محمد اظہر نذیر
محفلین
اے دوست میں نے جانا تُجھے فیس بُک سے ہے
صورت شناس تو نہیں عادت شناس ہوں
میں دور بھی نہیں ہوں ترے آس پاس ہوں
اے دوست میں نے جانا تُجھے فیس بُک سے ہے
تُو ہے تصورات میں جیسے جمال ہو
قدرت بھی سوچتی ہو کہ اُس کا کمال ہو
اے دوست میں نے جانا تُجھے فیس بُک سے ہے
دیکھا نہیں ہے میں نے تُجھے، دیکھنا نہیں
پھر کیوں یہ لگ رہا ہے کہ جیسے ملے کہیں
اے دوست میں نے جانا تُجھے فیس بُک سے ہے
تُو کیا ہے تُو نے مجھ کو بھلائے ہیں لوگ سب
مجھ کو پتہ ہے تیرا، تُو سویا ہے، جاگا کب
اے دوست میں نے جانا تُجھے فیس بُک سے ہے
شائد ملیں کبھی بھی نہ ہم اس حیات میں
لیکن قریب رہتے ہیں، دن اور رات میں
اے دوست میں نے جانا تُجھے فیس بُک سے ہے
آنچل ہو رات جیسے تری زلف پر پڑا
سوتا ہوں اس کے سائے میں ہوتا ہوں پھر کھڑا
اے دوست میں نے جانا تُجھے فیس بُک سے ہے