تجمل حسین
محفلین
سولہ رمضان المبارک:
رکوع 2۔۔۔۔ حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام کا احوال بیان فرمایا۔ حضرت داؤد علیہ السلام کو خاص علم دیا کہ وہ پہاڑ کی تسبیح سنتے اور سلیمان علیہ السلام چرند پرند کی بولیاں سمجھتے تھے۔ پھر ہد ہد اور ملکہ سبا کا قصہ بیان کیا۔
رکوع 3 ۔۔۔۔ ملکہ نے پہلے تحفے بھجوائے جو واپس ہوئے، پھر وہ حاضر ہوئی اور بالآخر ایمان لے آئی۔
رکوع 4 ۔۔۔۔ قوم ثمود کی طرف حضرت صالح علیہ السلام کو بھیجا کہ اللہ کی بندگی کرو مگر وہ نافرمانی کے باعث ہلاک ہوئے۔ لوط علیہ السلام نے قوم کو بے حیائی سے منع کیا لیکن وہ قوم بھی اپنی بداخلاقی اور بے حیائی کے باعث ہلاک ہوئی۔
رکوع 5 ۔۔۔۔ بھلا کس نے بنائے ارض و سماء اور کس نے آسمان سے پانی اتارا اور رونق والے باغ اُگائے۔ سوچو کہ ان سب کو بنانے والا معبود ہونا چاہیے یا کوئی اور؟ زمین کو جانداروں کے ٹھہرنے کے قابل کس نے بنایا؟ پہاڑ بنائے، ندیاں بنائیں، کیا کوئی اور معبود ایسے عجائبات پیدا کرسکتا ہے؟ بھلا بے کس کی پکار کو کون پہنچتا ہے؟ جب وہ اسے پکارے تو کون اس کی سختی کو دور کرتا ہے؟ زمین کا وارث کرتا ہے۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے؟ نہیں۔ بھلا تمہیں جنگل اور دریا کے اندھیروں میں کون چلاتا ہے۔ کیا اور بھی کوئی معبود ہے اللہ کے ساتھ، جسے تم اللہ کا شریک ٹھہراتے ہو؟ مخلوق کو کون پیدا کرتا اور روزی دیتا ہے؟ نہیں مانتے تو کوئی پختہ سند لاؤ۔ زمین و آسمان میں چھپی چیزوں کی خبر فقط اللہ کو ہے اور جن کو تم اللہ کے ساتھ شریک کرتے ہو ان کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ دوبارہ کب جی اٹھیں گے۔
رکوع 6 ۔۔۔۔ منکروں کو دوبارہ جی اٹھنے کی بات سمجھ میں نہیں آتی۔کہتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ مردہ زمین میں گل سڑ جائے تو دوبارہ زندہ ہوں، یہ کہانیاں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہہ دیں کہ زمین میں پھرو اور دیکھو کہ مجرموں کا انجام کیسا ہوا اور اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ غمگین نہ ہوں اور ان کی چالوں سے تنگ نہ ہوں۔ یہ کہتے ہیں کہ عذاب کیوں نہیں آتا؟ تو کہہ دیں کہ جس کی تم جلدی کررہے ہو وہ تمہارے قریب پہنچ چکا ہے (یہ بات غزوۂ بدر میں پوری ہوئی)۔ ہر چیز لکھی ہوئی ہے۔ سمجھ دار ہی سمجھیں گے۔ جب قیامت ہوگی تو ہم جانور زمین سے نکالیں گے وہ باتیں کرے گا اور بتائے گا کہ قیامت قریب ہے۔
رکوع 7 ۔۔۔۔ قیامت کے دن سب فرقوں کے جو ہماری آیات کو جھٹلاتے تھے الگ الگ گروہ بنادیں گے اور پوچھیں گے کیا تم نے میری آیتوں کو جھٹلایا بغیر غور کیے۔ جو نیکی لے کر آیا اسے اس سے بہتر ملے گا اور جو برائی لے کر آیا وہ آگ میں ڈالا جائے گا۔ اور مجھے صرف یہ حکم دیا گیا ہے کہ اپنے رب کی عبادت کرو جو اس شہر (مکہ) کا مالک ہے اور فرمانبرداروں میں ہوجاؤ۔ آگے چل کر تمہیں اپنی صاف صاف نشانیاں دکھلائے گا اور تم دیکھ کر سمجھ جاؤ گے کہ میں جو کہا تھا سچ تھا۔
رکوع 1 ۔۔۔۔ موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا واقعہ بیان کیا کہ فرعون کس طرح کمزوروں پر ستم ڈھاتا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش، فرعون کے محل میں ان کی پرورش کا بندوبست، موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کو بھی محل میں بھیجنے کا انتظام کرنا۔
رکوع 2 ۔۔۔۔ موسیٰ علیہ السلام کا جوانی میں ایک شخص کو قتل کرنا، پھر اللہ سے معافی مانگنا اور معافی قبول ہونا۔ دربار میں موسیٰ علیہ السلام کو قتل کا مشورہ لیکن اللہ کا ان کو نکال لینا۔
رکوع 3 ۔۔۔۔ وہاں سے نکال کر مدین پہنچانا۔ وہاں حضرت شعیب علیہ السلام سے ملاقات کا ہونا۔ موسیٰ علیہ السلام کا ان کے پاس ملازمت کرنا۔
رکوع 4 ۔۔۔۔ مدتِ ملازمت پوری کرنے کے بعد وہاں سے روانہ ہونا، راہ میں کوہِ طور پر آگ کا نظر آنا، آگ لینے جانا اور نبوت کا ملنا، عصا اور یدِبیضاء کے معجزے ملنا۔ بھائی ہارون علیہ السلام کا مددگار ہونا، فرعون کے پاس جانا اور ہدایت کرنا، فرعون کا موسیٰ علیہ السلام کو جھٹلانا اور پھر فرعون اور اس کے لشکر کا سمندر میں غرق ہونا۔ تمام واقعات بیان ہوئے۔
رکوع 5 ۔۔۔۔ ہم نے لوگوں کی ہدایت کے لیے موسیٰ علیہ السلام کو تورات عطا کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں موجود نہ تھے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدین والوں میں بھی نہ تھے اور نہ ہی طور پر تھے، یہی دلیل کافی ہے۔ اور اللہ عالم الغیب کی رحمت ہے کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مرسل کیا۔ وحی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ان باتوں کا نزول فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر تفصیل اور صحت کے ساتھ تمام انبیاء کے واقعات بیان کررہے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ سلم سے بہت پہلے مبعوث ہوئے تھے۔ یہ اسے بھی جادو کہتے ہیں تو انہیں کہیے کہ تم بھی کوئی کتاب لاؤ جو ان دونوں سے بہتر ہو، اگر سچے ہو۔ اور جب وہ ایسا نہ کرسکیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جان جائیں کہ یہ لوگ اپنی خواہشات پر چلتے ہیں اور اس بات سے بڑی گمراہی کوئی نہیں۔
رکوع 6 ۔۔۔۔ اس سے پہلے بھی ہم نے ان کے پاس ہدایت بھجوانے میں کمی نہیں کی اور جو لوگ گزشتہ پیغمبروں کی حقیقی تعلیمات پر قائم تھے وہ فوراً قرآن پر ایمان لے آئے، حق کی تصدیق کردی، اپنے رب کے حضور جبینِ نیاز خم کردی اور انہیں دہرا اجر ملے گا۔ اور اللہ جسے ہدایت کا اہل سمجھتا ہے اسے ہدایت سے ہمکنار کرتا ہے۔ اللہ کے ساتھ دوسری ہستیوں کو شریک کرنے والو باز آجاؤ، اس کے قہر سے ڈرو جس نے تم سے پہلے حق کے پیغام کو جھٹلانے والوں کی کتنی بستیاں تباہ کردیں۔
جاری۔۔۔۔۔۔
پارہ انیس سورۃ النمل رکوع 2 تا 4
پارہ بیس سورۃ النمل رکوع 5 تا 7
پارہ بیس سورۃ النمل رکوع 5 تا 7
سورۃ القصص رکوع 1 تا 9
سورۃ العنکبوت رکوع 1 تا 4
سورۃ العنکبوت رکوع 1 تا 4
===============================================================
(27) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ النمل (جاری) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 2 تا 7
===============================================================
(27) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ النمل (جاری) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 2 تا 7
===============================================================
رکوع 2۔۔۔۔ حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام کا احوال بیان فرمایا۔ حضرت داؤد علیہ السلام کو خاص علم دیا کہ وہ پہاڑ کی تسبیح سنتے اور سلیمان علیہ السلام چرند پرند کی بولیاں سمجھتے تھے۔ پھر ہد ہد اور ملکہ سبا کا قصہ بیان کیا۔
رکوع 3 ۔۔۔۔ ملکہ نے پہلے تحفے بھجوائے جو واپس ہوئے، پھر وہ حاضر ہوئی اور بالآخر ایمان لے آئی۔
رکوع 4 ۔۔۔۔ قوم ثمود کی طرف حضرت صالح علیہ السلام کو بھیجا کہ اللہ کی بندگی کرو مگر وہ نافرمانی کے باعث ہلاک ہوئے۔ لوط علیہ السلام نے قوم کو بے حیائی سے منع کیا لیکن وہ قوم بھی اپنی بداخلاقی اور بے حیائی کے باعث ہلاک ہوئی۔
رکوع 5 ۔۔۔۔ بھلا کس نے بنائے ارض و سماء اور کس نے آسمان سے پانی اتارا اور رونق والے باغ اُگائے۔ سوچو کہ ان سب کو بنانے والا معبود ہونا چاہیے یا کوئی اور؟ زمین کو جانداروں کے ٹھہرنے کے قابل کس نے بنایا؟ پہاڑ بنائے، ندیاں بنائیں، کیا کوئی اور معبود ایسے عجائبات پیدا کرسکتا ہے؟ بھلا بے کس کی پکار کو کون پہنچتا ہے؟ جب وہ اسے پکارے تو کون اس کی سختی کو دور کرتا ہے؟ زمین کا وارث کرتا ہے۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے؟ نہیں۔ بھلا تمہیں جنگل اور دریا کے اندھیروں میں کون چلاتا ہے۔ کیا اور بھی کوئی معبود ہے اللہ کے ساتھ، جسے تم اللہ کا شریک ٹھہراتے ہو؟ مخلوق کو کون پیدا کرتا اور روزی دیتا ہے؟ نہیں مانتے تو کوئی پختہ سند لاؤ۔ زمین و آسمان میں چھپی چیزوں کی خبر فقط اللہ کو ہے اور جن کو تم اللہ کے ساتھ شریک کرتے ہو ان کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ دوبارہ کب جی اٹھیں گے۔
رکوع 6 ۔۔۔۔ منکروں کو دوبارہ جی اٹھنے کی بات سمجھ میں نہیں آتی۔کہتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ مردہ زمین میں گل سڑ جائے تو دوبارہ زندہ ہوں، یہ کہانیاں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہہ دیں کہ زمین میں پھرو اور دیکھو کہ مجرموں کا انجام کیسا ہوا اور اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ غمگین نہ ہوں اور ان کی چالوں سے تنگ نہ ہوں۔ یہ کہتے ہیں کہ عذاب کیوں نہیں آتا؟ تو کہہ دیں کہ جس کی تم جلدی کررہے ہو وہ تمہارے قریب پہنچ چکا ہے (یہ بات غزوۂ بدر میں پوری ہوئی)۔ ہر چیز لکھی ہوئی ہے۔ سمجھ دار ہی سمجھیں گے۔ جب قیامت ہوگی تو ہم جانور زمین سے نکالیں گے وہ باتیں کرے گا اور بتائے گا کہ قیامت قریب ہے۔
رکوع 7 ۔۔۔۔ قیامت کے دن سب فرقوں کے جو ہماری آیات کو جھٹلاتے تھے الگ الگ گروہ بنادیں گے اور پوچھیں گے کیا تم نے میری آیتوں کو جھٹلایا بغیر غور کیے۔ جو نیکی لے کر آیا اسے اس سے بہتر ملے گا اور جو برائی لے کر آیا وہ آگ میں ڈالا جائے گا۔ اور مجھے صرف یہ حکم دیا گیا ہے کہ اپنے رب کی عبادت کرو جو اس شہر (مکہ) کا مالک ہے اور فرمانبرداروں میں ہوجاؤ۔ آگے چل کر تمہیں اپنی صاف صاف نشانیاں دکھلائے گا اور تم دیکھ کر سمجھ جاؤ گے کہ میں جو کہا تھا سچ تھا۔
===============================================================
(28 ) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ القصص ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 9
===============================================================
(28 ) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ القصص ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 9
===============================================================
اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1 ۔۔۔۔ موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا واقعہ بیان کیا کہ فرعون کس طرح کمزوروں پر ستم ڈھاتا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش، فرعون کے محل میں ان کی پرورش کا بندوبست، موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کو بھی محل میں بھیجنے کا انتظام کرنا۔
رکوع 2 ۔۔۔۔ موسیٰ علیہ السلام کا جوانی میں ایک شخص کو قتل کرنا، پھر اللہ سے معافی مانگنا اور معافی قبول ہونا۔ دربار میں موسیٰ علیہ السلام کو قتل کا مشورہ لیکن اللہ کا ان کو نکال لینا۔
رکوع 3 ۔۔۔۔ وہاں سے نکال کر مدین پہنچانا۔ وہاں حضرت شعیب علیہ السلام سے ملاقات کا ہونا۔ موسیٰ علیہ السلام کا ان کے پاس ملازمت کرنا۔
رکوع 4 ۔۔۔۔ مدتِ ملازمت پوری کرنے کے بعد وہاں سے روانہ ہونا، راہ میں کوہِ طور پر آگ کا نظر آنا، آگ لینے جانا اور نبوت کا ملنا، عصا اور یدِبیضاء کے معجزے ملنا۔ بھائی ہارون علیہ السلام کا مددگار ہونا، فرعون کے پاس جانا اور ہدایت کرنا، فرعون کا موسیٰ علیہ السلام کو جھٹلانا اور پھر فرعون اور اس کے لشکر کا سمندر میں غرق ہونا۔ تمام واقعات بیان ہوئے۔
رکوع 5 ۔۔۔۔ ہم نے لوگوں کی ہدایت کے لیے موسیٰ علیہ السلام کو تورات عطا کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں موجود نہ تھے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدین والوں میں بھی نہ تھے اور نہ ہی طور پر تھے، یہی دلیل کافی ہے۔ اور اللہ عالم الغیب کی رحمت ہے کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مرسل کیا۔ وحی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ان باتوں کا نزول فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر تفصیل اور صحت کے ساتھ تمام انبیاء کے واقعات بیان کررہے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ سلم سے بہت پہلے مبعوث ہوئے تھے۔ یہ اسے بھی جادو کہتے ہیں تو انہیں کہیے کہ تم بھی کوئی کتاب لاؤ جو ان دونوں سے بہتر ہو، اگر سچے ہو۔ اور جب وہ ایسا نہ کرسکیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جان جائیں کہ یہ لوگ اپنی خواہشات پر چلتے ہیں اور اس بات سے بڑی گمراہی کوئی نہیں۔
رکوع 6 ۔۔۔۔ اس سے پہلے بھی ہم نے ان کے پاس ہدایت بھجوانے میں کمی نہیں کی اور جو لوگ گزشتہ پیغمبروں کی حقیقی تعلیمات پر قائم تھے وہ فوراً قرآن پر ایمان لے آئے، حق کی تصدیق کردی، اپنے رب کے حضور جبینِ نیاز خم کردی اور انہیں دہرا اجر ملے گا۔ اور اللہ جسے ہدایت کا اہل سمجھتا ہے اسے ہدایت سے ہمکنار کرتا ہے۔ اللہ کے ساتھ دوسری ہستیوں کو شریک کرنے والو باز آجاؤ، اس کے قہر سے ڈرو جس نے تم سے پہلے حق کے پیغام کو جھٹلانے والوں کی کتنی بستیاں تباہ کردیں۔
جاری۔۔۔۔۔۔