فیس بک پر اردو شاعری پہ کیے جانے والے مظالم

فیس بک شعراء اور ان کے مداحین کی بدولت اردو شاعری نے جو مظالم سہے ہیں اور سہہ رہی ہے، ان کا دکھ تو ہے ہی. مگر اس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کا ادبی ذوق اور سوجھ بوجھ سامنے آ جاتی ہے.

فیس بک شعراء اور "سخن فہموں" کی کرامات کی ایک مثال پیش کرتا ہوں. ایک شعر جو کہ فیس بک پر بارہا شئر ہوا ہے

میرا کارنامہ زندگی میری حسرتوں کے سوا کچھ نہیں
یہ کیا نہیں، وہ ہوا نہیں، یہ ملا نہیں، وہ رہا نہیں

اس شعر کا پہلا مصرع وزن میں نہیں ہے. اور اگر پہلے مصرع میں سے"کچھ" نکال دیا جائے. "میرا" اور "میری" کی جگہ "مرا" اور "مری" لکھا جائے تو وزن درست ہو جاتا ہے.
یعنی
مرا کارنامۂ زندگی مری حسرتوں کے سوا نہیں

اب میرا شاعر کے حوالے سے اچھا گمان یہ ہے کہ اس نے درست وزن سے ہی شعر کہا ہو گا. فیس بک پر کسی نے غلط لکھ کر پوسٹ کر دیا. اور پھر کاپی پیسٹ کی نظر ہو گیا.
آپ کو یہ ایک آدھ جگہ پر درست ملے گا.

اور ماشاء اللہ سے "ادبی ذوق" رکھنے والے افراد اس کو اسی غلط وزن کے ساتھ عقیدت سے شئر کر رہے ہیں. اور مزید "ادبی ذوق" رکھنے والے لائکس اور واہ واہ سے نواز رہے ہیں.
بہت تلاش کے باوجود کہیں شاعر کا پتہ نہیں چلا. اگر شاعر مل جاتا تو اس سے معلوم کر لیتا.

یہ صرف ایک مثال ہے ورنہ بے وزن اشعار تو روزانہ ہی نظر سے گزرتے رہتے ہیں.

فیس بک شعراء کا کلام تو دل پر ہاتھ رکھ کر پڑھنا پڑتا ہے. ایک فیس بک شاعر جو اپنا نام بگاڑ کر لکھتے ہیں. ان کا ایک شعر نظر سے گزرا جس کو شعر کہنا ہی شاعری کی توہین تھی. مگر ماشاء اللہ سے 10ہزار سے زیادہ لائکس موجود تھے اور 4ہزار سے زیادہ دفعہ شئر کیا گیا تھا.
ہزاروں واہ واہ کے کمنٹس کے درمیان شاعرِ محترم سے وزن پوچھا تھا، مگر واہ واہ کے سیلاب میں میرا سوال بہہ گیا.

اللہ تعالیٰ اردو شاعری کو فیس بکی شعراء اور ان کے مداحین سے بچائے. آمین

اردو محفل کے لئے نہیں ہے. :)
اگر میری اس کچھ کڑوی پوسٹ سے کسی دوست کے جذبات مجروح ہوں تو معذرت خواہ ہوں، مگر کافی عرصہ برداشت کر کے اب رہا نہ گیا. :)
 
آخری تدوین:

توقیر عالم

محفلین
اپکی تحریر کے بعد میرا لکھنا کچھ بے معنی سا ہو گا پر گستاخی کرنے پر معذرت کرتا ہوں
بے شک ایسا ہی ہے جیسے آپ نے فرمایا
اب میرے جیسے جاہل کچھ سطریں لکھ کر سپونسر کر دیتے ہیں تاکہ زیادہ لوگ تک پہنچ جاے اب 100 میں 15 لوگ اس رمز سے آشنا ہوتے باقی لوگوں کو الٹے سیدھے شعر زیادہ پسند آتے ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
کسی نقاد کا مقولہ ہے کہ میر تقی میر کے زمانے میں اتنے شاعر پوری دلی میں نہیں تھے جتنے اب تھانہ انار کلی کی حدود میں ہیں۔اور یہ بات فیس بُک پر بھی صادق آتی ہے۔ بلا مبالغہ ہزاروں یا شاید لاکھوں شاعر ہونگے فیس بُک پر، ایسی صورت میں ظاہر ہے معیار کی پروا کون کرتا ہے۔اور ایسے ایسے "اُستاد" شاعر بھی ہیں کہ جن کی پُر گوئی اُستاد ذوق کو بھی شرما دے، غزلیں تو جیسے گھڑی گھڑائی پڑی ہوتی ہیں، درجنوں غزلیں بائیں ہاتھ کا کھیل ہے، معیار کو کون کچھ سمجھتا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اردو شاعری کے جتنے قاری اس وقت فیس بُک پر ہیں اور کہیں نہیں، سو شاعروں کی بن آئی ہے۔ فرینڈ لسٹ میں موجود ہزاروں "دوست" کلام کو ٹھیک سے پڑھیں یا نہ پڑھیں لیکن لائک کا بٹن داب دیتے ہیں اور تبصرہ بھی ارسال فرما دیتے ہیں۔

فیس بُک پر اردو شاعری کی یہ روش اور درگت اردو شعر و ادب کے تاریخ نویسوں کے لیےکچھ دہائیوں کے بعد مصالحے کا کام دے گی :)
 
کسی نقاد کا مقولہ ہے کہ میر تقی میر کے زمانے میں اتنے شاعر پوری دلی میں نہیں تھے جتنے اب تھانہ انار کلی کی حدود میں ہیں۔اور یہ بات فیس بُک پر بھی صادق آتی ہے۔ بلا مبالغہ ہزاروں یا شاید لاکھوں شاعر ہونگے فیس بُک پر، ایسی صورت میں ظاہر ہے معیار کی پروا کون کرتا ہے۔اور ایسے ایسے "اُستاد" شاعر بھی ہیں کہ جن کی پُر گوئی اُستاد ذوق کو بھی شرما دے، غزلیں تو جیسے گھڑی گھڑائی پڑی ہوتی ہیں، درجنوں غزلیں بائیں ہاتھ کا کھیل ہے، معیار کو کون کچھ سمجھتا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اردو شاعری کے جتنے قاری اس وقت فیس بُک پر ہیں اور کہیں نہیں، سو شاعروں کی بن آئی ہے۔ فرینڈ لسٹ میں موجود ہزاروں "دوست" کلام کو ٹھیک سے پڑھیں یا نہ پڑھیں لیکن لائک کا بٹن داب دیتے ہیں اور تبصرہ بھی ارسال فرما دیتے ہیں۔

فیس بُک پر اردو شاعری کی یہ روش اور درگت اردو شعر و ادب کے تاریخ نویسوں کے لیےکچھ دہائیوں کے بعد مصالحے کا کام دے گی :)
افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ چلو شاعر تنقید کا برا مانے تو سمجھ بھی آتی ہے. یہ جو واہ واہ والی فوج ہے اس کو زیادہ غصہ آ جاتا ہے.
مذکورہ بالا شعر ایک دوست نے اپنی وال پر پوسٹ کیا. تصحیح کروائی تو کہتے ہیں کہ گوگل کر لو، یہ شعر اسی طرح ہے. اور میرے کمنٹس بھی ڈیلیٹ کر دئیے.
موصوف خود بھی شاعر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور اپنے "ادبی ذوق" کا وقتاً فوقتاً مظاہرہ کرتے رہتے ہیں.
بس اس وقت کا ابال اس پوسٹ کی صورت میں نکالا. ورنہ برداشت تو کب سے کر رہا ہوں. :p
 
قبلہ آپ نے لگتا ہے بالالتزام ہاتھ ہولا رکھا ہے اس پر شاید محمداحمد ادب دوست راحیل فاروق جیسے استاذان ارشاد فرمائیں تو اور رمزیں کھلیں گی۔ جن شعراء کی بات ہو رہی ہے ان کی حالت یہ کہ ان میں سے اکثریت کو الا ماشاء اللہ لفظ اردو کا مطلب و ماخذ اور وجہ تسمیہ پوچھ لیں تو یہ بھی نہیں معلوم ہوگا۔ آپ ایک اصطلاح استعمال کریں "اساتذہ میں کس کو پڑھا ہے؟" کہیں گے ماسٹر رشید صاحب کو تھوڑا بہت شغف تھا شاعری سے لیکن ان کا کلام پبلشڈ نہیں ہے۔ پوچھیں شاعری کسے کہتے ہیں؟ دو مصرعے اس طرح لکھے ہوں کے دونوں برابر ہوں۔۔۔۔ مصرعوں کا وزن؟ جی تکڑی میں تولا تھا دونوں پلڑے برابر تھے۔ اچھا ردیف قافیہ؟ ردیف میری بہت اچھی کلاس فیلو تھی اور قافیہ سکول کا نالائق، مسلی، گندہ، بدکردار لڑکا تھا اس لیے اپنی اس سے نہ بنی۔۔۔۔۔ قارئین و سامعین کی بات کریں تو جنہیں اپنی جنس پہ شبہ ہو ان سے کیا گلہ۔۔۔۔!!:):):)
 

اکمل زیدی

محفلین
تابش بھائی .. میرا نکتہ نظر کچھ یوں ہے کے Facebook ایک پرہجوم market ہے جہاں سب اپنا اپنا مال اور معال لئے ہوئے ہیں اب خریدار بھی اسی حساب سے تقسیم ہوجاتے ہیں ...آپ اپنے حساب سے دکان دیکھیں ...ورنہ خواہ مخواہ hemoglobin پر فرق پڑے گا ...:)
 
تابش بھائی .. میرا نکتہ نظر کچھ یوں ہے کے Facebook ایک پرہجوم market ہے جہاں سب اپنا اپنا مال اور معال لئے ہوئے ہیں اب خریدار بھی اسی حساب سے تقسیم ہوجاتے ہیں ...آپ اپنے حساب سے دکان دیکھیں ...ورنہ خواہ مخواہ hemoglobin پر فرق پڑے گا ...:)
دکان چلانا جانتے ہوتے تو ایسا مال مارکیٹ میں تھوڑی لاتے؟
جو چار لائک دینے والے تھے وہ بھی تتر بتر ہو جائیں گے.
 

اکمل زیدی

محفلین
دکان چلانا جانتے ہوتے تو ایسا مال مارکیٹ میں تھوڑی لاتے؟
جو چار لائک دینے والے تھے وہ بھی تتر بتر ہو جائیں گے.
سر جی ..بیچنا اور خریدنا سب جانتے ہیں ...میرا مندرجہ بالا جواب پھر ملاحظہ فرمائیں خریدار مال کے حساب سے تقسیم ہوجاتے ھین..آپ دیکھتے نہیں کوئی آرٹس کونسل میں بھی رش ہوتا ہے اور ڈھینکا چکا . . . ڈھینکا چکا پر بھی لوگوں کی بھرمار ہوتی ہے . . . :D
 

زیک

مسافر
کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ فیسبک پر اردو شاعری پر ظلم ہو نہ کہ قرآن و حدیث کے نام پر عجیب و غریب شیئرنگ ہو یا ستمبر ۱۱ سے متعلق انتہائی سازشی تھیوری یا آرمی والوں کے پولیس کو زروکوب کرنے کے حق میں عجیب ظالمانہ دلائل؟
 
یہ شاعری کا شوق تو شاید ان لوگوں میں پہلے ہی سے کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔

بھرا گیا بھی ہو تو یہ کام زکربرگ نے نہیں کیا
آپ کی شکایت دور کر دی گئی ہے.
کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ فیسبک پر اردو شاعری پر ظلم ہو نہ کہ قرآن و حدیث کے نام پر عجیب و غریب شیئرنگ ہو یا ستمبر ۱۱ سے متعلق انتہائی سازشی تھیوری یا آرمی والوں کے پولیس کو زروکوب کرنے کے حق میں عجیب ظالمانہ دلائل؟
یہاں پر ذکر صرف اردو شاعری کا ہوا ہے. ورنہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی سطحیت بذاتِ خود ایک الگ مضمون ہے. جس کو جتنا پھیلائیں، اتنا ہی کم ہے. مگر سوشل میڈیا ایک شطرِ بے مہار ہے، آپ بھڑاس تو نکال سکتے ہیں. بہتری لانا اتنا آسان نہیں.

فیس بک یا فیس بکیوں کے؟
تبدیلی کر دی گئی ہے. :)
 
میرا خیال ہے کہ ایسا ہمیشہ ہی ہوتا ہے۔
خواص اور عوام کا ایک تناسب قدرت نے آپ ہی پیدا کر دیا ہے جو ابتدائے تمدن سے یونہی چلا آتا ہے۔ عوام ہمیشہ تعداد میں زیادہ اور ذوق میں کم تر ہوتے ہیں۔ خواص عددی لحاظ سے مٹھی بھر ہوتے ہیں مگر ان کے ذوق اور معیارات کا اثر معاشرے اور تہذیب پر عوام کی بہ نسبت کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
شاعر اس لحاظ سے تین درجات میں تقسیم کیے جا سکتے ہیں:
  1. عام: یہ وہ شاعر ہیں جو عوام کے ذوق کے مطابق شعر کہتے ہیں، کثیر التعداد ہوتے ہیں اور ان کی شعری حیات عوام کے ذوق سے منسلک ہوتی ہے جو عموماً ایک دو عشروں میں بدل جاتا ہے۔
  2. اعلیٰ: یہ وہ شاعر ہیں جو خواص کے ذوق کی تسکین کا سامان کرتے ہیں، کم ہوتے ہیں اور خواص کے معیارات کے موافق ادبی تواریخ وغیرہ میں کوئی نہ کوئی جگہ پاتے ہیں۔
  3. عظیم: وہ شعرا جو خواص اور عوام کے معیارات پر یکساں طور پر پورے اترتے ہیں اور ہر دو گروہ کو متاثر کرتے ہیں۔ ادبی تواریخ میں عموماً سرِ فہرست پائے جانے والے لوگ ہوتے ہیں۔
پہلے طبقے کی مثال وہ لوگ ہیں جن کا تابش بھائی نے ذکر کیا۔ دوسرے طبقے کی مثالوں میں کلاسیک میں شیفتہؔ، غالبؔ اور دردؔ وغیرہ جبکہ جدید ادبیات میں جونؔ کا نام لیا جا سکتا ہے۔ تیسرے طبقے کی مثالیں میرؔ، داغؔ، اقبالؔ اور فیضؔ وغیرہ کی دی جا سکتی ہیں۔
یہ تین درجات کسی طرح بھی کامل (exhaustive) نہیں قرار دیے جا سکتے۔ ہر شاعر کم یا زیادہ طور پر تینوں سے تعلق رکھتا ہے مگر تفہیم کی آسانی کے لیے میرا خیال ہے کہ اس طرح دیکھنا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
تو اب معاملہ یہ ہے کہ عام شاعر کے اپنے میدان میں کامیاب ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اعلیٰ شاعر بھی ہو گیا ہے۔ اسے یہ خبط ہو تو ہو مگر میری رائے میں ادب فہم طبقے کو اس بات پر ناک بھوں نہیں چڑھانی چاہیے۔ عوام کی واہ واہ جسے نصیب ہو جائے اس کے پاؤں زمین پر ٹکنے مشکل ہی ہوتے ہیں۔ اعلیٰ شاعر اور اس کے نقاد کو اصل میں یہ سمجھنا چاہیے کہ ان کا المیہ کیا ہے اور انھیں برتری کیا حاصل ہے۔ عوام لاکھ کورذوق سہی، باذوق لوگوں سے متاثر بھی ہوتے ہیں اور ان کے مقابل بھی عموماً نہیں ہونا چاہتے۔
یہ خیال محض ایک غلط فہمی ہے کہ عوام اب زیادہ بدذوق ہو گئے ہیں یا شعر کا معیار بہت گر گیا ہے۔ ہر زمانے میں ایسا ہی ہوا ہے۔ بات صرف اس قدر ہے کہ تاریخ عوام اور ان کے نمائندوں کو بھلا دیتی ہے۔ خواص اور ان کے کام کو محفوظ کر لیتی ہے۔ یعنی غالبؔ زندہ رہتا ہے۔ مگر غالبؔ کے کورذوق معاصر زمانے کی گرد میں دفن ہو جاتے ہیں۔ اس سے یہ قیاس کرنا کہ وہ تھے ہی نہیں یا کم تھے، بجائے خود ایک نادانی ہے! :):):)
---
تابش بھائی کی تحریر اور اس کے پیچھے کارفرما دردِ دل اور خوش مذاقی کی داد نہ دینا بہرحال زیادتی ہو گی۔ جاسمن آپا کے الفاظ میں "زبردست پر ڈھیروں زبریں!" :in-love::in-love::in-love:
 
بہت عمدہ راحیل بھائی. بڑے اچھے انداز میں تفصیل بیان کی ہے. اور اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں ہے. صرف اتنا اضافہ کرنا چاہوں گا، کہ ہر دور میں کچھ نہ کچھ ایسے افراد ضرور رہے ہوں گے جو اپنے دوست احباب کو سمجھانے کی اپنی سی کوشش کرتے ہوں گے. :)
 

محمدظہیر

محفلین
دوسرے طبقے کی مثالوں میں کلاسیک میں شیفتہؔ، غالبؔ اور دردؔ وغیرہ جبکہ جدید ادبیات میں جونؔ کا نام لیا جا سکتا ہے۔ تیسرے طبقے کی مثالیں میرؔ، داغؔ، اقبالؔ اور فیضؔ وغیرہ کی دی جا سکتی ہیں۔
دوسرے درجے میں غالب تیسرے میں اقبال. یعنی غالب اعلی اور اقبال عظیم؟
 

جاسمن

لائبریرین
۔فیس بک پہ جانا تو کم ہوتا ہے لیکن چونکہ ہمارے فیس بک پہ منتخب ملنے جلنے والے ہیں،سو اِس عذاب سے خاصے محفوظ ہیں۔بلکہ بہت خوبصورت شاعری اور نثر پڑھنے کو ملتی ہے الحمداللہ۔ کچھ دوست میرے جیسے دنیاداروں کے لیے مصلح کا کام کرتے ہیں اور اُن سے قرآن و حدیث کے علاوہ بہت اچھی نصائح ملتی ہیں۔ ایک آدھ ڈاکٹر سے واسطہ ہے ،سو کیا اور کیوں کھانا اور کیا اور کیوں نہیں کھانا جیسی قیمتی فہرستیں ملتی ہیں۔سو ہم مزے میں ہیں۔

محمد تابش صدیقی !بھائی! آپ نے جو کہا وہ سب درست اور آپ کے اس غم میں شریک ہوں ۔مجموعی لحاظ سے یہ واقعی ایک تکلیف دہ صورتحال ہے۔لیکن یہ صرف فیس بک پہ ہی نہیں ہے۔موبائل پہ پیغامات کی صورت میں بھی بہت ہے اور عذاب ہے۔کئی لوگوں کو تو کہہ کہہ کے روکنا پڑتا ہے کہ ہم بہت بدذوق واقع ہوئے ہیں،آپ کے اِس شاعرانہ مزاج کا ساتھ دینے سے معذرت چاہتے ہیں۔
لیکن جیسا کہ راحیل فاروق نے کہا ۔اس طرح کے شاعر ہر دور میں پائے جاتے ہیں ۔سو پاس کر یا برداشت کر
 
Top