سید اِجلاؔل حسین
محفلین
جناب اساتذہ کرام،
فیض احمد فیض صاحب کی اس خوبصورت نظم میں کون سی بحر استعمال کی گئی ہے؟ نیز اگر اس بحر فعلات ، فاعلاتن طے پائی تو کیا 'اُ- نہے-پھر-ج' اور 'اُ-نہے-یا-د'کو فعلات باندھنا درست ہے؟
چلو پھر سے مسکرائیں
چلو پھر سے دل جلائیں
جو گزر گئی ہیں راتیں
انہیں پھر جگا کے لائیں
جو بِسر گئی ہیں باتیں
انہیں یاد میں بلائیں
چلو پھر سے دل لگائیں
چلو پھر سے مسکرائیں
کسی شہ نشیں پہ جھلکی
وہ دھنک کسی قبا کی
کسی رگ میں کسمسائی
وہ کسک کسی ادا کی
کوئی حرفِ بے مروت
کسی کنجِ لب سے پھوٹا
وہ چھنک کے شیشہء دل
تہ بام پھر سے ٹوٹا
یہ ملن کی نا ملن کی
یہ لگن کی اور جلن کی
جو سہی ہیں وارداتیں
جو گزر گئی ہیں راتیں
جو بسر گئی ہیں باتیں
کوئی ان کی دھن بنائیں
کوئی ان کا گیت گائیں
چلو پھر سے مسکرائیں
چلو پھر سے دل جلائیں
شکریہ!
الف عین
محمد یعقوب آسی
مزمل شیخ بسمل
فیض احمد فیض صاحب کی اس خوبصورت نظم میں کون سی بحر استعمال کی گئی ہے؟ نیز اگر اس بحر فعلات ، فاعلاتن طے پائی تو کیا 'اُ- نہے-پھر-ج' اور 'اُ-نہے-یا-د'کو فعلات باندھنا درست ہے؟
چلو پھر سے مسکرائیں
چلو پھر سے دل جلائیں
جو گزر گئی ہیں راتیں
انہیں پھر جگا کے لائیں
جو بِسر گئی ہیں باتیں
انہیں یاد میں بلائیں
چلو پھر سے دل لگائیں
چلو پھر سے مسکرائیں
کسی شہ نشیں پہ جھلکی
وہ دھنک کسی قبا کی
کسی رگ میں کسمسائی
وہ کسک کسی ادا کی
کوئی حرفِ بے مروت
کسی کنجِ لب سے پھوٹا
وہ چھنک کے شیشہء دل
تہ بام پھر سے ٹوٹا
یہ ملن کی نا ملن کی
یہ لگن کی اور جلن کی
جو سہی ہیں وارداتیں
جو گزر گئی ہیں راتیں
جو بسر گئی ہیں باتیں
کوئی ان کی دھن بنائیں
کوئی ان کا گیت گائیں
چلو پھر سے مسکرائیں
چلو پھر سے دل جلائیں
شکریہ!
الف عین
محمد یعقوب آسی
مزمل شیخ بسمل