arifkarim
معطل
فیس بک نہ چھوڑنے کی چند اہم وجوہات
بعض افراد ایک گھنٹے میں 10 مرتبہ فیس بک چیک کرتے ہیں لیکن بہت کوشش کے باوجود بھی فیس بک کو خیرباد نہیں کہہ پاتے۔ فوٹو: فائل
لندن: ایک تحقیق کے مطابق لوگوں کی اکثریت فیس بک کو اس طرح استعمال کرتی ہے کہ گویا انہیں اس کا نشہ ہو اور وہ دن میں درجنوں مرتبہ اپنا اسٹیٹس چیک کرتے ہیں جب کہ ماہرین اس کی تین اہم وجوہات بیان کرتے ہیں۔
کورنیل یونیورسٹی میں سوشل میڈیا اور مواصلات کے ماہرین کے مطابق تین اہم وجوہ کی بنیاد پر لوگ فیس بک پر دوبارہ لوٹ آتے ہیں، یہ وجوہات جاننے کے لیے ایک آن لائن مہم چلا کرلوگوں سے وعدہ لیا گیا کہ وہ 99 دن تک فیس بک استعمال نہیں کریں گے جس کے بعد وعدہ توڑنے والوں سے رابطہ کیا گیا تو ان کی عادات کا جائزہ لیا گیا جس سے فیس بک نہ چھوڑنے کی وجوہات سامنے آئیں۔
فیس بک کی لت:
جن لوگوں کے ذہن میں یہ بات تھی کہ فیس بک اپنی لت لگا کر عادی بناتی ہے وہ دوبارہ فیس بک کی جانب لوٹ آتے ہیں جسے ’’سوشل میڈیا کی جانب لوٹنے‘‘ کا عمل کہا جاتا ہے۔ فیس بک پر نہ جانے کا عہد کرنے والے ایک شخص نے کہا کہ پہلے 10 دن جب وہ انٹرنیٹ پر بیٹھے ان کی انگلیاں از خود فیس بک ٹائپ کرنے لگتیں جن کہ اس عمل کو فیس بک کی عادت پڑجانا کہا جاسکتا ہے۔
نگرانی اور پرائیویسی:
جن لوگوں میں یہ شدید احساس ہوتا ہے کہ فیس بک کے دوست ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں وہ فیس بک بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں اور انہیں فیس بک چھوڑنا بہت مشکل لگتا ہے۔ اس کے علاوہ سماجی تقریبات اور نئے اعلانات میں دلچسپی رکھنے والے افراد بھی فیس بک کو مشکل سے ہی خیرباد کہتے ہیں۔ اگر فیس بک صارفین میں یہ احساس پیدا ہوجائے کہ کوئی ہر وقت ان کی پوسٹ دیکھتے ہوئے ان کی جاسوسی کررہا ہے تو وہ فیس بک سے دور رہ سکتے ہیں۔
خود تشہیری:
ماہرین کے مطابق فیس بک نے خود تشہیری کے احساس کو بھی پروان چڑھایا ہے اور جو لوگ کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں وہ فوری طور پر اسے فیس بک پر پوسٹ کردیتے ہیں لیکن یہی عمل دوسروں کے لیے کئی طرح کے احساس پیدا کرتا ہے جو ان کے موڈ پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے۔
ماخذ
بعض افراد ایک گھنٹے میں 10 مرتبہ فیس بک چیک کرتے ہیں لیکن بہت کوشش کے باوجود بھی فیس بک کو خیرباد نہیں کہہ پاتے۔ فوٹو: فائل
لندن: ایک تحقیق کے مطابق لوگوں کی اکثریت فیس بک کو اس طرح استعمال کرتی ہے کہ گویا انہیں اس کا نشہ ہو اور وہ دن میں درجنوں مرتبہ اپنا اسٹیٹس چیک کرتے ہیں جب کہ ماہرین اس کی تین اہم وجوہات بیان کرتے ہیں۔
کورنیل یونیورسٹی میں سوشل میڈیا اور مواصلات کے ماہرین کے مطابق تین اہم وجوہ کی بنیاد پر لوگ فیس بک پر دوبارہ لوٹ آتے ہیں، یہ وجوہات جاننے کے لیے ایک آن لائن مہم چلا کرلوگوں سے وعدہ لیا گیا کہ وہ 99 دن تک فیس بک استعمال نہیں کریں گے جس کے بعد وعدہ توڑنے والوں سے رابطہ کیا گیا تو ان کی عادات کا جائزہ لیا گیا جس سے فیس بک نہ چھوڑنے کی وجوہات سامنے آئیں۔
فیس بک کی لت:
جن لوگوں کے ذہن میں یہ بات تھی کہ فیس بک اپنی لت لگا کر عادی بناتی ہے وہ دوبارہ فیس بک کی جانب لوٹ آتے ہیں جسے ’’سوشل میڈیا کی جانب لوٹنے‘‘ کا عمل کہا جاتا ہے۔ فیس بک پر نہ جانے کا عہد کرنے والے ایک شخص نے کہا کہ پہلے 10 دن جب وہ انٹرنیٹ پر بیٹھے ان کی انگلیاں از خود فیس بک ٹائپ کرنے لگتیں جن کہ اس عمل کو فیس بک کی عادت پڑجانا کہا جاسکتا ہے۔
نگرانی اور پرائیویسی:
جن لوگوں میں یہ شدید احساس ہوتا ہے کہ فیس بک کے دوست ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں وہ فیس بک بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں اور انہیں فیس بک چھوڑنا بہت مشکل لگتا ہے۔ اس کے علاوہ سماجی تقریبات اور نئے اعلانات میں دلچسپی رکھنے والے افراد بھی فیس بک کو مشکل سے ہی خیرباد کہتے ہیں۔ اگر فیس بک صارفین میں یہ احساس پیدا ہوجائے کہ کوئی ہر وقت ان کی پوسٹ دیکھتے ہوئے ان کی جاسوسی کررہا ہے تو وہ فیس بک سے دور رہ سکتے ہیں۔
خود تشہیری:
ماہرین کے مطابق فیس بک نے خود تشہیری کے احساس کو بھی پروان چڑھایا ہے اور جو لوگ کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں وہ فوری طور پر اسے فیس بک پر پوسٹ کردیتے ہیں لیکن یہی عمل دوسروں کے لیے کئی طرح کے احساس پیدا کرتا ہے جو ان کے موڈ پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے۔
ماخذ