سید زبیر
محفلین
یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
ہر سمت مسلمانوں پہ چھائی تھی تباہی
ملک اپنا تھا اور غیروں کے ہاتھوں میں تھی شاہی
ایسے میں اٹھا دین محمؐد کا سپاہی
اور نعرہ تکبیر سے دی تو نے گواہی
اسلام کا جھنڈا لیے آیا سر میدان
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
دیکھا تھا جو اقبؒال نے اک خواب سہانا
اس خواب کو اک روز حقیقت ہے بنانا
یہ سوچا جو تو نے تو ہنسا تجھ پہ زمانہ
ہر چال سے چاہا تجھے دشمن نے ہرانا
مارا وہ تو نے داؤ کہ دشمن بھی گئے مان
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
لڑنے کا دشمنوں سے عجب ڈھنگ نکالا
نہ توپ نہ بندوق نہ تلوار نہ پھالا
سچائی کے انمول اصولوں کو سنبھالا
پنہاں تیرے پیغام میں جادو تھا نرالا
ایمان والے چل پڑے سن کر تیرا فرمان
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
پنجاب سے بنگال سے جوان چل پڑے
سندھی ، بلوچی ، سرحدی پٹھان چل پڑے
گھر بار چھوڑ بے سرو سامان چل پڑے
ساتھ اپنے مہاجر لیے قرآن چل پڑے
اور قائد مؒلت بھی چلے ہونے کو قربان
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
نقشہ بدل کے رکھ دیا اس ملک کا تو نے
سایہ تھا محمؐد کا ، علؑی کا تیرے سر پہ
دنیا سے کہا تو نے کوئی ہم سے نہ الجھے
لکھا ہے اس زمیں پہ شہیدوں نے لہو سے
آزاد ہیں آزاد رہیں گے یہ مسلمان
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
ہے آج تک ہمیں وہ قیامت کی گھڑی یاد
میت پہ تیری چیخ کے ہم نے جو کی فریاد
بولی یہ تیری روح نہ سمجھو اسے بیداد
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
گر وقت پڑے ملک پہ ہو جائیے قربان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
شاعر فیاض ہاشمی آواز منور سلطانہ
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
ہر سمت مسلمانوں پہ چھائی تھی تباہی
ملک اپنا تھا اور غیروں کے ہاتھوں میں تھی شاہی
ایسے میں اٹھا دین محمؐد کا سپاہی
اور نعرہ تکبیر سے دی تو نے گواہی
اسلام کا جھنڈا لیے آیا سر میدان
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
دیکھا تھا جو اقبؒال نے اک خواب سہانا
اس خواب کو اک روز حقیقت ہے بنانا
یہ سوچا جو تو نے تو ہنسا تجھ پہ زمانہ
ہر چال سے چاہا تجھے دشمن نے ہرانا
مارا وہ تو نے داؤ کہ دشمن بھی گئے مان
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
لڑنے کا دشمنوں سے عجب ڈھنگ نکالا
نہ توپ نہ بندوق نہ تلوار نہ پھالا
سچائی کے انمول اصولوں کو سنبھالا
پنہاں تیرے پیغام میں جادو تھا نرالا
ایمان والے چل پڑے سن کر تیرا فرمان
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
پنجاب سے بنگال سے جوان چل پڑے
سندھی ، بلوچی ، سرحدی پٹھان چل پڑے
گھر بار چھوڑ بے سرو سامان چل پڑے
ساتھ اپنے مہاجر لیے قرآن چل پڑے
اور قائد مؒلت بھی چلے ہونے کو قربان
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
نقشہ بدل کے رکھ دیا اس ملک کا تو نے
سایہ تھا محمؐد کا ، علؑی کا تیرے سر پہ
دنیا سے کہا تو نے کوئی ہم سے نہ الجھے
لکھا ہے اس زمیں پہ شہیدوں نے لہو سے
آزاد ہیں آزاد رہیں گے یہ مسلمان
اے قائد اعظؒم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
ہے آج تک ہمیں وہ قیامت کی گھڑی یاد
میت پہ تیری چیخ کے ہم نے جو کی فریاد
بولی یہ تیری روح نہ سمجھو اسے بیداد
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
گر وقت پڑے ملک پہ ہو جائیے قربان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان
شاعر فیاض ہاشمی آواز منور سلطانہ