فیصلہ کر دیا جنازوں نے ... !

فیصلہ کر دیا جنازوں نے ... !
کم نصیبوں سے پوچهتے کیا ہو
ان کو پاگل کیا کتابوں نے
کون حق پر تها کون حق سے دور
فیصلہ کر دیا جنازوں نے
حسیب احمد حسیب
 

نایاب

لائبریرین
کون حق پر تها کون حق سے دور فیصلہ کر دیا جنازوں نے
میرے محترم بھائی
ذرا دیکھئے کالم نگار نے " جنازے کا فیصلہ " کیا خوب کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ممتاز قادری مرحوم کا جنازہ کافی بڑا تھا۔ ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔ دور دور سے آئے۔ کتنے تھے، یہ تو صرف خالق حقیقی ہی جان سکتا ہے، ہم تو بس تصویریں دیکھ کر یہی کہہ سکتے ہیں کہ بہت لوگ تھے اور ایک دنیا امنڈ آئی تھی۔
یہ کم علم شخص یہ کہنے سے قاصر ہے کہ اس معاملے میں حق کیا ہے۔ سلمان تاثیر کا معاملہ کیا ہے، اس کا فیصلہ صرف خدائے بزرگ و برتر ہی کر سکتا ہے۔ لیکن ہمارے لئے یہ ایک بہت مشکل معاملہ ہے۔
کیا امام ابن تیمیہ کی رائے مانی جائے کہ شاتم رسول کے پاس معافی کی کوئی گنجائش بھی نہیں ہے، اور اسے لازمی قتل کرنا ہو گا۔
کیا امام اعظم ابو حنیفہ کی رائے کو ترجیح دی جائے کہ غیر مسلم شاتم رسولؐ جب تک یہ قبیح حرکت تکرار سے نہ کرے، اس وقت تک اس کا عہد ذمی برقرار رہتا ہے اور ریاست اسے قتل نہیں کر سکتی ہے۔ جبکہ ایسا مذموم فعل کرنے والا مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اور اس پر مرتد کا حکم لگتا ہے۔ اسے توبہ کرنے اور دائرہ اسلام میں دوبارہ داخل کرنے کی مہلت دی جانی چاہیے۔ اس صورت میں اگر سلمان تاثیر نے توہین رسالت کی بھِی تھی، تو اگلے دن کی پریس کانفرنس میں مکمل وضاحت کر دینے کے بعد وہ فقہ حفنی کے مطابق دوبارہ دائرہ اسلام میں داخل ہو جاتے ہیں۔ یہی توبہ کرنے والا معاملہ ہم جنید جمشید کے معاملے میں بھی دیکھ چکے ہیں۔
یا پھر سپریم کورٹ آف پاکستان کی بات پر کان دھرا جائے جو کہہ چکی ہے کہ سلمان تاثیر نے توہین رسالت نہیں کی تھی۔
یا پھر اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی درست کہتے ہیں جنہوں نے کل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ممتاز قادری کا فعل، گو کہ مذہبی جذبات میں کیا گیا تھا، غیر قانونی تھا کیونکہ ممتاز قادری نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا تھا اور ممتاز قادری کو سزا اس لئے ملی کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
شاید کوئی بھی عالم، کوئی بھی قانون دان حتمی حکم نہیں لگا سکتا ہے۔ اس امر کا فیصلہ صرف منصف حقیقی ہی کر سکتا ہے۔
لیکن ایک معاملے پر یہ عاجز اپنی ناقص رائے کا اظہار کرنے کی جسارت کرتا ہے۔ ممتاز قادری مرحوم کے جنازے کو دیکھ کر امام احمد بن حنبل کا ایک مشہور قول ایک عام کلیے کے طور پر لاگو کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خود کو پابند سلاسل کر دینے والے حاکم شہر سے کہا تھا کہ ہمارے اور تمہارے درمیان ہمارے جنازے فیصلہ کریں گے۔
کیا جنازہ بڑا ہونا عمومی طور پر حق پر ہونے کا معیار ہے یا مقبولیت عامہ کا؟
پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ غالباً بے نظیر بھٹو کا تھا۔ جبکہ ان کو قتل کر دینے کے ملزم بیت اللہ محسود کا جنازہ نسبتاً بہت چھوٹا تھا۔ پاکستان کے کسی بھی عالم دین کا جنازہ، بے نظیر بھٹو کے جنازے سے بہت چھوٹا تھا۔ جنازہ بڑا ہونے کے اس کلیے کو عمومی طور پر درست مانا جائے تو کیا یہ سمجھا جائے کہ ملکی و ریاستی معاملات میں بے نظیر بھٹو حق پر تھیں، اور یہ علما حق پر نہیں تھے؟
مصری صدر جمال عبدالناصر کا جنازہ عالم اسلام کا سب سے بڑا جنازہ قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے اخوان المسلمون پر بے انتہا ظلم توڑے تھے۔ سید قطب کو انہوں نے پھانسی دی تھی۔ کیا اس کلیے کے تحت یہ مان لیا جائے کہ اسلامی نظام نافذ کرنے کے علمبردار اخوان غلط تھے اور سوشل ازم کے داعی صدر ناصر حق پر تھے؟
حسینؓ و یزید کا معاملہ سب مسلمانوں کے دل میں تازہ رہتا ہے۔ کیا کوئی بھی اس بات میں شبہ کر سکتا ہے کہ میدان کربلا میں شہید ہو جانے والے امام حسینؓ اور ان کے ساتھی حق پر نہیں تھے؟ ہم میدان کربلا کے چھوٹے جنازے والے کے ساتھ ہیں یا دمشق کے نسبتاً بڑے جنازے والے کے ساتھ؟
جنازے میں شریک ہونے والوں کی تعداد حق کا تعین نہیں کرتی ہے۔ یہ کسی شخص کا موقف ہوتا ہے جو حق کی تائید کرتا ہے۔
قادری و تاثیر دونوں اب منصف حقیقی کی عدالت میں ہیں۔ فیصلہ وہیں ہو گا کہ کون غلطی پر تھا اور کون حق پر، یا پھر دونوں ہی حق پر تھے یا دونوں ہی غلطی پر۔ اور اس عدالت سے بجز انصاف کے کچھ اور نہیں ملے گا۔
سو جنازوں کے شرکا کی تعداد پر حق کا فیصلہ مت کریں۔ بس دعا کریں کہ جو بھی سچی راہ پر تھا، اسے جنت ملے اور جو گنہگار تھا، اسے اس کے اعمال کا بدلہ ملے۔ جنت و دوزخ کو سیاسی مسئلہ بنانا مناسب امر نہیں ہے۔
بشکریہ محترم عدنان خان کاکڑ
بہت دعائیں
 

فاتح

لائبریرین
کیا واقعی۔۔۔
کون حق پر تها کون حق سے دور
فیصلہ کر دیا جنازوں نے؟؟؟؟؟؟؟؟
Bal-Thackerays-Cremation8.jpg

واضح رہے کہ یہ ممتاز قادری نہیں بلکہ بال ٹھاکرے کے جنازے کی تصویر ہے
 
آخری تدوین:
میرے محترم بھائی
ذرا دیکھئے کالم نگار نے " جنازے کا فیصلہ " کیا خوب کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ممتاز قادری مرحوم کا جنازہ کافی بڑا تھا۔ ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔ دور دور سے آئے۔ کتنے تھے، یہ تو صرف خالق حقیقی ہی جان سکتا ہے، ہم تو بس تصویریں دیکھ کر یہی کہہ سکتے ہیں کہ بہت لوگ تھے اور ایک دنیا امنڈ آئی تھی۔
یہ کم علم شخص یہ کہنے سے قاصر ہے کہ اس معاملے میں حق کیا ہے۔ سلمان تاثیر کا معاملہ کیا ہے، اس کا فیصلہ صرف خدائے بزرگ و برتر ہی کر سکتا ہے۔ لیکن ہمارے لئے یہ ایک بہت مشکل معاملہ ہے۔
کیا امام ابن تیمیہ کی رائے مانی جائے کہ شاتم رسول کے پاس معافی کی کوئی گنجائش بھی نہیں ہے، اور اسے لازمی قتل کرنا ہو گا۔
کیا امام اعظم ابو حنیفہ کی رائے کو ترجیح دی جائے کہ غیر مسلم شاتم رسولؐ جب تک یہ قبیح حرکت تکرار سے نہ کرے، اس وقت تک اس کا عہد ذمی برقرار رہتا ہے اور ریاست اسے قتل نہیں کر سکتی ہے۔ جبکہ ایسا مذموم فعل کرنے والا مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اور اس پر مرتد کا حکم لگتا ہے۔ اسے توبہ کرنے اور دائرہ اسلام میں دوبارہ داخل کرنے کی مہلت دی جانی چاہیے۔ اس صورت میں اگر سلمان تاثیر نے توہین رسالت کی بھِی تھی، تو اگلے دن کی پریس کانفرنس میں مکمل وضاحت کر دینے کے بعد وہ فقہ حفنی کے مطابق دوبارہ دائرہ اسلام میں داخل ہو جاتے ہیں۔ یہی توبہ کرنے والا معاملہ ہم جنید جمشید کے معاملے میں بھی دیکھ چکے ہیں۔
یا پھر سپریم کورٹ آف پاکستان کی بات پر کان دھرا جائے جو کہہ چکی ہے کہ سلمان تاثیر نے توہین رسالت نہیں کی تھی۔
یا پھر اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی درست کہتے ہیں جنہوں نے کل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ممتاز قادری کا فعل، گو کہ مذہبی جذبات میں کیا گیا تھا، غیر قانونی تھا کیونکہ ممتاز قادری نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا تھا اور ممتاز قادری کو سزا اس لئے ملی کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
شاید کوئی بھی عالم، کوئی بھی قانون دان حتمی حکم نہیں لگا سکتا ہے۔ اس امر کا فیصلہ صرف منصف حقیقی ہی کر سکتا ہے۔
لیکن ایک معاملے پر یہ عاجز اپنی ناقص رائے کا اظہار کرنے کی جسارت کرتا ہے۔ ممتاز قادری مرحوم کے جنازے کو دیکھ کر امام احمد بن حنبل کا ایک مشہور قول ایک عام کلیے کے طور پر لاگو کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خود کو پابند سلاسل کر دینے والے حاکم شہر سے کہا تھا کہ ہمارے اور تمہارے درمیان ہمارے جنازے فیصلہ کریں گے۔
کیا جنازہ بڑا ہونا عمومی طور پر حق پر ہونے کا معیار ہے یا مقبولیت عامہ کا؟
پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ غالباً بے نظیر بھٹو کا تھا۔ جبکہ ان کو قتل کر دینے کے ملزم بیت اللہ محسود کا جنازہ نسبتاً بہت چھوٹا تھا۔ پاکستان کے کسی بھی عالم دین کا جنازہ، بے نظیر بھٹو کے جنازے سے بہت چھوٹا تھا۔ جنازہ بڑا ہونے کے اس کلیے کو عمومی طور پر درست مانا جائے تو کیا یہ سمجھا جائے کہ ملکی و ریاستی معاملات میں بے نظیر بھٹو حق پر تھیں، اور یہ علما حق پر نہیں تھے؟
مصری صدر جمال عبدالناصر کا جنازہ عالم اسلام کا سب سے بڑا جنازہ قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے اخوان المسلمون پر بے انتہا ظلم توڑے تھے۔ سید قطب کو انہوں نے پھانسی دی تھی۔ کیا اس کلیے کے تحت یہ مان لیا جائے کہ اسلامی نظام نافذ کرنے کے علمبردار اخوان غلط تھے اور سوشل ازم کے داعی صدر ناصر حق پر تھے؟
حسینؓ و یزید کا معاملہ سب مسلمانوں کے دل میں تازہ رہتا ہے۔ کیا کوئی بھی اس بات میں شبہ کر سکتا ہے کہ میدان کربلا میں شہید ہو جانے والے امام حسینؓ اور ان کے ساتھی حق پر نہیں تھے؟ ہم میدان کربلا کے چھوٹے جنازے والے کے ساتھ ہیں یا دمشق کے نسبتاً بڑے جنازے والے کے ساتھ؟
جنازے میں شریک ہونے والوں کی تعداد حق کا تعین نہیں کرتی ہے۔ یہ کسی شخص کا موقف ہوتا ہے جو حق کی تائید کرتا ہے۔
قادری و تاثیر دونوں اب منصف حقیقی کی عدالت میں ہیں۔ فیصلہ وہیں ہو گا کہ کون غلطی پر تھا اور کون حق پر، یا پھر دونوں ہی حق پر تھے یا دونوں ہی غلطی پر۔ اور اس عدالت سے بجز انصاف کے کچھ اور نہیں ملے گا۔
سو جنازوں کے شرکا کی تعداد پر حق کا فیصلہ مت کریں۔ بس دعا کریں کہ جو بھی سچی راہ پر تھا، اسے جنت ملے اور جو گنہگار تھا، اسے اس کے اعمال کا بدلہ ملے۔ جنت و دوزخ کو سیاسی مسئلہ بنانا مناسب امر نہیں ہے۔
بشکریہ محترم عدنان خان کاکڑ
بہت دعائیں
عدنان کالم نگار بنتا جا رہا ہے مگر دلائل کمزور ہیں ..
اگر یہ شاعری نہ ہوتی تو میں کچھ عرض کرتا .
 

arifkarim

معطل
فیصلہ کر دیا جنازوں نے ... !



کم نصیبوں سے پوچهتے کیا ہو
ان کو پاگل کیا کتابوں نے




کون حق پر تها کون حق سے دور
فیصلہ کر دیا جنازوں نے




حسیب احمد حسیب
اگر جنازوں میں شرکت ہی حق و باطل کی دلیل ہے تو پھر جنازے میں شرکت کرنے والے اس بات کا اثبوت ہیں کہ اس ملک میں ایک کثیر تعداد قانون اپنے ہاتھ میں لینے پر یقین رکھتی ہے۔
 

arifkarim

معطل
قادری کا جنازہ واقعی بڑا تھا
میڈیا کا بائیکاٹ عجیب تھا
ملک کے تمام میڈیا گروپس کو حکومت کی طرف سے خاص احکامات جاری ہوئے تھے کہ ممتاز قادری سے متعلق کوئی رپورٹ نہ دی جائے۔ اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والے سے پیمرا لائسنس منسوخ کر سکتی تھی۔ یہ بات مجھے سماء اور دنیا نیوز میں کام کرنے والے کچھ دوستوں نے بتائی۔
 
اگر جنازوں میں شرکت ہی حق و باطل کی دلیل ہے تو پھر جنازے میں شرکت کرنے والے اس بات کا اثبوت ہیں کہ اس ملک میں ایک کثیر تعداد قانون اپنے ہاتھ میں لینے پر یقین رکھتی ہے۔
جیسا کہ اوپر عرض کی یہ شاعری ہے پسند آئے اتفاق کیجئے ناپسند ہو عادت کے مطابق مضحکہ خیز قرار دیں یہاں میں بحث نہیں کرونگا .
 

زیک

مسافر
اگر جنازوں میں شرکت ہی حق و باطل کی دلیل ہے تو پھر جنازے میں شرکت کرنے والے اس بات کا اثبوت ہیں کہ اس ملک میں ایک کثیر تعداد قانون اپنے ہاتھ میں لینے پر یقین رکھتی ہے۔
شاعری پر بحث نئیں کرتے واہ واہ کرتے ہیں یا ٹماٹر مارتے ہیں۔
 
کم نصیبوں سے پوچهتے کیا ہو
ان کو پاگل کیا کتابوں نے

کون حق پر تها کون حق سے دور
فیصلہ کر دیا جنازوں نے
حسیب بھائی، قطعہ بہت ہی اچھا ہے۔
جہاں تک حق یا باطل کا تعلق ہے تو یہ میں نہیں جانتا۔ نہ مجھے فیصلہ کرنا ہے۔ اگلے جہان کا فیصلہ اگلے جہان کا مالک کرے گا۔ اس جہان کا اس جہان کے مالکوں نے کر دیا۔
حسینؓ و یزید کا معاملہ سب مسلمانوں کے دل میں تازہ رہتا ہے۔ کیا کوئی بھی اس بات میں شبہ کر سکتا ہے کہ میدان کربلا میں شہید ہو جانے والے امام حسینؓ اور ان کے ساتھی حق پر نہیں تھے؟ ہم میدان کربلا کے چھوٹے جنازے والے کے ساتھ ہیں یا دمشق کے نسبتاً بڑے جنازے والے کے ساتھ؟
جنازے میں شریک ہونے والوں کی تعداد حق کا تعین نہیں کرتی ہے۔ یہ کسی شخص کا موقف ہوتا ہے جو حق کی تائید کرتا ہے۔
آپ کی بات بہت وزن رکھتی ہے۔ اقوال و اعمالِ سلف کی بابت بہت سی غلط فہمیاں اسی قسم کے اندھے مقلدانہ رویوں کا نتیجہ ہیں جن کی جانب آپ نے اشارہ فرمایا ہے۔
اگر جنازوں میں شرکت ہی حق و باطل کی دلیل ہے تو پھر جنازے میں شرکت کرنے والے اس بات کا اثبوت ہیں کہ اس ملک میں ایک کثیر تعداد قانون اپنے ہاتھ میں لینے پر یقین رکھتی ہے۔
اگر یونہی ہے تو یہ حقیقت نہایت افسوس ناک ہے۔ اور حالات کی روش بتاتی ہے کہ شاید یونہی ہے۔
شاعری پر بحث نئیں کرتے واہ واہ کرتے ہیں یا ٹماٹر مارتے ہیں۔
شاعر نے اسے 'آپ کی شاعری' کے زمرے میں شائع کیا ہے۔ اچھی بات یہی ہے کہ شاعرانہ محاسن و معائب پر بات زیادہ ہو اور نفسِ مضمون پر کم۔ اس قسم کے موضوع کے لیے تو یہ طرزِ تنقید اور بھی زیادہ ضروری ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
جیسا کہ اوپر عرض کی یہ شاعری ہے پسند آئے اتفاق کیجئے ناپسند ہو عادت کے مطابق مضحکہ خیز قرار دیں یہاں میں بحث نہیں کرونگا .
خیال کہ تائید تو نہیں کی جاسکتی البتہ
اگر صرف شاعری (ق) تک محدود رہا جائے تو پھر اس کے قوافی غلط ہیں کیونکہ روی ندارد۔
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
کیا یہ جائز نہیں قطعات میں ایسے بندھتا رہا ہے ... ؟
ویسے تو جو چاہے آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے۔ تاہم جہاں قافیہ لازمی ہے وہاں قافیے کے قوانین کا اطلاق بھی لازمی ہے۔ قطعہ اگر نظم ِ معریٰ وغیرہ کا جزو ہے تو پھر تو کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے مزید براں اگر قطعہ غزل کے دو مسلسل یا مربوط ابیات (جو چار مصرعوں میں ایک مضمون کو سموئے ہوے ہو )کو کہا جاتا ہے تو پھر قواعد بھی غزل کے لاگو ہونگے اور قوافی کی پابندی بھی لازم ٹھہرے گی۔
 
آخری تدوین:
Top