قائد اعظم یونیورسٹی کے شعبہ طبیعیات کا نام ڈاکٹر عبدالسلام کے بجائے منصور الخازنی رکھنے کی منظوری
حمیرا کنولبی بی سی اردو ڈاٹ کام آسلام آباد
تصویر کے کاپی رائٹKEYSTONE
Image captionڈاکٹر عبدالسلام پہلے پاکستانی تھے جنھیں نوبیل انعام سے نوازا گیا
پاکستان کی قومی اسمبلی نے ایک قرارداد میں قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ طبیعیات کا نام ابو الفتح عبدالرحمٰن منصور الخازنی کے نام سے منسوب کر دیا ہے۔
دسمبر 2016 میں سابق پاکستانی وزیرِ اعظم محمد نواز شریف نے قائد اعظم یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر فار فزکس کا نام ’ڈاکٹر عبدالسلام سینٹر آف فزکس‘ رکھنے کی اصولی منظوری دی تھی۔ تاہم اب شعبہ طبیعیات کے لیے ایک اور سائنس دان کا نام دینے کی قرارداد نواز شریف ہی کے داماد کیپٹن صفدر نے 17 ارکان کے ہمراہ پیش کی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق قومی اسمبلی نے یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔
شعبۂ طبیعیات ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے منسوب
ایک ’کافر‘ پکا پاکستانی
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اراکین کی متفقہ رائے ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نظام پارلیمان کے زیر نگرانی چلایا جا رہا ہے اور اس پارلیمان کو اختیار ہے کہ وہ اتفاق رائے سے ملک میں قانون سازی جاری رکھے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’آج اس پارلیمان کے اراکین نے قرارداد پر دستخط کر کے ایک مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے کہ قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ فزکس کا نام مشہور اور معروف سائنس دان ابو الفتح عبدالرحمٰن منصور الخازنی کے نام سے منسوب کیا جائے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے مسلمان طبیعیات دان تھے۔‘
ڈاکٹر محمد عبدالسلام کا شمار 20ویں صدی میں تھیوریٹیکل فزکس یعنی نظری طبیعیات کے میدان میں دنیا بھر کی نمایاں شخصیات میں ہوتا ہے اور انھیں 1979 میں نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔
وہ یہ انعام حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی تھے، اس کے علاوہ انھیں جنرل ضیاالحق کے دور میں ہلالِ امتیاز بھی دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر عبدالسلام نے حکومتِ پاکستان سائنس کے امور کے مشیر کے طور پر 1960 سے 1974 تک خدمات انجام دیں اور اِس عہدے پر رہتے ہوئے اُنھوں نے ملک میں سائنسی ڈھانچے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔
قائداعظم یونیورسٹی میں شعبہ فزکس سے منسلک ڈاکٹر ہود بھائی کہتے ہیں کہ حقیقت یہ ہے کہ نیشنل سینٹر فور فزکس کا نام تبدیل ہی نہیں کیا گیا۔
وہ کہتے ہیں کہ نام کی تبدیلی کا نوٹیفیکیشن تو جاری ہوا اور وزیراعظم نے اعلان بھی کیا، لیکن کیا وجہ ہے کہ یہ شعبہ جس کی دیکھ بھال پاکستانی فوج کا ادارہ سٹریٹیجک پلاننگ ڈویژن (ایس پی ڈی) کرتا ہے، اس کا نام تبدیل نہیں ہو سکا؟
’یہ واضح ہے کہ عبدالسلام احمدی تھے اور پاکستان میں احمدیوں کے خلاف تعصب پایا جاتا ہے، خصوصاً این سی پی پاک فوج کا حصہ ہے اس کی فنڈنگ سے چلتا ہے اور جب یہ احکامات پہنچائے گئے تو انھیں نظر انداز کر دیا گیا۔‘
ڈاکٹر ہود بھائی ہی نے 20 برس پہلے اس شعبے کا نام عبدالسلام کے نام پر رکھنے کی تجویز دی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں فزکس کے ہر شعبے سے منسلک ماہر کا نام لیا جاتا ہے لیکن عبدالاسلام کا نہیں، حالانکہ ساری دنیا میں صرف عبدالسلام کا نام لیا جاتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ نوبیل انعام لینے کے بعد جب ہم نے 1979 میں ڈاکٹر صاحب کو قائداعظم یونیورسٹی مدعو کیا تھا تو اس وقت جمعیت کے طلبہ نے کہا تھا کہ اگر وہ یہ شخص یہاں آیا تو ہم ان کی ٹانگیں توڑ دیں گے۔ گو کہ انھیں ضیا الحق نے ہلال امتیاز کا اعزاز دیا لیکن وہ کام چپکے سے اسمبلی کے اندر ہوا، اور ہم اس دعوت کو پورا نہیں کر سکے تھے۔‘
ڈاکٹر ہودبھائی کہتے ہیں کہ میں پوری یونیورسٹی کے بارے میں تو نہیں کہہ سکتا لیکن اگر اس سینٹر کا نام ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر رکھا جاتا تو فزکس کے شعبے سے منسلک ہر ایک شخص خوش ہوتا۔
ہود بھائی کا خیال ہے کہ ٹی وی پر ان کی بات سن کر اس شعبے کا نام بدلنے کے علاوہ نواز شریف نے شاید یورپ میں سرن لیبارٹری کا دورہ کیا تھا اور وہاں ایک سڑک بھی عبدالسلام کے نام سے منسلک ہے اور ہر ایک انھی کا نام لے رہا تھا اور شاید وہ اسی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔
’اب جہاں تک حالیہ قرارداد پیش کرنے والے 18پی ایم ایل این کے اراکین کا تعلق ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ موقع پرستی ہے۔ یہ نمبر بنا رہے ہیں کیونکہ الیکشن آنے والے ہیں اور یہ دکھانا ہے کہ ان سے بہتر مسلمان کوئی نہیں ہے۔‘
حمیرا کنولبی بی سی اردو ڈاٹ کام آسلام آباد
- 2 گھنٹے پہلے
Image captionڈاکٹر عبدالسلام پہلے پاکستانی تھے جنھیں نوبیل انعام سے نوازا گیا
پاکستان کی قومی اسمبلی نے ایک قرارداد میں قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ طبیعیات کا نام ابو الفتح عبدالرحمٰن منصور الخازنی کے نام سے منسوب کر دیا ہے۔
دسمبر 2016 میں سابق پاکستانی وزیرِ اعظم محمد نواز شریف نے قائد اعظم یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر فار فزکس کا نام ’ڈاکٹر عبدالسلام سینٹر آف فزکس‘ رکھنے کی اصولی منظوری دی تھی۔ تاہم اب شعبہ طبیعیات کے لیے ایک اور سائنس دان کا نام دینے کی قرارداد نواز شریف ہی کے داماد کیپٹن صفدر نے 17 ارکان کے ہمراہ پیش کی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق قومی اسمبلی نے یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔
شعبۂ طبیعیات ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے منسوب
ایک ’کافر‘ پکا پاکستانی
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اراکین کی متفقہ رائے ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نظام پارلیمان کے زیر نگرانی چلایا جا رہا ہے اور اس پارلیمان کو اختیار ہے کہ وہ اتفاق رائے سے ملک میں قانون سازی جاری رکھے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’آج اس پارلیمان کے اراکین نے قرارداد پر دستخط کر کے ایک مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے کہ قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ فزکس کا نام مشہور اور معروف سائنس دان ابو الفتح عبدالرحمٰن منصور الخازنی کے نام سے منسوب کیا جائے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے مسلمان طبیعیات دان تھے۔‘
ڈاکٹر محمد عبدالسلام کا شمار 20ویں صدی میں تھیوریٹیکل فزکس یعنی نظری طبیعیات کے میدان میں دنیا بھر کی نمایاں شخصیات میں ہوتا ہے اور انھیں 1979 میں نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔
وہ یہ انعام حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی تھے، اس کے علاوہ انھیں جنرل ضیاالحق کے دور میں ہلالِ امتیاز بھی دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر عبدالسلام نے حکومتِ پاکستان سائنس کے امور کے مشیر کے طور پر 1960 سے 1974 تک خدمات انجام دیں اور اِس عہدے پر رہتے ہوئے اُنھوں نے ملک میں سائنسی ڈھانچے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔
قائداعظم یونیورسٹی میں شعبہ فزکس سے منسلک ڈاکٹر ہود بھائی کہتے ہیں کہ حقیقت یہ ہے کہ نیشنل سینٹر فور فزکس کا نام تبدیل ہی نہیں کیا گیا۔
وہ کہتے ہیں کہ نام کی تبدیلی کا نوٹیفیکیشن تو جاری ہوا اور وزیراعظم نے اعلان بھی کیا، لیکن کیا وجہ ہے کہ یہ شعبہ جس کی دیکھ بھال پاکستانی فوج کا ادارہ سٹریٹیجک پلاننگ ڈویژن (ایس پی ڈی) کرتا ہے، اس کا نام تبدیل نہیں ہو سکا؟
’یہ واضح ہے کہ عبدالسلام احمدی تھے اور پاکستان میں احمدیوں کے خلاف تعصب پایا جاتا ہے، خصوصاً این سی پی پاک فوج کا حصہ ہے اس کی فنڈنگ سے چلتا ہے اور جب یہ احکامات پہنچائے گئے تو انھیں نظر انداز کر دیا گیا۔‘
ڈاکٹر ہود بھائی ہی نے 20 برس پہلے اس شعبے کا نام عبدالسلام کے نام پر رکھنے کی تجویز دی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں فزکس کے ہر شعبے سے منسلک ماہر کا نام لیا جاتا ہے لیکن عبدالاسلام کا نہیں، حالانکہ ساری دنیا میں صرف عبدالسلام کا نام لیا جاتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ نوبیل انعام لینے کے بعد جب ہم نے 1979 میں ڈاکٹر صاحب کو قائداعظم یونیورسٹی مدعو کیا تھا تو اس وقت جمعیت کے طلبہ نے کہا تھا کہ اگر وہ یہ شخص یہاں آیا تو ہم ان کی ٹانگیں توڑ دیں گے۔ گو کہ انھیں ضیا الحق نے ہلال امتیاز کا اعزاز دیا لیکن وہ کام چپکے سے اسمبلی کے اندر ہوا، اور ہم اس دعوت کو پورا نہیں کر سکے تھے۔‘
ڈاکٹر ہودبھائی کہتے ہیں کہ میں پوری یونیورسٹی کے بارے میں تو نہیں کہہ سکتا لیکن اگر اس سینٹر کا نام ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر رکھا جاتا تو فزکس کے شعبے سے منسلک ہر ایک شخص خوش ہوتا۔
ہود بھائی کا خیال ہے کہ ٹی وی پر ان کی بات سن کر اس شعبے کا نام بدلنے کے علاوہ نواز شریف نے شاید یورپ میں سرن لیبارٹری کا دورہ کیا تھا اور وہاں ایک سڑک بھی عبدالسلام کے نام سے منسلک ہے اور ہر ایک انھی کا نام لے رہا تھا اور شاید وہ اسی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔
’اب جہاں تک حالیہ قرارداد پیش کرنے والے 18پی ایم ایل این کے اراکین کا تعلق ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ موقع پرستی ہے۔ یہ نمبر بنا رہے ہیں کیونکہ الیکشن آنے والے ہیں اور یہ دکھانا ہے کہ ان سے بہتر مسلمان کوئی نہیں ہے۔‘