عبداللہ امانت محمدی
محفلین
فیشن کے معنی طور طریقہ ، انداز اور وضع قطع کے ہیں ۔ بناؤ سنگھار اچھی چیز ہے اور اسلام نے اس کی اجازت دی ہے لیکن کتاب و سنت کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جائے تو بہت ہی بہتر ہے ۔ عورت کی زیب و زینت ، اس کے شوہر کا حق ہے ۔ مرد و زن اپنے آپ کو صاف اور خوبصورت رکھنے کے لیے متعدد اشیاء استعمال کر سکتے ہیں ۔ مگر آج کل کے لڑکے اور لڑکیوں نے نا جائز فیشن شروع کر لیے ہیں ، جو مال ، وقت اور صلاحیت کا ضیاع ہے ۔
انسان کی خوبصورتی کے لیے شرعی بناؤ سنگھار ہی کافی ہے ۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ اے آدم کی اولاد ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرم گاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے ‘‘ ، ( الاعراف : ۲۶ ) ۔ آپ پر وقار اور ڈھیلا ڈھالا جو تنگ نہ ہو لباس پہن سکتے ہیں اور عورت ، اپنے شوہر کے لیے بھڑکیلے کپڑے پہن سکتی ہے ۔ بال دھوئیں ، تیل لگائیں ، کنگھی کریں اور اگر بال سفید ہیں تو مہندی بھی لگا سکتے ہیں ۔ مسواک یا منجن سے دانتوں کو خوبصورت اور مضبوط بنائیں ۔ آنکھوں میں سرمہ ڈالیں ۔ اچھے جوتے پہنے اور ناخن تراشیں ۔ جب ہم کتاب و سنت کے مطابق اپنا فیشن بنا لیں گے تو امن و سکون ہمارا مقدر بن جائے گا ۔
ہمارے معاشرے میں ایسا فیشن رواج پا رہا ہے ، جو ممنوع ہے ۔ تنگ ، مختصر اور باریک لباس پہننا ٹھیک نہیں ۔ مردوں کا عورتوں اور خواتین کا آدمیوں جیسا لباس پہننا یا حلیہ اپنانا اور مصنوعی بال لگانا جائز نہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ’’ سرکے قدرتی بالوں میں مصنوعی بال لگانے والیوں پر اور لگوانے والیوں پر اور گودنے والیوں پر اور گدوانے والیوں پر اﷲ نے لعنت بھیجی ہے ‘‘ ، ( بخاری : ۵۹۳۳ ) ۔ فضول فیشن کرنے سے بے شمار بیماریاں جنم لیتی ہیں ۔
غیر ضروری فیشن کے کثیر التعداد نقصان ہیں ۔ عورتیں بناؤ سنگھار ، دوسروں کو دیکھانے کے لیے پردہ نہیں کرتیں ۔ جلدی بیماریاں ، الرجی ، بالوں کا گرنا اور ناخن بڑھانے سے جراثیم جسم کے اندر داخل ہو جاتے ہیں ۔ مال و زر بھی ضائع ہوتا ہے ، مثلاََ : مصنوعی پلکیں ، ناخن اور بال جلد ہی خراب ہو جاتے ہیں ۔ پاؤڈر ، لپ اسٹک اور لوشنز بار بار خریدنے پڑتے ہیں ۔ اﷲ پاک فرماتے ہیں : ’’ اور خوب کھاؤ اور پیو اور فضول خرچی نہ کرو ۔ بے شک اﷲ حد سے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا ‘‘ ، ( الاعراف : ۳۱ ) ۔ وقت ، صحت ، مال اور صلاحیت اﷲ تعالیٰ کی طرف سے امانت ہے ۔ اگر ہم انہیں بے کار کاموں میں استعمال کریں گے تو اﷲ پاک کے ہاں گناہ گار ہیں ۔ جو فیشن لازمی نہیں اسے ترک کر دیں اور اپنی زندگی کو خوشگوار بنائیں ۔
قرآن و حدیث نے ہمیں خوبصورت اور صاف رہنے کے لیے کئی طریقے بتائے ہیں اور اگر ہم ان پر عمل کریں تو حسین و جمیل ( Beautiful ) بن جائیں ۔ لیکن لوگ یورپی کلچر کی ظاہری چمک دھمک دیکھ کر ، اسے اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ فضول فیشن کا دنیا و آخرت میں صرف خسارہ اور گھاٹا ( Loss ) ہے ۔
انسان کی خوبصورتی کے لیے شرعی بناؤ سنگھار ہی کافی ہے ۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ اے آدم کی اولاد ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرم گاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے ‘‘ ، ( الاعراف : ۲۶ ) ۔ آپ پر وقار اور ڈھیلا ڈھالا جو تنگ نہ ہو لباس پہن سکتے ہیں اور عورت ، اپنے شوہر کے لیے بھڑکیلے کپڑے پہن سکتی ہے ۔ بال دھوئیں ، تیل لگائیں ، کنگھی کریں اور اگر بال سفید ہیں تو مہندی بھی لگا سکتے ہیں ۔ مسواک یا منجن سے دانتوں کو خوبصورت اور مضبوط بنائیں ۔ آنکھوں میں سرمہ ڈالیں ۔ اچھے جوتے پہنے اور ناخن تراشیں ۔ جب ہم کتاب و سنت کے مطابق اپنا فیشن بنا لیں گے تو امن و سکون ہمارا مقدر بن جائے گا ۔
ہمارے معاشرے میں ایسا فیشن رواج پا رہا ہے ، جو ممنوع ہے ۔ تنگ ، مختصر اور باریک لباس پہننا ٹھیک نہیں ۔ مردوں کا عورتوں اور خواتین کا آدمیوں جیسا لباس پہننا یا حلیہ اپنانا اور مصنوعی بال لگانا جائز نہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ’’ سرکے قدرتی بالوں میں مصنوعی بال لگانے والیوں پر اور لگوانے والیوں پر اور گودنے والیوں پر اور گدوانے والیوں پر اﷲ نے لعنت بھیجی ہے ‘‘ ، ( بخاری : ۵۹۳۳ ) ۔ فضول فیشن کرنے سے بے شمار بیماریاں جنم لیتی ہیں ۔
غیر ضروری فیشن کے کثیر التعداد نقصان ہیں ۔ عورتیں بناؤ سنگھار ، دوسروں کو دیکھانے کے لیے پردہ نہیں کرتیں ۔ جلدی بیماریاں ، الرجی ، بالوں کا گرنا اور ناخن بڑھانے سے جراثیم جسم کے اندر داخل ہو جاتے ہیں ۔ مال و زر بھی ضائع ہوتا ہے ، مثلاََ : مصنوعی پلکیں ، ناخن اور بال جلد ہی خراب ہو جاتے ہیں ۔ پاؤڈر ، لپ اسٹک اور لوشنز بار بار خریدنے پڑتے ہیں ۔ اﷲ پاک فرماتے ہیں : ’’ اور خوب کھاؤ اور پیو اور فضول خرچی نہ کرو ۔ بے شک اﷲ حد سے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا ‘‘ ، ( الاعراف : ۳۱ ) ۔ وقت ، صحت ، مال اور صلاحیت اﷲ تعالیٰ کی طرف سے امانت ہے ۔ اگر ہم انہیں بے کار کاموں میں استعمال کریں گے تو اﷲ پاک کے ہاں گناہ گار ہیں ۔ جو فیشن لازمی نہیں اسے ترک کر دیں اور اپنی زندگی کو خوشگوار بنائیں ۔
قرآن و حدیث نے ہمیں خوبصورت اور صاف رہنے کے لیے کئی طریقے بتائے ہیں اور اگر ہم ان پر عمل کریں تو حسین و جمیل ( Beautiful ) بن جائیں ۔ لیکن لوگ یورپی کلچر کی ظاہری چمک دھمک دیکھ کر ، اسے اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ فضول فیشن کا دنیا و آخرت میں صرف خسارہ اور گھاٹا ( Loss ) ہے ۔