا ہے کہ جو تم میں سے ایمان لائے اور اعمالِ صالحہ اختیار کرے ان کے لیے مغفرت اور اجرِ عظیم ہے۔

===============================================================
(49) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الحجرات ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرنے اور انہیں بلانے میں شائستگی کو ملحوظ رکھو۔ ان کے سامنے اپنی رائے مت چلاؤ اور اپنی آواز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے اونچا مت کرو، نہ اس طرح زور زور سے بات کرو جیسے آپ میں بات کرتے ہو۔ ایسا نہ ہوکہ تمہارے اعمال ضائع ہوجائیں اور تمہیں محسوس بھی نہ ہو۔ جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکان کے باہر سے نام لے کر پکارتے ہیں یہ عقل و تمیز نہیں رکھتے، ان کے لیے بہتر ہے کہ صبر کریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے باہر آنے کا انتظار کریں۔ مسلمانو! اگر کوئی فاسق کوئی خبر لائے تو پہلے اس کی تحقیق کرلیا کرو تاکہ غلط کام نہ کر بیٹھو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری رائے کے پابند نہیں وہ تو اللہ کے حکم پر چلتے ہیں اور اگر وہ تمہاری رائے پر چلتے تو ان میں اور عام لوگوں میں کیا فرق رہ جاتا۔ جب دو مسلمان فریق لڑپڑیں تو ان کی صلح کرادیا کرو۔ ہرحال میں انصاف کا خیال رکھو، مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔

رکوع 2۔۔۔۔ کوئی قوم کسی قوم کا مذاق نہ اڑائے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ دوسرے سے بہتر ہو۔ نہ کسی کو طعن دو نہ برے القاب سے یاد کرو۔ کسی کے خلاف بدگمانی سے بچو،کسی کی کمزوریوں کی ٹوہ نہ لگاتے رہو اور نہ ہی کسی کی غیبت کرو، یہ باتیں بری اور تقویٰ کے خلاف ہیں۔ تمام ان انسان برابر ہیں، ایک والدین کی اولاد ہیں۔ شعوب و قبائل باہمی تعارف کے لیے ہیں، اللہ کے نزدیک زیادہ معزز وہی ہے جو خدا سے زیادہ ڈرنے والا اور متقی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سچے دل سے فرمانبرداری ضروری ہے اس سے دل میں ایمان کی روشنی ظاہر ہوگی۔ سچے مومن وہ ہیں جو ایمان لانے کے بعد کسی شک و اضطراب میں مبتلا نہ ہوں اور اللہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کرنے والے ہوں۔ اسلام میں داخل ہو کر تم نے اللہ پر نہیں بلکہ خود پر احسان کیا ہے اور سراسر اپنا ہی بھلا ہے۔ اور اپنی خوش قسمتی پر فخر کرو کہ تم نے اسلام اختیار کیا ہے۔ اب سچے دل سے دین پر عمل کرو اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔

===============================================================
(50) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ قٓ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 3
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ قرآن مجید اپنی سچائی کا خود گواہ ہے، اسے پڑھنے سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی انسان کا نہیں بلکہ خدا کا پیغام ہے۔ منکر کہتے ہیں کہ مر کر جب ہم مٹی ہوجائیں گے تو پھر دوبارہ کیسے زندہ ہوں گے۔ یہ لوگ نہیں سمجھتے لیکن ہمیں معلوم ہے کہ ان کے بدن کا ذرہ ذرہ کہاں ہے اور ان کو اکٹھا کرسکتے ہیں۔ ہر چیز ہمارے دفتر میں لکھ کر محفوظ ہے۔ پھر ارض و سماء نباتات، پھل، میوے، غلہ وغیرہ کا تذکرہ فرمایا اور ارشاد ہوا کہ جس طرح اللہ نے پانی برساکر مردہ زمین کو زندہ کیا ایسے ہی مردہ انسان قبروں سے زندہ کرے گا۔ پھر منکر قوموں کی تباہی کا احوال بتایا۔

رکوع 2۔۔۔۔ دو فرشتے انسان کے دائیں بائیں بیٹھے اس کے تمام اعمال لکھتے ہیں۔ یہاں تک کہ انسان کو موت آجاتی ہے جو یقینی ہے جس سے انسان بچتا ہے ہے کہ کسی طرح ٹل جائے۔ پھر قیامت اور جزا سزا بیان فرمائی۔

رکوع 3۔۔۔۔ جب دوزخ سے پوچھیں گے کیا تو بھر چکا ہے تو کہے گا کچھ اور لاؤ۔ اُدھر جنت پرہیزگاروں کے بالکل قریب کردی جائے گی اور اللہ فرمائے گا یہ جنت ہے جس کا میں نے قرآن میں وعدہ کیا تھا۔ یہ ان لوگوں کے لیے تیار ہے جو اللہ ہی کا خیال رکھتے تھے، اس کے حکموں کو یاد رکھتے اور پابندی سے انہیں بجالاتے، ان کو جنت میں داخل کردیا جائے گا۔ وہاں انہیں پسند کی ہر شے ملے گی اور وہ یہاں دائمی ٹھکانہ ہوگا۔ پہلی قومیں نافرمانی نہ کرتیں تو تباہ نہ ہوتیں اور آخرت کے صدموں سے بھی بچ جاتیں۔ اللہ کی یاد میں مصروف ہوجاؤ، سورج نکلنے سے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد خاص طور پر اس کا ذکر کرو۔ کہو وہ ہر عیب سے پاک ہے اور ساری خوبیوں کا مالک ہے اور رات کا کچھ حصہ نماز میں گزارو اور قیامت کا ایک دن آنا ہے جب سب مردے دوبارہ زندہ کریں گے اور فرشتے انہیں ہمارے سامنے پیش کریں گے جن کا وہ حساب لے گا۔ بہرحال آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی باتوں سے بے دل نہ ہوں، صبر و استقامت اور مسلسل ذکرِ الٰہی سے کام لیتے رہیں۔

===============================================================
(51) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الذٰریٰت ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ قسم ہے ان ہواؤں کی جو بادلوں کو اڑائے پھرتی ہیں، پھر مینہ کا بوجھ اٹھاتی آہستہ آہستہ چلتی ہیں، پھر بارانِ رحمت زمین پر تقسیم کرتی ہیں اور یہ کام وہ ایک مقررہ قاعدہ اور معین نظام کے مطابق سرانجام دیتی ہیں۔ منکرین کو جب قیامت یاد دلاتے ہیں تو ہنس کر کہتے ہیں کب آئے گی۔ کہو کہ یہ وہ دن ہوگا جب تمہیں دوزخ میں پٹخ دیا جائے گا اور ہدایت کو ماننے والے جنہوں نے نیک کام کیے، جو رات کو تھوڑا سوتے اور فجر کو اپنے گناہوں کی معافی مانگتے، ضرورت مندوں کی مالی امداد کرتے وہ آج باغوں اور چشموں کے درمیان ہوں گے۔ یہ لوگ کسی دنیاوی غرض سے نہیں بلکہ اللہ کی ناراضگی کے ڈر سے نیک اعمال کرتے تھے۔ روزی جس کا تم سے وعدہ کیا تھا اس کا انتظام اوپر سے ہی کردیا گیا ہے اور یہ حق ہے۔

رکوع 2۔۔۔۔ ابراہیم علیہ السلام کے گھر اجنبی مہمانوں کا اور ایک ہوشیار لڑکے کی پیدائش کا مژدہ سنانا بیان ہوا۔
===============================================================​
 

تجمل حسین

محفلین
بائیس رمضان المبارک:
پارہ ستائیس سورۃ الذٰریٰت رکوع 2تا 3
سورۃ الطور رکوع 2
سورۃ النجم رکوع 3
سورۃ القمر رکوع 3
سورۃ الرحمٰن رکوع 5
سورۃ الواقعہ رکوع 3
سورۃ الحدید رکوع 4​
===============================================================
(51) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الذٰریٰت ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 2تا 3
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 2۔۔۔۔ ابراہیم علیہ السلام نے مہمانوں سے پوچھا کہ وہ کس مہم پر آئے ہیں تو بولے کہ ایک مجرم قوم کو پتھر برسا کر ہلاک کرنے (قوم لوط)۔ پھر فرعون، قوم عاد، ثمود، قوم نوح کی تباہی کا احوال بتایا۔

رکوع 3۔۔۔۔ زمین و آسمان کو بنایا۔ ہر چیز کے جوڑے بنائے اور بتایا کہ ہمارا انکار مت کرو اور کسی کو ہمارا شریک یا برابر نہ مانو۔ یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہیں سنتے، پہلوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔ بہرحال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا فرض پورا کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے منہ موڑ لیں اور ان کی طرف توجہ دیں جو اللہ اور رسول صلی اللہ پر ایمان لائے۔ اور منکروں کے لیے خرابی ہے کہ اس دن ان بری گت بنے گی۔

===============================================================
(52)٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الطور ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1۔۔۔۔ روزِ جزا ضرور آنے والا ہے جس میں منکرینِ حق کو ضرور عذاب ہوگا، جسے کوئی نہیں ٹال سکتا۔ اس دن آسمان پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا اور پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اڑیں گے اور اس دن سب دیکھ لیں گے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کہنا حق تھا۔ منکر دوزخ کی طرف دھکیلے جائیں گے کہ یہ وہ آگ ہے ہے جسے جھوٹ جانتے تھے۔ اور پرہیزگاروں کو انعام میں باغ اور نعمتیں ملیں گی اور ایمانداروں کی اولاد جو ان کی راہ پر چلے گی جن میں ان سے ملادیں گے۔ جنتی کہیں گے اللہ نے احسان کرکے ہمیں جہنم سے بچالیا۔

رکوع 2۔۔۔۔ یہ لوگ یونہی باتیں بنائیں گے، کبھی کاہن ، کبھی مجنوں کہیں گے، ان کی پرواہ نہ کرو، برا بھلا انہیں سمجھاتے رہو۔ کتنے نادان ہیں جو یقین نہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ یہ غلط خیالات رکھتے ہیں، ان کے داؤ پیچ کا وبال خود ان پر پڑنے والا ہے اور حق کو دبانے والے خود دب جانے والے ہیں۔ ان کے شرک سے اللہ کا کچھ نہیں بگڑتا وہ تو بے مثال معبود ہے۔ یہ سمجھانے سے نہ سمجھیں گے۔ آخر ایک دن زور کی کڑک سے بے ہوش ہوکر گر پڑیں گے اور کوئی ان کا مددگار نہ ہوگا اور ان کی اس سے پہلے بھی بری گت بنے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شب و روز اپنے رب کی تسبیح و عبادت کرتے رہو۔

===============================================================
(53) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ النجم ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 3
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1۔۔۔۔ دنیا میں ایک اٹل قانون نافذ ہے اور محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم وہی بیان کررہے ہیں جو اللہ کی طرف سے وحی ہوتا ہے اور وہ اپنی خواہشات سے کچھ نہیں کہتے۔ واقعہ معراج کا تذکرہ فرمایا کہ اس پورے سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ کہیں بھولے اور بھٹکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے مقرب فرشتے (جبرائیل علیہ السلام) کے اتنے قریب ہوئے کہ صرف دو کمان کا فاصلہ رہ گیا یا اس سے کم بھی کم۔ تب جبرائیل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی پہنچائی جو وحی بھی اسے پہنچانی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی قدرت کی نشانیاں اس یقین کامل سے مشاہدہ فرمائیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک نہ جھپکی نہ اِدھر اُدھر بھٹکی۔ فرمایا لات، عزٰی اور مناۃ بے حقیقت نام ہیں اور یہ محض خیالی چیزوں کے پیچھے چل رہے ہیں یہ دیویاں ان کے کسی کام نہ آئیں گی۔ بھلا انسان جو سوچے اسے مل جائے یہ تو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
رکوع 2 ۔۔۔۔ اللہ کے پاس فرشتوں کی سفارش بھی نہیں چلتی یہ بت کس گنتی میں ہیں۔ آسمانوں میں بڑے مرتبے والے فرشتے بھی ہیں لیکن کسی کی مجال نہیں کہ اس کے پاس سفارش کرسکیں جب تک اللہ اجازت نہ دے۔ آخرت کے منکر فرشتوں کے زنانہ نام رکھتے ہیں، انہیں خبر نہیں کہ وہ یہ کیا کررہے ہیں۔ انہوں نے دنیا کو ہی مقصدِ حیات بنالیا ہے۔ اللہ جانتا ہے کون راہ پر ہے اور کون گمراہ۔ اللہ ارض و سماء کا مالک ہے۔ انسان کو اس کے بھلے برے اعمال کی جانچ کے لیے دنیا میں رکھا گیا ہے۔ ہر انسان کو مرنا ہے اور اپنے اعمال کا حساب دینا ہے۔ بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے بچنے والے نیک لوگ ہیں جن کے چھوٹے موٹے قصور معاف کردیے جائیں گی۔

رکوع 3 ۔۔۔۔ غلط خیالات والوں کو تنبیہ فرمائی۔ جس نے جو کمایا اس کا اجر پائے گا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ وہی ہنساتا رلاتا ہے اور مارتا اور دوبارہ زندہ کرتا ہے۔ وہی ہے جس نے قوم عاد، قوم ثمود اور قوم نوح کو ان کی برائیوں کی وجہ سے تباہ کیا۔ فرمایا حضور صلی اللہ علیہ وسلم رسولوں کے سلسلے کی آخری کڑی ہیں اور قرآن آخری کتاب ہے جس میں سب کتابوں کی سب باتیں جمع کردی گئی ہیں۔ قیامت آنے والی ہے اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ تم لوگوں نے جو چلن اختیار کر رکھا ہے چھوڑو اور اللہ کو سجدہ کرو اور صرف اسی کی بندگی اختیار کرو (السجدہ)۔

===============================================================
(54) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ القمر ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 3
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1 ۔۔۔۔ قیامت برحق ہے وہ ضرور آکر رہے گی اور چاند پھٹ جانا اس کی قطعی نشانی ہے۔ کچھ لوگ اپنی خواہشوں کے پیچھے لگے حق کو جادو کہہ کر ٹال دیتے ہیں۔ یہ نادان یہ نہیں جانتے کہ ہر چیز کا وقت مقرر ہے اور ہر بات اپنے وقت پر ہوگی۔ قیامت کے دن اسرافیل صور میں پکاریں گے، چلو میدانِ حشر کی طرف تو سبھی مردے اپنی اپنی جگہ سے اٹھ کر کھڑے ہوجائیں گے اور پکارنے والے کی آواز پر دوڑیں گے۔ اور کہتے جائیں گے یہ دن بڑا کٹھن ہے۔ پھر قوم نوح اور عاد کی تباہی بیان کی۔ فرمایا قرآن سے نصیحت حاصل کرنا آسان ہے بشرطیکہ کوئی نصیحت ماننے کو تیار ہو۔

رکوع 2 ۔۔۔۔ قوم ثمود کا اپنے رسول صالح علیہ السلام کی بات نہ ماننا، سرکشی کرنا اور تباہ ہونا بیان کیا۔ اور فرمایا کہ اللہ کے عذاب سے ڈرو، قرآن سے نصیحت حاصل کرو۔ اس سے نصیحت حاصل کرنا آسان ہے۔ پھر قوم لوط کی بے حیائی اور اس کی تباہی کا احوال بیان فرمایا۔

رکوع 3 ۔۔۔۔ فرعون اور اس کے ساتھیوں نے سرکشی اختیار کی تو سب کو سمندر میں ڈبو کر تباہ کردیا۔ وہ لوگ جو ڈرنے والے ہیں باغوں اور نہروں کے درمیان رہیں گے جو مستقل جگہ ہوگی اور وہ اپنے شہنشاہ کے قریب ہوں گے، جو سب سے زیادہ قوت اور قدرت والا ہے۔

جاری۔۔۔
 

تجمل حسین

محفلین
بائیس رمضان المبارک: (حصہ دوم)

===============================================================
(55) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الرحمٰن ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 3
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ الرحمٰن ہی ہے جس نے قرآن نازل کیا۔ انسان کو بولنا سکھایا۔ سورج اور چاند ایک مقرر طریقے سے بنائے۔ دنیا کو نظام عدل و انصاف پر قائم کیا۔ چھوٹے بڑے درخت اسی کو سجدہ کرنے میں مشغول ہیں۔ ترازو رکھی کہ زیادتی نہ کرو، تول میں کمی بیشی نہ کرو۔ زمین کو مخلوق کے لیے بچھایا۔ اس میں میوے، پھل، ترکاریاں، غلہ اور خوشبودار پھول پیدا کیے۔ تو تم اس کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ انسان کو مٹی اور جن کو آگ سے پیدا کیا۔ دریا میٹھے اور کھارے پانی کے بنائے جو ساتھ ساتھ نکلتے ہیں اور ایک دوسرے میں خلط ملط نہیں ہوتے۔ ان سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں اور پہاڑ جیسے جہاز ان میں کھڑے ہیں، یہ سب تیرے فائدے کے لیے ہے۔

رکوع 2۔۔۔۔ اپنے رب کو یاد رکھو یہ سب ایک دن فنا ہوجائے گا اور فقط اللہ کی عظمت باقی رہے گی۔ آسمانوں اور زمین میں تمام زندہ مخلوق اپنی ہر ضرورت اسی سے مانگتے ہیں اور وہ ہر وقت یہ ضرورتیں پوری کرتا ہے۔ ارض و سماء پر ہر جگہ اسی کی حکومت ہے، کوئی اس کی سرحدوں سے بھاگ نہیں سکتا۔ سرکش انسانوں اور جنوں پر خالص آگ کے شعلے چھوڑے جائیں گے اور دھواں بھی ان کے گرد بھر جائے گا۔ پھر ان سے نہ بچ سکیں گے، نہ بدلہ لے سکیں گے۔ جب آسمان پھٹ جائے گا تو اس کا رنگ رنگے ہوئے چمڑے کی طرح سرخ ہوجائے گا۔ تم اللہ کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔ قیامت میں گنہگار چہرے اور حلیہ سے پہچانے جائیں گے، البتہ الزام قائم کرنے کے لیے ان سے سوال ہوگا اور ان کو گھسیٹ کر دوزخ میں جھونک دیں گے۔ وہ دوزخ جسے دنیا میں تم جھوٹی اور بناوٹی چیز سمجھتے تھے۔

رکوع 3۔۔۔۔ جو اللہ کے ڈر سے دنیا میں برے کاموں سے بچتے رہے ان کو دو باغ ملیں گے، جہاں گھنے درخت، چشمے اور ہر قسم کے میوے ہوں گے۔ وہاں بچھونے اطلس کے ہوں گے اور تکیے لگاکر بیٹھے ہوں گے۔ باغوں میں پھل اتنے جھکے ہوئے ہوں گے کہ آرام سے چن لیں۔ شرمیلی آنکھوں والی پاکیزہ جیون ساتھی ہوں گی گویا لعل و یاقوت و مرجان۔ دنیا میں اخلاصِ عبادت کا بدلہ اس کے سوا کیا ہوسکتا ہے کہ آخرت میں مالا مال کیا جائے۔ پھر اور جنتوں کی نعمتوں کا ذکر کیا اور فرمایا کہ تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ سنو تمہارا رب بڑی برکت، بڑائی اور عظمت والا ہے۔

===============================================================
(56) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الواقعہ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 3
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ قیامت کو نہ بھولو، یہ حق ہے۔ اس دن سخت زلزلہ آئے گا۔ پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے۔ انسانوں کے دو گروہ بن جائیں گے۔ دائیں والے اور بائیں والے۔ اور وہ جو سب سے پہلے ایمان لائے ان کے درجے بہت بلند ہوں گے، ان کا درجہ اللہ کے قریب ہوگا۔ پھر جنت کا احوال بتایا جو ان کو نیک کاموں کے بدلہ میں ملے گی۔

رکوع 2۔۔۔۔ جن کے اعمال نامے بائیں ہاتھ میں ہوں گے یہ لوگ گناہ کرنے کی ضد کرتے تھے اور آخرت کے منکر تھے۔ دوزخ میں جہاں گرم ہوا، بھاپ اور کھولتے ہوئے پانی میں جھلس رہے ہوں گے۔ سیاہ دھواں ان کو ہرطرف سے ڈھانپ لے گا۔ پھر منکروں اور ان پر عذاب بیان ہوا۔ فرمایا کہ اگر تمہاری لہلہاتی کھیتیوں کو برباد کرکے تمہارے ہوش اڑادے تو کیا کرلو گے۔ تم جس سے پیاس بجھاتے ہو بادلوں سے وہ پانی کون برساتا ہے اور وہ اسے کھارا کردے تو میٹھا کون کرسکتا ہے۔ وہ کون ہے جو آگ جلانے والے درخت پیدا کرتا ہے۔ بلاشبہ اللہ ہی ہے۔ تو کیا یہ ضروری نہیں کہ ان نعمتوں کے لیے اپنے رب کی پاکی بیان کرو۔

رکوع 3۔۔۔۔ اللہ کی مقدس کتاب کو جو آخرت کا نظریہ بیان کررہی ہے، اس کا انکار کرکے بدنصیب نہ بنو۔ بہرحال آخرت کی زندگی سے کوئی مفر نہیں۔ مفر ہے تو مرنے والے کو مرنے سے روک کر دکھاؤ، اگر تم سچے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو جھٹلانے والوں، راہ سے بھٹکنے والوں کے لیے آگ اور کھولتا پانی تیار ہے اور اگر آخرت کے عذاب سے بچنا ہے تو اللہ کے نام کی تسبیح بیان کرو۔

===============================================================
(57) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الحدید ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 4
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​

رکوع 1۔۔۔۔ ارض و سماء کی ہر شے اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے اور ہر شے پر اس کی حکومت ہے۔ زندہ کرنا اور مارنا اسی کے کام ہیں۔ کوئی چیز اس کی قدرت سے باہر نہیں۔ سب سے پہلا وہی ہے اور سب کے بعد بھی وہی رہے گا۔ وہ ہرجگہ ہے اور کوئی شے اس کے علم سے باہر نہیں۔ اسی نے ساری کائنات بنائی، وہ اس کی ہر شے سے واقف ہے۔ تمہیں دنیا میں خلیفہ مقرر کیا تو یقین لاؤ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اور مال جیسے وہ کہے خرچ کرو، اس کا بڑا اجر ہے۔ تم پہلے بھی رب سے وعدہ کرچکے ہو، اب اس کے حکم پر چلو۔ اللہ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھیج کر انسان کو تاریکی سے بچالیا اور قرآن کی صاف کھلی آیتیں بھیج کر اسے اندھیرے سے روشنی میں کھڑا کردیا، یہ اللہ کی مہربانی ہے۔ اب بھی اگر تم گمراہی میں پھنس رہو تو تعجب کی بات ہے۔ سمجھ لو مال اصل مالک اللہ ہے۔ جس نے سخت ضرورت (جنگ) میں خرچ کیا اس کا ایمان کامل ہے۔

رکوع 2۔۔۔۔ یہ مال تمہارے پاس نہ رہے گا۔ بہتر ہے کہ اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرکے دنیا اور آخرت میں اپنی کامیابی کا ذریعہ بنالو۔ دولت پر سانپ بن کر بیٹھنے والے منافق تمہارے اجر و ثواب پر رشک کریں گے اور پچھتائیں گے مگر بے فائدہ۔ اب وقت آگیا ہے کہ اللہ کے سامنے جھکو، حق کی بات دل سے مانو اور ویسا ہی کرو۔ نیک کاموں میں مال خرچ کرنے کا بڑا ثواب ہے۔

رکوع 3۔۔۔۔ مال و اولاد اور فخرو زیبائش والی ظاہر خوش کن زندگی کھیت کی فصل کی طرح ہے جو چند روز لہلہانے کے بعد بھوسے میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ سے فخر و غرور اور بخل و امساک میں مبتلا ہوکر انہیں اللہ کی رحمت اور مغفرت عامہ سے محروم نہیں ہونا چاہیے۔

رکوع 4۔۔۔۔ نوح علیہ السلام اور ابراہیم علیہ السلام کو رسول بنا بھیجا اور دونوں کی اولاد میں پیغمبری کا سلسلہ جاری رکھا۔ لیکن بہت کم لوگ راہ پر آئے، زیادہ نافرمان رہے۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام کو انجیل عطا کی، پھر جو ایمان لائے ان کے دل میں نرمی اور مہربانی پیدا کی۔ بعد میں انہوں نے لوگوں کے ظلم سے تنگ آکر رہبانیت اختیار کرلی۔ ہم نے اس کا حکم نہیں دیا تھا لیکن وہ رہبانیت کو نبھا نہ سکے۔ اہلِ ایمان کو ہر وقت اللہ سے ڈرنا اور ایمان کے تقاضے پورے کرنا چاہیے تاکہ وہ فضل و کرم کے اہل ہوجائیں۔

===============================================================​
 

تجمل حسین

محفلین
تئیس رمضان المبارک (حصہ اول)

سورۃ المجادلۃ تا سورۃ التحریم 58تا 66
پارہ اٹھائیس:
===============================================================
(58) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭سورۃ المجادلۃ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭رکوع 1تا 3
===============================================================
اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​
رکوع 1۔۔۔۔ ظہار کی تفصیل بیان فرمائی اور ارشاد ہوا کہ اللہ کی حدود میں رہو اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے۔ اللہ اور اس کی مخالفت کرنے والے ذلیل و خوار ہوں گے جس طرح پہلے والے تباہ ہوئے۔ ہم نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت صاف اور کھلی باتیں بیان کردی ہیں اور جو نہ مانے قیامت کے دن ذلت والے عذاب کا مستحق ہوگا۔ اللہ ہرچیز کا جاننے والا ہے۔

رکوع 2۔۔۔۔ اللہ ان کی تمام حرکتوں سے آگاہ ہے جو منع کرنے کے باوجود پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف باہمی سرگوشیوں سے باز نہیں آتے، یہ لوگ جان لیں کہ یہ جہنمی ہوچکے ہیں۔ اللہ ہر وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے اور ہر جگہ موجود ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں مسخروں کی سی حرکتیں کرنا چھوڑ دو۔ انہیں ان کی ان گستاخیوں پر شدید عذاب ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منافقین کی خفیہ سرگوشیوں سے پریشان نہ ہوں یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ یہ اللہ کی سنت ہے کہ اپنے رسولوں کو ہمیشہ غالب رکھے۔

رکوع 3۔۔۔۔ جن ایمان والوں نے آخرت پر یقین کرلیا وہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالفین سے کبھی دوستی نہ کریں خواہ وہ ان کے کتنے قریبی عزیز ہوں۔ ایسے مومن ہی اللہ کے محبوب اور کامیاب و کامران ہیں۔

===============================================================
(59)٭٭٭٭٭٭٭٭٭سورۃ الحشر ٭٭٭٭٭٭٭٭٭رکوع 1تا 3
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1۔۔۔۔ تمہارا رب بڑا حکیم و عزیز ہے اور ارض و سماء کی ہر شے اس کی تسبیح کہتی ہے اور اس کی مطیع و فرمانبردار ہے۔ پھر بنو نضیر کا ذکر فرمایا کہ انہیں کس طرح مسلمانوں کے ہاتھوں ذلیل و رسوا کیا اور انہیں اپنے قلعہ نما مکانات خود اپنے ہاتھوں ڈھاکر بے گھر ہونا پڑا۔ انہیں یہ سزا اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی دی گئی۔ اللہ نے یہ مال تمہیں بغیر لڑائی کے دیا ہے وہ مال غنیمت نہیں۔ اس لئے بنو نضیر کا منقولہ مال اور غیر منقولہ املاک جائیداد اور باغ ”فئی“ ہیں جس کی تقسیم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مصلحت پر چھوڑ دی گئی ہے۔ لہٰذا وہ اس میں زیادہ لالچ نہ کریں، جو ملے لے لیں اور اس کے ساتھ ہی اس کے مستحقین بھی بیان کردیئے۔

رکوع 2۔۔۔۔ منافقین ایک طرف ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں دوسری طرف دشمنانِ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم بنی نضیر سے ہر طرح نبھانے کا وعدہ کرتے ہیں۔ اللہ نے ان کے لیے عذاب الیم کی سزا رکھی ہے۔

رکوع 3۔۔۔۔ اے اہل ایمان اللہ سے ڈرتے رہو اور مال و متاعِ دنیا یا کسی مفاد کی خاطر منافقانہ روش اختیار کرنے کی بجائے آخرت پر نظر رکھیں اور تقویٰ کی راہ اختیار کریں۔ قرآن مجید جس کی تلاوت سے پہاڑ بھی پگھل جاتے ہیں، انسانوں کی ہدایت کے لیے نازل کیا۔ تو تعجب ہے کہ اس سے انسانوں کے دل گداز نہ ہوں اور ان میں تقویٰ اور اللہ کا ڈر پیدا نہ ہو۔ پھر اللہ کی صفتیں بیان ہوئیں۔

===============================================================
(60) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭سورۃ الممتحنہ٭٭٭٭٭٭٭٭٭رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1۔۔۔۔ اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست بت بناؤ۔ یہ جنہوں نے تمہیں گھروں سے نکالا کہ تم اللہ پر ایمان لائے۔ تو جو پوشیدہ پیغام انہیں بھیجتے ہو اللہ کے سب علم میں ہے جو تم پوشیدہ اور اعلانیہ کرتے اور تم میں سے جو ایسا کرے جان لو وہ راہ سے بھٹک گیا۔ یہ تو چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم اسلام کا انکار کرو اور ان کا مذہب اختیار کرو۔ قیامت کے دن تمہاری اولاد اور رشتہ دار کام نہ آئیں گے۔ پھر ابراہیم علیہ السلام کی مثال دی کہ کس طرح انہوں نے اللہ کی خاطر اپنے حقیقی رشتہ داروں اور پھر اپنی قوم تک سے علیحدگی اختیار کرلی اور انہیں کہا کہ اب ہمارے تمہارے درمیان دشمنی ظاہر ہوگئی ہے جب تک تم اکیلے رب پر یقین نہ لاؤ۔ تم میں سے جنہیں اللہ پر بھروسہ ہے ابراہیم علیہ السلام والا طریقہ اختیار کرو۔

رکوع 2۔۔۔۔ قطع تعلق کا یہ حکم ان کفار کے بارے میں نہیں جس کی روش تمہارے بارے میں معاندانہ نہیں۔ ان سے حسنِ معاملہ کرسکتے ہو۔ یہ حکم صرف ان کفار کے بارے میں ہے جو تمہیں اپنے گھروں سے نکالتے یا اس میں معاونت کرتے ہیں۔ ایمان والی عورتیں وطن چھوڑ کر آئیں تو ان کو جانچ لو اگر وہ ایمان پر ہیں تو ان کو کافروں میں واپس مت کرو۔ نہ یہ عورتیں کافروں کو حلال ہیں نہ کافر ان عورتوں کو۔ اگر مسلمان ان کو نکاح میں لینا چاہے تو مہر دے کر نکاح کرسکتا ہے۔ جب مسلمان عورتیں بیعت کرنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو ان سے بیعت لے لیں اس بات پر کہ:۔
اللہ کا شریک کسی کو نہ ٹھہرائیں۔ چوری نہ کریں۔ بدکاری نہ کریں اور اپنی اولاد کو نہ مار ڈالیں۔ کسی پر بہتان نہ گھڑیں اور نہ دستور کی نافرمانی کریں۔ آخر میں پھر تاکید فرمائی کہ جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے ان سے دوستی نہ کرو۔

جاری۔۔۔

===============================================================​
1؎فئی: جو مال دشمن سے بغیر لڑے یا صلح کے ذریعے حاصل ہو یہ سارے کا سارا ہی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ ہے۔
 
آخری تدوین:

تجمل حسین

محفلین
تئیس رمضان المبارک (حصہ دوم)

===============================================================

(61) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭سورۃ الصّف٭٭٭٭٭٭٭٭٭رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​
رکوع 1۔۔۔۔ ارض و سماء کی ہر شے اللہ کی تسبیح میں لگی ہوئی ہے۔ وہ کیوں کہتے ہو جو تم نہیں کرتے۔ یہ بات اللہ کو سخت ناپسند ہے۔ ڈینگیں مت مارو یہ نکمے اور ناکارہ لوگوں کا کام ہے۔ حق و باطل کی یہ کشمکش ازلی ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ بھی یہی معاملہ پیش آیا۔ عیسیٰ علیہ السلام نے قوم کو بشارت دی کہ میرے بعد جو رسول آئے گا اس کا نام احمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ جو اللہ پر جھوٹ گھڑے سب سے بڑا ظالم ہے اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا۔ اللہ نے اپنا رسولِ ہدایت دین حق دے کر بھیجا کہ وہ اسے تمام دینوں پر غالب کردے اگرچہ مشرکوں کو برا لگے۔

رکوع 2۔۔۔۔ ایمان والوں کو ہدایت دی کہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاؤ۔ اللہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ وہ تمہیں بخش دے گا اور جنت کے باغوں میں داخل کردے گا۔ تم اللہ کے مددگار بن جاؤ جیسا عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھیوں نے جواب دیا کہ آپ اللہ کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو ہم آپ کے حمایتی ہیں۔ اور ہم نے مومنوں کی مدد کی اور وہ مخالفوں پر غالب آگئے۔ اس طرح مسلمانوں کو فتح و غلبہ کی خوشخبری سنائی۔

===============================================================
(62) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭سورۃ الجمعۃ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1۔۔۔۔ یہ اللہ کا فضلِ عظیم ہے کہ عرب کی امی قوم میں ایک پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم بھیجا جو انہیں گمراہیوں سے نکال کر اللہ کی آیتیں سناتا ہے۔ ان کے نفوس کا تزکیہ کرتا ہے۔ ان کے مقابلے میں یہود ہیں جنہیں حامل کتاب ہونے کا دعویٰ ہے۔ جنہوں نے نہ خود کتاب سے ہدایت حاصل کی اور نہ دوسروں کو اس سے فائدہ پہنچایا۔ یہود سے کہو کہ تم خود کو اللہ کا محبوب اور دوست کہتے ہو تو پھر موت کی تمنا کرو اگر تم سچے ہو۔

رکوع 2۔۔۔۔ جمعہ کے دن نماز کی اذان ہوتو سب کام چھوڑ دو اور اللہ کی یاد کے لیے دوڑ پڑو اور نماز کے بعد زمین پر پھیل جاؤ اور اپنا رزق تلاش کرو۔ روزی دینے والی ذات تو اللہ ہے اور تلاش رزق کا کام بعد میں بھی ہوسکتا ہے، اس کاروبار کو جمعہ کی اس افادیت میں مخل نہیں ہونا چاہیے۔

===============================================================
(63)٭٭٭٭٭٭٭٭٭سورۃ المنافقون ٭٭٭٭٭٭٭٭٭رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1۔۔۔۔ منافق جھوٹے ہیں۔ یہ مسلمانوں سے جان بچانے کے لیے فوراً قسمیں کھالیتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں۔ پھر دوسروں سے مسلمانوں کی برائی کرکے انہیں مسلمان ہونے سے روکتے ہیں، ان کی زبان اور دل میں کفر ہے۔ انہیں کہا جائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آؤ تمہاری بخشش کی دعا کریں تو تکبر سے ٹال جاتے ہیں۔ وہ اگر معافی مانگیں بھی تو معاف نہیں کیا جاتا۔ وہ لوگوں کی مالی امداد سے روکتے ہیں اور مسلمانوں کو ذلیل کرکے مدینہ سے نکالنا چاہتے ہیں۔

رکوع 2۔۔۔۔ ان کی یہ منافقت مال و اولاد کی خاطر ہے۔ تم کہیں اس چکر میں پڑ کر اللہ سے غافل نہ ہوجانا ورنہ زندگی کی آخری گھڑیوں میں پچھتانا پڑے گا مگر وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوگا۔

===============================================================
(64)٭٭٭٭٭٭٭٭٭سورۃ التغابن٭٭٭٭٭٭٭٭٭رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​
رکوع 1۔۔۔۔کائنات کی ہر شے اللہ کی پاکی بیان کررہی ہے۔ وہ سارے ملک کا مالک ہے اور ساری خوبیاں اس کے اندر جمع ہیں۔ اسی نے سب انسانوں کو پیدا کیا کچھ ایمان لے آئے اور کچھ منکر بنے۔ تعجب ہے کہ انکار کرنے والوں نے پہلوں کا حال معلوم نہیں کیا جو منکر ہوئے اور سزا چکھی اور ان کے لیے آخرت میں بھی دردناک عذاب ہے۔ ایک دن تم سب کو دوبارہ زندہ کرکے اکٹھا کیا جائے گا اور نیک کام کرنے والوں کو جنت اور آیتوں کو جھٹلانے والوں کو دوزخ ملے گی۔

جاری۔۔۔
 
آخری تدوین:

تجمل حسین

محفلین
تئیس رمضان المبارک (حصہ سوم)

رکوع 2۔۔۔۔ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانو۔ اگر منہ پھیرا تو تمہارا نقصان ہے۔ یاد رکھو اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ایمان والوں کو چاہیے اسی پر بھروسہ کریں۔ بعض بیویاں اور اولاد تمہاری دشمن ہیں جو تم کو اللہ کا حکم بجا لانے سے روکتی ہیں سو ان سے بچے رہو۔ ان سے تو تمہاری آزمائش مقصود ہے۔ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرو یہ اللہ کو قرض ہے اور وہ تمہارا قرض چکا دے گا بلکہ زیادہ دے گا۔

===============================================================
(65)٭٭٭٭٭٭٭٭٭سورۃ الطلاق ٭٭٭٭٭٭٭٭٭رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1۔۔۔۔طلاق عورت کو ستانے کے لیے نہیں نہ ہی غصہ نکالنے کے لیے ہے۔ طلاق اس وقت دو کہ عدت پوری ہوسکے۔ پھر طلاق کے لیے اصول بیان فرمائے اور فرمایا کہ اللہ کی حدود میں رہو باہر نہ نکلو۔ طلاق رجعی کا طریقہ بیان کیا۔ بوڑھیوں اور نابالغ لڑکیوں کی عدت بتائی۔ حاملہ مطلقہ کی طلاق اور رضاعت وغیرہ کی تفصیل اور خدا خوفی کی تلقین فرمائی۔

رکوع 2۔۔۔۔ پہلے حدود اللہ توڑنے پر بہت سی بستیاں خسارہ اٹھا چکی ہیں۔ فرمایا ان سے نصیحت لو ہروقت اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ کہیں ایسی غلطی نہ کر بیٹھو جس سے تم پر اللہ کا عذاب نازل ہو۔ اللہ نے تمہاری ہدایت کے لیے قرآن نازل فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سات آسمان و زمین پیدا کیے اور ان کا نظام بڑی خوبی سے چلارہا ہے کیا تم ایک چھوٹے سے گھر کا نظام خوبی سے نہیں چلا سکتے۔

===============================================================
(66)٭٭٭٭٭٭٭٭٭سورۃ التحریم ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1۔۔۔۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کی خوشی کے لیے اس چیز کو اپنے اوپر کیوں حرام کرتے ہو جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حلال کردی ہے۔ اللہ تو بخشنے والا مہربان ہے۔ بیشک اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض کردیا ہے کہ اپنی قسموں کو کھول دو۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دوست سب کچھ جاننے والا اور دانا ہے۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ان ازواج کو جن کا معاملہ تھا، متنبہ کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی پر چلیں ورنہ ان سے علیحدگی ہوسکتی ہے۔ مسلمانوں سے فرمایا کہ اپنے گھر والوں کو بھی قرآن کے مطابق زندگی بسر کرنے کی تربیت دیں اور دوزخ سے بچیں۔

رکوع 2۔۔۔۔ اے ایمان والو! اللہ کے آگے سچے دل سے توبہ کرو وہ تمہاری توبہ برائیاں دور کردے گا اور تمہیں جنت میں داخل کردے گا۔ یہی طریقہ ہے دوزخ سے بچنے کا۔ پھر اللہ نے دو مثالیں پیش کیں کہ نوح علیہ السلام و لوط علیہ السلام کی ازواج اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے مستحق عذاب ٹھہریں اور فرعون کی بیوی اور مریم علیہ السلام اپنی نیک سیرتی کی وجہ سے عنداللہ مقبول ٹھہریں۔
===============================================================
 

تجمل حسین

محفلین
چوبیس رمضان المبارک (حصہ اول)

سورۃ الملک تا سورۃ المدثر 67تا 74​

===============================================================
(67)٭٭٭٭٭٭٭٭٭سورۃ الملک ٭٭٭٭٭٭٭٭٭رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے​
رکوع 1۔۔۔۔اللہ ایک ہے اور ساری کائنات کی سلطنت اس کے ہاتھ میں ہے۔ وہ برکت والا ہے، اس نے زندگی دی اور وہی موت دے گا اور اسی موت و حیات کا مقصد امتحان لینا ہے کہ اس عارضی زندگی میں کس کا عمل اچھا ہے۔ اسی نے اوپر تلے سات آسمان بنائے جن میں کوئی خلا نہیں اور دنیا کے آسمان کو رونق دی چراغوں سے اور شیطان کو پتھر مارنے کا انتظام کیا اور منکروں کے لیے دوزخ بنائی۔ پھر دوزخ کا احوال بتایا کہ اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے بڑا ثواب ہے۔

رکوع 2۔۔۔۔ اپنے سروں کے اوپر فضاؤں میں اڑتے پرندوں کو دیکھو جو کبھی اپنے پر کھولتے اور بند کرتے ہیں۔ کس نے انہیں تھام رکھا ہے۔ تم اپنی حمایت میں کتنے ہی لشکر لے آؤ، اللہ کے عذاب سے تمہیں کون بچاسکتا ہے۔ سن لو اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی حقیقی مددگار ہے نہ بچانے والا۔ یہ اللہ کو نہ ماننے والے تو شیطان کے بہکاوے میں آکر دھوکے میں پڑے ہیں۔ اگر وہ تمہاری ضرورت کی چیزیں دینا بند کردے تو کون تمہیں دے سکتا ہے۔ یہ جھوٹے معبود تمہاری کچھ مدد نہیں کرسکتے۔ قیامت نے آنا ہے، مشرک کہتے ہیں کہ کب؟ تو کہیے اس کی خبر اللہ کو ہے میرا کام تو تمہیں نافرمانی سے ڈرانا اور ہاں قربِ قیامت میں منکروں کے چہرے بگڑ جائیں گے اور کہا جائے گا یہی ہے، جسے تم مانگتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منکرین کو متنبہ کردیں کہ اگر مجھے یا میرے ساتھیوں کو ہلاک کردے یا ہم پر رحم کرے تو خدا کے عذاب سے تمہیں کوئی نہ بچا سکے گا اور بتادیں کہ تمام نعمتیں خدائے مہربان کی دی ہوئی ہیں۔ ہم تو اسی کو مانتے اور اسی پر بھروسہ کرتے ہیں۔ تمہیں تمہاری غلطی کا احساس ہوجائے گا۔ صرف اتنا سوچ لو کہ پانی جس پر تمہاری زندگی کا دارومدار ہے اگر اللہ خشک کردے تو ہے کوئی اور جو اس کے چشمے کو جاری کرسکے۔

===============================================================
(68 )٭٭٭٭٭٭٭٭٭سورۃ القلم٭٭٭٭٭٭٭٭٭رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1۔۔۔۔قلم و اہلِ قلم کی قسم! اے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ کاہن و دیوانے نہیں بلکہ اخلاق کے عظیم ترین مرتبہ پر فائز ہیں اور اللہ کے ہاں غیرمتناہی اجر کے مستحق ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھٹلانے والوں کی طرف کوئی دھیان نہ دیں اور اپنا کام جاری رکھیں۔ ان شاءاللہ ہر بات میں کہنا ضروری ہے۔ پھر قصہ بیان فرمایا کنجوسوں کا جو اپنے باغ میں کسی محتاج کو داخل نہ ہونے دیتے۔ تو جب ان کے باغ کا پھل پکنے کا وقت آیا تو اچانک آسمانی آفت سے سارا باغ اجڑ گیا۔ یہی دولت مندوں کا حال ہوگا۔

رکوع 2۔۔۔۔ اصل چیز اللہ سے ڈر کر برے خیالات سے دور رہنا اور برے کاموں سے بچنا ہے۔ ایسے لوگوں کو مرنے کے بعد نعمتیں ملیں گی۔ یہ مت سمجھنا کہ پرہیزگار اور گنہگار برابر ہیں۔ اچھائی کا بدلہ اچھا اور برائی کا بدلہ برا مل کر رہے گا۔ یہ لوگ جو غلط خیالات پر قائم ہیں کیا ان کے پاس کوئی سند ہے کہ یہ ٹھیک راستہ پر ہیں۔ قیامت میں حقیقت کھل جائے گی تو ان کی آنکھیں بھی کھل جائیں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبر کریں اور اللہ کے احکام دل و جان سے بجالاتے رہیں، نیکی کا انجام اچھا ہے۔

جاری۔۔۔۔
 

تجمل حسین

محفلین
چوبیس رمضان المبارک (حصہ دوم)

===============================================================
(69)٭٭٭٭٭٭٭٭٭سورۃ الحاقہ٭٭٭٭٭٭٭٭٭رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1۔۔۔۔ارشاد ہوا قیامت نے ضرور آنا ہے جنہوں نے اسے نہ مانا آخر تباہ ہوئے۔ قوم ثمود اور عاد نے انکار کیا تو بے نشان ہوگئے اور انہیں کوئی نہ بچاسکا۔ پھر فرعون اور اس سے پہلوں نے اسے جھٹلایا، اللہ کا حکم نہ مانا تو نافرمان تباہ ہوئے اور فرمانبرداروں کو بچا لیا۔ پھر قیامت کا حال بیان فرمایا۔ ارشاد ہوا کہ آج یہ دوزخی اپنی بدقسمتی پر روتا ہےاسے کہہ دیں کہ دنیا میں اسے ہوش کیوں نہ آیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت پر اللہ کو مان لیتا، محتاجوں کی مدد کرتا اور انہیں کھانا کھلاتا۔ اگر یہ دنیا میں اچھے کام کرتا تو آج اسے بھی نعمتیں ملتیں۔

رکوع 2۔۔۔۔ قیامت، حساب کتاب اور جنت دوزخ کی باتیں سنانے والا شخص شاعری نہیں کررہا۔ نہ وہ سخن طراز کاہن ہے بلکہ وہ تو اللہ کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور تمہیں اللہ کی باتیں سنا رہا ہے جو حق ہیں، اس پر یقین کرو، اللہ سے ڈرو، اسے جھٹلانے کے حسرتناک انجام سے بچو اور اپنے رب عظیم کی تسبیح بیان کرو۔

===============================================================
(70)٭٭٭٭٭٭٭٭٭سورۃ المعارج٭٭٭٭٭٭٭٭٭رکوع 1تا 2
===============================================================

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1۔۔۔۔کافروں سے جب کہا گیا کہ اللہ کے عذاب سے ڈرو تو وہ ہنسی اڑانے لگے کہ عذاب نے آنا ہے تو ابھی کیوں نہیں آتا۔ ان کو پتہ نہیں عذاب کیا ہے۔ جب آئے گا تو ہٹائے نہ ہٹے گا۔ تمام مخلوقات کی روحیں اللہ کے روبرو ہوں گی اور ہر انسان سے اس کے اعمال کا حساب لیا جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبر کریں، وہ عذاب جس کا یہ مطالبہ کررہے ہیں آکر رہے گا۔ پھر عذاب کی تفصیلات بیان فرمائیں۔ فرمایا انسان کم ہمت ہے، ذرا سا دکھ ہوتو گھبرا جاتا ہے اور مال ملے تو روک لینے والا ہے مگر وہ لوگ اس عیب سے بچے ہوئے ہیں جو نماز پابندی سے پڑھتے ہیں۔ اپنے مالوں میں محتاجوں اور مساکین کے لیے بھی حصہ رکھتے ہیں، اللہ کے عذاب سے ڈرتے ہیں، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں بجز اپنی بیویوں کے۔ حدود سے تجاوز نہیں کرتے، اپنی امانتوں کی حفاظت اور عہد کا پاس کرتے ہیں۔ یہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جنت کے باغ ہیں۔

رکوع 2۔۔۔۔ کفار کو بتایا گیا کہ جنت چاہتا تو ہر ایک ہے، مگر وہ صرف آرزوؤں سے نہیں عمل سے ملتی ہے اور انہیں متنبہ کیا گیا کہ اگر یہ لوگ قیامت کے حساب کتاب سے بے نیاز ہو کر اپنی بداعمالیوں میں لگے رہے تو اللہ ان کی جگہ اچھے لوگ لےآنے پر بھی قادر ہے۔

جاری۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top